Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-A'raaf : 184
اَوَ لَمْ یَتَفَكَّرُوْا١ٚ مَا بِصَاحِبِهِمْ مِّنْ جِنَّةٍ١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَتَفَكَّرُوْا : وہ غور نہیں کرتے مَا بِصَاحِبِهِمْ : نہیں ان کے صاحب کو مِّنْ : سے جِنَّةٍ : جنون اِنْ : نہیں هُوَ : وہ اِلَّا : مگر نَذِيْرٌ : ڈرانے والے مُّبِيْنٌ : صاف
کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ ان کے رفیق محمد (ﷺ) کو (کسی طرح کا بھی) جنون نہیں ہے۔ وہ تو ظاہر ظہور ڈر سنانے والے ہیں
صداقت رسالت پر اللہ کی گواہی کیا ان کافروں نے کبھی اس بات پر غور کیا کہ جناب رسول اللہ ﷺ میں جنوں کی کوئی بات بھی ہے ؟ جیسے فرمان ہے آیت (قُلْ اِنَّمَآ اَعِظُكُمْ بِوَاحِدَةٍ ۚ اَنْ تَقُوْمُوْا لِلّٰهِ مَثْنٰى وَفُرَادٰى ثُمَّ تَتَفَكَّرُوْا ۣ مَا بِصَاحِبِكُمْ مِّنْ جِنَّةٍ ۭ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِيْرٌ لَّكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيْدٍ 46؀) 34۔ سبأ :46) آؤ میری ایک بات تو مان لو ذرا سی دیر خلوص کے ساتھ اللہ کو حاضر جان کر اکیلے و کیلے غور تو کرو کہ مجھ میں کونسا دیوانہ پن ہے ؟ میں تو تمہیں آنے والے سخت خطرے کی اطلاع دے رہا ہوں کہ اس سے ہوشیار رہو۔ جب تم یہ کرو گے تو خود اس نتیجے پر پہنچ جاؤ گے کہ میں مجنوں نہیں بلکہ اللہ کا پیغام دے کر تم میں بھیجا گیا ہوں۔ حضور نے ایک مرتبہ صفا پہاڑ پر چڑھ کر قریشیوں کے ایک ایک قبیلے کا الگ الگ نام لے کر انہیں اللہ کے عذابوں سے ڈرایا اور اسی طرح صبح کردی تو بعض کہنے لگے دیوانہ ہوگیا ہے اس پر یہ آیت اتری۔
Top