Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - At-Tawba : 60
اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْعٰمِلِیْنَ عَلَیْهَا وَ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَ فِی الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ؕ فَرِیْضَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
اِنَّمَا
: صرف
الصَّدَقٰتُ
: زکوۃ
لِلْفُقَرَآءِ
: مفلس (جمع)
وَالْمَسٰكِيْنِ
: مسکین (جمع) محتاج
وَالْعٰمِلِيْنَ
: اور کام کرنے والے
عَلَيْهَا
: اس پر
وَالْمُؤَلَّفَةِ
: اور الفت دی جائے
قُلُوْبُهُمْ
: ان کے دل
وَفِي
: اور میں
الرِّقَابِ
: گردنوں (کے چھڑانے)
وَالْغٰرِمِيْنَ
: اور تاوان بھرنے والے، قرضدار
وَفِيْ
: اور میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
وَابْنِ السَّبِيْلِ
: اور مسافر
فَرِيْضَةً
: فریضہ (ٹھہرایا ہوا)
مِّنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: علم والا
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
صدقات (یعنی زکوٰة وخیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے میں اور قرضداروں (کے قرض ادا کرنے میں) اور خدا کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیئے یہ حقوق) خدا کی طرف سے مقرر کر دیئے گئے ہیں اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
زکوۃ اور صدقات کا مصرف نبی ﷺ نہیں بلکہ اللہ کے حکم کے تحت ہے ؟ اوپر کی آیت میں ان جاہل منافقوں کا ذکر تھا جو ذات رسول ﷺ پر تقسیم صدقات میں اعتراض کر بیٹھتے تھے۔ اب یہاں اس آیت میں بیان فرما دیا کہ تقسیم زکوٰۃ پیغمبر کی مرضی پر موقوف نہیں بلکہ ہمارے بتائے ہوئے مصارف میں ہی لگتی ہے۔ ہم نے خود اس کی تقسیم کردی ہے کسی اور کے سپرد نہیں کی ابو داؤد میں ہے زیاد بن حارث صدائی ؓ فرماتے ہیں میں نے سرکار نبوت میں حاضر ہو کر آپ کے ہاتھ پر بیعت کی ایک شخص نے آن کر آپ سے سوال کیا کہ مجھے صدقے میں سے کچھ دلوائیے آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نبی غیر نبی کسی کے حکم پر تقسیم زکوٰۃ کے بارے میں راضی نہیں ہوا یہاں تک کہ خود اس نے تقسیم کردی ہے آٹھ مصرف مقرر کردیئے ہیں اگر تو ان میں سے کسی میں ہے تو میں تجھے دے سکتا ہوں۔ امام شافعی وغیرہ تو فرماتے ہیں کہ زکوٰۃ کے مال کی تقسیم ان آٹھوں قسم کے تمام لوگوں پر کرنی واجب ہے اور امام مالک وغیرہ کا قول ہے کہ واجب نہیں بلکہ ان میں سے کسی ایک کو ہی دے دینا کافی ہے گو اور قسم کے لوگ بھی ہوں۔ عام اہل علم کا قول بھی یہی ہے آیت میں بیان مصرف ہے نہ کہ ان سب کو دینے کا وجوب کا ذکر۔ ان اقوال کی دلیلوں اور مناظروں کی جگہ یہ کتاب نہیں واللہ اعلم۔ فقیروں کو سب سے پہلے اس لئے بیان فرمایا کہ ان کی حاجت بہت سخت ہے۔ گو امام ابوحنیفہ کے نزدیک مسکین فقیر سے بھی برے حال والا ہے حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جس کے ہاتھ تلے مال نہ ہو اسی کو فقیر نہیں کہتے بلکہ فقیر وہ بھی ہے جو محتاج ہو گرا پڑا ہو گو کچھ کھاتا کماتا بھی ہو۔ ابن علیہ کہتے ہیں اس روایت میں اخلق کا لفظ ہے اخلق کہتے ہیں ہمارے نزدیک تجارت کو لیکن جمہور اس کے برخلاف ہیں۔ اور بہت سے حضرات فرماتے ہیں فقیر وہ ہے جو سوال سے بچنے والا ہو اور مسکین وہ ہے جو سائل ہو لوگوں کے پیچھے لگنے والا اور گھروں اور گلیوں میں گھومنے والا۔ قتادہ کہتے ہیں فقیر وہ ہے جو بیماری والا ہو اور مسکین وہ ہے جو صحیح سالم جسم والا ہو۔ ابراہیم کہتے ہیں مراد اس سے مہاجر فقراء ہیں سفیان ثوری کہتے ہیں یعنی دیہاتیوں کو اس میں سے کچھ نہ ملے۔ عکرمہ کہتے ہیں مسلمانوں فقراء کو مساکین نہ کہو۔ مسکین تو صرف اہل کتاب کے لوگ ہیں۔ اب وہ حدیثیں سنئے جو ان آٹھوں قسموں کے متعلق ہیں۔ فقراء۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں صدقہ مال دار اور تندرست توانا پر حلال نہیں۔ کچھ شخصوں نے حضور ﷺ سے صدقے کا مال مانگا آپ نے بغور نیچے سے اوپر تک انہیں ہٹا کٹا قوی تندرست دیکھ کر فرمایا گر تم چاہو تو تمہیں دے دوں مگر امیر شخص کا اور قوی طاقت اور کماؤ شخص کا اس میں کوئی حصہ نہیں۔ مساکین، حضور ﷺ فرماتے ہیں مسکین یہی گھوم گھوم کر ایک لقمہ دو لقمے ایک کھجور دو کھجور لے کر ٹل جانے والے ہی نہیں۔ لوگوں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ پھر مساکین کون لوگ ہیں ؟ آپ نے فرمایا جو بےپرواہی کے برابر نہ پائے نہ اپنی ایسی حالت رکھے کہ کوئی دیکھ کر پہچان لے اور کچھ دے دے نہ کسی سے خود کوئی سوال کرے۔ صدقہ وصول کرنے والے یہ تحصیل دار ہیں انہیں اجرت اسی مال سے ملے گی۔ آنحضرت ﷺ کے قرابت دار جن پر صدقہ حرام ہے اس عہدے پر نہیں آسکتے۔ عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث اور فضل بن عباس رسول اللہ ﷺ کے پاس یہ درخواست لے کر گئے کہ ہمیں صدقہ وصولی کا عامل بنا دیجئے۔ آپ نے جواب دیا کہ محمد ﷺ اور آل محمد ﷺ پر صدقہ حرام ہے یہ تو لوگوں کا میل کچیل ہے۔ جنکے دل بہلائے جاتے ہیں۔ ان کی کئی قسمیں ہیں بعض کو تو اس لئے دیا جاتا ہے کہ وہ اسلام قبول کرلیں جیسے کہ حضور ﷺ نے صفوان بن امیہ کو غنیمت حنین کا مال دیا تھا حالانکہ وہ اس وقت کفر کی حالت میں حضور ﷺ کے ساتھ نکلا تھا اس کا اپنا بیان ہے کہ آپ کی اس داد و دہش نے میرے دل میں آپ کی سب سے زیادہ محبت پیدا کردی حالانکہ پہلے سب سے بڑا دشمن آپ کا میں ہی تھا۔ بعض کو اس لئے دیا جاتا ہے کہ ان کا اسلام مضبوط ہوجائے اور ان کا دل اسلام پر لگ جائے۔ جیسے کہ حضور ﷺ نے حنین والے دن مکہ کے آزاد کردہ لوگوں کے سرداروں کو سو سو اونٹ عطا فرمائے اور ارشاد فرمایا کہ میں ایک کو دیتا ہوں دوسرے کو جو اس سے زیادہ میرا محبوب ہے نہیں دیتا اس لئے کہ ایسا نہ ہو کہ یہ اوندھے منہ جہنم میں گرپڑے۔ ایک مرتبہ حضرت علی ؓ نے یمن سے کچا سونا مٹی سمیت آپ کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے صرف چار شخصوں میں ہی تقسیم فرمایا۔ اقرع بن حابس، عینیہ بن بدر، عقلمہ بن علاچہ اور زید خیر اور فرمایا میں ان کی دلجوئی کے لئے انہیں دے رہا ہوں۔ بعض کو اس لئے بھی دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے آس پاس والوں سے صدقہ پہنچائے یا آس پاس کے دشمنوں کی نگہداشت رکھے اور انہیں اسلامیوں پر حملہ کرنے کا موقعہ نہ دے ان سب کی تفصیل کی جگہ احکام و فروع کی کتابیں ہیں نہ کہ تفسیر واللہ اعلم۔ حضرت عمر رضٰ اللہ عنہ اور عمار شعبی اور ایک جماعت کا قول ہے کہ آنحضرت ﷺ کے وصال کے بعد اب یہ مصرف باقی نہیں رہا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو عزت دے دی ہے مسلمان ملکوں کے مالک بن گئے ہیں اور بہت سے بندگان اللہ ان کے ماتحت ہیں۔ لیکن اور بزرگوں کا قول ہے کہ اب بھی مولفتہ القلوب کو زکوٰۃ دینی جائز ہے۔ فتح مکہ اور فتح ہوازن کے بعد بھی حضور علیہ الصلوۃ والتسلیم نے ان لوگوں کو مال دیا۔ دوسرے یہ کہ اب بھی ایسی ضرورتیں پیش آ جایا کرتی ہیں۔ آزادگی گردن کے بارے میں بہت سے بزرگ فرماتے ہیں کہ مراد اس سے وہ غلام ہیں جنہوں نے رقم مقرر کر کے اپنے مالکوں سے اپنی آزادگی کی شرط کرلی ہے انہیں مال زکوٰۃ سے رقم دی جائے کہ وہ ادا کر کے آزاد ہوجائیں اور بزرگ فرماتے ہیں کہ وہ غلام جس نے یہ شرط نہ لکھوائی ہو اسے بھی مال زکوٰۃ سے خرید کر آزاد کرنے میں کوئی ڈر خوف نہیں۔ غرض مکاتب غلام اور محض غلام دونوں کی آزادگی زکوٰۃ کا ایک مصرف ہے احادیث میں بھی اس کی بہت کچھ فضیلت وارد ہوئی ہے یہاں تک کہ فرمایا ہے کہ آزاد کردہ غلام کے ہر ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کا ہر ہر عضو جہنم سے آزاد ہوجاتا ہے یہاں تک کہ شرمگاہ کے بدلے شرمگاہ بھی۔ اس لئے کہ ہر نیکی کی جزا اسی جیسی ہوتی ہے قرآن فرماتا ہے تمہیں وہی جزا دی جائے گی وہ تم نے کیا ہوگا۔ حدیث میں ہے تین قسم کے لوگوں کی مدد اللہ کے ذمے حق ہے وہ غازی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہو وہ مکاتب غلام اور قرض دار جو ادائیگی کی نیت رکھتا ہو وہ نکاح کرنے والا جس کا ارادہ بدکاری سے محفوظ رہنے کا ہو کسی نے حضور ﷺ سے کہا مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت سے قریب اور دوزخ سے دور کر دے آپ نے فرمایا نسمہ آزاد کر اور گردن خلاصی کر۔ اس نے کہا کہ یہ دونوں ایک ہی چیز نہیں ؟ آپ نے فرمایا نہیں نسمہ کی آزادگی یہ ہے کہ تو اکیلا ہی کسی غلام کو آزاد کر دے۔ اور گردن خلاصی یہ ہے کہ تو بھی اس میں جو تجھ سے ہو سکے مدد کرے۔ قرض دار کی بھی کئی قسمیں ہیں ایک شخص دوسرے کا بوجھ اپنے اوپر لے لے کسی کے قرض کا اپنا ضامن بن جائے پھر اس کا مال ختم ہوجائے یا وہ خود قرض دار بن جائے یا کسی نے برائی پر قرض اٹھایا ہو اور اب وہ توبہ کرلے پس انہیں بھی مال زکوٰۃ دیا جائے گا کہ یہ قرض ادا کردیں۔ اس مسئلے کی اصل قبیصہ بن مخارق ہلالی کی یہ روایت ہے کہ میں نے دوسرے کا حوالہ اپنی طرف لیا تھا پھر میں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا تم ٹھہرو ہمارے پاس مال صدقہ آئے گا ہم اس میں سے تمہیں دیں گے پھر فرمایا قبیصہ سن تین قسم کے لوگوں کو ہی سوال حلال ہے ایک تو وہ جو ضامن پڑے پس اس رقم کے پورا ہونے تک اسے سوال جائز ہے پھر سوال نہ کرے۔ دوسرا وہ جس کا مال کسی آفت ناگہانی سے ضائع ہوجائے اسے بھی سوال کرنا درست ہے یہاں تک کہ ضرورت پوری ہوجائے۔ تیسرا وہ شخص جس پر فاقہ گذرنے لگے اور اس کی قسم کے تین ذی ہوش لوگ اس کی شہادت کے لئے کھڑے ہوجائیں کہ ہاں بیشک فلاں شخص پر فاقے گذرنے لگے ہیں اسے بھی مانگ لینا جائز ہے تاوقتیکہ اس کا سہارا ہوجائے اور سامان زندگی مہیا ہوجائے۔ اس کے سوا اوروں کو سوال کرنا حرام ہے اگر وہ مانگ کر کچھ لے کر کھائیں گے تو حرام کھائیں گے (مسلم شریف) ایک شخص نے زمانہ نبوی میں ایک باغ خریدا قدرت الہٰی سے آسمانی آفت سے باغ کا پھل مارا گیا اس سے وہ بہت قرض دار ہوگیا حضور ﷺ نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا کہ تمہیں جو ملے لے لو اس کے سوا تمہارے لئے اور کچھ نہیں۔ (مسلم) آپ فرماتے ہیں کہ ایک قرض دار کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بلا کر اپنے سامنے کھڑا کر کے پوچھے گا کہ تو نے قرض کیوں لیا اور کیوں رقم ضائع کردی ؟ جس سے لوگوں کے حقوق برباد ہوئے وہ جواب دے گا کہ اللہ تجھے خوب علم ہے میں نے نہ اس کی رقم کھائی نہ پی نہ اڑائی بلکہ میرے ہاں مثلاً چوری ہوگئی یا آگ لگ گئی یا کوئی اور آفت آگئی اللہ تعالیٰ فرمائے گا میرا بندہ سچا ہے آج تیرے قرض کے ادا کرنے کا سب سے زیادہ مستحق میں ہی ہوں۔ پھر اللہ تعالیٰ کوئی چیز منگوا کر اس کی نیکیوں کے پلڑے میں رکھ دے گا جس سے نیکیاں برائیوں سے بڑھ جائیں گی اور اللہ تبارک و تعالیٰ اسے اپنے فضل و رحمت سے جنت میں لے جائے گا (مسند احمد)۔ راہ الہٰی میں وہ مجاہدین غازی داخل ہیں جن کا دفتر میں کوئی حق نہیں ہوتا۔ حج بھی راہ الٰہی میں داخل ہے۔ مسافر جو سفر میں بےسروسامان رہ گیا ہو اسے بھی مال زکوٰۃ سے اپنی رقم دی جائے جس سے وہ اپنے شہر سے سفر کو جانے کا قصد رکھتے ہوں لیکن مال نہ ہو تو اسے بھی سفر خرچ مال زکوٰۃ سے دینا جائز ہے جو اسے آمد و رفت کے لئے کافی ہو۔ آیت کے اس لفظ کی دلیل کے علاوہ ابو داؤد وغیرہ کی یہ حدیث بھی اس کی دلیل ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا مالدار پر زکوٰۃ حرام ہے بجز پانچ قسم کے مالداروں کے ایک تو وہ جو زکوٰۃ وصول کرنے پر مقرر ہو دوسرا وہ جو مال زکوٰۃ کی کسی چیز کو اپنے مال سے خرید لے تیسرا قرض دار چوتھا راہ الٰہی کا غازی مجاہد، پانچواں وہ جسے کوئی مسکین بطور تحفے کے اپنی کوئی چیز جو زکوٰۃ میں اسے ملی ہو دے اور روایت ہے کہ زکوٰۃ مالدار کے لئے حلال نہیں مگر فی سبیل اللہ جو ہو یا سفر میں ہو اور جسے اس کا کوئی مسکین پڑوسی بطور تحفے ہدیئے کے دے یا اپنے ہاں بلا لے۔ زکوٰۃ کے ان آٹھوں مصارف کو بیان فرما کر پھر ارشاد ہوتا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے فرض ہے یعنی مقدر ہے اللہ کی تقدیر اس کی تقسیم اور اس کا فرض کرنا۔ اللہ تعالیٰ ظاہر باطن کا عالم ہے اپنے بندوں کی مصلحتوں سے واقف ہے۔ وہ اپنے قول فعل شریعت اور حکم میں حکمت والا ہے بجز اس کے کوئی بھی لائق عبادت نہیں نہ اس کے سوا کوئی کسی کا پالنے والا ہے۔
Top