Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Jalalain - Al-Hijr : 1
الٓرٰ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ وَ قُرْاٰنٍ مُّبِیْنٍ
الٓرٰ
: الف لام را
تِلْكَ
: یہ
اٰيٰتُ
: آیتیں
الْكِتٰبِ
: کتاب
وَ
: اور
قُرْاٰنٍ
: قرآن
مُّبِيْنٍ
: واضح۔ روشن
الرا یہ (خدا کی) کتاب اور قرآن روشن کی آیتیں ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم آیت نمبر 1 تا 15 ترجمہ : الرٰ ، اس سے اپنی مراد کو اللہ ہی بہتر جانتا ہے، یہ آیات قرآن کی آیتیں ہیں، اور اضافت بمعنی من ہے اور قرآن مبین کی (آیتیں ہیں) جو حق کو باطل سے ممتاز کرنے والا ہے یہ زیادتی صفت کے ساتھ عطف ہے بعید نہیں کہ کافر لوگ قیامت کے دن جب اپنے حال کو اور مسلمانوں کے حال کو دیکھیں تو تمنا کریں کاش ہم سر تسلیم خم کردیتے (ربما) تشدید اور تخفیف کے ساتھ ہے، رُب تکثیر کیلئے ہے بایں صورت کہ ان کی جانب سے اس کی کثرت سے تمنا ہو اور کہا گیا ہے کہ (رُب) تقلیل کیلئے ہے امر واقعہ یہ ہے کہ (قیامت کی) ہولناکیاں ان کی مدہوش کئے ہوں گے جس کی وجہ سے ان کو ہوش ہی نہ ہوگا کہ وہ اس کی تمنا کریں، الایہ کہ بہت قلیل وقت کیلئے اے محمد ﷺ ان کافروں کو چھوڑو کہ اپنی دنیا میں کھائیں (پئیں) اور مزے کریں اور درازی عمر کی امید ان کو ایمان وغیرہ سے غفلت میں ڈالے رہے، اپنے عمل کا انجام انھیں عنقریب معلوم ہوجائیگا اور یہ حکم قتال سے پہلے کا ہے، اور ہم نے کسی بستی کو یعنی بستی والوں کو ہلاک نہیں کیا مگر یہ کہ اس کیلئے مقررہ نوشتہ تھا (یعنی) اس کی ہلاکت کا وقت مقرر تھا من زائدہ، اور قریہ سے اہل قریہ مراد ہیں، کوئی (متنفس) اپنی موت کے وقت مقررہ سے نہ آگے بڑھ سکتا ہے اور نہ اس سے پیچھے ہٹ سکتا ہے، من زائدہ ہے کفار مکہ نبی ﷺ سے کہتے ہیں کہ اے وہ شخص کہ جس پر بزعم خود ذکر (یعنی) قرآن نازل کیا گیا ہے بلاشبہ تو دیوانہ ہے اگر تو اپنے اس دعوے میں کہ تو نبی ہے اور یہ کہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے سچا ہے تو ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لاتا اور ہم فرشتوں کو حق کے ساتھ ہی اتارتے ہیں (یعنی) عذاب کے ساتھ اور جب فرشتے عذاب لے کر اترتے ہیں تو پھر ان کو مہلت نہیں دی جاتی ہم نے ہی اس قرآن کو نازل کیا ہے (نحن) ان کے اسم کی تاکید ہے یا ضمر فصل ہے اور ہم ہی تبدیل و تحریف اور زیادتی و نقصان سے حفاظت کرنے والے ہیں اور ہم نے آپ سے پہلے گذشتہ قوموں میں (بھی برابر) رسول بھیجے اور ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ان کے پاس رسول آیا ہو اور اس نے تیری قوم کے تیرا مذاق اڑانے کے مانند مذاق نہ اڑایا ہو اور یہ نبی ﷺ کو تسلی ہے اور اسی طرح یعنی ان لوگوں کے دلوں میں تکذیب (استہزاء) ڈالنے کے مانند مجرموں یعنی کفار مکہ کے دلوں میں ڈال دیتے ہیں (جس کی وجہ سے) یہ لوگ نبی ﷺ کی (رسالت) کی تصدیق نہیں کرتے اور یہ دستور پہلے ہی سے چلا آتا ہے یعنی ان کی تکذیب کی وجہ سے ان کو سزا دینے کا اللہ کا دستور پہلے ہی سے چلا آتا ہے، اور یہ بھی (تکذیب میں) ان جیسے ہیں اور اگر ہم ان کے لئے آسمان کا دروازہ کھول بھی دیں اور یہ اس دروازہ سے چڑھ بھی جائیں تب بھی یہ یہی کہیں گے کہ ہماری تو نظر بندی کردی گئی بلکہ ہمارے اوپر جادو کردیا گیا یعنی یہ (آسمان پر چڑھنا) ہمارے خیال میں ڈال دیا گیا۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : ھذہ الاٰیات۔ سوال : تلک کی تفسیر ھذہ سے کرنے کا کیا فائدہ ہے ؟ جواب : قرب حسی کو بیان کرنا مقصود ہے۔ سوال : تو پھر ھذہ ہی کیوں نہ استعمال کیا گیا۔ جواب : تلک سے علور تبی کو بیان کرنا مقصود ہے، تلک کو ھذہ کے معنی میں لینے سے دونوں فائدے حاصل ہوگئے علورتبی اور قرب حسی اگر تلک کی جگہ ھذہ استعمال ہوتا تو صرف قرب حسی ہی کا فائدہ حاصل ہوتا۔ قولہ : اضافت بمعنی من ای آیات من الکتاب۔ قولہ : مظھر الحق۔ سوال : مفسر علام عام طور پر مبین کی تفسیر بین سے کرتے ہیں اور یہ قرین قیاس بھی ہے اسلئے کہ متعدی بمعنی لازم لینا مقصود ہوتا ہے مگر یہاں مبین سے متعدی معنی ہی مراد ہیں نہ کہ لازم اسی لئے مفسر علام نے مبین کی تفسیر مظھر سے کی ہے۔ قولہ : عطف بزیادۃ الصفۃ۔ سوال : اس اضافہ کا کیا فائدہ ہے ؟ جواب : یہ ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : یہ ہے کہ قرآن کا عطف کتاب پر ہو رہا ہے اور دونوں کا مصداق ایک ہی ہے لہٰذا یہ عطف الشئ علی نفسہ کے قبیل سے ہوگیا حالانکہ عطف مغایرت کو چاہتا ہے۔ جواب : کتاب جو کہ معطوف علیہ ہے مطلق ہے اور قرآن صفت مبین کے ساتھ مقید ہے لہٰذا یہ عطف مقید علی المطلق کے قبیل سے ہے اور دونوں میں مغایرت ظاہر ہے لہٰذا کوئی اعتراض نہیں، مفسر علام نے عطف بزیادۃ الصفۃ سے اسی سوال کا جواب دیا ہے۔ قولہ : یتاخرون عنہ یہ بھی ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : ہے کہ یستاخرون باب استفعال ہے جو طلب پر دلالت کرتا ہے حالانکہ یہاں طلب کے معنی مقصود نہیں ہیں ؟ جواب : استفعال بمعنی تفعل ہے۔ ، قولہ : انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون یہ مشرکین کے ردو انکار کا جواب ہے جو مشرکین نے بھی ” انک لمجنون “ کہہ کر نزول ذکر کا تاکید کے ساتھ انکار کیا تھا لہٰذا اللہ تعالیٰ نے نزول ذکر کا اثبات بھی تاکید کے ساتھ انا نحن نزلنا الذکر الخ کہہ کر فرمایا۔ قولہ : تاکید اور فصل یعنی نحن اسم ناکی تاکید ہے یا یہ کہ فصل ہے نحن کو فصل قرار دینے کی صورت میں یہ سوال ہوگا کہ فصل دو اسموں کے درمیان ہوتا ہے نہ کہ اسم اور فعل کے درمیان جیسا کہ یہاں ہے اور دوسرا سوال یہ ہوگا کہ فصل ضمیر غائب سے ہوتا ہے نہ کہ اس کے علاوہ سے البتہ جرجانی (رح) تعالیٰ نے اسم اور فعل کے درمیان بھی فصل کو جائز کہا ہے غالبا مفسر علام نے جرجانی (رح) تعالیٰ کے مسلک پر عمل کیا ہے۔ قولہ : کان، کان کا اضافہ اس سوال کا جواب ہے کہ ما حالیہ اس مضارع پر داخل ہوتا ہے جو حال کے معنی میں ہو یا اس ماضی پر داخل ہوتا ہے جو قریب الی الحال ہو مفسر علام نے کان مقدر مان کر اشارہ کردیا کہ ما حالیہ ماضی قریب الی الحال پر داخل ہے۔ قولہ : ندخلہ، ای الاستھزاءَ ، ہٗ ضمیر کا مرجع استہزاء ہے۔ تفسیر و تشریح سورت کا نام : اس سورت کا نام حجر ہے جو کہ آیت 80 کے فقرہ کذب اصحٰب الحجر المرسلین سے ماخوذ ہے۔ مقام حجر کا مختصر تعارف : حجر یہ قوم ثمود کا مرکز تھا اس کے کھنڈر مدینہ سے شمال مغرب میں موجود شہر العلا سے چند میل کے فاصلہ پر واقع ہیں، مدینہ سے تبوک جاتے ہوئے یہ شہر شاہ راہ عام پر پڑتا ہے اور قافلے اس وادی سے ہو کر گذرتے ہیں 9 ھ میں آنحضرت ﷺ تبوک جاتے ہوئے اس علاقہ سے گذرے تھے مگر آپ نے اس معذب بستی سے جلدی سے گذرنے کا حکم فرمایا تھا دولت عثمانیہ کے زمانہ میں یہ حجاز ریلوے کا اسٹیشن تھا۔ آٹھویں صدی ہجری میں ابن بطوطہ حج کو جاتے ہوئے یہاں پہنچا تھا، وہ لکھتا ہے کہ یہاں سرخ رنگ کے پہاڑوں میں قوم ثمود کی تراشی ہوئی عمارتیں موجود ہیں جو انہوں نے پہاڑوں کو تراش کر ان کے اندر بنائی تھیں ان کے نقش و نگار اس وقت تک ایسے تازہ ہیں جیسا آج یہ بنائے گئے ہوں، ان مکانات میں اب گلی سڑی ہڈیاں پڑی ہوئی ملتی ہیں۔ الرٰ ، اس کی حقیقی مراد تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے، یہ آیتیں ہیں ایک کامل کتاب کی، کتاب مبین سے مراد قرآن کریم ہی ہے قرآن کی تنوین نفحیم کیلئے یعنی یہ قرآن کامل اور نہایت عظمت و شان والا ہے۔ ربما یود۔۔۔ مسلمین، کفار و مشرکین یہ آرزو کس وقت کریں گے ؟ موت کے وقت جب فرشتے انھیں جہنم کی آگ دکھاتے ہیں، یا جہنم میں داخل ہونے کے بعد، یا میدان حشر میں جہاں حساب کتاب ہو رہا ہوگا اور کافر مسلمانوں کو جنت میں اور کافروں کو دوزخ میں جاتا ہوا دیکھیں گے، اس وقت کافر آرزو کریں گے کہ کاش وہ بھی مسلمان ہوتے ” ربما “ اکثر تو تکثیر کیلئے استعمال ہوتا ہے مگر کبھی قلت کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے رُب بغیر ما کے فعل پر داخل نہیں ہوتا۔ ذرھم۔۔۔۔ (الآیۃ) یہ کافروں کیلئے تہدید و توبیخ ہے، یعنی اگر یہ کافر کفر و شرک سے باز نہیں آئے تو انھیں اپنی حالت پر چھوڑ دیجئے، یہ دنیوی لذتوں سے محظوظ ہوں اور خوب داد عیش دیں، عنقریب انھیں اپنے کفر و شرک کا انجام معلوم ہوجائیگا۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ کھانے پینے کو مقصد اصلی اور مسغلہ بنا لینا اور دنیوی عیش و عشرت کے سامان میں موت سے بےفکر ہو کر طویل منصوبہ سازی کرتے رہنا کفار ہی کا شیوہ ہوسکتا ہے جن کا آخرت اور اس کے حساب و کتاب اور جزاء وسزا پر ایمان نہیں، مومن بھی کھاتا پیتا ہے، اور معاش کا بقدر ضرورت سامان بھی کرتا ہے اور آئندہ کاروبار کے منصوبے بھی بناتا ہے مگر موت اور فکر آخرت سے خالی ہو کر یہ کام نہیں کرتا۔ ما تسبق۔۔۔ یستاخرون، جس بستی کو بھی ہم نافرمانی کی وجہ سے ہلاک کرتے ہیں، تو فورا ہلاک نہیں کر ڈالتے، بلکہ ہم ایک وقت مقرر کئے ہوئے ہیں اس وقت تک اس بستی والوں کو مہلت دی جاتی ہے لیکن جب وہ مقررہ وقت آجاتا ہے تو انھیں ہلاک کردیا جاتا ہے پھر وہ اس سے آگے پیچھے نہیں ہوتے۔ قرآن اور حفاظت قرآن : انا نحن نزلنا۔۔۔ لحافظون، اس آیت میں پیشین گوئی کردی گئی ہے کہ قرآن کریم قیامت تک اپنی اصلی شکل میں محفوظ رہے گا، دنیا کی کوئی طاقت اسے مٹانے یا اس میں تحریف و ترمیم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گی، ہم نے مقدمہ میں حفاظت قرآن کے زیر عنوان گفتگو کی ہے وہاں آپ نے غالباً پڑھ لیا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے اس پیشین گوئی کو عملی طور پر کس طرح سچا کرکے دکھایا، اور ہر دور میں اس کی کس طرح حفاظت کی، چناچہ آج یہ بات پورے وثوق اور دعوے کے ساتھ بلاخوف تردید کہی جاسکتی ہے کہ قرآن کریم ہمارے پاس اسی شکل میں موجود ہے جس شکل میں آنحضرت ﷺ نے اسکی تعلیم دی تھی، اور اس میں آجتک کسی ایک نقطہ یا شوشے کا بھی فرق نہیں ہوسکا، معاندین اسلام نے ماضی میں بھی قرآن میں تحریف و ترمیم کی کوشش کی ہیں اور آج بھی یہ کوششیں جاری ہیں مگر مایوسی اور ناکامی کے علاوہ ان کے کچھ ہاتھ نہیں لگا۔ حفاظت قرآن غیروں کی نظر میں : قرآن محفوظ ہونے کا عقیدہ صرف مسلمانوں ہی کا نہیں بلکہ منصب مزاج غیر مسلموں نے بھی اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے اور اس سے انکار کی جرأت نہیں کی، لیکن جب نگاہوں پر تعصب کا پردہ پڑجائے تو ایک شفاف چشمہ بھی گدلا نظر آنے لگتا ہے حفاظت قرآن کا وعدۂ الٰہی جس حیرت انگیز طریقہ پر پورا ہو کر رہا اسے دیکھ کر بڑے بڑے متعصب و مغرور مخالفوں کے سر نیچے ہوگئے ” میور “ کہتا ہے۔ ” جہاں تک ہماری معلومات ہیں دنیا بھر میں ایک بھی ایسی کتاب نہیں کہ جو قرآن کی طرح بارہ صدیوں تک ہر قسم کی تحریف سے پاک رہی ہو “۔ ایک اور یوروپین لکھتا ہے۔ ” ہم ایسے ہی یقین سے قرآن کو بعینہ محمد ﷺ کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ سمجھتے ہیں جیسے مسلمان اسے خدا کا کلام سمجھتے ہیں “۔ حفاظت قرآن کے سلسلہ میں مامون رشید کے دربار کا ایک واقعہ : قرطبی نے اس جگہ سند متصل کے ساتھ ایک واقعہ امیر المومنین مامون کے دربار کا نقل کیا ہے کہ مامون گا ہے بگا ہے علمی مسائل پر بحث و مباحثے اور ندا کرے کرایا کرتا تھا، ایسے ہی ایک مباحثہ میں ایک یہودی بھی ایک مرتبہ آگیا، جب مجلس ختم ہوگئی تو مامون نے بلا کر دریافت کیا، کیا تم اسرائیلی ہو ؟ اس نے کہا ہاں، مامون نے امتحانا کہا اگر تم مسلمان ہوجاؤ تو ہم تمہارے ساتھ بہت اچھا سلوک کریں گے۔ اس نے جواب دیا کہ میں اپنے آباء و اجداد کے دین کو نہیں چھوڑ سکتا، پھر اسی شخص نے ایک سال بعد مسلمان ہو کردو بار میں مجلس مذاکرہ میں فقہ اسلامی کے موضوع پر بہترین تقریر اور عمدہ تحقیقات پیش کیں، مجلس ختم ہونے کے بعد مامون نے اس کو بلا کر کہا کہ تم وہی شخص ہو جو سال گذشتہ آئے تھے اس نے کہا ہاں وہی ہوں، مامون نے دریافت کیا اس وقت تم نے اسلام قبول کرنے سے انکار کردیا تھا پھر اب مسلمان ہونیکا سبب کیا ہوا ؟ اس نے جواب دیا کہ سال گذشتہ جب یہاں سے واپس گیا تو میں نے موجودہ مذاہب کی تحقیق کرنے کا ارادہ کیا، میں ایک خطاط اور خوش نویس آدمی ہوں، کتابیں لکھ کر فروخت کرتا ہوں، اچھی قیمت سے فروخت ہوجاتی ہیں، میں نے آزمائش اور امتحان کے طور پر تورات کے تین نسخے کتابت کئے جن میں میں نے بہت سی جگہ اپنی طرف سے حذف و اضافہ کردیا اور میں وہ نسخے لے کر کنیسہ میں پہنچا، یہودیوں نے بڑی رغبت سے ان کو خرید لیا، پھر اسی طرح انجیل کے تین نسخے حذف و اضافہ کے ساتھ کتابت کئے اور نصاریٰ کے پاس لے گیا وہاں بھی عیسائیوں نے بڑی قدرومنزلت کے ساتھ یہ نسخے مجھ سے خرید لئے، پھر یہی کام میں نے قرآن کے ساتھ کیا، اس کے بھی تین نسخے عمدہ کتابت کئے جن میں اپنی طرف سے کمی بیشی کردی پھر ان کو لے کر میں فروخت کیلئے نکلا تو جس مسلمان کے پاس لے کر گیا اس نے دیکھا کہ صحیح بھی ہیں یا نہیں جب کمی بیشی نظر آئی تو اس نے مجھے وہ نسخے واپس کر دئیے۔ اس واقعہ سے میں نے سبق لیا کہ یہ کتاب محفوظ ہے اور اللہ ہی نے اس کی حفاظت کی ہوئی ہے، اسی وجہ سے میں مسلمان ہوگیا۔ واقعات بتلاتے ہیں کہ ہر زمانہ میں ایک بڑی تعداد علماء کی ایسی رہی ہے کہ جس نے قرآن کریم کے علوم اور مطالب کی حفاظت کی ہے، کاتبوں نے رسم الخط کی، قاریوں نے طرز ادا اور تلفظ کی، حافظوں نے اس کے الفاظ اور عبارت کی وہ حفاظت کی کہ نزول کے وقت سے لے کر آج تک کوئی لمحہ اور کوئی ساعت نہیں بتلائی جاسکتی کہ جس میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد حفاظ قرآن کی موجود نہ رہی ہو آٹھ دس سال کا بچہ جسے اپنی مادری زبان میں دو تین جز کارسالہ یاد کرنا دشوار ہے وہ ایک اجنبی زبان کی اتنی ضخیم کتاب کس طرح فرفرسنا دیتا ہے۔
Top