Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Anfaal : 38
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّنْتَهُوْا یُغْفَرْ لَهُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ١ۚ وَ اِنْ یَّعُوْدُوْا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْاَوَّلِیْنَ
قُلْ
: کہ دیں
لِّلَّذِيْنَ
: ان سے جو
كَفَرُوْٓا
: انہوں نے کفر کیا (کافر)
اِنْ
: اگر
يَّنْتَهُوْا
: وہ باز آجائیں
يُغْفَرْ
: معاف کردیا جائے
لَهُمْ
: انہیں جو
مَّا
: جو
قَدْ سَلَفَ
: گزر چکا
وَاِنْ
: اور اگر
يَّعُوْدُوْا
: پھر وہی کریں
فَقَدْ
: تو تحقیق
مَضَتْ
: گزر چکی ہے
سُنَّةُ
: سنت (روش)
الْاَوَّلِيْنَ
: پہلے لوگ
(اے پیغمبر) کفار سے کہہ دو کہ اگر وہ اپنے افعال سے باز آجائیں تو جو ہوچکا وہ انہیں معاف کردیا جائے گا۔ اور اگر پھر (وہی حرکات) کرنے لگیں گے تو اگلے لوگوں کا (جو) طریق جاری ہوچکا ہے (وہی ان کے حق میں برتا جائے گا)
فتنے کے اختتام تک جہاد جاری رکھو کافروں سے کہہ دے کہ اگر وہ اپنے کفر سے اور ضد سے باز آ جائین، اسلام اور اطاعت قبول کر لین، رب کی طرف جھک جائیں تو ان سے جو ہوچکا ہے سب معاف کردیا جائے گا، کفر بھی، خطا بھی گناہ بھی۔ حدیث میں ہے جو شخص اسلام لا کر نیکیاں کرے وہ اپنے جاہلیت کے اعمال پر پکڑا نہ جائے گا اور اسلام میں بھی پھر برائیاں کرے تو الگی پجھلی تمام خطاؤں پر اس کی پکڑ ہوگی اور حدیث میں ہے اسلام سے پہلے کے سب گناہ معاف ہیں توبہ بھی اپنے سے پہلے کے گناہ کو مٹا دیتی ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ اگر یہ نہ مانین اور اپنے کفر پر قائم رہیں تو وہ اگلوں کی ہالت دیکھ لیں کہ ہم نے انہیں ان کے کفر کی وجہ سے کیسا غارت کیا ؟ ابھی بدری کفار کا حشر بھی ان کے سامنے ہے۔ جب تک فتنہ باقی ہے تم جنگ جاری رکھو۔ ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے کہا کہ آیت (وَاِنْ طَاۗىِٕفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَيْنَهُمَا ۚ فَاِنْۢ بَغَتْ اِحْدٰىهُمَا عَلَي الْاُخْرٰى فَقَاتِلُوا الَّتِيْ تَبْغِيْ حَتّٰى تَفِيْۗءَ اِلٰٓى اَمْرِ اللّٰهِ ۚ فَاِنْ فَاۗءَتْ فَاَصْلِحُوْا بَيْنَهُمَا بالْعَدْلِ وَاَقْسِطُوْا ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ) 49۔ الحجرات :9) ، کو پیش نظر رکھ کر آپ اس وقت کی باہمی جنگ میں شرکت کیوں نہیں کرتے ؟ آپ نے فرمایا تم لوگوں کا یہ طعنہ اس سے بہت ہلکا ہے کہ میں کسی مومن کو قتل کر کے جہنمی بن جاؤں جیسے فرمان الٰہی ہے ومن یقتل مومنا متعمدا الخ، اس نے کہا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ فتنہ باقی ہو تب تک لڑائی جاری رکھو۔ آپ نے فرمایا یہی ہم نے آنحضرت ﷺ کے زمانے میں کیا۔ اس وقت مسلمان کم تھے، انہیں کافر گرفتار کرلیتے تھے اور دین میں فتنے ڈالتے تھے یا تو قتل کر ڈالتے تھے یا قید کرلیتے تھے۔ جب مسلمان بڑھ گئے وہ فتنہ جاتا رہا۔ اس نے جب دیکھا کہ آپ مانتے نہیں تو کہا اچھا حضرت علی اور حضرت عثمان کے بارے میں کیا خیال رکھتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا حضرت عثمان کو اللہ نے معاف فرمایا لیکن تمہیں اللہ کی وہ معافی بری معلوم ہوتی ہے۔ حضرت علی آنحضرت ﷺ کے چچا زاد بھائی تھے اور آپ کے داماد تھے، یہ ہیں آپ کی صاحبزادی، یہ کہتے ہوئے ان کے مکان کی طرف اشارہ کیا۔ ابن عمر ایک مرتبہ لوگوں کے پاس آئے تو کسی نے کہا کہ اس فتنے کے وقت کی لڑائی کی نسبت جناب کا کیا خیال ہے ؟ آپ نے فرمایا جانتے بھی ہو فتنے سے کیا مراد ہے ؟ آنحضرت ﷺ کافروں سے جنگ کرتے تھے، اس وقت ان کا زور تھا، ان میں جانا فتنہ تھا، تمہاری تو یہ ملکی لڑائیاں ہیں اور روایت میں ہے کہ حضرت ابن زبیر کے زمانے میں دو شخص حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ لوگ جو کچھ کر رہے ہیں وہ آپ کے سامنے ہے آپ حضرت عمر کے صاحبزادے اور رسول اللہ ﷺ کے صحابی ہیں۔ آپ کیوں میدان جنگ میں نہیں اترے ؟ فرمایا اس لئے کہ اللہ نے ہر مومن کا خون حرام کردیا ہے انہوں نے کہا کیا فتنے کے باقی رہنے تک لڑنا اللہ کا حکم نہیں ؟ آپ نے فرمایا ہے اور ہم نے اسے نبھایا بھی یہاں تک کہ فتنہ دور ہوگیا اور دین سب اللہ ہی کا ہوگیا، اب تم اپنی اس باہمی جنگ سے فتنہ کھڑا کرنا اور غیر اللہ کے دین کے لئے ہوجانا جاہتے ہو۔ ذوالسطبین حضرت اسامہ بن زید ؓ کا فرمان ہے میں ہرگز اس شخص سے جنگ نہ کروں گا جو لا الہ الہ اللہ کا قائل ہو۔ حضرت سعد بن مالک ؓ نے یہ سن کر اس کی تائید کی اور فرمایا میں بھی یہی کہتا ہوں تو ان پر بھی یہی آیت پیش کی گئی اور یہی جواب آپ نے بھی دیا۔ بقول ابن عباس وعیرہ فتنہ سے مراد شرک ہے اور یہ بھی کہ مسلمانوں کی کمزوری ایسی نہ رہے کہ کوئی انہیں ان کے سچے دین سے مرتد کرنے کی طاقت رکھے۔ دین سب اللہ کا ہوجائے یعنی توحید نکھر جائے لا الہ الا اللہ کا کلمہ زبانوں پر چڑھ جائے شرک اور معبود ان باطل کی پرستش اٹھ جائے۔ تمہارے دین کے ساتھ کفر باقی نہ رہے۔ بخاری و مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مجھے حکم فرمایا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جہاد جاری رکھوں یہاں تک کہ وہ لا الہ اللہ کہہ لیں جب وہ اسے کہہ لیں گے تو مجھ سے اپنی جانیں اور اپنے مال بچا لیں گے ہاں حق اسلام کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے بخاری مسلم کی ایک اور روایت میں ہے کہ رسول مقبول ﷺ سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص اپنی بہادری کیلئے، ایک شخص غیرت کیلئے، ایک شخص ریا کاری کیلئے لڑائی کر رہا ہے تو اللہ کی راہ میں ان میں سے کون ہے ؟ آپ نے فرمایا جو اللہ کے کلمے کو بلند کرنے کی غرض سے جہاد کرے وہ اللہ کی راہ میں ہے۔ پھر فرمایا کہ اگر تمہارے جہاد کی وجہ سے یہ اپنے کفر سے باز آجائیں تو تم ان سے لڑائی موقوف کردو ان کے دلوں کا حال سپرد رب کردو۔ اللہ ان کے اعمال کا دیکھنے والا ہے۔ جیسے فرمان ہے (فَاِنْ تَابُوْا وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَخَــلُّوْا سَـبِيْلَهُمْ ۭاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ) 9۔ التوبہ :5) ، یعنی اگر یہ توبہ کرلیں اور نمازی اور زکوٰۃ دیین والے بن جائیں تو ان کی راہ چھوڑ دو ، ان کے راستے نہ روکو، اور آیت میں ہے کہ اس صورت میں وہ تمہارے دینی بھأای ہیں اور آیت میں ہے کہ ان سے لڑو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کا ہوجائے پھر اگر وہ باز آجائیں تو زیادتی کا بدلہ تو صرف ظالموں کے لئے ہی ہے۔ ایک صحیح رویت میں ہے کہ حضرت اسامہ ایک شخص پر تلوار لے کر چڑھ گئے جب وہ زد میں آگیا اور دیکھا کہ تلوار چلا جاہتی ہے تو اس نے جلدی سے لا الہ الا اللہ کہہ دیا لیکن اس کے سر پر تلوار پڑگئی اور وہ قتل ہوگیا۔ جب حضور ﷺ سے اس واقعہ کا بیان ہوا تو آپ نے حضرت اسامہ ؓ سے فرمایا کیا تو نے اسے اس کے لا الہ الا اللہ کہنے کے بعد قتل کیا ؟ تو لا الہ الا اللہ کے ساتھ قیامت کے دن کیا کرے گا ؟ حضرت اسامہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ یہ تو اس نے صرف اپنے بچاؤ کیلئے کہا تھا۔ آپ نے فرمایا کیا تو نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا ؟ بتا کون ہوگا جو قیامت کے دن لا الہ الا اللہ کا مقابلہ کرے۔ بار بار آپ یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ حضرت اسامہ ؓ فرماتے ہیں میرے دل میں خیال آنے لگا کہ کاش کہ میں آج کے دن سے پہلے مسلمان ہی نہ ہوا ہوتا ؟ پھر فرماتا ہے کہ اگر یہ اب بھی باز نہ رہیں تمہاری مخالفت اور تم سے لڑائی نہ چھوڑیں تو تم یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ تمہارا موالا، تمہارا مالک، تمہارا مددگار اور ناصر ہے۔ وہ تمہیں ان پر غالب کرے گا۔ وہ بہترین مولا اور بہترین مددگار ہے۔ ابن جریری ہے کہ عبدالملک بن مروان نے حضرت عروہ سے کچھ باتیں دریافت کی تھیں جس کے جواب میں آپ نے انہیں لکھا سلام علیک کے بعد میں آپ کیس امنے اس اللہ کی تعریفیں کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ بعد حمد و صلوۃ کے آپ کا خط ملا آپ نے ہجرت رسول اللہ ﷺ کی بابت مجھ سے سوال کیا ہے میں آپ کو اس واقعہ کی خبر لکھتا ہوں۔ اللہ ہی کی مدد پر خیر کرنا اور شر سے روکنا موقوف ہے مکہ شریف سے آپ کے تشریف لے جانے کا واقعہ یوں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ ٰ نے آپ کو نبوت دی، سبحان اللہ کیسے اچھے پیشوا بہترین رہنما تھے، اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ہمیں جنت میں آپ کی زیارت نصیب فرمائے ہمیں آپ ہی کے دین پر زندہ رکھے اسی پر موت دے اور اسی پر قیامت کے دن کھڑا کرے، آمین۔ جب آپ نے اپنی قوم کو ہدایت اور نور کی طرف دعوت دی جو اللہ نے آپ کو عطا فرمایا تھا تو شروع شروع تو انہیں کچھ زیادہ برا نہی معلوم ہوا بلکہ قریب تھا کہ آپ کی باتین سننے لگیں مگر جب ان کے معوبد ان باطل کا ذکر آیا اس وقت وہ بگڑے بیٹھے، آپ کی باتوں کا برا ماننے لگے، آپ پر سختی کرنے لگے، اسی زمانے میں طائف کے چند قریشی مال لے کر پہنچے وہ بھی ان کے شریک حال ہوگئے، اب آپ کی باتوں کے ماننے والے مسلمانوں کو طرح طرح سے ستانے لگے جس کی وجہ سے عام لوگ آپ کے اس آنے جانے سے ہٹ گئے بجز ان چند ہستیوں کے جو اللہ کی حفاظت میں تھیں یہی حالت ایک عرصے تک رہی جب تک کہ مسلمانوں کی تعداد کی کمی زیادتی کی حد تک نہیں پہنچی تھی۔ پھر سرداران کفر نے آپ میں مشورہ کیا کہ جتنے لوگ ایمان لا چکے ہیں ان پر اور زیادہ سختی کی جائے جو جس کا رشتہ دار اور قریبی ہو وہ اسے ہر طرح تنگ کرے تاکہ وہ رسول اکرم ﷺ کا ساتھ چھوڑ دیں اب فتنہ بڑھ گیا اور بعض لوگ ان کی سزاؤں کی تاب نہ لا کر ان کی ہاں میں ہاں ملانے لگے۔ کھرے اور ثابت قدم لوگ دین حق پر اس مصیبت کے زمانے میں بھی جمے رہے اور اللہ نے انہیں مضبوط کردیا اور محفوظ رکھ لیا۔ آخر جب تکلیفیں حد سے گذر نے لگین تو رسول مقبول ﷺ نے انہیں حبشہ کی طرف ہجرت کر جانے کی اجازت دے دی۔ حبشہ کا بادشاہ نجاشی ایک نیک آدمی تھا اس کی سلطنت ظلم و زیادتی سے خالی تھی ہر طرف اس کی تعریفیں ہو رہی تھیں۔ یہ جگہ قریش کی تجارتی منڈی تھی جہاں ان کے تاجر رہا کرتے تھے اور بےخوف و خطر بڑی بڑی تجارتیں کیا کرتے تھے۔ پس جو لوگ یہاں مکہ شریف میں کافروں کے ہاتھوں بہت تنگ آگئے تھے اور اب مصیبت جھیلنے کے قابل نہیں رہے تھے اور ہر وقت انہیں اپنے دین کے اپنے ہاتھ سے چھوٹ جانے کا خطرہ لگا رہتا تھا وہ سب حبشہ چلے گئے۔ لیکن خود حضور ﷺ یہیں ٹھہرے رہے۔ اس پر بھی جب کئی سال گذر گئے تو یہاں اللہ کے فضل سے مسلمانوں کی تعداد خاصی ہوگئی اسلام پھیل گیا اور شریف اور سردار لوگ بھی اسلامی جھنڈے تلے آگئے یہ دیکھ کر کفر کو اپنی دشمنی کا جوش ٹھنڈا کرنا پڑا۔ وہ ظلم و زیادتی سے بالکل تو نہیں لیکن کچھ نہ کچھ رک گئے۔ پس وہ فتنہ جس کے زلزلوں نے صحابہ کو وطن چھوڑ نے اور حبشہ جانے پر مجبور کیا تھا اس کے کچھ دب جانے کی خبروں نے مہاجرین حبشہ کو پھر آمادہ کیا کہ وہ مکہ شریف واپس چلے آئیں۔ چناچہ وہ بھی تھوڑے بہت آگئے اسی اثناء میں مدینہ شریف کے چند انصار ملسمان ہوگئے۔ ان کی وجہ سے مدینہ شریف میں بھی اشاعت اسلام ہونے لگی۔ ان کا مکہ شریف آنا جانا شروع ہوا اس سے مکہ والے کچھ بگڑے اور بپھر کر ارادہ کرلیا کہ دوبارہ سخت سختی کریں چناچہ دوسری مرتبہ پھر فتنہ شروع ہوا۔ ہجرت حبش پر پہلے فتنے نے آمادہ کیا واپسی پر پھر فتنہ پھیلا۔ اب ستر بزرگ سردار ان مدینہ یہاں آئے اور مسلمان ہو کر آنحضرت رسول مقبول ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ موسم حج کے موقعہ پر یہ آئے تھے۔ قبہ میں انہوں نے بیعت کی، عہدو پیمان، قول و قرر ہوئے کہ ہم آپ کے اور آپ ہمارے۔ اگر کوئی بھی آپ کا آدمی ہمارے ہاں آجائے تو ہم اس کے امن وامان کے ذمے دار ہیں خود آپ اگر تشریف لائیں تو ہم جان مال سے آپ کے ساتھ ہیں۔ اس چیز نے قریش کو اور بھڑکا دیا اور انہوں نے ضعیف اور کمزور مسلمانوں کو اور ستانا شروع کردیا۔ ان کی سزائیں بڑھا دیں اور خون کے پیاسے ہوگئے۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے انہیں اجازت دے دی کہ وہ مدینہ شریف کی طرف ہجرت کر جائیں یہ تھا آخری اور انتہائی فتنہ جس نے نہ صرف صحابہ کرام ؓ کو ہی نکالا بلکہ خود اللہ کے محترم رسول ﷺ بھی مکہ کو خالی کر گئے۔ یہی ہے وہ جسے اللہ فرماتا ہے ان سے جہاد جاری رکھو یہاں تک کہ فتنہ مٹ جائے اور سارا دین اللہ کا ہی ہوجائے۔ الحمد اللہ نویں پارے کی تفسیر بھی ختم ہوئی۔ اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے۔
Top