Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - An-Nahl : 101
وَ اِذَا بَدَّلْنَاۤ اٰیَةً مَّكَانَ اٰیَةٍ١ۙ وَّ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا یُنَزِّلُ قَالُوْۤا اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُفْتَرٍ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
بَدَّلْنَآ
: ہم بدلتے ہیں
اٰيَةً
: کوئی حکم
مَّكَانَ
: جگہ
اٰيَةٍ
: دوسرا حکم
وَّاللّٰهُ
: اور اللہ
اَعْلَمُ
: خوب جانتا ہے
بِمَا
: اس کو جو
يُنَزِّلُ
: وہ نازل کرتا ہے
قَالُوْٓا
: وہ کہتے ہیں
اِنَّمَآ
: اس کے سوا نہیں
اَنْتَ
: تو
مُفْتَرٍ
: تم گھڑ لیتے ہو
بَلْ
: بلکہ
اَكْثَرُهُمْ
: ان میں اکثر
لَا يَعْلَمُوْنَ
: علم نہیں رکھتے
اور جب ہم کوئی آیت کی جگہ بدل دیتے ہیں اور خدا جو کچھ نازل فرماتا ہے اسے خوب جانتا ہے تو (کافر) کہتے ہیں کہ تم تو (یونہی) اپنی طرف سے بنا لاتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر نادان ہیں۔
آیت نمبر 101 تا 110 ترجمہ : اور جب ہم کوئی آیت منسوخ کرکے اس کی جگہ دوسری آیت بندوں کی مصلحت کیلئے نازل کرتے ہیں اور جو کچھ اللہ نازل کرتا ہے وہ خوب جانتا ہے تو کفار نبی ﷺ سے کہتے ہیں تم تو افترا پر داز ہو جھوٹے ہو، قرآن اپنی طرف سے گھڑ کو لاتے ہو، (ایسا نہیں ہے) بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان میں کے اکثر لوگ قرآن کی حقیقت اور نسخ کے فائدہ سے واقف نہیں ہیں آپ ان کو بتادیجئے کہ اس کو جبرئیل آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کرتے ہیں (بالحق) نَزَّلَ کے متعلق ہے کہ اہل ایمان کو اس کے ذریعہ ایمان پر ثابت رکھے اور مسلمانوں کے لئے ہے اور وہ ایک نصرانی لوہار ہے، نبی ﷺ اس کے پاس جایا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اس شخص کی زبان کہ جس کی طرف یہ لوگ اشارہ کرتے ہیں کہ فلاں ان کو سکھاتا ہے، عجمی ہے اور یہ قرآن صاف عربی زبان میں ہے جو بلیغ و فصیح ہے تو (بھلا) اس کو عجمی (غیر عربی) کیسے سکھا سکتا ہے ؟ جو لوگ اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے ان کو اللہ کی طرف سے ہدایت نہیں ملتی، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے، جھوٹ تو وہ لوگ بولتے ہیں جو اللہ کی آیتوں (قرآن) پر ایمان نہیں رکھتے ان کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ یہ تو انسانی کلام ہے، درحقیقت جھوٹے یہی لوگ ہیں، اور تکرار اور اِنَّ وغیرہ کے ذریعہ تاکید ان کے قول ” اِنَّماانت مفترٍ “ کو رد کرنے کے لئے ہے اور جو شخص ایمان کے بعد اللہ کا منکر ہوا، تو ان کے لئے شدید وعید ہے البتہ وہ شخص اس سے مستثنیٰ ہے کہ جس کو کفریہ کلمات کہنے پر مجبور کیا گیا اور اس نے زبان سے کفر یہ کلمہ کہہ بھی دیا حال یہ کہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو، اور مَن مبتداء یا شرطیہ ہے اور خبر یا جواب، لھم وعیدٌ شدیدٌ ہے، جس کے (حذف پر) یہ آیت علیھم غضب من اللہ الخ دلالت کررہی ہے لیکن جو شخص شرح صدر کے ساتھ کفر کے مرتکب ہوں (یعنی) کھلے دل اور وسعت قلبی کے ساتھ کفر اختیار کریں، یعنی کفر سے ان کا دل خوش ہو تو ان پر اللہ کا غضب ہے، اور ان کے لئے اللہ کا بڑا عذاب ہے ان کے لئے عذاب کی یہ وعید اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے دنیاوی زندگی کو آخرت کے مقابلہ میں پسند کیا ہے، یعنی اس کو اختیار کرلیا ہے، اور اللہ کافروں کی رہنمائی نہیں فرماتا یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ نے جن کے دلوں پر اور کانوں پر اور آنکھوں پر مہر لگا دی ہے اور جو ان سے مقصود ہے اس سے یہی لوگ غافل ہیں اور یہ بات یقینی ہے کہ یہی لوگ آخرت میں دائمی آگ کی طرف لوٹنے کی وجہ سے خسارہ میں ہیں، پھر یقیناً تیرا رب ان لوگوں کے لئے جنہوں نے بعد اس کے کہ وہ ستائے گئے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور کلمۂ کفر زبان سے نکالنے کے بعد، اور ایک قراءت میں (فَتَنُوا) صیغۂ معروف کے ساتھ ہے یعنی مشرکین نے کفر کرنے اور لوگوں کو ایمان سے روکنے کے بعد پھر انہوں نے جہاد کیا اور طاعت پر صبر کیا بیشک تیرا رب ان آزمائشوں کے بعد ان کو معاف کرنے والا ان پر رحم کرنے والا ہے اور پہلے اَنَّ کی خبر (محذوف) ہے جس پر اِنَّ ثانی کی خبر دلالت کر رہی ہے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : اِذا، شرطیہ ہے، قَالُوا انما اَنْتَ مُفْتَرٍ ، جواب شرط ہے۔ قولہ : وَاللہ اعلم بما یُنَزِّلُ ، شرط وجزاء کے درمیان جملہ معترضہ ہے۔ قولہ : روح القدس یہ اضافت موصوف الی الصفت ہے ای الروح المقدس، القدس کے دال پر ضمہ اور سکون دونوں جائز ہیں۔ قولہ : متعلق بنزّلَ یعنی، متلبسًاسے متعلق ہو کر نزلہٗ کی ضمیر مفعولی سے حال ہے، ای نزّلہ متلبسًا بالحق . قولہ : ھدًی وَبشریٰ. سوال : ان کا عطف لیثبتَ پر ہے، حالانکہ یہ عطف درست ہے اسلئے کہ یہ دونوں معطوف علیہ کے ساتھ نہ اعراب میں متحد ہیں اور نہ علت میں حالانکہ یہ دونوں باتیں ضروری ہیں۔ جواب : ھدیٰ اور بشریٰ کا عطف لیثبِّتَ کے محل پر ہے، لِیثبّتَ میں لام تعلیلیہ ہے جس کے بعد أن مصدر یہ مقدر ہے جس کی وجہ سے مضارع مصدر کے معنی ہے یثبّت کے اندر ھو ضمیر فاعل ہے جس کا مرجع قرآن ہے، اور لِثبّتَ مفعول لاجلہ ہونے کی وجہ سے محلاً منصوب ہے، اور ھدًی اور بشریٰ دونوں مصدر ہیں جن کا عطف لیثبّتَ کے محل پر ہے ای تثبیتا و ھدایۃ و بشارۃً لہٰذا اب عدم مطابقت کا اعتراض نہیں۔ قولہ : للتحقیق، یہ اس سوال کا جواب ہے کہ قدْ جب مضارع پر داخل ہوتا ہے تو عمومًا تقلیل کے لئے ہے حالانکہ یہاں تقلیل کے معنی نہ تو لنعلم سے میل کھاتے ہیں اور نہ شان باری کے مناسب ہیں، جواب کا حاصل یہ ہے کہ قد یہاں تحقیق کے لئے ہے، لَقَدْ میں لام قسمہ ہے۔ قولہ : قَیْنٌ، آہنگر، لوہار، (جمع) قُیُونَ واقیان . قولہ : یمیلون الیہ ای یشترون الیہ . قولہ : اَعجمیٌّ، جو فصیح اللسان نہ ہو اگرچہ عربی ہو، اور عجمی، منسوب الی العجم، جو لغت عرب سے واقف نہ ہو اگرچہ فصیح ہو۔ قولہ : والتاکید بالتکرار واِنَّ وغیر ھما چونکہ مکہ نے متعدد تاکیدات کیساتھ، اِنّما انت مفترٍ ، کہتے ہوئے نزول قرآن کا انکار کیا تھا انکا جواب بھی متعدد تاکیدات کساتھ دیا گیا ہے، اول تکرار سے مراد اِنَّ الذین لایؤمنون کا تکرار ہے اور اِنَّ کا تکرار ہے اور غیر ھما سے مراد ضمیر فیصل ہے اور تعریف مسند اور جملہ کا اسمیہ ہونا ہے لہٰذا ظاہر نظر میں تکذیب کا حصر جو قریش میں معلوم ہورہا تھا وہ ختم ہوگیا۔ قولہ : مَن مبتداء اوشرطیۃ، من کفر باللہ کے مَنْ میں دو احتمال ہیں ایک یہ کہ من موصولہ مبتدا ہو نہ کہ الذین لا یؤمنون بآیات اللہ سے بدل، اس لئے کہ بدل اور مبدل منہ کے فصل بالا جنبی جائز نہیں ہے اور یہاں ” اولئِک ھم الکافرون “ کا فصل موجود ہے، مَن کو موصولہ مبتداء ماننے کی صورت میں کَفَرَ اس کا صلہ ہوگا اور موصول صلہ سے مبتداء ہوگا اور اس کی خبر محذوف ہوگی اور وہ لَھُمْ وَعید شدیدٌ ہے اور دوسرا احتمال یہ ہے کہ مَنْ شرطیہ ہو اور جزاء مقدر ہو اور وہ لھم وعیدٌ شدیدٌ ہے، جیسا کہ علامہ سیوطی نے ظاہر کردیا ہے، اور دال برحذف آئندہ جملہ، فعلیھم غضب من اللہ، یا ولَھَم عذاب شدیدٌ، ہے۔ قولہ : صدرًا لَہٗ ، لَہٗ کا اضافہ اس شبہ کا جواب ہے کہ شَرَحَ کا صلہ باء نہیں آتا حالانکہ یہاں بالکفر میں باء صلہ واقع ہورہا ہے، جواب یہ ہے کہ باء بمعنی لام ہے۔ قولہ : بمعنی طابت یہ اس شبہ کا جواب ہے یہاں فتحہ کے معنی نہیں ہیں، جواب یہ ہے کہ فتحہ بمعنی طاب ہے اور اسبات کی طرف بھی اشارہ ہوگیا کہ صَدرًا، مفعول سے منقول ہو کر تمیز واقع ہے۔ قولہ : اختاروھا، یہ اضافہ اس سوال کا جواب ہے کہ استحبّوا کا صلہ علہ نہیں آتا حالانکہ یہاں علیٰ صلہ ہورہا ہے، جواب کا حاصل یہ ہے کہ استحبّوا، اختاروا کے معنی میں ہے لہٰذا اب کوئی اعتراض نہیں۔ قولہ : وفی قراءۃ بالبناء للفاعل، یعنی فتنوا میں دو قراءتیں ہیں مجھول اور معروف، مجھول ہونے کی صورت میں مھاجرین نائب فاعل ہوں گے اور کفروا کے فاعل بھی اور معروف کی صورت دونوں فعلوں کے فاعل کفار ہوں گے، یعنی مشرکین نے کفر کیا اور لوگوں کو ایمان سے روکا۔ قولہ : خبراِنَّ الاولیٰ الخ یعنی پہلے اِنَّ کی خبر کو حذف کردیا ہے اسلئے اِنَّ ثانیہ کی حذف پر دال ہے۔ تفسیر وتشریح ربط آیات : سابقہ آیت میں تلاوت اعوذ باللہ پڑھنے کا حکم تھا اس لئے کہ تلاوت قرآن کے وقت شیطان مختلف قسم کے وسوسے دل میں ڈالتا ہے، اس آیت میں شیطان کے مختلف وسوسوں کا ذکر اور ان کا جواب ہے۔ نبوت پر کفار کے شبہات کا جواب مع تہدید : ایک آیت کی جگہ دوسری آیت نازل کرنے سے مراد ایک حکم کے بعد دوسرا حکم بھیجنا بھی ہوسکتا ہے، یعنی ایک آیت کے لفظ یا معنی منسوخ کرکے دوسرا حکم بھیج دیتے ہیں حالانکہ جو حکم اللہ تعالیٰ پہلی مرتبہ یا دوسری مرتبہ بھیجتا ہے اس کی مصلحت اور حکمت وہی خوب جانتا ہے کہ جن کو یہ حکم دیا گیا ہے ان کے حالات کے اعتبار سے ایک وقت میں مصلحت کچھ تھی پھر حالات بدل جانے سے مصلحت اور حکمت دوسری ہوگئی تو یہ لوگ کہتے ہیں معاذ اللہ آپ افترا کرتے ہیں کہ اپنے کلام کو اللہ کی طرف منسوب کردیتے ہیں ورنہ اگر اللہ کا حکم ہوتا تو اس کے بدلنے کی کیا ضرورت تھی کیا اللہ کو پہلے حالات بدلنے کا علم نہ تھا یا اللہ اس بات پر قادر نہیں کہ ایسا حکم بھیجے جو ہرحال میں اور ہر زمان میں قابل عمل ہو، یہ لوگ اس پر غور نہیں کرتے کہ بعض اوقات تمام حالات کا علم ہونے کے باوجود پہلی حالت پیش آنے پر حکم دیا جاتا ہے اور دوسری حالت پیش آنے کا اگرچہ اس کو علم ہوتا ہے مگر بتقاضائے مصلحت اس دوسری حالت کا حکم اس وقت بیان نہیں کیا جاتا، بلکہ جب وہ حالت پیش آجاتی ہے اس وقت بیان کیا جاتا ہے جیسے طبیب یا ڈاکٹر ایک وقت ایک دوا تجویز کرتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ اس کے استعمال سے حالت بدلے گی اور اس وقت دوسری دوادی جائے گی، مگر مریض کو ابتداءً سب تفصیل نہیں بتاتا، یہی حقیقت نسخ احکام کی ہے جو قرآن وسنت میں ہوتا ہے جو حقیقت سے واقف نہیں وہ باغواء شیطانی نسخ کا انکار کرنے لگتے ہیں، اسی لئے اس کے جواب میں حق تعالیٰ مفری نہیں ہے بلکہ انہی میں اکثر جاہل ہیں کہ نسخ کو بلادلیل کلام الہٰی ہونے کے خلاف سمجھتے ہیں۔ البتہ جو لوگ مومن ہیں وہ کہتے ہیں کہ ناسخ اور منسوخ دونوں رب کی طرف سے ہیں علاوہ ازیں نسخ کے مصالح جب ان کے سامنے آتے ہیں تو ان کے اندر مزید ثبات قدمی اور ایمان میں رسوخ پیدا ہوتا ہے حقیقت یہ ہے کہ قرآن مسلمانوں کے لئے ہدایت اور بشارت کا ذریعہ ہے کیونکہ قرآن کی مثال بارش کی سی ہے جس سے بعض زمینیں خوب شاداب ہوتی ہیں اور بعض خاروخس کے سواکچھ نہیں اگتا، مومن کا دل ظاہر اور شفاف ہوتا ہے جو قرآن کی برکت اور ایمان کے نور سے منور ہوجاتا ہے، اور کافروں کا دل زمین شور کیطرح ہوتا ہے جو کفر و ضلالت کی تاریکیوں سے بھرا رہتا ہے جہاں قرآن کی ضیا پاشیاں بھی بےاثر رہتی ہیں وَلَقَدْ ۔۔۔ بَشَر، مشرکین مکہ کا یہ کہنا تھا کہ محمد ﷺ کو فلاں شخص سکھاتا ہے اور محمد اس کلام کو خدا کی طرف منسوب کرکے خدائی کلام کہتے ہیں ایک روایت میں اس کا نام جبر بیان کیا گیا ہے جو عامر بن الحضرمی کا ایک رومی غلام تھا دوسری روایت میں حویطب بن عبدالعزّیٰ کے ایک غلام کا نام آیا ہے جسے عائش یا یعیش کہتے تھے، ایک اور روایت میں یسار کا نام لیا گیا ہے جس کی کنیت ابوفکُیہہ تھی جو مکہ کی ایک عورت کا یہودی غلام تھا، اور ایک روایت میں بلعان یا بلعام نامی ایک رومی غلام کا ذکر ہے، بہرحال ان میں سے جو بھی ہو، کفار مکہ نے محض یہ دیکھکر کہ ایک شخص توراۃ و انجیل پڑھتا ہے اور محمد ﷺ کی اس سے ملاقات اور دیدشیند ہے بےتکلف یہ الزام گھڑدیا کہ اس قرآن کو دراصل وہ تصنیف کررہا ہے اور محمد ﷺ اسے اپنی طرف سے خدا کا نام لے کر پیش کر رہے ہیں، اس سے نہ صرف یہ اندازہ ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے مخالفین آپ کے خلاف افتراء پر دازیاں کرنے میں کس قدر بےباک تھے، بلکہ یہ سبق بھی ملتا ہے کہ لوگ اپنے ہم عصروں کی قدر و قیمت پہچاننے میں کتنے بےانصاف ہوتے ہیں۔ ان کے لوگوں کے سامنے تاریخ انسانی کی ایک عظیم شخصیت تھی جس کی نظیرنہ اس وقت دنیا بھر میں کہیں تھی اور نہ آج تک پائی گئی، مگر ان عقل کے اندھوں کو اس کے مقابلہ میں ایک عجمی غلام، جو کچھ توراۃ، انجیل پڑھ لیتا تھا بہت قابل نظر آرہا تھا۔ من۔۔۔ ایمانہ (الآیۃ) اس آیت میں ان مظلوم مسلمانوں کا تذکرہ ہے کہ جن پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے تھے، کوئی دن ایسا نہیں ہوتا تھا کہ ان میں سے ایک نہ ایک دست ستم سے زخم خوردہ ہو کر نہ آتا ہو، اور انھیں ناقابل برداشت اذیتیں دے کر کفر پر نہ کیا جاتا ہو، انھیں بتایا گیا ہے کہ اگر تم کسی وقت ظلم سے مجبور ہو کر محض جان بچانے کیلئے کلمۂ کفر زبان سے ادا کرو اور تمہارا دل عقیدۂ کفر سے محفوظ ہو تو معاف کردیا جائیگا، لیکن اگر دل سے تم نے کفر قبول کرلیا تو دنیا میں سے چاہے جان بچالو، خدا کے عذاب سے نہ بچ سکو گے۔ اس کا مطلب نہیں ہے کہ جان بچانے کیلئے کلمہ کہ دینا چاہیے، بلکہ صرف رخصت ہے البتہ مقام عزیمت یہی ہے کہ خواہ آدمی کا جسم تکا بوٹی کر ڈالا جائے مگر وہ کلمۂ حق ہی کا اعلان کرتا رہے دونوں قسم کی نظریں آپ ﷺ کے عہد مبارک میں پائی جاتی ہیں، ایک طرف خباب بن اَرت ہیں جن کو آگ کے انگاروں پر لٹا دیا گیا یہاں تک کہ ان کی چربی پگھلنے سے آگ بجھ گئی مگر وہ سختی کے ساتھ اپنے ایمان پر جمے رہے، دوسرے بلال حبشی ہیں جن کو لوہے کی زرہ پہنا کر چلچلاتی دھوپ میں کھڑا کردیا جاتا تھا، پھر تپتی ہوئی ریت پر لٹا کر گھسیٹا جاتا تھا مگر وہ ” احد احد “ ہی کہتے رہتے تھے، ان ہی مظلوم و مجبور لوگوں میں حبیب بن زید بن عاصم ہیں جن کے بدن کا ایک ایک عضو مسیلمہ کذاب کے حکم سے کاٹا جاتا تھا اور پھر مطالبہ کیا جاتا تھا کہ مسیلمہ کو نبی مان لیں مگر وہ ہر مرتبہ اس کے دعوائے رسالت کی تصدیق سے انکار کرتے تھے یہاں تک کہ اسی حالت میں کٹ کٹ کر انہوں نے جان دیدی اور دوسری طرف عمار بن یاسر ہیں جن کی آنکھوں کے سامنے ان کے والد ان کی والدہ کو سخت عذاب دے کر شہد کردیا گیا پھر ان کو اتنی ناقابل برداشت تکلیفیں دی گئیں کہ آخر کار انہوں نے جان بچانے کے لئے وہ سب کچھ دیا جو کفار ان سے کہلوانا چاہتے تھے پھر وہ روتے ہوئے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ماتُرِکتُ حتی سببتکَ و ذکرتُ آلِھَتَھُمْ بخیر، یارسول مجھے اس وقت تک نہ چھوڑا گیا جب تک کہ میں آپ کو برا اور ان کے معبودوں کو اچھا نہ کہہ دیا، آپ ﷺ نے دریافت فرمایا ” کیف تحد قلبک “ اپنے دل کا کیا حال پاتے ہو عرض کیا ” مطمَئِنًّا بالا یمان “ ایمان پر پوری طرح مطمئن اس پر حضور نے فرمایا ” اِن عادو افعد “ اگر اس طرح ظلم کریں تو پھر وہی باتیں کہہ دینا۔ ثم۔۔۔ ھاجروا (الآیۃ) یہ مکہ کے لوگوں کے ان مسلمانوں کا تذکرہ ہے جو کمزور تھے اور قبول اسلام کی وجہ سے کفار کے ظلم وستم کا نشانہ بنے رہے بالآخر ان کو ہجرت کا حکم دیا گیا، تو اپنے خویش و اقارب، وطنِ مالوف اور مال و جائیداد سب کچھ چھوڑ کر حبشہ یا مدینہ چلے گئے، پھر جب کفار کے ساتھ معرکہ آرائی ہوئی تو مردانہ وار جہاد میں بھر پور حصہ لیا اور اس کی راہ کی شدتوں اور تکالیف کو صبر کے ساتھ برداشت کیا، ان تمام باتوں کے بعد یقیناً تیرا رب ان کے لئے غفور رحیم ہے۔ سوال : یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ سورة نحل مکی ہے پھر اس میں ہجرت و جہاد کا ذکر کیسا، اس کا کیا مطلب ہے ؟ جواب : اول تو ابن عطیہ کی روایت کے مطابق یہ آیت مدنی ہے لہٰذا کوئی اعتراض نہیں، دوسرا جواب یہ ہے کہ ہجرت سے مراد ہجرت حبشہ ہے اس صورت میں بھی کوئی شبہ باقی نہیں رہتا، تیسرا جواب یہ ہے کہ صیغۂ ماضی کے ذریعہ اخبار مستقبل کی مثالیں قرآن میں بکثرت موجود ہیں۔
Top