Tafseer Ibn-e-Kaseer - At-Tawba : 48
لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِنْ قَبْلُ وَ قَلَّبُوْا لَكَ الْاُمُوْرَ حَتّٰى جَآءَ الْحَقُّ وَ ظَهَرَ اَمْرُ اللّٰهِ وَ هُمْ كٰرِهُوْنَ
لَقَدِ ابْتَغَوُا : البتہ چاہا تھا انہوں نے الْفِتْنَةَ : بگاڑ مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَقَلَّبُوْا : انہوں نے الٹ پلٹ کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاُمُوْرَ : تدبیریں حَتّٰي : یہانتک کہ جَآءَ : آگیا الْحَقُّ : حق وَظَهَرَ : اور غالب آگیا اَمْرُ اللّٰهِ : امر الہی وَهُمْ : اور وہ كٰرِهُوْنَ : پسند نہ کرنے والے
یہ پہلے بھی طالب فساد رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لیے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ حق آپہنچا اور خدا کا حکم غالب ہوا اور وہ برا مانتے ہی رہ گئے
فتنہ و فساد کی آگ منافق اللہ تعالیٰ منافقین سے نفرت دلانے کے لئے فرما رہا ہے کہ کیا بھول گئے مدتوں تو یہ فتنہ و فساد کی آگ سلگاتے رہے ہیں اور تیرے کام کے الٹ دینے کی بیسیوں تدبیریں کرچکے ہیں مدینے میں آپ کا قدم آتے ہی تمام عرب نے ایک ہو کر مصیبتوں کی بارش آپ پر برسا دی۔ باہر سے وہ چڑھ دوڑے اندر سے یہود مدینہ اور منافقین مدینہ نے بغاوت کردی لیکن اللہ تعالیٰ نے ایک ہی دن میں سب کی کمانیں توڑ دیں ان کے جوڑ ڈھیلے کردیئے ان کے جوش ٹھنڈے کردیئے بدر کے معرکے نے ان کے ہوش حواس بھلا دیئے اور ان کے ارمان ذبح کردیئے۔ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی نے صاف کہہ دیا کہ بس اب یہ لوگ ہمارے بس کے نہیں رہے اب تو سوا اس کے کوئی چارہ نہیں کہ ظاہر میں اسلام کی موافقت کی جائے دل میں جو ہے سو ہے وقت آنے دو دیکھا جائے گا اور دکھا دیا جائے گا۔ جیسے جیسے حق کی بلندی اور توحید کا بول بالا ہوتا گیا یہ لوگ حسد کی آگ میں جلتے گئے آخر حق نے قدم جمائے، اللہ کا کلمہ غالب آگیا اور یہ یونہی سینہ پیٹتے اور ڈنڈے بجاتے رہے۔
Top