Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Yunus : 21
وَ اِذَاۤ اَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِّنْۢ بَعْدِ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُمْ اِذَا لَهُمْ مَّكْرٌ فِیْۤ اٰیَاتِنَا١ؕ قُلِ اللّٰهُ اَسْرَعُ مَكْرًا١ؕ اِنَّ رُسُلَنَا یَكْتُبُوْنَ مَا تَمْكُرُوْنَ
وَاِذَآ
: اور جب
اَذَقْنَا
: ہم چکھائیں
النَّاسَ
: لوگ
رَحْمَةً
: رحمت
مِّنْۢ بَعْدِ
: بعد
ضَرَّآءَ
: تکلیف
مَسَّتْھُمْ
: انہیں پہنچی
اِذَا
: اس وقت
لَھُمْ
: ان کے لیے
مَّكْرٌ
: حیلہ
فِيْٓ
: میں
اٰيَاتِنَا
: ہماری آیات
قُلِ
: آپ کہ دیں
اللّٰهُ
: اللہ
اَسْرَعُ
: سب سے جلد
مَكْرًا
: خفیہ تدبیر
اِنَّ
: بیشک
رُسُلَنَا
: ہمارے فرشتے
يَكْتُبُوْنَ
: وہ لکھتے ہیں
مَا تَمْكُرُوْنَ
: جو تم حیلہ سازی کرتے ہو
اور جب ہم لوگوں کو تکلیف پہنچنے کے بعد (اپنی) رحمت (سے آسائش) کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ ہماری آیتوں میں حیلے کرنے لگتے ہیں۔ کہہ دو کہ خدا بہت جلد حیلہ کرنے والا ہے۔ اور جو حیلے تم کرتے ہو ہمارے فرشتے ان کو لکھتے جاتے ہیں۔
آیت نمبر 21 تا 30 ترجمہ : اور لوگوں کا یہ حال ہے کہ جب ان کو یعنی کفار مکہ کو تکلیف اور قحط سالی کے بعد جو ان کو پیش آچکی ہوتی ہے رحمت یعنی بارش اور خوشحالی کا مزا چکھا دیتے ہیں تو وہ ہماری آیتوں کے بارے میں استہزاء اور تکلیف کے ذریعہ چالبازیاں کرنے لگتے ہیں ان سے کہو کہ اللہ چالنازی کا جواب دینے میں تم سے زیادہ تیز ہے (اور) بلاشبہ ہمارے فرشتے ان کی مکاریوں کو قلمبند کر رہے ہیں (تمکرون) یاء اور تاء کے ساتھ ہے، وہ اللہ ہی ہے کہ جو تم کو خشکی اور تری میں چلاتا ہے اور ایک قراءت میں ینشرون ہے، یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں ہوتے ہو اور وہ ان کو نرم (موافق) ہوا کے ذریعہ لے کر چلتی ہیں اور وہ اس سے خوش ہوتے ہیں تو (اچانک) ہوا کا ایک شدید بگولا آتا ہے جو ہر شئ کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیتا ہے، اور ہر طرف سے موجیں آنے لگتی ہیں اور وہ سمجھ لیتے ہیں کہ (برے) آگھرے یعنی وہ اب ہلاک کئے گئے، اس وقت یہ لوگ دین کو اللہ کیلئے خالص کرکے (اخلاص کے ساتھ) اللہ سے دعاء کرنے لگتے ہیں اور قسمیہ کہتے ہیں (لئن میں) لام قسمیہ ہے اگر تو نے ہم کو ان ہولناکیوں سے نجات دیدی تو ہم تیرے شکر گزار موحد بندوں میں سے ہوجائیں گے مگر جب ہم نے ان کو بچا لیا تو پھر وہی لوگ زمین پر شرک کرکے ناحق سرکشی کرنے لگے، لوگو یہ سرکشی تمہارے ہی خلاف پڑ رہی ہے اس لئے کہ اس کا گناہ تمہارے اوپر ہے دنیا کے چند روزہ مزے ہیں، چند روز لوٹ لو موت کے بعد تم کو ہمارے پاس لوٹ کر آنا ہے اس وقت ہم تمہیں بتادیں گے کہ تم (دنیا میں) کیا کچھ کیا کرتے تھے، پھر ہم تم کو اس کا بدلہ دیں گے اور ایک قراءت میں متاعٌ کے نصب کے ساتھ ہے، (ای تتمتعون متاع الحیٰوۃ الدنیا) دنیوی زندگی کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان سے پانی برسا جس کی وجہ سے زمین کی پیداوار خوب گھنی ہوگئی، جس میں سے انسان کھاتے ہیں مثلاً گندم، جو وغیرہ، اور جانور کھاتے ہیں مثلاً گھاس وغیرہ، پھر عین اس وقت جبکہ زمین اپنی پوری بہار پر تھی یعنی ہریالی کی وجہ سے پر رونق تھی، اور اس کی رونق کی وجہ سے خوب زیبائش ہوگئی (ازّیّنَتْ ) کی اصل تَزَیَّنَیِتْ تھی، تاء کو زاء سے بدل کر زاء کو زاء میں مدغم کردیا پھر اس کے شروع میں ہمزہ وصل کا اضافہ کردیا گیا، اور اس کے مالک سمجھ رہے تھے کہ اب ہم اس (سے فائدہ حاصل کرنے) پر قادر ہیں یعنی اس کے پھلوں (پیداوار) سے فائدہ اٹھانے پر قادر ہیں یکایک رات میں یا دن میں ہمارا حکم یعنی فیصلہ یا عذاب اس پر آپڑا تو ہم نے اس کھیتی کو صاف کردیا جیسا کہ درانتی سے کٹی ہوئی کھیتی، ایسی جیسا کہ کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں، اسی طرح کھول کھول کر نشانیاں بیان کرتے ہیں، ان لوگوں کے لئے جو غور و فکر کرنے والے ہیں اور اللہ ایمان کی دعوت دے کر سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے اور وہ جنت ہے اور وہ جس کی ہدایت چاہتا ہے اس کی صراط مستقیم (یعنی) دین اسلام کی جانب رہنمائی کرتا ہے جن لوگوں نے ایمان کے ساتھ نیکی کی ان کیلئے خوبی (یعنی) جنت ہے، اور مزید برآں بھی، اور وہ (مزید) اللہ کا دیدار ہے جیسا کہ مسلم شریف کی حدیث میں ہے، اور ان کے چہروں پر نہ سیاہی چھائے گی اور نہ ذلت مشقت، یہی لوگ جتنی ہیں کہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، اور جن لوگوں نے بدی کی ہوگی اس (الذین) کا عطف اَلذِین اَحسَنُوا پر ہے (تقدیر عبارت) ولِلَّذِیْنَ کَسَبُوا ہے، ان کی بدی کی سزا ان کی بدی کے مثل ہوگی اور ان پر ذلت چھائی ہوگئی ان کو اللہ (کے عذاب) سے کوئی بچانے والا نہیں ہوگا، مِن زائدہ ہے گویا کہ ان کے چہروں پر سیاہ رات کا ایک حصہ ڈال دیا گیا ہوگا (قطعاً ) طاء کے فتحہ کے ساتھ، قِطَعًا قِطعۃ کی جمع ہے، اور سکون طاء کے ساتھ بمعنی حصہ ہے یہی لوگ جہنمی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور وہ دن بھی قابل ذکر ہے جس دن ہم تمام مخلوق کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک بت اپنی جگہ ٹھہرو (مکانکم) الذموا مقدر کی وجہ سے منصوب ہے (انتم) فعل مقدر (الْمزموا) میں ضمیر مستتر کی تاکید ہے تاکہ (ضمیر مستتر) پر عطف درست ہوسکے، تو ہم ان کے اور مومنوں کے درمیان پھوٹ ڈالدیں گے جیسا کہ (آیت) وَامْتَازُوا الیوم ایُّھا المجرمون، میں ہے، اور ان سے وہ شرکاء کہیں گے تم ہماری بندگی نہیں کرتے تھے مَا، نافیہ ہے فواصل کی رعایت کی وجہ سے مفعول (اِیّانا) کو مقدم کردیا گیا ہے، سو ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ کے طور پر اللہ کافی ہے انْ مخففہ عن المثقلہ ہے ای اِنَّا، ہم تو تمہاری اس عبادت سے بالکل بیخبر ہے اس دن ہر شخص اپنے کئے کا مزہ چکھ لے گا تبلوا، بلویٰ ، سے ماخوذ ہے اور ایک قراءت میں دو تاؤں کے ساتھ ہے (اس وقت) یہ تلاوۃ سے ماخوذ ہوگا، اور یہ لوگ اللہ کی طرف جو ان کا مولائے حقیقی ہے ثابت و دائم ہے، لوٹائے جائیں گے اور جو جھوٹ انہوں نے شرکاء کے بارے میں گھڑ رکھے تھے غائب ہوجائیں گے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : وَاِذَا اَذقْنَا النَّاسَ ۔۔۔ الی۔۔ اِذَا لَھُمْ مکر فی آیتنا، واو استینا فیۃ اِذا ظرفیۃ متضمن بمعنی شرط، اِذَا لَھُمْ ، جزاءِ شرط ہے اِذَا مفاجاتیہ ہے۔ قولہ : مجازاۃ۔ سوال : مکرٌ کی تفسیر مجازاۃ سے کرنے کا کیا مقصد ہے ؟ جواب : چونکہ مکر کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف مناسب نہیں ہے اسلئے مکر کی تفسیر جزاء مکر سے کی ہے۔ قولہ : السفن، فُلْکٌ کا صیغہ چونکہ مفرد اور جمع کیلئے مشترک ہے اسلئے فُلک کی تفسیر سُفْنٌ سے کرکے اشارہ کردیا کہ یہاں جمع مراد ہے قولہ : فیہ التفاتٌ عن الخطاب، سابق میں خطاب کے صیغے استعمال ہوئے ہیں جَرَیْنَ بھم میں غائب کی ضمیر لائی گئی ہے ایسا زیادتی تقبیح کو بیان کرکے کیلئے کیا گیا ہے جَرَیْنَ ماضی جمع مؤنث غائب کا صیغہ ہے وہ چلیں، ہو جاری ہوئیں، متعدی بالیاء کی وجہ سے اس کے معنی ہیں وہ کشتیاں ان کو لے کر چلیں۔ قولہ : ریحٌ، الھَوَاء الْمسخر بین السّماءِ وَالارض، ریح فضاء میں معلق ہوا کو کہتے ہیں (المصباح) رِیحٌ اصل میں رِوْحٌ کو ماقبل مکسور ہونے کی وجہ سے یاء سے بدل دیا رِیحٌ ہوگیا اس کی جمع اَرواحٌ اور رباحٌ آتی ہے ریحٌ مؤنث سماعی ہے۔ قولہ : وظَنَّوا اَنَّھم اُحِیْطَ بِھِمْ اس کا عطف جَاءَھُمْ پر ہے اور اِنَّ اور جو اس کے ماتحت ہے وہ ظَنَّوا کے دو مفعولوں کے قائم مقام ہے اور اُحِیْطَ بِھِمْ أنَّ کی خبر ہے اور جملہ دَعَوْا اللہ الخ ظَنّوا سے بدل الاشتمال ہے اسلئے کہ ان کی دعاء ان کے ہلاکت کے گمان کے لوازم میں سے ہے، اور سوال مقدر کا جواب ہونے کی صورت میں جملہ مستانفہ بھی ہوسکتا ہے (یعنی) ما ذا صَنَعُوا ؟ قیلَ دَعَوْا اللہ مخلصین لہ الدین۔ قولہ : اصلہ تَزَیَّنَتْ ، باب تَفَعُّلٌ۔ قولہ : زَرْعَھَا۔ سوال : یہاں حذف مضاف سے کیا فائدہ ہے ؟ جواب : اگر زرع مضاف محذوف نہ مانا جائے تو نفس ارض کو کاٹنا لازم آئیگا حالانکہ زمین کے کاٹنے کا کوئی مطلب نہیں ہے اسلئے زرع مضاف محذوف مانا، اور اظہار مبالغہ کیلئے مضاف کو حذف کردیا یعنی کھیتی کو کاٹ کر ایسا صاف کردیا گو یا زمین ہی کو کاٹ کر صاف کردیا قولہ : عطفٌ علی الَّذِیْنَ احسنوا، یہ ان لوگوں کے قول کے مطابق ہے جو فی الدار زید والحجرۃ عمرو کی ترکیب کو جائز کہتے ہیں۔ تفسیر و تشریح وَاِذَا اَذَقْنَا الناسَ رحمۃ (الآیۃ) یہ اسی سات سالہ خشک سالی کے ابتلاء کی طرف اشارہ ہے جس کا ذکر ابھی آیت نمبر 11۔ 12 میں گذرا ہے جس میں وہ درختوں کے پتے اور سوکھا چمڑا کھانے پر مجبور ہوگئے تھے ضعف اور کمزوری کا یہ عالم تھا کہ آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا تھا اور آسمانوں پر دھواں نظر آنے لگا تھا اور جس سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے اپنے معبودوں سے مایوس ہو کر جن کو مشرکوں نے اللہ کے یہاں سفارشی ٹھہرا رکھا تھا، ابو سفیان نے آپ ﷺ کی خدمت میں مدینہ آکر بارانِ رحمت کی دعا کرائی تھی اور آپ کی دعا کی بدولت ان کی یہ سات سالہ مصیبت دور ہوئی تھی اور جب وہ مصیبت دور ہوگئی تو بجائے اس کے کہ اللہ وحدہ پر ایمان لاتے اور آپ ﷺ کی رسالت کو قبول کرتے اس خشک سالی کی مختلف تاویل و توجیہ کرکے کہنے لگے کہ یہ خشک سالی کوئی نئی بات نہیں ہے خشک سالی تو دنیا میں کہیں نہ کہیں ہوتی ہی رہتی ہے اور ہمارے یہاں بھی اس سے پہلے بارہ خشک سالی ہوئی ہے البتہ اتنی بات ہے کہ اس مرتبہ ذرا طویل ہوگئی، مشرکین کی اسی حرکت کو مکرو چالبازی سے تعبیر کیا ہے۔ قُل اللہ اسرع مکراً ، عربی لغت کے اعتبار سے مکر خفیہ تدبیر کو کہتے ہیں جو اچھی بھی ہوسکتی ہے اور بری بھی یہاں اردو محاورہ کا مکر مراد نہیں ہے جو کہ دھوکہ اور فریب کو کہتے ہیں، جس سے حق تعالیٰ بری ہے، بلکہ یہاں جزاء مکر مراد ہے اور وہ اس طرح کہ اگر تم اپنا رویہ درست نہیں کرتے تو وہ تمہیں اسی باغیانہ روش پر چلتے رہنے کی چھوٹ دے گا اور جیتے جی اپنے رزق اور اپنی نعمتوں سے نوازتا رہے گا جس سے تمہارا نشہ زندگانی تمہیں یوں ہی مست رکھے گا، اور اس مستی کے دوران جو کچھ تم کرو گے وہ سب اللہ کے فرشتے خاموشی کے ساتھ بیٹھے لکھتے رہیں گے حتی کہ اچانک موت کا پیغام آجائیگا اور تم اپنے کرتوتوں کا حساب دینے کیلئے گرفتار کرلیے جاؤ گے وَاللہ یدعوآ الی دار السلام، یہاں دار السلام سے مراد جنت ہے جنت کو دار السلام اسلئے کہا گیا ہے کہ وہاں سلامتی ہی سلامتی ہے نہ وہاں کسی قسم کا غم اور نہ تکلیف نہ بیماری کا خطرہ اور نہ موت کا غم جنت کا دار السلام نام رکھنے کی ایک دوسری وجہ احادیث میں یہ بھی وارد ہوئی ہے کہ جنتیوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیز فرشتوں کی طرف سے سلام پہنچتا رہے گا۔ جنت میں خدا کا دیدار : لِلَّذِیْن اَحسنوا الحسنیٰ وزیادۃ، زیادۃ سے مراد حق تعالیٰ کا دیدار ہے جو اہل جنت کو حاصل ہوگا، صحیح مسلم میں حضرت صہیب کی روایت سے منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جب اہل جنت جنت میں داخل ہوجائیں گے تو حق تعالیٰ ان سے فرمائیں گے کہ کیا تمہیں اور کسی چیز کی ضرورت ہے ؟ اگر ہو تو بتلاؤ ہم اسے پورا کریں گے، اہل جنت جواب دیں گے کہ آپ نے ہمارے چہرے روشن کئے، ہمیں جنت میں داخل فرمایا، جہنم سے نجات دی، اس سے زیادہ اور کیا چیز طلب کریں ؟ اس وقت درمیان سے حجاب اٹھا دیا جایئگا اور سب اہل جنت حق تعالیٰ کا دیدار کریں گے، تب معلوم ہوگا کہ جنت کی ساری نعمتوں سے بڑھ کر یہ نععمت بھی جس کی طرف ان کا دھیان بھی نہیں گیا تھا جو رب العلمین نے محض اپنے فضل و کرام سے بےمانگے عطا فرمائی۔
Top