Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Hud : 25
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ١٘ اِنِّیْ لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۙ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا
: ہم نے بھیجا
نُوْحًا
: نوح
اِلٰي
: طرف
قَوْمِهٖٓ
: اس کی قوم
اِنِّىْ
: بیشک میں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
نَذِيْرٌ
: ڈرانے والا
مُّبِيْنٌ
: کھلا
اور ہم نے نوح کو انکی قوم کی طرف بھیجا تو (انہوں نے ان سے کہا) کہ میں تم کو کھول کھول کر ڈر سنانے (اور پیغام پہنچانے) آیا ہوں
آیت نمبر 25 تا 35 ترجمہ : یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف واضح طور پر آگاہ کرنے والا بنا کر بھیجا) انّی ( اصل میں بِانّی ہے اور ایک قراءت میں حذف قول کے وجہ سے ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ ہے، یہ کہ تم خدا کے علاوہ کسی کی بندگی نہ کرو، اگر تم نے غیر اللہ کی بندگی کی تو مجھے تم پر دنیا اور آخرت میں دردناک دن کے عذاب کا اندیشہ ہے، اس کی کافر قوم کے سرداروں نے کہا اور وہ شرفاءِ قوم تھے، ہم تجھے اپنے جیسا انسان سمجھتے ہیں تجھے ہم پر کوئی فضیلت) فوقیت ( حاصل نہیں، اور تیری اتباع کرنے والوں کو بھی دیکھتے ہیں کہ وہ ہماری قوم کے نیچ لوگ ہیں جیسا کہ جلا ہے اور موچی، جو سطحی رائے والے ہیں، ) اَلرّای ( ہمزہ اور ترک ہمزہ کے ساتھ ہے، یعنی تیرے بارے میں بغیر سوچے سمجھے عمل کرنے والے ہیں، اور) بادیَ ( کا نصب ظرفیت کی بنا پر ہے، یعنی پہلے ظاہر ہونے والی رائے پر) بغیر غور و فکر ( عمل کرنے والے، اور ہم تو اپنے اوپر تمہاری کسی قسم کی برتری نہیں سمجھتے کہ جس کی وجہ سے تم ہماری اطاعت کے مستحق ہو، بلکہ ہم تو تم کو دعوائے رسالت میں جھوٹا سمجھتے ہیں خطاب میں حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کو بھی شامل کرلیا ہے) ورنہ نظنکم کے بجائے نظنکَ ہوتا ( نوح (علیہ السلام) نے فرمایا اے میری قوم کے لوگو تم مجھے بتاو اگر میں اپنے رب کی طرف سے کسی دلیل پر ہوا اور اس نے مجھے اپنے فضل سے رحمت) یعنی ( نبوت عطا کی اور تم پر وہ مخفی رہی، اور ایک قراءت میں) عُمِّیَتْ ( میم کی تشدید اور مجھول کے صیغہ کے ساتھ ہے، کیا میں اس رحمت کو زبردستی تمہارے سرمنڈھ سکتا ہوں ؟ یعنی کیا میں اس کو قبول کرنے پر مجبور کرسکتا ہوں ؟ حال یہ کہ تم اس رحمت کو ناپسند کرتے ہو، ہم اس پر قادر نہیں ہیں، اور اے میری قوم کے لوگو میں اس پیغام رسانی پر تم سے مال کا مطالبہ نہیں کرتا کہ جس کو تم مجھے دیتے ہو، میرا اجر وثواب تو اللہ پر ہے اور نہ میں تمہارے کہنے کے مطابق ایمان لانے والوں کو) اپنے پاس سے ( نکال سکتا ہوں انھیں دوبارہ زندہ ہو کر اپنے رب سے ملنا ہے وہ ان کو جزاء دے گا اور ان لوگوں سے جنہوں نے ان پر ظلم کیا ہوگا اور ان کو دھتکارا ہوگا بدلہ لے گا، لیکن تم کو اپنے انجام سے بیخبر لوگ سمجھتا ہوں، اور اے میری قوم کے لوگو اگر میں ان کو) اپنے پاس سے ( نکال دوں تو مجھے اللہ کے عذاب سے کون بچائے گا ؟ یعنی میرا کوئی بچانے والا نہیں ہوگا، تم کس لئے نصیحت حاصل نہیں کرتے ؟ تاء ثانیہ کو اصل میں ذال میں ادغام کرکے بمعنی تتعظون، اور میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، اور نہ میں عالم الغیب ہوں، اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں بلکہ میں تو تمہارے جیسا بشر ہوں، اور میں ان لوگوں کے بارے میں جن کو تم حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہو یہ نہیں کہہ سکتا کہ اللہ ان کو اجر نہ دے گا، جو کچھ ان کے دل میں ہے، اللہ اس کو خوب جانتا ہے، اگر میں ایسا کہوں تو میں بلاشبہ ظالموں میں شمار ہوں گا، ) قوم کے لوگوں نے ( کہا اے نوح تو نے ہم سے بحث کرلی اور خوب بحث کرلی، اب تو جس عذاب کی ہم کو دھمکی دیتا ہے وہ عذاب ہمارے پاس لے آ اگر تو اس دھمکانے میں سچا ہے، ) حضرت نوح (علیہ السلام) نے ( جواب دیا اسے اللہ ہی لائیگا اگر اس کو تمہارے اوپر جلدی لانا چاہے گا اس کا اختیار اسی کے پاس ہے نہ کہ میرے پاس، تم اللہ سے بچ کر نہیں نکل سکتے تمہیں میری نصیحت کوئی فائدہ نہیں دے سکتی اگر اللہ کو تمہاری گمراہی مقصود ہو، گو میں تم کو کتنی ہی نصیحت کروں، اور جواب شرط) محذوف ہے ( جس پر لاینفعکم نصحی، دلالت کر رہا ہے، وہی تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی طرف لوٹائے جاو گے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا کفار مکہ کہتے ہیں کہ قرآن محمد ﷺ نے ازخود تصنیف کرلیا ہے) اے محمد ( کہہ دو کہ اگر اس قرآن کو میں نے ازخود تصنیف کیا ہے تو اس کا جرم یعنی اسکی سزا میرے اوپر ہے اور میری طرف تصنیف کی نسبت کرکے جو جرم تم کرتے ہو میں اس سے بری ہوں۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : فیہ ادغام التاء الخ، یعنی تَذَکّرُونَ باب تفعّل سے ہے نہ کہ تفعیل سے۔ قولہ : بیّن الانذار، مبین کی تفسیر بیّن سے کرکے اشارہ کردیا کہ مبین یہاں لازم ہے۔ قولہ : عذابَ یوم الیم، یوم کی صفت الیم کے ساتح اسناد مجازی کے طور پر ہے علاقہ ظرفیت کی وجہ سے۔ قولہ : کالحاکۃِ یہ حائک کی جمع ہے، بمعنی جلاہا۔ قولہ : اَسَاکفۃ یہ اسکاف کی جمع ہے بمعنی موچی، کفش دوز۔ قولہ : بالھمزۃ وتر کہ، یعنی ہمزہ کو باقی رکھ کر) الرای ( اور ہمزہ کو ساقط کرکے) الرای (۔ قولہ : ابتداء الخ اس میں اشارہ ہے کہ بادی بَدَا سے ہے بمعنی ابتداء نہ کہ بدو سے جو کہ بمعنی ظہور ہے۔ قولہ : نصبُہ علی الظرفیۃِ ، یعنی بادِیَ ، اِتبَعَکَ کا ظرف ہے۔ قولہ : وقت حدوث اول رایھم، وقت مضاف محذوف مان کر ایک سوال کا جواب دینا مقصود ہے۔ سوال : یہ ہے کہ ظرف یا تو زمان ہوتا ہے یا مکان اور بادی نہ زمان اور نہ مکان۔ جواب : کا حاصل یہ ہے کہ بادی سے پہلے وقت محذوف ہے لہٰذا اب کوئی اعتراض نہیں۔ قولہ : ادرجوا قومہ معہ یہ اس سوال کا جواب ہے کہ نوح (علیہ السلام) تو فرد واحد تھے پھر ان کیلئے نظنکم، جمع کا صیغہ کیوں استعمال کیا ؟۔ جواب : جواب کا حاصل یہ ہے کہ کذب کی نسبت میں حضرت نوح کے ساتھ ان پر ایمان لانے والوں کو بھی شریک کرلیا اسی وجہ سے جمع کا صیغہ استعمال کیا ہے۔ قولہ : وَالبناء للمفعول ای اُخْفِیَتْ ۔ قولہ : علی تبلیغ الرسالۃِ اس اضافہ کا مقصد علیہ کی ضمیر کا مرجع بیان کرنا ہے۔ سوال : ماقبل میں تبلیغ الرسالہ کا کہیں ذکر نہیں ہے لہٰذا اس میں اضمار قبل الذکر لازم آتا ہے۔ جواب : جواب کا حاصل یہ ہے کہ تبلیغ رسالت کا ماقبل میں اگرچہ صراحۃً ذکر نہیں ہے مگر فحوائے کلام سے مفہوم لے لہٰذا اضمار قبل الذکر لازم نہیں آتا۔ قولہ : اِنّی مفسر علام نے اِنّی مقدر مان کر اشارہ کردیا کہ لا اعلم کا عطف عندی خزائن اللہ پر ہے نہ کہ اقول پر اسلئے مراد، اِنی لا اقول لک انی اعلم الغیب ہے۔ قولہ : تزدری، اِزدراء) افتعال ( یہ زری یزری سے مشتق ہے اس کے معنی عیب لگانا زریٰ علیہ ای عابہ اس کی اصل تزتری تھی تاء کو دال سے بدل دیا۔ قولہ : بہ اس میں اشارہ ہے کہ ما موصولہ کی طرف لوٹنے والی ضمیر محذوف ہے۔ قولہ : اِغوائکم اس میں اشارہ ہے کہ ان یغویکم میں ان مصدریہ ہے۔ قولہ : و جواب الشرط دَلَّ علیہ، ولا ینفعکم نصحی، ثانی شرط یعنی ان کان اللہ الخ کا جواب محذوف ہے جس پر ولا ینفعکم دلالت کر رہا ہے، اور ثانی شرط اپنے جواب شرط سے مل کر اول شرط یعنی ان اردت الخ کا جواب ہے اور یہ ترکیب بصریین کے مذہب کے مطابق ہے اور کفیین کے نزدیک اول شرط کی جزاء، ولا ینفعکم مقدم ہے اس صورت میں تقدیر کلام یہ ہوگی، " ان کان اللہ یرید ان یغویکم فاِنْ اردتُ ان انصح لکم فلا ینفعکم نصحی " اور یہ ترکیب اس وجہ سے ہے کہ جب دو شرطیں اور ایک جواب جمع ہوجائیں تو جواب ثانی شرط کا قرار دیا جاتا ہے اور شرط ثانی اپنی جواب سے مل کر اول شرط کی جزاء ہوتی ہے۔ تفسیر و تشریح قوم نوح (علیہ السلام) کے شبہات اور ان کے جوابات : حضرت نوح (علیہ السلام) نے جب اپنی قوم کو ایمان کی دعوت دی تو قوم نے ان کی نبوت اور رسالت پر چند شبہات و اعتراضات پیش کئے اور حضرت نوح (علیہ السلام) نے ان کے جوابات دئیے جن کے ضمن میں بہت سے اصولی اور فروعی مسائل دیانت اور معاشرت کے بھی آگئے ان آیات میں یہی مکالمہ بیان کیا گیا ہے۔ اعتراضات کا خلاصہ : قوم نوح نے پہلا اعتراض یہ کہہ کر کیا " مَا نَرَاکَ اِلاَّ بشرًا مِثلَنَا " یعنی تم ہم جیسے انسان ہو ہماری ہی طرح کھاتے پیتے چلتے پھرتے ہو، سوتے جاگتے ہو، فرشتے نہیں ہو بشر بھی ایسے کہ تم کو کوئی ہمارے مقابلہ میں امتیازی شان حاصل نہیں ہے مثلاً آپ کوئی دولتمند یا جاہ و حکومت کے مالک ہوتے، اور جو لوگ آپ کے پیرو ہوئے وہ بھی ماشاء اللہ سب کے سب مفلس و نادار رذیل و پست ادنی طبقے کے لوگ ہیں جن کے ساتھ بیٹھنا بھی ہم جیسے شریفوں کیلئے ننگ و عار کی بات ہے، کیا ساری خدائی میں خدا کو منصب نبوت و رسالت پر فائز کرنے کیلئے صرف تم ہی ملے تھے، آخر ہم تم سے حسب و نسب، مال و دولت لوگ ہوتے بھلا ان رذیل اور نیچ لوگوں کو پیرو ہونا آپ کیلئے کیا موجب فضل و شرف ہوسکتا ہے، ایسے سطحی لوگوں کا بےسوچے سمجھے ایمان لے آنا آپ کا کونسا کمال ہے، بلکہ ہمارا خیال تو یہ ہے کہ تم اور تمہارے ساتھی سب چھوٹے ہو بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے ایک نئی بات پیش کی اور چند بیوقوف گھٹیا قسم کے لوگوں نے ہاں میں ہاں ملا دی تاکہ اس طرح ایک نئ تحریک کھڑی کرکے مالی منفعت اور سیاسی فائدہ اٹھایا جاسکے۔ ) یہ ہے ان ملعونوں کی تقریر کا خلاصہ ( حضرت نوح (علیہ السلام) کے جوابات کا خلاصہ : یا قوم ارایتم ان کنت علی بینۃ من رّبی الخ یہاں سے حضرت نوح (علیہ السلام) کے جوابات کی تقریر شروع ہو رہی ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ رسول کا بشر ہونا نبوت و رسالت کے منافی نہیں ہے بلکہ اگر غور کرو تو معلوم ہوگا کہ انسانوں کے رسول کا انسان ہونا ہی ضروری ہے تاکہ انسان کیلئے اس سے استفادہ آسان ہو، انسان اور فرشتے کے مزاج میں زمین آسمان کا فرق ہے، اگر فرشتہ کا رسول بنا کر بھیج دیا جاتا تو انسان کیلئے اس سے استفادہ نہایت دشوار ہوتا کیونکہ فرشتہ کو نہ تو بھوک لگتی ہے اور نہ پیاس نہ نیند آتی ہے اور نہ تھکان ہوتی ہے اور نہ اس کو انسانی ضروریات و حوائج پیش آتی ہیں، جس کی وجہ سے اس کو انسانی کمزوری اور ضرورت کا احساس نہیں ہوتا، یہ مضمون قرآن کی دوسری آیتوں میں صراحۃ وکنایۃ آچکا ہے یہاں اس کا ذکر کرنے کے بجائے یہ بتلایا کہ اگر عقل سے کام لو تو رسول کیلئے یہ تو ضروری نہیں کہ وہ بشر نہ ہو البتہ یہ ضروری ہے کہ اللہ کی طرف سے کوئی بینہ اور حجت اس کے پاس ہو، جس کو دیکھ کر لوگوں کو یہ تسلیم کرنا آسان ہوجائے کہ یہ خدا ہی کی طرف سے بھیجا ہوا رسول ہے اور بینہ اور حجت عام لوگوں کیلئے انبیاء (علیہم السلام) کے معجزات ہوتے ہیں اسی لئے نوح (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں اپنے ساتھ بینہ اور حجت اور رحمت لیکر آیا ہوں اگر تم اس کو دیکھتے اور اس میں غور کرتے تو انکار نہ کرتے مگر تمہارے انکار وعناد نے تمہاری نگاہوں کو اس سے اندھا کردیا کہ تم انکار اور ضد پر جمے رہے۔ مگر خدا کی یہ رحمت پیغمبر کے ذریعہ آتی ہے ایسی چیز نہیں کہ زبردستی لوگوں کے سر ڈال دی جائے جب تک وہ خود اس کی طرف رغبت نہ کریں، اس میں اشارہ پایا گیا کہ دولت ایمان کہ جو میں لے کر آیا ہوں اگر میرا بس چلتا تو تمہارے انکار اور ضد کے باوجود تمہیں دے ہی دیتا، مگر یہ قانون قدرت کے خلاف ہے، یہ نعمت زبردستی کسی کے سر نہیں ڈالی جاسکتی، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زبردستی کسی کو مومن و مسلمان بنانا کسی دور نبوت میں جائز نہیں رہا، بزور شمشیر اسلام پھیلانے کا سفید جھوٹ گھڑنے والے خود بھی اس حقیقت سے بیخبر نہیں، مگر ایک بات ہے جو ناواقفوں کے دلوں میں تردد پیدا کرنے کیلئے چلتی کی جاتی ہے۔ اعتراض کا دوسرا جزء : دوسرا جزء جس کو " وَمَا نراکَ اتبعَکَ اِلا الذین ھم اراذلنا بادی الرای " سے بیان کیا ہے یعنی دیکھئے کہ آپ کی پیروی کرنے والے اور آپ پر ایمان لانے والے سب حقیر و ذلیل لوگ ہیں ان میں کوئی شریف اور بڑا آدمی نظر نہیں آتا۔ ایک مطلب تو اس کو یہ ہے کہ اگر تمہاری بات حق ہوتی تو قوم کے بڑے لوگ اس کو قبول کرتے ان ذلیل اور کمزور لوگوں کا قبول کرنا اس کی علامت ہے کہ آپ کی دعوت ہی قبول کرنے کے لائق نہیں اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ ہمارے لئے آپ کی دعوت ایمان قبول کرنے سے رکاوٹ یہ ہے کہ اگر ہم ایمان لے آئے تو بحیثیت مسلمان ہم بھی ان کے برابر سمجھے جائیں گے نمازوں کی صفوں اور دوسرے مجالس میں ہمیں ان کے ساتھ ان کے برابر بیٹھنا پڑے گا یہ ہم سے نہیں ہوسکتا۔ تجربہ شاہد ہے کہ جاہ و مال کا ایک نشہ ہوتا ہے جو انسان کو بہت سے معقول اور صحیح باتوں کو قبول کرنے سے روک دیتا ہے، کمزور اور غریب آدمی کے سامنے یہ رکاوٹیں نہیں ہوتیں، یہی وجہ ہے کہ زمانہ قدیم سے عادۃ اللہ یہی رہی ہے کہ پیغمبروں پر اول ایمان لانے والے غرباء اور کمزور طبقے کے لوگ ہی ہوتے ہیں، اور پچھلی آسمانی کتابوں میں اس کی تصریحات موجود ہیں، اسی وجہ سے جب ہرقل بادشاہ روم کے پاس آنحضرت ﷺ کا دعوتی نامہ مبارک پہنچا تو اس کو یہ فکر ہوئی کہ معاملہ کی تحقیق کرے چونکہ وہ تورات و انجیل میں انبیاء (علیہم السلام) کی علامات پڑھے ہوئے تھا اسلئے عرب کے جو لوگ جن میں ابو سفیان بھی شامل تھے ملک شام میں آئے ہوئے تھے ان کو اپنے دربار میں بلا کر ان سے مدعی نبوت ﷺ کے بارے میں چند سوالات کئے۔ ان سوالات میں ایک یہ بھی تھا کہ ان کی اتباع کرنے والے قوم کے کمزور طبقہ کے لوگ ہیں یا وہ جو قوم کے بڑے کہلاتے ہیں، ان لوگوں نے بتلایا کہ کمزور اور غریب لوگ ہیں، اس پر ہرقل نے اقرار کیا کہ یہ علامت تو سچے نبی ہونے کی ہے اسلئے کہ انبیاء (علیہم السلام) کے پیرواول یہی کمزور اور غریب لوگ ہوتے ہیں۔ خلاصہ یہ کہ غرباء و مساکین کو نیچ اور ذلیل سمجھنا ان کی جہالت تھی حقیقت میں ذلیل و رذیل تو وہ شخص ہے جو اپنے پیدا کرنے والے اور پالنے والے کو نہ پہچانے اس کے احکام سے روگردانی کرے۔ یا قوم۔۔۔۔ مالا الخ جب حضرت نوح (علیہ السلام) نے واضح الفاظ میں یہ بات صاف کردی کہ میں اس پیغام رسانی کے عوض تم سے کوئی اجرت و مالی منفعت نہیں چاہتا میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے لہٰذا تمہارے دماغوں میں یہ شبہ نہ ہونا چاہیے کہ اس دعوائے نبوت سے کہیں ان کا مقصد دنیا کی دولت تو جمع کرنا نہیں ہے تمہاری دولت تم کو مبارک ہو میرا اجر تو اللہ پر ہے۔ وما انا۔۔۔۔ ربھم الخ یعنی اللہ اور رسول کے پیروکاروں کو حقیر سمجھنا پھر ان کو قرب نبوت سے دور کرنے کا مطالبہ کرنا یہ تمہاری جہالت ہے یہ لوگ تو اس لائق ہیں کہ انھیں سر آنکھوں پر بٹھایا جائے، نہ یہ کہ دھتکارا جائے۔
Top