Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - At-Tawba : 36
اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ١ؕ ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ١ۙ۬ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِكِیْنَ كَآفَّةً كَمَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ كَآفَّةً١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
عِدَّةَ
: تعداد
الشُّهُوْرِ
: مہینے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
اثْنَا عَشَرَ
: بارہ
شَهْرًا
: مہینے
فِيْ
: میں
كِتٰبِ اللّٰهِ
: اللہ کی کتاب
يَوْمَ
: جس دن
خَلَقَ
: اس نے پیدا کیا
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضَ
: اور زمین
مِنْهَآ
: ان سے (ان میں)
اَرْبَعَةٌ
: چار
حُرُمٌ
: حرمت والے
ذٰلِكَ
: یہ
الدِّيْنُ الْقَيِّمُ
: سیدھا (درست) دین
فَلَا تَظْلِمُوْا
: پھر نہ ظلم کرو تم
فِيْهِنَّ
: ان میں
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے اوپر
وَقَاتِلُوا
: اور لڑو
الْمُشْرِكِيْنَ
: مشرکوں
كَآفَّةً
: سب کے سب
كَمَا
: جیسے
يُقَاتِلُوْنَكُمْ
: وہ تم سے لڑتے ہیں
كَآفَّةً
: سب کے سب
وَاعْلَمُوْٓا
: اور جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
مَعَ
: ساتھ
الْمُتَّقِيْنَ
: پرہیزگار (جمع)
خدا کے نزدیک مہینے گنتی میں (بارہ ہیں یعنی) اس روز (سے) کہ اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ کتاب خدا میں (برس کے) بارہ مہینے (لکھے ہوئے) ہیں۔ ان میں سے چار مہینے ادب کے ہیں۔ یہی دین (کا) سیدھا راستہ ہے۔ تو ان (مہینوں) میں (قتال ناحق سے) اپنے آپ پر ظلم نہ کرنا۔ اور تم سب کے سب مشرکوں سے لڑو جیسے وہ سب کے سب تم سے لڑتے ہیں۔ اور جان رکھو کہ خدا پرہیز گاروں کے ساتھ ہے
احترام آدمیت کا منشور مسند احمد میں ہے کہ رسول مقبول صادق و مصدوق حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے اپنے حج کے خطبے میں ارشاد فرمایا کہ زمانہ گھوم پھر کر اپنی اصلیت پر آگیا ہے سال کے بارہ مہینے ہوا کرتے ہیں جن میں سے چار حرمت و ادب والے ہیں۔ تین پے درپے ذوالقعدہ ذوالحجہ، محرم اور چوتھا رجب جو مضر کے ہاں ہے جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان میں ہے پھر پوچھا یہ کون سا دن ہے ؟ ہم نے کہا اللہ کو اور اس کے رسول کو ہی پورا علم ہے۔ آپ نے سکوت فرمایا ہم سمجھے کہ شاید آپ اس دن کا کوئی اور ہی نام رکھیں گے پھر پوچھا کیا یہ یوم النحر یعنی قربانی کا دن نہیں ؟ ہم نے کہا ہاں پھر پوچھا یہ کونسا مہینہ ہے ؟ ہم نے کہا اللہ جانے اور اس کا رسول آپ نے پھر سکوت فرمایا یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ شاہد آپ اس مہینے کا نام کوئی اور رکھیں گے آپ نے فرمایا کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے ؟ ہم نے کہا ہاں۔ پھر آپ نے پوچھا یہ کونسا شہر ہے ؟ ہم نے کہا اللہ اور اس کے رسول ﷺ خوب جاننے والے ہیں ؟ آپ پھر خاموش ہو رہے اور ہمیں پھر خیال آنے لگا کہ شاید آپ کو اس کا کوئی اور ہی نام رکھنا ہے پھر فرمایا یہ بلدہ (مکہ) نہیں ہے ؟ ہم نے کہا بیشک۔ آپ نے فرمایا یاد رکھو تمہارے خون تمہارے مال اور تمہاری عزتیں تم میں آپس میں ایسی ہی حرمت والی ہیں جیسی حرمت و عزت تمہارے اس دن کی تمہارے اس مہینہ میں تمہارے اس شہر میں، تم ابھی ابھی اپنے رب سے ملاقات کرو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کا حساب لے گا سنو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردن زدنی کرنے لگو بتاؤ کیا میں نے تبلیغ کردی ؟ سنو تم میں سے جو موجود ہیں انہیں چاہئے کہ جو موجود نہیں ان تک پہنچا دیں۔ بہت ممکن ہے کہ جسے وہ پہنچائے وہ ان بعض سے بھی زیادہ نگہداشت رکھنے والا ہو اور روایت میں ہے کہ وسط ایام تشریق میں منیٰ میں حجتہ الوداع کے خطبے کے موقعہ کا یہ ذکر ہے۔ ابو حرہ رقاشی کے چچا جو صحابی ہیں کہتے ہیں کہ اس خطبے کے وقت حضور ﷺ کی ناقہ کی نکیل تھامے ہوئے تھا اور لوگوں کی بھیڑ کو روکے ہوئے تھا۔ آپ کے پہلے جملے کا یہ مطلب ہے کہ جو کمی بیشی تقدیم تاخیر مہینوں کی جاہلیت کے زمانے کے مشرک کرتے تھے وہ الٹ پلٹ کر اس وقت ٹھیک ہوگئی ہے جو مہینہ آج ہے وہی درحقیقت بھی ہے۔ جیسے کہ فتح مکہ کے موقعہ پر آپ نے فرمایا کہ یہ شہر ابتداء مخلوق سے باحرمت و باعزت ہے وہ آج بھی حرمت والا ہے اور قیامت تک حرمت والا ہی رہے گا پس عربوں میں جو رواج پڑگیا تھا کہ ان کے اکثر حج ذی الحجہ کے مہینے میں نہیں ہوتے تھے اب کی مرتبہ رسول اللہ ﷺ کے حج کے موقعہ پر یہ بات نہ تھی بلکہ حج اپنے ٹھیک مہینے پر تھا۔ بعض لوگ اس کے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ صدیق اکبر ؓ کا حج ذوالقعدہ میں ہوا لیکن یہ غور طلب قول ہے جیسے کہ ہم مع ثبوت بیان کریں گے (اِنَّمَا النَّسِيْۗءُ زِيَادَةٌ فِي الْكُفْرِ يُضَلُّ بِهِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يُحِلُّوْنَهٗ عَامًا وَّيُحَرِّمُوْنَهٗ عَامًا لِّيُوَاطِــــُٔــوْا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ فَيُحِلُّوْا مَا حَرَّمَ اللّٰهُ ۭ زُيِّنَ لَهُمْ سُوْۗءُ اَعْمَالِهِمْ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ 37) 9۔ التوبہ :37) کی تقسیر میں اس قول سے بھی زیادہ غرابت والا ایک قول بعض سلف کا یہ بھی ہے کہ اس سال یہود و نصاریٰ مسلمان سب کے حج کا دن اتفاق سے ایک ہی تھا یعنی عید الاضحیٰ کا دن۔ ٭ فصل ٭ شیخ علم الدین سخاوی نے اپنی کتاب المشہور فی اسماء الایام و المشہور میں لکھا ہے کہ محرم کے مہینے کو محرم اس کی تعظیم کی وجہ سے کہتے ہیں لیکن میرے نزدیک تو اس نام کی وجہ سے اس کی حرمت کی تاکید ہے اس لئے کہ عرب جاہلیت میں اسے بدل ڈالتے تھے کبھی حلال کر ڈالتے کبھی حرام کر ڈالتے۔ اس کی جمع محرمات حارم محاریم۔ صفر کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس مہینے میں عموماً ان کے گھر خالی رہتے تھے کیونکہ یہ لڑائی بھڑائی اور سفر میں چل دیتے تھے۔ جب مکان خالی ہوجائے تو عرب کہتے ہیں صفر المکان اس کی جمع اصفار ہے جیسے جمل کی جمع اجمال ہے۔ ربیع الاول کے نام کا سبب یہ ہے کہ اس مہینہ میں ان کی اقامت ہوجاتی ہے ارتباع کہتے ہیں اقامت کو اس کی جمع اربعا ہے جیسے نصیب کی جمع انصبا اور جمع اس کی اربعہ ہے جیسے رغیف کی جمع ارغفہ ہے۔ ربیع الاخر کے مہینے کا نام رکھنا بھی اسی وجہ سے ہے۔ گویا یہ اقامت کا دوسرا مہینہ ہے۔ جمادی الاولی کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس مہینے میں پانی جمع جاتا تھا ان کے حساب میں مہینے گردش نہیں کرتے یعنی ٹھیک ہر موسم پر ہی ہر مہینہ آتا تھا لیکن یہ بات کچھ جچتی نہیں اسلئے کہ جب ان مہینوں کا حساب چاند پر ہے تو ظاہر ہے کہ موسمی حالت ہر ماہ میں ہر سال یکساں نہیں رہے گی ہاں یہ ممکن ہے کہ اس مہینہ کا نام جس سال رکھا گیا ہو اس سال یہ مہینہ کڑکڑاتے ہوئے جاڑے میں آیا ہو اور پانی میں جمود ہوگیا ہو۔ چناچہ ایک شاعر نے یہی کہا ہے کہ جمادی کی سخت اندھیری راتیں جن میں کتا بھی بمشکل ایک آدھ مرتبہ ہی بھونک لیتا ہے اس کی جمع جمادیات ہے۔ جیسے حباری حباریات۔ یہ مذکر مونث دونوں طرح مستعمل ہے۔ جمادی الاول اور جمادی الاخر بھی کہا جاتا ہے۔ جمادی الاخری کی وجہ تسمیہ بھی یہی ہے گویا یہ پانی کے جم جانے کا دوسرا مہینہ ہے۔ رجب یہ ماخوذ ہے ترجیب سے، ترجیب کہتے ہیں تعظیم کو چونکہ یہ مہینہ عظمت و عزت والا ہے اس لئے اسے رجب کہتے ہیں اس کی جمع ارجاب رجاب اور رجبات ہے۔ شعبان کا نام شعبان اس لئے ہے کہ اس میں عرب لوگ لوٹ مار کے لئے ادھر ادھر متفرق ہوجاتے تھے۔ شعب کے معنی ہیں جدا جدا ہونا پس اس مہینے کا بھی یہی نام رکھ دیا گیا اس کی جمع شعابین شعبانات آتی ہے۔ رمضان کو رمضان اس لئے کہتے ہیں کہ اس میں اونٹینوں کے پاؤں بوجہ شدت گرما کے جلنے لگتے ہیں رمضت الفصال اس وقت کہتے ہیں جب اونٹنیوں کے بچے سخت پیاسے ہوں اس کی جمع رمضانات اور رماضین اور رامضہ آتی ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے یہ محض غلط اور ناقابل التفات قول ہے۔ میں کہتا ہوں اس بارے میں ایک حدیث بھی وارد ہوئی ہے لیکن وہ ضعیف ہے۔ میں نے کتاب الصیام کے شروع میں اس کا بیان کردیا ہے۔ شوال ماخوذ ہے شالت الابل سے یہ مہینہ اونٹوں کے مستیوں کا مہینہ تھا یہ دمیں اٹھا دیا کرتے تھے اس لئے اس مہینہ کا یہی نام ہوگیا اس کی جمع شواویل شواول شوالات آتی ہے۔ ذوالقعدہ یا ذوالقعدہ کا نام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس ماہ میں عرب لوگ بیٹھ جایا کرتے تھے نہ لڑائی کے لئے نکلتے نہ کسی اور سفر کے لئے۔ اس کی جمع ذوات القعدہ ہے۔ ذوالحجہ کو ذوالحجہ بھی کہہ سکتے ہیں چونکہ اسی ماہ میں حج ہوتا تھا اس لئے اس کا یہ نام مقرر ہوگیا ہے۔ اس کی جمع ذوات الحجہ آتی ہے۔ یہ تو ان مہینوں کے ناموں کی وجہ تسمیہ تھی۔ اب ہفتے کے سات دنوں کے نام اور ان ناموں کی جمع سنئے۔ اتوار کے دن کو یوم الاحد کہتے ہیں اس کی جمع احاد اوحاد اور وحود آتی ہے۔ پیر کے دن کو اثنین کہتے ہیں اس کی جمع اثانین آتی ہے۔ منگل کو ثلاثا کہتے ہیں یہ مذکر بھی بولا جاتا ہے اور مونث بھی اس کی جمع ثلاثات اور اثالث آتی ہے۔ بدھ کے دن کو اربعاء کہتے ہیں جمع اربعاوات اور ارابیع آتی ہے۔ جمعرات کو خمیس کہتے ہیں جمع اخمسہ اخامس آتی ہے۔ جمعہ کو جمعہ اور جمعہ اور جمعہ کہتے ہیں اس کی جمع جمع اور جماعات آتی ہے۔ سنیچر یعنی ہفتے کے دن کو سبت کہتے ہیں سبت کے معنی ہیں قطع کے چونکہ ہفتے کی دنوں کی گنتی یہیں پر ختم ہوجاتی ہے اس لئے اسے سبت کہتے ہیں۔ قدیم عربوں میں ہفتے کے دن کے نام یہ تھے اول، رھون، جبار، دبار، مونت، عروبہ، شبار۔ قدیم خالص عربوں کے اشعار کے عربوں میں دنوں کے نام پائے جاتے ہیں قرآن کریم فرماتا ہے کہ ان بارہ ماہ میں چار حرمت والے ہیں۔ جاہلیت کے عرب بھی انہیں حرمت والے مانتے تھے لیکن بسل نامی ایک گروہ اپنے تشدد کی بنا پر آٹھ مہینوں کو حرمت والا خیال کرتے تھے۔ حضور ﷺ کے فرمان میں رجب کو قبیلہ مضر کی طرف اضافت کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جس مہینے کو وہ رجب مہینہ شمار کرتے تھے دراصل وہی رجب کا مہینہ عند اللہ بھی تھا۔ جو جمادی الاخر اور شعبان کے درمیان میں ہے۔ قبیلہ ربیعہ کے نزدیک رجب شعبان اور شوال کے درمیان کے مہینے کا یعنی رمضان کا نام تھا پس حضور ﷺ نے کھول دیا کہ حرمت والا رجب مضر کا ہے نہ کہ ربیعہ کا۔ ان چار ذی حرمت مہینوں میں سے تین پے درپے اس مصلحت سے ہیں کہ حاجی ذوالقعدہ کے مہینے میں نکلے تو اس وقت لڑائیاں مار پیٹ جنگ وجدال قتل و قتال بند ہو لوگ اپنے گھروں میں بیٹھے ہوئے ہوں پھر ذی الحجہ میں احکام حج کی ادائیگی امن وامان عمدگی اور شان سے ہوجائے پھر وہ ماہ محرم کی حرمت میں واپس گھر پہنچ جائے درمیانہ سال میں رجب کو حرمت والا بنانے کی غرض یہ ہے کہ زائرین اپنے طواف بیت اللہ کے شوق کو عمرے کی صورت میں ادا کرلیں گو دور دراز علاقوں والے ہوں وہ بھی مہینہ بھر میں آ مد و رفت کریں یہی اللہ کا سیدھا اور سچا دین ہے۔ پس اللہ کے فرمان کے مطابق تم ان پاک مہینوں کی حرمت کرو۔ ان میں خصوصیت کے ساتھ گناہوں سے بچو۔ اس لئے کہا اس میں گناہوں کی برائی اور بڑھ جاتی ہے جیسے کہ حرم شریف کا گناہ اور جگہ کے گناہ سے بڑھ جاتا ہے۔ فرمان ربانی ہے کہ جو حرم میں الحاد کا ارادہ کرے ہم اسے درد ناک عذاب دیں گے اسی طرح سے ان محترم مہینوں میں کیا ہوا گناہ اور دنوں میں کئے ہوئے گناہوں سے بڑھ جاتا ہے۔ اسی لئے حضرت امام شافعی اور علماء کی ایک بڑی جماعت کے نزدیک ان مہینوں کے قتل کی دیت بھی سخت ہے اسی طرح حرم کے اندر قتل کی اور ذی محرم رشتے دار کے قتل کی بھی دیت سخت ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں فیھن سے مراد سال بھر کے کل مہینے ہیں۔ پس ان کل مہینوں میں گناہوں سے بچو خصوصاً ان چار مہینوں میں کہ یہ حرمت والے ہیں ان کی بڑی عزت ہے ان میں گناہ سزا کے اعتبار سے اور نیکیاں اجر وثواب کے اعتبار سے بڑھ جاتی ہیں۔ حضرت قتادہ ؓ کا قول ہے کہ ان حرمت والے مہینوں کی سزا اور بوجھ بڑھ جاتا ہے گو ظلم ہر حال میں بری چیز ہے لیکن اللہ تعالیٰ اپنے جس امر کو چاہے بڑھا دے دیکھئے اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے بھی پسند فرما لیا فرشتوں میں انسانوں میں اپنے رسول چن لئے اسیطرح کلام میں سے اپنے ذکر کو پسند فرما لیا اور زمین میں سے مسجدوں کو پسند فرما لیا اور مہینوں میں سے رمضان شریف کو اور ان چاروں مہینوں کو پسند فرما لیا اور دنوں میں سے جمعہ کے دن اور راتوں میں لیلتہ القدر کو پس تمہیں ان چیزوں کی عظمت کا لحاظ رکھنا چاہئے جنہیں اللہ نے عظمت دی ہے۔ امور کی تعظیم عقل مند اور فہیم لوگوں کے نزدیک اتنی ضروری ہے جتنی ان کی تعظیم اللہ تعالیٰ سبحانہ نے بتائی ہے۔ ان کی حرمت کا ادب نہ کرنا حرام ہے ان میں جو کام حرام ہیں انہیں حلال نہ کرلو جو حلال ہیں انہیں حرام نہ بنا لو جیسے کہ اہل شرک کرتے تھے یہ ان کے کفر میں زیادتی کی بات تھی۔ پھر فرمایا کہ تم سب کے سب کافروں سے جہاد کرتے رہو جیسے کہ وہ سب کے سب تم میں سے برسر جنگ ہیں۔ حرمت والے ان چار مہینوں میں جنگ کی ابتداء کرنا منسوخ یا محکم ہونے کے بارے میں علماء کے دو قول ہیں پہلا تو یہ کہ یہ منسوخ ہے یہ قول زیادہ مشہور ہے اس آیت کے الفاظ پر غور کیجئے کہ پہلے تو فرمان ہوا کہ ان مہینوں میں ظلم نہ کرو پھر مشرکوں سے جنگ کرنے کا ذکر فرمایا۔ ظاہری الفاظ سے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم عام ہے حرمت کے مہینے بھی اس میں آگئے اگر یہ مہینے اس سے الگ ہوتے تو ان کے گذر جانے کی قید ساتھ ہی بیان ہوتی رسول اللہ ﷺ نے طائف کا محاصرہ ماہ ذوالقعدہ میں کیا تھا جو حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے جیسے کہ بخاری و مسلم میں ہے کہ آپ ہوازن قبیلے کی طرف ماہ شوال میں چلے جب ان کو ہزیمت ہوئی اور ان میں سے بچے ہوئے افراد بھاگ کر طائف میں پناہ گزین ہوئے تو آپ وہاں گئے اور چالیس دن تک محاصرہ رکھا پھر بغیر فتح کئے ہوئے وہاں سے واپس لوٹ آئے پس ثابت ہے کہ آپ نے حرمت والے مہینے میں محاصرہ کیا۔ دوسرا قول یہ ہے کہ حرمت والے مہینوں میں جنگ کی ابتداء کرنا حرام ہے اور ان مہینوں کی حرمت کا حکم منسوخ نہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ شعائر الہیہ کو اور حرمت والے مہینوں کو حلال نہ کیا کرو اور فرمان ہے حرمت والے مہینے حرمت والے مہینوں کے بدلے ہیں اور حرمتیں قصاص ہیں پس جو تم پر زیادتی کرے تو تم بھی ان سے ویسی ہی زیادتی کا بدلہ لو اور فرمان ہے (فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَيْثُ وَجَدْتُّمُــوْهُمْ وَخُذُوْهُمْ وَاحْصُرُوْهُمْ وَاقْعُدُوْا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ ۚ فَاِنْ تَابُوْا وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَخَــلُّوْا سَـبِيْلَهُمْ ۭاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ) 9۔ التوبہ :5) حرمت والے مہینوں کے گذر جانے کے بعد مشرکوں سے جہاد کرو۔ یہ پہلے بیان گذر چکا ہے کہ یہ ہر سال میں چار مہینے ہیں۔ نہ کہ تیسرے مہینے جو کہ دو قولوں میں سے ایک قول ہے۔ پھر فرمایا کہ تم سب مسلمان ان سے اسی طرح لڑو جیسے کہ وہ تم سے سب کے سب لڑتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ یہ اپنے پہلے سے جداگانہ ہو اور ہوسکتا ہے کہ یہ حکم بالکل نیا اور الگ ہو مسلمانوں کو رغبت دلانے اور انہیں جہاد پر آمادہ کرنے کے لئے تو فرماتا ہے کہ جیسے تم سے جنگ کرنے کے لئے وہ مڈ بھیڑ آپس میں مل کر چاروں طرف سے ٹوٹ پڑتے ہیں تم بھی اپنے سب کلمہ گو اشخاص کو لے کر ان سے مقابلہ کرو یہ بھی ممکن ہے کہ اس جملے میں مسلمانوں کو حرمت والے مہینوں میں جنگ کرنے کی رخصت دی ہو جبکہ حملہ ان کی طرف سے ہو۔ جیسے (اَلشَّهْرُ الْحَرَام بالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمٰتُ قِصَاصٌ ۭ فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ ۠ وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ01904) 2۔ البقرة :194) میں ہے اور جیسے) وَلَا تُقٰتِلُوْھُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتّٰى يُقٰتِلُوْكُمْ فِيْهِ ۚ فَاِنْ قٰتَلُوْكُمْ فَاقْتُلُوْھُمْ ۭكَذٰلِكَ جَزَاۗءُ الْكٰفِرِيْنَ01901) 2۔ البقرة :191) میں بیان ہے کہ ان سے مسجد حرام کے پاس نہ لڑو جب تک کہ وہاں لڑائی نہ کریں ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو تم بھی ان سے لڑو۔ یہی جواب حرمت والے مہینے میں حضور ﷺ کے طائف کے محاصرے کا ہے کہ دراصل ہوازن اور ثقیف کے ساتھ جنگ کا یہ لڑائی تتمہ تھی انہوں نے ہی جنگ کی ابتداء کی تھی ادھر ادھر سے آپ کے مخالفین کو جمع کر کے لڑائی کی دعوت دی تھی پس حضور ﷺ نے ان کی طرف پیش قدمی کی یہ پیش قدمی بھی حرمت والے مہینے میں نہ تھی یہاں شکست کھا کر یہ لوگ طائف میں جا چھپے اور وہاں قلعہ بند ہوگئے آپ اس مرکز کو خالی کرانے کے لئے اور آگے بڑھے انہوں نے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا یا مسلمانوں کی ایک جماعت کو قتل کر ڈالا ادھر محاصرہ جاری رہا منجنیق وغیرہ سے چالیس دن تک ان کو گھیرے رہے الغرض اس جنگ کی ابتداء حرمت والے مہینے میں نہیں ہوئی تھی لیکن جنگ نے طول کھینچا حرمت والا مہینہ بھی آگیا جب چند دن گذر گئے آپ نے محاصرہ ہٹا لیا پس جنگ کا جاری رکھنا اور چیز ہے اور جنگ کی ابتدء اور چیز ہے اس کی بہت سی نظیریں ہیں واللہ اعلم۔ اب اس میں جو حدیثیں ہیں ہم انہیں وارد کرتے ہیں ہم انہیں سیرت میں بھی بیان کرچکے ہیں۔ واللہ اعلم۔
Top