Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Hud : 84
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ
وَ
: اور
اِلٰي مَدْيَنَ
: مدین کی طرف
اَخَاهُمْ
: ان کا بھائی
شُعَيْبًا
: شعیب
قَالَ
: اس نے کہا
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اعْبُدُوا
: عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
مَا لَكُمْ
: تمہارے لیے نہیں
مِّنْ اِلٰهٍ
: کوئی معبود
غَيْرُهٗ
: اس کے سوا
وَ
: اور
لَا تَنْقُصُوا
: نہ کمی کرو
الْمِكْيَالَ
: ماپ
وَالْمِيْزَانَ
: اور تول
اِنِّىْٓ
: بیشک میں
اَرٰىكُمْ
: تمہیں دیکھتا ہوں
بِخَيْرٍ
: آسودہ حال
وَّاِنِّىْٓ
: اور بیشک میں
اَخَافُ
: ڈرتا ہوں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
عَذَابَ
: عذاب
يَوْمٍ مُّحِيْطٍ
: ایک گھیر لینے والا دن
اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (بھیجا) تو انہوں نے کہا اے قوم ! خدا ہی کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ اور ناپ اور تول میں کمی نہ کیا کرو۔ میں تو تم کو آسودہ حال دیکھتا ہوں اور (اگر تم ایمان نہ لاؤ گے تو) مجھے تمہارے بارے میں ایک ایسے دن کے عذاب کا خوف ہے جو تم کو گھیر کر رہے گا۔
آیت نمبر 84 تا 95 ترجمہ : اور ہم نے اہل مدین کی جانب ان کے بھائی شعیب کو بھیجا انہوں نے کہا میرے برادران قوم اللہ کی بندگی کرو یعنی اس کو ایک سمجھو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں، اور ناپ تول میں کمی نہ کیا کرو، میں تم کو خوش حالی میں دیکھ رہا ہوں جس کی وجہ سے تم کو تولنے اور کم ناپنے سے مستغنی ہو، اگر تم ایمان نہ لائے تو مجھے تمہارے بارے میں تم کو گھیرنے والے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے جو تم کو ہلاک کر دے گا، اور یوم کی صفت محیط مجاز ہے عذاب کے اس میں واقع ہونے کی وجہ سے، اور اے میرے برادران قوم تم انصاف کے ساتھ پورا پورا ناپو اور تولو اور لوگوں کو ان کی چیزوں میں نقصان نہ پہنچاؤ، (یعنی) ان کے حق میں کچھ بھی کمی نہ کرو، اور قتل وغیرہ کے ذریعہ ملک میں فساد پھیلاتے مت پھرو، (تَعْثَوْا) عَثِنَی، ثاء کے کسرہ کے ساتھ ہے، بمعنی اَفْسَدَ ، اور مفسدین اپنے عامل تَعْثَوْا کے معنی سے حال مؤکدہ ہے، پورا تولنے اور ناپنے کے بعد اللہ کا دیا ہوا جو تمہارے پاس بچ جائے وہ کم دینے سے بہت بہتر ہے اگر تمہیں یقین آوے اور میں تم پر نگہبان نہیں ہوں کہ تم کو تمہارے اعمال کا بدلہ دوں مجھے تو آگاہ کرنے والا بنا کر بھیجا گیا ہے تو انہوں نے شعیب (علیہ السلام) سے استہزاء کے طور پر کہا اے شعیب کیا تیری نماز تجھ کو اس بات کا حکم کرتی ہے کہ تو ہم کو اس بات کا مکلف بنائے کہ ہم ان بتوں کو چھوڑ دیں جن کی ہمارے آباؤ اجداد بندگی کرتے تھے یا یہ کہ ہم اپنے مالوں میں اپنی منشا کے مطابق تصرف کرنا چھوڑ دیں، مطلب یہ کہ یہ غلط بات ہے کوئی خیر کی دعوت دینے والا اس کی دعوت نہیں دے سکتا، واقعی تم بڑے عقلمند دین پر چلنے والے ہو، انہوں نے یہ بات تمسخر کے طور پر کہی، شعیب (علیہ السلام) نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل لئے ہوئے ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے بہترین حلال روزی دے رکھی ہے کیا میں اس میں حرام کی جو کہ وہ نجس اور کم ناپ تول ہے آمیزش کر دوں اور میرا یہ ارادہ بالکل نہیں کہ تمہاری مخالفت کروں اور میں جس چیز سے تمہیں منع کرتا ہوں اس کی مخالفت کرکے اسی کی طرف چلا جاؤں یعنی خود اس کا ارتکاب کرلوں اور میرا ارادہ تو اپنی طاقت بھر انصاف کے ساتھ تمہاری اصلاح کرنے ہی کا ہے اور میری توفیق یعنی میری قدرت اس پر اور اس کے علاوہ پر اللہ ہی کی مدد سے ہے اور اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں اور اے میری قوم کے لوگو کہیں ایسا نہ ہو کہ میری مخالفت تم کو مجرم بنا دے (شِقاقی) یَجْرمُ کا فاعل ہے اور کُمْ ضمیر مفعولِ اول ہے اور دوسرا مفعول اَنْ یُصیبَکم الخ ہے، اور تم کو ویسا ہی عذاب پہنچ جائے جیسا قوم نوح یا قوم ہود یا قوم صالح کو پہنچا تھا، اور قوم لوط یعنی اسکے مکانات یا ان کی ہلاکت کا زمانہ تم سے دور نہیں ہے، لہٰذا عبرت حاصل کرو اور اپنے رب سے معافی مانگو پھر اس کی طرف رجوع کرو، یقین مانو میرا رب مومنین پر بڑا مہربان اور ان سے بہت محبت کرنے والا ہے بےتوجہی کو ظاہر کرنے کیلئے ان لوگوں نے کہا اے شعیب تیری اکثر باتیں تو ہماری سمجھ ہی میں نہیں آتیں، اور ہم تو تجھ کو اپنے اندر کمزور ذلیل پاتے ہیں، اگر تیرے قبیلہ کا خیال نہ ہوتا یقیناً ہم تجھے سنگسار کردیتے اور تجھ کو سنگسار کردینا ہمارے لئے کوئی مشکل کام نہیں تھا البتہ تیرا قبیلہ عزت دار ہے، شعیب (علیہ السلام) نے جواب دیا اے میری قوم کے لوگو کیا میرا قبیلہ تمہارے نزدیک اللہ سے بھی زیادہ ذی عزت ہے ؟ کہ جن کی وجہ سے تم میرے قتل سے باز رہتے ہو، اور اللہ کیلئے میری حفاظت نہیں کرتے ہو اور تم نے اللہ کو پس پشت ڈال دیا ہے یعنی تم نے اس کو پس پشت ڈالا ہوا سمجھ لیا ہے جس کی وجہ سے تم اس کی نگہداشت نہیں کرتے ہو بلاشبہ میرا رب تمہارا علمی احاطہ کئے ہوئے ہے لہٰذا وہ تم کو جزاء دے گا، اور اے میری قوم کے لوگو تم اپنے طریق پر عمل کئے جاؤ اور میں اپنے طور پر عمل کر رہا ہوں تمہیں عنقریب معلوم ہوجائیگا کہ مَن موصولہ تعلمون کا مفعول ہے کون ہے وہ کہ جس کے پاس رسوا کن عذاب آئیگا ؟ اور جھوٹا کون ہے ؟ اور تم اپنے معاملہ کے انجام کا انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں، اور جب انکو ہلاک کرنے کا ہمارا حکم آگیا تو ہم نے شعیب (علیہ السلام) کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے اپنی رحمت سے بچا لیا اور ظالموں کو ایک چیخ نے جس کو جبرائیل (علیہ السلام) نے مارا تھا پکڑ لیا تو وہ اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل مردہ ہو کر پڑے رہ گئے (کأنْ ) مخففہ ہے یعنی اصل میں کأنَّھم تھا گویا کہ وہ ان گھروں میں کبھی رہتے ہی نہ تھے، خوب سن لو (اہل) مدین کو (رحمت سے) دوری ہوئی جیسی دوری ثمود کو ہوئی۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : مَدْیَنَ ، ای اھل مدین ، شعیب (علیہ السلام) اسی قوم کے ایک فرد تھے جو ان کی طرف مبعوث کئے گئے تھے، مدین حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ایک بیٹے کا نام ہے جو ہاجری اور سارہ کے علاوہ ایک تیسری بیوی قطورا کے بطن سے تھے ان ہی کے نام پر ایک شہر کا نام مدین رکھا گیا، اس کا محل و قوع عقبہ سے شرقی جانب تھا آج کل اس کو ” معان “ کہتے ہیں یہ لوگ تجارت پیشہ تھے مصر فلسطین اور لبنان سے تجارت کرتے تھے۔ قولہ : وصف الیوم بہ مجازٌ لوقوعہ فیہ، یہ عبارت اس سوال کا جواب ہے کہ محیط، عذاب کی صفت ہے نہ کہ یوم کی حالانکہ محیط کی اضافت یوم کی جانب ہے۔ جواب کا حاصل یہ ہے کہ اس میں مجاز ہے چونکہ عذاب یوم میں واقع ہوگا اور یوم عذاب کا ظرف ہوگا اسی مناسبت کی وجہ سے مظروف کی اضافت ظرف کی جانب کردی ہے۔ قولہ : حال مؤکدۃ، یہ اس سوال کا جواب ہے کہ تَعْثَوْا کے معنی فساد کے ہیں اور مفسدین کے معنی بھی فساد کے ہیں لہٰذا اس میں تکرار ہے، جواب کا حاصل یہ ہے کہ یہ تکرار نہیں بلکہ باعتبار معنی کے تاکید ہے۔ قولہ : لا تَعْثَوْا عِثِیٌّ اور عُثِیٌ سے نہی جمع مذکر حاضر، تم فساد برپا نہ کرو۔ قولہ : لمعنی عاملھا، یعنی مفسدین اپنے عامل لا تَعْثَوا کے معنی سے حال ہے اور معنی فساد ہیں۔ قولہ : بَقیَّتُ اللہ لمبی تاء (تاء مطلولہ) کے ساتھ اور ابو عمرو، کسائی اور باقیوں نے تاء مدورہ کے ساتھ پڑھا ہے، بَقیّۃ بچی ہوئی چیز، فعیلۃ کے وزن پر صفت مشبہ کا صیغہ ہے یعنی پورا تولنے اور حقوق ادا کرنے کے بعد جو بچے وہ تمہارے لئے اس سے بدد جہا بہتر ہے جو تم کم ناپ تول کر لوگوں کے حقوق مار کر بچا کر اور جمع کرتے ہو، بقیت کی اضافت اللہ کی طرف اس لئے ہے کہ اس ہی نے رزق عطاء کیا ہے یہاں طاعت اور اعمال صالحہ کے معنی میں نہیں ہے۔ قولہ : بتکلیفنا ای بتکلیفک ایّانا، بتکلیفنا مقدر مان کر مفسر علام نے ایک سوال کا جواب دیا ہے۔ سوال : یہ ہے کہ ترک، کفار کا فعل ہے اور مامور اَصَلٰوتک تامرکَ میں شعیب (علیہ السلام) ہیں ترک کا ترجمہ یہ ہوگا اے شعیب کیا تیری نماز تجھ کو یہ حکم کرتی ہے کہ ہم بتوں کی بندگی ترک کردیں، اور یہ ممکن نہیں ہے کہ ترک کا حکم تو شعیب (علیہ السلام) کو ہو اور عمل اس پر کافر کریں۔ جواب : کا حاصل یہ ہے کہ یہاں مضاف محذوف ہے اور وہ بتکلیفنا ہے، اب ترجمہ یہ ہوگا کہ اے شعیب کیا تیری نماز تجھ کو اس بات کا حکم کرتی ہے کہ تو ہم کو بتوں کی بندگی کو ترک کا مکلف بنائے۔ قولہ : نَتْرک، اس سے اشارہ کردیا کہ اَنْ نفعل کا بتاویل مصدر ہو کر مَا پر عطف ہے۔ قولہ : افَأشوبہ اس کے حذف میں اشارہ ہے اِنْ شرطیہ کا جواب محذوف ہے۔ قولہ : وَاَذْھَبْ ۔ سوال : اَذْھَبَ مقدر ماننے کی کیا ضرورت پیش آئی ؟ جواب : اس لئے کہ یہاں اخالفَ کا صلہ اِلیٰ لایا گیا ہے حالانکہ اخالف کا صلہ الیٰ نہیں آتا بلکہ عن آتا ہے اذھب محذوف مان کر بتادیا کہ اخالفَ اَذْھَبَ کے معنی کو متضمن ہے لہٰذا الی صلہ لانا درست ہے۔ قولہ : ظِھْرِیًّا پس پشت ڈالا ہوا، الظھری ظَھْر کی جانب منسوب ہے، عرب کی یہ عادت ہے کہ کسی چیز کی طرف نسبت کرتے ہوئے تلفظ میں تغیر کرلیتے ہیں مگر اس پر دوسرے لفظ کو قیاس نہیں کیا جاسکتا اس لئے کہ یہ تغیر کسی قاعدہ کے مطابق نہیں ہوتا بلکہ غیر قیاسی ہوتا ہے مثلاً بصریٌ کسرہ کے ساتھ بولتے ہیں حالانکہ قیاس فتحہ کے ساتھ ہے اسی طریقہ پر ظھریٌ ہے حالانکہ قیاس ظَھْریٌ فتحہ ظاء کے ساتھ تھا۔ تفسیر و تشریح حضرت شعیب (علیہ السلام) کا ذکر قرآن میں : وَاِلیٰ مَدْیَنَ أخاھم شُعَیبًا، حضرت شعیب (علیہ السلام) اور ان کی قوم کا تذکرہ اعراف اور ھود اور شعراء میں قدرے تفصیل سے کیا گیا ہے اور حجر و عنکبوت میں اجمالی طور پر، قرآن کریم میں حضرت شعیب (علیہ السلام) کا ذکر دس جگہ آیا ہے۔ قوم شعیب : حضرت شعیب (علیہ السلام) کی بعثت مدین یا مدیان میں ہوئی تھی، مدین کسی مقام کا نام نہیں بلکہ ایک قبیلہ کا نام ہے یہ قبیلہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بیٹے مدین کی نسل سے تھا جو ان کی تیسری بیوی قطورا سے پیدا ہوا تھا، اس لئے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا یہ خاندان بنی قطورا کہلایا، مدین اپنے اہل و عیال کے ساتھ علاتی بھائی حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے قریبی علاقہ حجاز ہی میں آباد ہوگیا تھا یہی خاندان آگے چل کر ایک بڑا قبیلہ بن گیا اور شعیب (علیہ السلام) بھی چونکہ اسی نسل اور اسی قبیلہ سے تھے اس لئے ان کی بعثت کے بعد یہ قبیلہ قوم شعیب کہلایا۔ اصحاب مدین یا اصحاب ایکہ : یہ قبیلہ کس جگہ آباد تھا ؟ اس کے متعلق عبد الوہاب نجار لکھتے ہیں کہ یہ حجاز میں شام کے متصل ایسی جگہ آباد تھا کہ جس کا عرض البلد افریقہ کے جنوبی صحراء کے عرض البلد کے مطابق پڑتا ہے اور بعض کا کہنا ہے کہ شام کے متصل معان کے خطہ زمین پر آباد تھا۔ مفسرین کا اس میں اختلاف ہے کہ مدین اور اصحاب ایکہ دونوں ایک ہی قبیلہ کے نام ہیں یا الگ الگ قبیلہ تھے بعض کا خیال ہے کہ دونوں جدا جدا قبیلہ تھے، مگر راجح یہی ہے کہ دونوں ایک قبیلے کے نام ہیں حافظ عماد الدین ابن کثیر کا خیال ہے کہ یہاں ایکہ نام کا ایک درخت تھا اہل قبیلہ چونکہ اس درخت کی پوجا کرتے تھے لہٰذا اسی نسبت سے مدین کو اصحاب ایکہ کہا گیا، اصحاب الایکہ نسبی نام نہیں بلکہ مذہبی نام ہے، نسبی نسبت سے یہ قبیلہ مدین کہلایا اور مذہبی نسبت سے اصحاب الایکہ کہلایا، مذکورۃ الصدر آیات میں حضرت شعیب (علیہ السلام) اور ان کی قوم کا واقعہ مذکور ہے، ان کی قوم کفر و شرک اور ناپ تول میں کمی کے مرض میں مبتلا تھی، حضرت شعیب (علیہ السلام) نے ان کو توحید کی دعوت دی اور ناپ تول میں کمی کرنے سے منع فرمایا اور اس کے انجام بد سے بھی آگاہ کیا مگر قوم اپنے انکار اور سرکشی پر قائم رہی تو پوری قوم کو ایک سخت عذاب کے ذریعہ ہلاک کردیا گیا، یہ عذاب سخت زلزلہ اور آگ کی شکل میں نازل ہوا تھا۔
Top