Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-A'raaf : 70
قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّٰهَ وَحْدَهٗ وَ نَذَرَ مَا كَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا١ۚ فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
قَالُوْٓا
: وہ بولے
اَجِئْتَنَا
: کیا تو ہمارے پاس آیا
لِنَعْبُدَ
: کہ ہم عبادت کریں
اللّٰهَ
: اللہ
وَحْدَهٗ
: واحد (اکیلے)
وَنَذَرَ
: اور ہم چھوڑ دیں
مَا
: جو۔ جس
كَانَ يَعْبُدُ
: پوجتے تھے
اٰبَآؤُنَا
: ہمارے باپ دادا
فَاْتِنَا
: تو لے آ ہم پر
بِمَا تَعِدُنَآ
: جس کا ہم سے وعدہ کرتا ہے
اِنْ
: اگر
كُنْتَ
: تو ہے
مِنَ
: سے
الصّٰدِقِيْنَ
: سچے لوگ
وہ کہنے لگے کہ تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم اکیلے خدا ہی کی عبادت کریں۔ اور جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے چلے آئے ہیں ان کو چھوڑ دیں؟ تو اگر سچے ہو تو جس چیز سے ہمیں ڈراتے ہو اسے لے آؤ
قوم عاد کا باغیانہ رویہ قوم عاد کی سرکشی، تکبر، ضد اور عناد کا بیان ہو رہا ہے کہ انہوں نے حضرت ہود ؑ سے کہا کہ کیا آپ کی تشریف آوری کا مقصد یہی ہے کہ ہم اللہ واحد کے پرستار بن جائیں اور باپ دادوں کے پرانے معبودوں سے روگردانی کرلیں ؟ سنو اگر یہی مقصود ہے تو اسکا پورا ہونا محال ہے۔ ہم تیار ہیں اگر تم سچے ہو تو اپنے اللہ سے ہمارے لئے عذاب طلب کرو۔ یہی کفار مکہ نے کہا تھا کہنے لگے کہ یا اللہ محمد کا کہا حق ہے اور وہ واقعی تیرا کلام ہے اور ہم نہیں مانتے تو تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی اور سخت المناک عذاب ہمیں کر۔ قوم عاد کے بتوں کے نام یہ ہیں صمد۔ صمودھبا۔ ان کی اس ڈھٹائی کے مقابلے میں اللہ کا عذاب اور اس کا غضب ثابت ہوگیا۔ رجس سے مراد رجز یعنی عذاب ہے ناراضی اور غصے کے معنی یہی ہیں۔ پھر فرمایا کہ تم ان بتوں کی بابت مجھ سے جھگڑ رہے ہو جن کے نام بھی تم نے خود رکھے ہیں یا تمہارے بڑوں نے۔ اور خواہ مخواہ بےوجہ انہیں معبود سمجھ بیٹھے ہو یہ پتھر کے ٹکڑے محض بےضرر اور بےنفع ہیں۔ نہ اللہ نے ان کی عبادت کی کوئی دلیل اتاری ہے۔ ہاں اگر تم مقابلے پر اتر ہی آئے ہو تو منتظر رہو میں بھی منتظر ہوں ابھی معلوم ہوجائے گا کہ مقبول بارگاہ رب کون ہے اور مردود بارگاہ کون ہے ؟ کون مستحق عذاب ہے اور کون قابل ثواب ہے ؟ آخر ہم نے اپنے نبی کو اور ان کے ایماندار ساتھیوں کو نجات دی اور کافروں کی جڑیں کاٹ دیں۔ قرآن کریم کے کئی مقامات پر جناب باری عزوجل نے ان کی تباہی کی صورت بیان فرمائی ہے کہ ان پر خیر سے خالی، تند اور تیز ہوائیں بھیجی گئیں جس نے انہیں اور ان کی تمام چیزوں کو غارت اور برباد کردیا۔ عاد لوگ بڑے زنا ٹے کی سخت آندھی سے ہلاک کردیئے گئے جو ان پر برابر سات رات اور آٹھ دن چلتی رہی۔ سارے کے سارے اس طرح ہوگئے جیسے کھجور کے درختوں کے تنے الگ ہوں اور شاخیں الگ ہوں۔ دیکھ لے ان میں سے ایک بھی اب نظر آ رہا ہے ؟ ان کی سرکشی کی سزا میں سرکش ہوا ان پر مسلط کردی گئی جو ان میں سے ایک ایک کو اٹھا کر آسمان کی بلندی کی طرف لے جاتی اور وہاں سے گراتی جس سے سر الگ ہوجاتا دھڑ الگ گر جاتا۔ یہ لوگ یمن کے ملک میں، عمان اور حضرموت میں رہتے تھے، ادھر ادھر نکلتے اور لوگوں کو مار پیٹ کی جبراً و قہراً ان کے ملک و مال پر غاصبانہ قبضہ کرلیتے۔ سارے کے سارے بت پرست تھے۔ حضرت ہود جو ان کے شریف خاندانی شخص تھے ان کے پاس رب کی رسالت لے کر آئے، اللہ کی توحید کا حکم دیا، شرک سے روکا لوگوں پر ظلم کرنے کی برائی سمجھائی لیکن انہوں نے اس نصیحت کو قبول نہ کیا۔ مقابلے پر تن گئے اور اپنی قوت سے حق کو دبانے لگے۔ گو بعض لوگ ایمان لائے تھے لیکن وہ بھی بیچارے جان کے خوف سے پوشیدہ رکھے ہوئے تھے۔ باقی لوگ بد ستور اپنی بےایمانی اور ناانصافی پر جمے رہے، خواہ مخواہ فوقیت ظاہر کرنے لگے، بیکار عمارتیں بناتے اور پھولے نہ سماتے۔ ان سب کاموں کو اللہ کے رسول ناپسند فرماتے، انہیں روکتے، تقوے کی، اطاعت کی ہدایت کرتے لیکن یہ کبھی تو انہیں بےدلیل بتاتے، کبھی انہیں مجنوں کہتے۔ آپ اپنی برات ظاہر کرتے اور ان سے صاف فرماتے کہ مجھے تمہاری قوت طاقت کا مطلقاً خوف نہیں جاؤ تم سے جو ہو سکے کرلو۔ میرا بھروسہ اللہ پر ہے۔ اس کے سوا نہ کوئی بھروسے کے لائق نہ عبادت کے قابل ساری مخلوق اس کے سامنے عاجز پست اور لا چار ہے۔ سچی راہ اللہ کی راہ ہے۔ آخر جب یہ اپنی برائیوں سے باز نہ آئے تو ان پر بارش نہ برسائی گئی تین سال تک قحط سالی رہی۔ عاجز ہوگئے تنگ آگئے آخر یہ سوچا کہ چند آدمیوں کو بیت اللہ شریف بھیجیں وہ وہاں جا کر اللہ سے دعائیں کریں۔ یہی ان کا دستور تھا کہ جب کسی مصیبت میں پھنس جاتے تو وہاں وفد بھیجتے اس وقت ان کا قبیلہ عمالیق حرم شریف میں بھی رہتا تھا یہ لوگ عملیق بن آدم بن سام بن نوح کی نسل میں سے تھے ان کا سردار اس زمانے میں معاویہ بن بکر تھا۔ اس کی ماں قوم عاد سے تھی جس کا نام جاہدہ بنت خبیری تھا عادیوں نے اپنے ہاں سے ستر شخصوں کو منتخب کر کے بطور وفد مکہ شریف کو روانہ کیا۔ یہاں آ کر یہ معاویہ کے مہمان بنے۔ پر تکلف دعوتوں کے اڑانے، شراب خوری کرنے اور معاویہ کی دو لونڈیوں کا گانا سننے میں اس بےخودی سے مشغول ہوگئے کہ کامل ایک مہینہ گذر گیا۔ انہیں اپنے کام کی طرف مطلق توجہ نہ ہوئی۔ معاویہ ان کی یہ روش دیکھ کر اور اپنی قوم کی بری حالت سامنے رکھ کر بہت کڑھتا تھا لیکن یہ مہمان نوازی کے خلاف تھا کہ خود ان سے کہتا کہ جاؤ۔ اس لئے اس نے کچھ اشعار لکھے اور ان ہی دونوں کنیزوں کو یاد کرائے کہ وہ یہی گا کر انہیں سنائیں۔ ان شعروں کا مضمون یہ تھا کہ اے لوگو جو قوم کی طرف سے اللہ سے دعائیں کرنے کے لئے بھیجے گئے ہو کہ اللہ عادیوں پر بارش برسائے جو آج قہط سالی کی وجہ سے تباہ ہوگئے ہیں بھوکے پیاسے مر رہے ہیں بڈھے بچے مرد عورتیں تباہ حال پھر رہے ہیں یہاں تک کہ بولنا چالنا ان پر دو بھر ہوگیا ہے۔ جنگلی جانور ان کی آبادیوں میں پھر رہے ہیں کیونکہ کسی آدمی میں اتنی قوت کہاں کہ وہ تیر چلا سکے۔ لیکن افسوس کہ تم یہاں اپنے من مانے مشغلوں میں منہمک ہوگئے اور بےفائدہ وقت ضائع کرنے لگے۔ تم سے زیادہ برا وفد دنیا میں کوئی نہ ہوگا یاد رکھو اگر اب بھی تم نے مستعدی سے قومی خدمت نہ کی تو تم برباد اور غارت ہوجاؤ گے۔ یہ سن کر ان کے کان کھڑے ہوئے یہ حرم میں گئے اور دعائیں مانگنا شروع کیں اللہ تعالیٰ نے تین بادل ان کے سامنے پیش کئے ایک سفید ایک سیاہ ایک سرخ اور ایک آواز آئی کہ ان میں سے ایک اختیار کرلو اس نے سیاہ بادل پسند کیا آوز آئی کہ تو نے سیاہ پسند کیا جو عادیوں میں سے کسی کو بھی نہ چھوڑے گا نہ باپ کو نہ بیٹے کو سب کو غارت کر دے گا سوائے بنو لویزیہ کے۔ یہ بنو لویزیہ بھی عادیوں کا ایک قبیلہ تھا جو مکہ میں مقیم تھے ان پر وہ عذاب نہیں آئے تھے یہی باقی رہے اور انہی میں سے عاد اخری ہوئے۔ اس وفد کے سردار نے سیاہ بادل پسند کیا تھا جو اسی وقت عادیوں کی طرف چلا۔ اس شخص کا نام قیل بن غز تھا۔ جب یہ بادل عادیوں کے میدان میں پہنچا جس کا نام مغیث تھا تو اسے دیکھ وہ لوگ خوشیاں منانے لگے کہ اس ابر سے پانی ضرور برسے گا حالانکہ یہ وہ تھا جس کی یہ لوگ نبی کے مقابلہ میں جلدی مچا رہے تھے جس میں المناک عذاب تھا جو تمام چیزوں کو فنا کردینے والا تھا۔ سب سے پہلے اس عذاب الوہی کو ایک عورت نے دیکھا جس کا نام ممید تھا یہ چیخ مار کر بیہوش ہوگئی۔ جب ہوش آئی تو لوگوں نے اس سے پوچھا کہ تو نے کیا دیکھا ؟ اس نے کہا آگ کا بگولہ جو بصورت ہوا تھا جسے فرشتے گھسیٹے لئے چلے آتے تھے۔ برابر سات راتیں اور آٹھ دن تک یہ آگ والی ہوا ان پر چلتی رہی اور عذاب کا بادل ان پر برستا رہا۔ تمام عادیوں کا ستیاناس ہوگیا۔ حضرت ہود ؑ اور آپ کے مومن ساتھی ایک باغیچے میں چلے گئے وہاں اللہ نے انہیں محفوظ رکھا وہی ہوا ٹھنڈی اور بھینی بھینی ہو کر ان کے جسموں کو لگتی رہی جس سے روح کو تازگی اور آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچتی رہی۔ ہاں عادیوں پر اس ہوا نے سنگباری شروع کردی، ان کے دماغ پھٹ گئے۔ آخر انہیں اٹھا اٹھا کر دے پٹخا سر الگ ہوگئے دھڑ الگ جا پڑے یہ ہوا سوار کو سواری سمیت ادھر اٹھا لیتی تھی اور بہت اونچے لے جا کر اسے اوندھا دے پٹختی تھی۔ یہ سیاق بہت غریب ہے اور اس میں بہت سے فوائد ہیں۔ عذاب الٰہی کے آجانے سے حضرت ہود کو اور مومنوں کو نجات مل گئی رحمت حق ان کے شامل حال رہی اور باقی کفار اس بدترین سزا میں گرفتار ہوئے۔ مسند احمد میں ہے حضرت حارث بکری ؓ فرماتے ہیں میں اپنے ہاں سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں علا بن حضرمی کی شکایت لے کر چلا جب میں ربذہ میں پہنچا تو بنو تمیم کی ایک بڑھیا لا چار ہو کر بیٹھی ہوئی ملی۔ مجھ سے کہنے لگی اے اللہ کے بندے مجھے سرکار رسالت مآب میں پہنچنا ہے۔ کیا تو میرے ساتھ اتنا سلوک کرے گا کہ مجھے دربار رسالت میں پہنچا دے ؟ میں نے کہا آؤ چناچہ میں نے اسے اپنے اونٹ پر بٹھا لیا اور مدینے پہنچا دیکھا کہ مسجد لوگوں سے بھری ہوئی ہے سیاہ جھنڈے لہرا رہے ہیں اور حضرت بلال ؓ آنحضرت ﷺ کے سامنے تلوار لٹکائے کھڑے ہیں میں نے پوچھا کیا بات ہے ؟ لوگوں نے کہا حضور ﷺ حضرت عمرو بن عاص ؓ کی ماتحتی میں کہیں لشکر بھیجنے والے ہیں۔ میں تھوری دیر بیٹھا رہا اتنے میں حضور ﷺ اپنی منزل میں تشریف لے گئے۔ میں آپ کے پیچھے ہی گیا۔ اجازت طلب کی اجازت ملی جب میں نے اندر جا کر سلام کیا تو آپ نے مجھ سے دریافت فرمایا کیا تم میں اور بنو تمیم میں کچھ چشمک ہے ؟ میں نے کہا حضور اس کے ذمہ دار وہی ہیں۔ میں اب حاضر خدمت ہو رہا تھا تو راستے میں قبیلہ تمیم کی ایک بڑھیا عورت مل گئی جس کے پاس سواری وغیرہ نہ تھی اس نے مجھ سے درخواست کی اور میں اسے اپنی سواری پر بٹھا کر یہاں لایا ہوں وہ دروازے پر بیٹھی ہوئی ہے۔ آپ نے اسے بھی اندر آنے کی اجازت دی۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ہم میں اور بنو تمیم میں کوئی روک کر دیجئے۔ اس پر بڑھیا تیز ہو کر بولی اگر آپ نے ایسا کردیا تو پھر آپ کے ہاں کے بےبس کہاں پناہ لیں گے ؟ میں نے کہا سبحان اللہ ! تیری اور میری تو وہی مثل ہوئی کہ بکری اپنی موت کو آپ اٹھا کرلے گئی، میں نے ہی تجھے یہاں پہنچایا، مجھے اس کے انجام کی کیا خبر تھی ؟ اللہ نہ کرے کہ میں بھی عادی قبیلے کے وفد کی طرح ہوجاؤں۔ تو حضور نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ بئی عادیوں کے وفد کا قصہ کیا ہے ؟ باوجود یہ کہ آپ کو مجھ سے زیادہ اس کا علم تھا لیکن یہ سمجھ کر کہ اس وقت آپ باتیں کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے قصہ شروع کردیا کہ حضور جس وقت عادیوں میں قحط سالی نمودار ہوئی تو انہوں نے قیل نامی ایک شخص کو بطور اپنے قاصد کے بیت اللہ شریف دعا وغیرہ کرنے کیلئے بھیجا۔ یہ معاویہ بن بکر کے ہاں آ کر مہمان بنا۔ یہاں شراب و کباب اور راگ رنگ میں ایسا مشغول ہوا کہ مہینے بھر تک جام لنڈھاتا رہا اور معاویہ کی دو لونڈیوں کے گانے سنتا رہا ان کا نام جرادہ تھا۔ مہینے بھر کے بعد مہرہ کے پہاڑوں پر گیا اور اللہ سے دعا مانگنے لگا کہ باری تعالیٰ میں کسی بیمار کی دوا کے لئے یا کسی قیدی کے فدیئے کے لئے نہیں آیا یا اللہ عادیوں کو تو وہ پلا جو پلایا کرتا تھا اتنے میں وہ دیکھتا ہے کہ چند سیاہ رنگ کے بادل اس کے سر پر منڈلا رہے ہیں ان میں سے ایک غیبی صدا آئی کہ ان میں سے جو تجھے پسند ہو قبول کرلے۔ اس نے سخت سیاہ بادل کو اختیار کیا اسی وقت دوسری آواز آئی کہ لے لے خاک راکھ جو عادیوں میں سے ایک کو بھی نہ چھوڑے۔ عادیوں پر ہوا کے خزانے میں سے صرف بقدر انگوٹھی کے حلقے کے ہوا چھوڑی گئی تھی جس نے سب کو غارت اور تہ وبالا کردیا۔ ابو وائل کہتے ہیں۔ یہ واقعہ سارے عرب میں ضرب المثل ہوگیا تھا جب لوگ کسی کو بطور وفد کے بھتیجے تھے تو کہہ دیا کرتے تھے کہ عادیوں کے وفد کی طرح نہ ہوجانا۔ اسی طرح مسند احمد میں بھی یہ روایت موجود ہے سنن کی اور کتابوں میں بھی یہ واقعہ موجود ہے۔ واللہ اعلم
Top