Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - At-Tawba : 73
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
النَّبِيُّ
: نبی
جَاهِدِ
: جہاد کریں
الْكُفَّارَ
: کافر (جمع)
وَالْمُنٰفِقِيْنَ
: اور منافقین
وَاغْلُظْ
: اور سختی کریں
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَمَاْوٰىهُمْ
: اور ان کا ٹھکانہ
جَهَنَّمُ
: جہنم
وَبِئْسَ
: اور بری
الْمَصِيْرُ
: پلٹنے کی جگہ
اے پیغمبر! کافروں اور منافقوں سے لڑو۔ اور ان پر سختی کرو۔ اور ان کا ٹھکانہ دورخ ہے اور وہ بری جگہ ہے
چار تلواریں ؟ کافروں منافقوں سے جہاد کا اور ان پر سختی کا حکم ہوا۔ مومنوں سے جھک کر ملنے کا حکم ہوا۔ کافروں کی اصلی جگہ جہنم مقرر فرما دی۔ پہلے حدیث گذر چکی ہے کہ حضور ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے چار تلواروں کے ساتھ مبعوث فرمایا ایک تلوار تو مشرکوں میں فرماتا ہے (آیت فاذا انسلح الاشھر الحرم فاقتلو المشرکین) حرمت والے مہینوں کے گذرتے ہی مشرکوں کی خوب خبر لو۔ دوسری تلوار اہل کتاب کے کفار میں فرماتا ہے (قاتلوا الذین لایومنون الح،) جو اللہ پر قیامت کے دن ایمان نہیں لاتے اللہ رسول کے حرام کئے ہوئے کو حرام نہیں مانتے۔ دین حق کو قبول نہیں کرتے ان اہل کتاب سے جہاد کرو جب تک کہ وہ ذلت کے ساتھ جھک کر اپنے ہاتھ سے جزیہ دینا منظور نہ کرلیں۔ تیسری تلوار منافقین ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے۔ (آیت جاھد الکفار والمنافقین) کافروں اور منافقوں سے جہاد کرو۔ چوتھی تلوار باغیوں میں فرمان ہے (آیت فقاتلو اللتی تبغی حتی تفئی الی امر اللہ) باغیوں سے لڑو جب تک کہ پلٹ کر وہ اللہ کے احکام کی حکم برداری کی طرف نہ آجائیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ منافق جب اپنا نفاق ظاہر کرنے لگیں تو ان سے تلوار سے جہاد کرنا چاہئے۔ امام ابن جریر کا پسندیدہ قول بھی یہی ہے۔ ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں ہاتھ سے نہ ہو سکے تو ان کے منہ پر ڈانٹ ڈپٹ سے۔ ابن عباس فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کافروں سے تلوار کے ساتھ جہاد کرنے کا حکم دیا ہے اور منافقوں کے ساتھ زبانی جہاد کو فرمایا ہے اور یہ کہ ان پر نرمی نہ کی جائے۔ مجاہد کا بھی تقریبا یہی قول ہے۔ ان پر حد شرعی کا جاری کرنا بھی ان سے جہاد کرنا ہے مقصود یہ ہے کہ کبھی تلوار بھی ان کے خلاف اٹھانی پڑے گی ورنہ جب تک کام چلے زبان کافی ہے جیسا موقعہ ہو کرلے۔ قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ انہوں نے ایسی کوئی بات زبان سے نہیں نکالی۔ حالانکہ درحقیقت کفر کا بول بول چکے ہیں اور اپنے ظاہری اسلام کے بعد کھلا کفر کرچکے ہیں۔ یہ آیت عبداللہ بن ابی کے بارے میں اتری ہے ایک جہنی اور ایک انصاری میں لڑائی ہوگئی۔ جہنی شخص انصاری پر چھا گیا تو اس منافق نے انصار کو اس کی مدد پر ابھارا اور کہنے لگا واللہ ہماری اور اس محمد ﷺ کی تو وہی مثال ہے کہ " اپنے کتے کو موٹا تازہ کر کہ وہ تجھے ہی کاٹے " واللہ اگر ہم اب کی مرتبہ مدینے واپس گئے تو ہم ذی عزت لوگ ان تمام کمینے لوگوں کو وہاں سے نکال کر باہر کریں گے۔ ایک مسلمان نے جا کر حضور ﷺ سے یہ گفتگو دہرادی۔ آپ نے اسے بلوا کر اس سے سوال کیا تو یہ قسم کھا کر انکار کر گیا پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ میری قوم کے جو لوگ حرہ کی جنگ میں کام آئے ان پر مجھے بڑی ہی رنج و صدمہ ہو رہا تھا اس کی خبر حضرت زید بن ارقم کی پہنچی تو اس نے مجھے خط میں لکھا کہ رسول اللہ ﷺ سے میں نے سنا ہے آپ دعا کرتے ہیں کہ یا اللہ انصار کو اور انصار کے لڑکوں کو بخش دے۔ نیچے کے راوی ابن الفضل کو اس میں شک ہے کہ آپ نے اپنی اس دعا میں ان کے پوتوں کا نام بھی لیا یا نہیں ؟ پس حضرت انس ؓ نے موجود لوگوں میں سے کسی سے حضرت زید کی نسبت سوال کیا تو اس نے کہا یہی وہ زید ہیں جن کے کانوں کی سنی ہوئی بات کی سچائی کی شہادت خود رب علیم نے دی۔ واقعہ یہ ہے کہ حضور ﷺ خطبہ پڑھ رہے تھے کہ ایک منافق نے کہا اگر یہ سچا ہے تو ہم تو گدھوں سے بھی زیادہ احمق ہیں حضرت زید نے کہا واللہ آنحضرت ﷺ بالکل سچے ہیں اور بیشک تو اپنی حماقت میں گدھے سے بڑھا ہوا ہے۔ پھر آپ نے یہ بات حضور ﷺ کے گوش گذار کی لیکن وہ منافق پلٹ گیا اور صاف انکار کر گیا اور کہا کہ زید نے جھوٹ بولا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری اور حضرت زید کی سچائی بیان فرمائی۔ لیکن مشہور بات یہ ہے کہ یہ واقعہ غزوہ بنی المطلق کا ہے ممکن ہے راوی کو اس آیت کے ذکر میں وہم ہوگیا ہو اور دوسری آیت کے بدلے اسے بیان کردیا ہو۔ یہی حدیث بخاری شریف میں ہے لیکن اس جملے تک کہ زندہ وہ ہیں جن کے کانوں کی سنی ہوئی بات کی سچائی کی شہادت خود رب علیم نے دی۔ ممکن ہے کہ بعد کا حصہ موسیٰ بن عقبہ راوی کا اپنا قول ہو۔ اسی کی ایک روایت میں یہ پچھلا حصہ ابن شہاب کے قول سے مروی ہے واللہ اعلم۔ مغازی اموی میں حضرت کعب بن مالک ؓ کے بیان کردہ تبوک کے واقعہ کے بعد ہے کہ جو منافق موخر چھوڑ دیئے گئے تھے اور جن کے بارے میں قرآن نازل ہوا انمیں سے بعض آنحضرت ﷺ کے ساتھ بھی تھے۔ ان میں جلاس بن عوید بن صامت بھی تھا ان کے گھر میں عمیر بن سعد کی والدہ تھیں جو اپنے ساتھ حضرت عمیر کو بھی لے گئی تھیں جب ان منافقوں کے بارے میں قرآنی آیتیں نازل ہوئیں تو جلاس کہنے لگا کہ واللہ اگر یہ شخص اپنے قول میں سچا ہے تو ہم تو گدھوں سے بھی بدتر ہیں حضرت عمیر بن سعد ؓ یہ سن کر فرمانے لگے کہ یوں تو آپ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں اور آپ کی تکلیف مجھ پر میری تکلیف سے بھی زیادہ شاق ہے لیکن آپ نے اسوقت تو ایسی بات منہ سے نکالی ہے کہ اگر میں اسے پہنچاؤں تو رسوائی ہے اور نہ پہنچاؤں تو ہلاکت ہے، رسوائی یقینا ہلاکت سے ہلکی چیز ہے۔ یہ کہہ کر یہ بزرگ حاضر حضور ﷺ ہوئے اور ساری بات آپ کو کہہ سنائی۔ جلاس کو جب یہ پتہ چلا تو اس نے سرکار نبوت میں حاضر ہو کر قسمیں کھا کھا کر کہا کہ عمیر جھوٹا ہے میں نے یہ بات ہرگز نہیں کہی۔ اس پر یہ آیت اتری۔ مروی ہے کہ اس کے بعد جلاس نے توبہ کرلی اور درست ہوگئے یہ توبہ کی بات بہت ممکن ہے کہ امام محمد بن اسحاق کی اپنی کہی ہوئی ہو، حضرت کعب کی یہ باتیں نہیں واللہ اعلم۔ اور روایت میں ہے کہ جلاس بن سوید بن صامت اپنے سوتیلے بیٹے حضرت مصعب ؓ کے ساتھ قبا سے آ رہے تھے دونوں گدھوں پر سوار تھے اس وقت جلاس نے یہ کہا تھا اس پر ان کے صاحبزادے نے فرمایا کہ اے دشمن رب میں تیری اس بات کی رسول اللہ ﷺ کو خبر کروں گا فرماتے ہیں کہ مجھے تو ڈر لگ رہا تھا کہ کہیں میرے بارے میں قرآن نہ نازل ہو یا مجھ پر کوئی عذاب الٰہی نہ آجائے یا اس گناہ میں میں بھی اپنے باپ کا شریک نہ کردیا جاؤں چناچہ میں سیدھا حاضر ہوا اور تمام بات حضور ﷺ کو مع اپنے ڈر کے سنا دی۔ ابن جریر میں ابن عباس سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ ایک سائے دار درخت تلے بیٹھے ہوئے فرمانے لگے کہ ابھی تمہارے پاس ایک شخص آئے گا اور تمہیں شیطان دیکھے گا خبردار تم اس سے کلام نہ کرنا اسی وقت ایک انسان کیری آنکھوں والا آیا آپ نے اس سے فرمایا تو اور تیرے ساتھی مجھے گالیاں کیوں دیتے ہو ؟ وہ اسی وقت گیا اور اپنے ساتھیوں کو لے کر آیا سب نے قسمیں کھا کھا کر کہا ہم نے کوئی ایسالفظ نہیں کہا یہاں تک کہ حضور ﷺ نے ان سے درگذر فرما لیا پھر یہ آیت اتری۔ اس میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ انہوں نے وہ قصد کیا جو پورا نہ ہوا مراد اس سے جلاس کا یہ ارادہ ہے کہ اپنے سوتیلے لڑکے کو جس نے حضور ﷺ کی خدمت میں بات کہہ دی تھی قتل کر دے۔ ایک قول ہے کہ عبداللہ بن ابی نے خود حضور ﷺ کے قتل کا ارادہ کیا تھا۔ یہ قول بھی ہے کہ بعض لوگوں نے ارادہ کرلیا تھا کہ اسے سرداربنا دیں گو رسول اللہ ﷺ راضی نہ ہوں۔ یہ بھی مروی ہے کہ دس سے اوپر اوپر آدمیوں نے غزوہ تبوک میں راستے میں حضور ﷺ کو دھوکہ دے کر قتل کرنا چاہا تھا۔ چناچہ حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں میں اور حضرت عمار آنحضرت ﷺ کی اونٹنی کے آگے پیچھے تھے ایک چلتا تھا دوسرا نکیل تھامتا تھا ہم عقبہ میں تھے کہ بارہ شخص منہ پر نقاب ڈالے آئے اور اونٹنی کو گھیر لیا حضور ﷺ نے انہیں للکارا اور وہ دم دباکر بھاگ کھڑے ہوئے آپ نے ہم سے فرمایا کیا تم نے انہیں پہچانا ؟ ہم نے کہا نہیں لیکن انکی سواریاں ہماری نگاہوں میں ہیں آپ نے فرمایا یہ منافق تھے اور قیامت تک ان کے دل میں نفاق رہے گا۔ جانتے ہو کہ کس ارادے سے آئے تھے ؟ ہم نے کہا نہیں فرمایا اللہ کے رسول کو عقبہ میں پریشان کرنے اور تکلیف پہنچانے کے لئے۔ ہم نے کہا حضور ﷺ انکی قوم کے لوگوں سے کہلوا دیجئے کہ ہر قوم والے اپنے دشمنوں سے لڑے ان پر فتح حاصل کرکے پھر اپنے ان ساتھیوں کو بھی قتل کر ڈالا۔ آپ نے ان کے لئے بددعا کی کہ یا اللہ ان کے دلوں پر آتشیں پھوڑے پیدا کر دے۔ اور روایت میں ہے کہ غزوہ تبوک سے واپسی میں حضور ﷺ نے اعلان کرا دیا کہ میں عقبہ کے راستے میں جاؤں گا۔ اسکی راہ کوئی نہ آئے حضرت حذیفہ ؓ آپ کی اونٹنی کی نکیل تھامے ہوئے تھے اور حضرت عمار ؓ پیچھے سے چلا رہے تھے کہ ایک جماعت اپنی اونٹنیوں پر سوار آگئی حضرت عمار ؓ نے ان کی سواریوں کو مارنا شروع کیا اور حضرت حذیفہ ؓ نے حضور ﷺ کے فرمان سے آپ کی سواری کو نیچے کی طرف چلانا شروع کردیا جب نیچے میدان آگیا آپ سواری سے اتر آئے اتنے میں عمار ؓ بھی واپس پہنچ گئے۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ یہ لوگ کون تھے پہچان بھی ؟ حضرت عمار ؓ نے کہا منہ تو چھپے ہوئے تھے لیکن سواریاں معلوم ہیں پوچھا انکا ارادہ کیا تھا جانتے ہو ؟ جواب دیا کہ نہیں آپ نے فرمایا انہوں نے چاہا تھا کہ شور کر کے ہماری اونٹنی کو بھڑکا دیں اور ہمیں گرا دیں۔ ایک شخص سے حضرت عمار ؓ نے انکی تعداد دریافت کی تو اسنے کہا چودہ۔ آپ نے فرمایا اگر تو بھی ان میں تھا تو پندرہ۔ حضور ﷺ نے ان میں سے تین شخصوں کے نام گنوائے انہوں نے کہا واللہ ہم نے تو منادی کی ندا سنی اور نہ ہمیں اپنے ساتھیوں کے کسی بد ارادے کا علم تھا۔ حضرت عمار ؓ فرماتے ہیں کہ باقی کے بارہ لوگ اللہ رسول سے لڑائی کرنے والے ہیں دنیا میں اور آخرت میں بھی۔ امام محمد بن اسحاق نے ان میں سے بہت سے لوگوں کے نام بھی گنوائے ہیں واللہ اعلم۔ صحیح مسلم میں ہے کہ اہل عقبہ میں سے ایک شخص کے ساتھ حضرت عمار ؓ کا کچھ تعلق تھا تو اس کو آپ نے قسم دے کر اصحاب عقبہ کی گنتی دریافت کی لوگوں نے بھی اس سے کہا کہ ہاں بتادو اس نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ وہ چودہ تھے اگر مجھے بھی شامل کیا جائے تو پندرہ ہوئے۔ ان میں سے بارہ تو دشمن اللہ اور رسول ﷺ ہی تھے اور تین شخصوں کی قسم پر کہ نہ ہم نے منادی کی نہ ندا سنی نہ ہمیں جانے والوں کے ارادے کا علم تھا اس لئے معذور رکھا گیا۔ گرمی کا موسم تھا پانی بہت کم تھا آپ نے فرما دیا تھا کہ مجھ سے پہلے وہاں کوئی نہ پہنچے لیکن اس پر بھی کچھ لوگ پہنچ گئے تھے آپ نے ان پر لعنت کی آپ کا فرمان ہے کہ میرے ساتھیوں میں بارہ منافق ہیں جو نہ جنت میں جائیں گے نہ اس کی خوشبو پائیں گے آٹھ کے کندھوں پر تو آتشی پھوڑا ہوگا جو سینے تک پہنچے گا اور انہیں ہلاک کر دے گا۔ اسی باعث حضرت حذیفہ ؓ کو رسول اللہ ﷺ کا راز دار کہا جاتا تھا آپ نے صرف انہی کو ان منافقوں کے نام بتائے تھے واللہ اعلم۔ طبرانی میں ان کے نام یہ ہیں معتب بن قشیر ودیعہ بن ثابت جدین بن عبداللہ بن نبیل بن حارث جو عمرو بن عوف کے قبیلے کا تھا اور حارث بن یزید، طائی اوس بن قیطی، حارث بن سوید، سفیہ بن دراہ، قیس بن فہر، سوید، داعن قبیلہ بنو جعلی کے، قیس بن عمرو بن سہل، زید بن لصیت اور سلالہ بن ہمام یہ دونوں قبیلہ بنو قینقاع کے ہیں یہ سب بظاہر مسلمان بنے ہوئے تھے۔ اس آیت میں اس کے بعد فرمایا گیا ہے کہ انہوں نے اسی بات کا بدلہ لیا ہے کہ انہیں اللہ نے اپنے فضل سے اپنے رسول کے ہاتھوں مالدار بنایا۔ اگر ان پر اللہ کا پورا فضل ہوجاتا تو انہیں ہدایت بھی نصیب ہوجاتی جیسے کہ حضور ﷺ نے انصار سے فرمایا کیا میں نے تمہیں گمراہی کی حالت میں نہیں پایا تھا کہ پھر اللہ نے میری وجہ سے تمہاری رہبری کی تم متفرق تھے اللہ تعالیٰ نے میری وجہ سے تم میں الفت ڈال دی۔ تم فقیر بےنوا تھے اللہ نے میرے سبب سے تمہیں غنی اور مالدار کردیا۔ ہر سوال کے جواب میں انصار ؓ فرماتے جاتے تھے کہ بیشک اللہ کا اور اس کے رسول ﷺ کا اس سے زیادہ احسان ہے۔ الغرض بیان یہ ہے کہ بےقصور ہونے کے بدلے یہ لوگ دشمنی اور بےایمانی پر اتر آئے۔ جیسے سورة بروج میں ہے کہ ان مسلمانوں میں سے ایک کافروں کا انتقام صرف ان کے ایمان کے باعث تھا۔ حدیث میں ہے کہ ابن جمیل صرف اس بات کا انتقام لیتا ہے کہ وہ فقیر تھا اللہ نے اسے غنی کردیا۔ پھر فرماتا ہے کہ اگر یہ اب بھی توبہ کرلیں تو ان کے حق میں بہتر ہے اور اگر وہ اپنے اسی طریقہ پر کاربند رہے تو انہیں دنیا میں بھی سخت سزا ہوگی قتل، صدمہ و غم اور دوزخ کے ذلیل و پست کرنے والے ناقابل برداشت عذاب کی سزا بھی۔ دنیا میں کوئی نہ ہوگا جو ان کی طرف داری کرے ان کی مدد کرے ان کے کام آئے ان سے برائی ہٹائے یا انہیں نفع پہنچائے یہ بےیارو مددگار رہ جائیں گے۔
Top