Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Israa : 11
وَ یَدْعُ الْاِنْسَانُ بِالشَّرِّ دُعَآءَهٗ بِالْخَیْرِ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ عَجُوْلًا
وَيَدْعُ
: اور دعا کرتا ہے
الْاِنْسَانُ
: انسان
بِالشَّرِّ
: برائی کی
دُعَآءَهٗ
: اس کی دعا
بِالْخَيْرِ
: بھلائی کی
وَكَانَ
: اور ہے
الْاِنْسَانُ
: انسان
عَجُوْلًا
: جلد باز
اور انسان جس طرح (جلدی سے) بھلائی مانگتا ہے اسی طرح برائی مانگتا ہے اور انسان جلد باز (پیدا ہوا) ہے
آیت نمبر 11 تا 22 ترجمہ : اور انسان جب تنگ دل ہوجاتا ہے تو اپنے اہل و عیال کیلئے اسی طرح بد دعاء کرتا ہے جس طرح وہ ان کیلئے دعاء خیر کرتا ہے اور ہر انسان اپنے لئے بددعاء کرنے میں جلد باز اور نا عاقبت اندیش واقع ہوا ہے اور ہم نے رات اور دن کو ہماری قدرت پر دلالت کرنے والی نشانیاں بنایا، تو ہم نے رات کی نشانی کی تاریک بنایا یعنی ہم نے اسکے نور کو ظلمت سے مٹا دیا، تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرسکو اور (آیۃ اللیل) میں اضافت بیانیہ ہے، اور ہم نے دن کی نشانی کو روشن بنایا، یعنی ایسی کہ اس میں روشنی کی وجہ سے نظر آسکے، تاکہ تم کسب کے ذریعہ اس میں اپنے رب کا فضل تلاش کرسکو، اور تاکہ تم انکے ذریعہ سالوں کی گنتی اور اوقات کا حساب کرسکو اور ہم نے ہر ضرورت کی چیز کو پوری تفصیل سے بیان کردیا ہے یعنی کھول کھول کر بیان کردیا ہے، اور ہم نے ہر انسان کے عمل کو اس کے گلے کا ہار بنادیا ہے جس کو وہ اٹھائے ہوئے ہے (گلے) کو خاص طور پر ذکر کیا ہے اس لئے کہ گلے میں لزوم شدید تر ہوتا ہے اور مجاہد نے کہا ہے کہ کوئی بچہ پیدا نہیں ہوتا الایہ کہ اس کی گردن میں ایک نوشتہ ہوتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے کہ وہ بدنصیب ہے یا خوش نصیب ہے اور قیامت کے دن ہم اس کا اعمال نامہ نکال کر اس کے سامنے رکھ دیں گے جس میں اس کے عمل لکھے ہوں گے، جسے وہ کھلی کتاب کی طرح پائے گا (یلقاہ اور منشورا) کتاب کی صفت ہیں اور اس سے کہا جائیگا تو اپنا نامہ عمل خود پڑھ لے آج تو خود ہی اپنا محاسب ہونے کے اعتبار سے کافی ہے جس نے ہدایت پائی وہ اپنے ہی فائدہ کیلئے ہدایت پاتا ہے اس لیے کہ اس کی ہدایت کا چواب اسی کیلئے ہے اور جو راہ سے بھٹکا تو بھٹکنے کا نقصان اسی کیلئے ہے اس لئے کہ گمراہی کا گناہ اسی پر ہے اور کوئی گنہگار شخص کسی دوسرے شخص کا بوجھ نہ اٹھائیگا اور ہماری سنت نہیں ہے کہ ہم کسی کو، رسول بھیجنے سے پہلے کہ جو اس کے واجبات کو بتائے عذاب کرنے لگیں اور جب ہم کسی بستی کی ہلاکت کا ارادہ کرلیتے ہیں تو اس بستی کے خوشحال لوگوں یعنی اس بستی کے سرداروں کو اپنے رسول کے ذریعہ طاعت کا حکم کرتے ہیں تو وہ اس طاعت کی نافرمانی کرنے لگتے ہیں یعنی ہماری حکم عدولی کرنے لگتے ہیں تو ان پر عذاب کا فیصلہ نافذ ہوجاتا ہے تو ہم ان کو پوری طرح نیست و نابود کردیتے ہیں، یعنی اس بستی کے باشندوں کو ہلاک کرکے، اور اس بستی کو برباد کرکے نیست و نابود کردیتے ہیں، اور نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کردیا اور تیرا پروردگار اپنے بندوں کے گناہوں سے باخبر ہونے اور سب کچھ دیکھنے کے اعتبار سے کافی ہے یعنی ظاہر اور پوشیدہ گناہوں سے واقف ہے اور خبیر اور بصیر کے ساتھ بذنوب متعلق ہے، پیش نظر نسخہ میں ایسا ہی ہے (غالبًا یہ سہو ہے، اصل عبارت یہ ہونی چاہیے، ” وبذنوب یتعلق بخبیراً وبصیراً ) اور جو شخص اپنے عمل کا بدلہ دنیا ہی میں چاہتا ہے تو ہم جتنا چاہتے ہیں اور جس کو فوری دینا چاہتے ہیں تو سردست دیدتے ہیں، لمن نرید، لَہٗ سے اعادۂ جار کے ساتھ بدل ہے پھر اس کیلئے آخرت میں جہنم مقرر کردیتے ہیں جس میں وہ ذلیل و مردود ہو کر داخل ہوگا اور جس کا رادہ آخرت کا ہو اور اس نے اس کے لائق عمل بھی کیا ہو حال یہ کہ وہ مومن بھی ہو یہی وہ لوگ ہیں کہ جن کے اعمال کی اللہ کے نزدیک قدر ہے یعنی مقبول اور ماجور ہیں، اور ہم دونوں فریقوں میں سے ہر ایک کو ان کو بھی اور ان کو (سامان زیست) دئیے جا رہے ہیں (ھٰؤلاء وھٰؤلاء) کلاًّ سے بدل ہے اور مِنْ ، نمدُّ کے متعلق ہے دنیا میں یہ تیرے رب کا عطیہ ہے اور دنیا میں تیرے رب کی عطا کو کوئی روکنے والا نہیں یعنی کسی سے (کوئی) روکنے والا نہیں، دیکھ لو ہم نے رزق اور مرتبہ میں بعض کو بعض پر کس طرح فضیلت دے رکھی ہے اور آخرت تو درجات کے اعتبار سے دنیا سے فضیلت میں بہت بڑی ہے لہٰذا آخرت کی طرف توجہ کی ضرورت ہے نہ کہ دنیا کی طرف تو اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ٹھہراو ورنہ ملامت زدہ اور بےیارومددگار ہو کر بیٹھا رہ جائے گا، کہ تیرا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : الجنس، اس میں اشارہ ہے کہ الانسان میں الف لام جنس کا ہے نہ کہ استغراق کا، لہٰذا اب یہ اعتراض واقع نہیں ہوگا کہ سب انسان بد دعاء میں عجول نہیں ہوتے۔ قولہ : الاضافۃ للبیان یعنی آیۃ اللَّیْل میں اضافت بیانیہ ہے، یہ اس شبہ کا جواب ہے کہ مضاف، مضاف الیہ کا غیر ہوا کرتا ہے حالانکہ آیۃَ اللَّیْل میں مضاف اور مضاف الیہ ایک ہی ہیں جواب کا حاصل یہ ہے کہ یہ اضافت بیانیہ ہے اور یہ اضافت عدد الی المعدود کے قبیل سے ہے جیسا کہ عشر سنین میں اضافت بیانیہ ہے، آیۃَ النھار میں بھی یہی صورت ہے۔ قولہ : ای مُبْصَرًا فیھا، اس میں مجاز عقلی ہے، اسلئے کہ دن نہیں دیکھتا بلکہ دن میں دیکھا جاتا ہے علاقہ ظرفیت کی وجہ سے دیکھنے کی اضافت نہار کی طرف کردی گئی ہے، یعنی اسم فاعل بول کر ظرف مراد ہے۔ قولہ : بالضوء ای بسبب الضوء ہے۔ قولہ : اَلْزمناہ طائرہ فی عنقہٖ ، شدت لزوم کو بیان کرنے کیلئے یہ ایک عربی تعبیر ہے، عرب کی یہ عادت تھی کہ جب کوئی اہم کام درپیش ہوتا تو وہ پرندہ سے شگون لیتے تھے، اس کی صورت یہ ہوتی تھی کہ پرندہ ازخود اڑے یا اڑایا جائے اگر وہ اڑ کر دائیں جانب گیا تو اس کو نیک فالی سمجھتے تھے اور اس کام کو کرتے تھے جب عرب میں یہ رواج عام ہوگیا تو نفس خیر و شر ہی کو طائر سے تعبیر کرنے لگے اور یہ تسمیۃ الشئ باسم لازمہ کے قبیل سے شمار ہوتا۔ قولہ : خصَّ بالذکر الخ یہ اس سوال کا جواب ہے کہ اعمال پورے انسان کیلئے لازم ہوتے ہیں نہ کہ صرف گردن کیلئے حالانکہ یہاں اعمال کو گردن کیلئے لازم کہا گیا ہے، جواب کا حاصل یہ ہے کہ جس طرح قلادہ (گلے کا ہار) گلے کیلئے عام طور پر لازم غیر منفک ہوتا ہے اسی طرح انسان کے اعمال انسان کیلئے لازم ہوتے ہیں، اس تعبیر میں شدت لزوم اور لزوم دوام کی طرف اشارہ ہے۔ قولہ : وقال مجاھد الخ مجاھدِ کے قول کے مطابق اس میں مجاز عقلی نہیں ہوگا۔ قولہ : صفتان لکتاباً ، یلقٰہٗ جملہ ہو کر کتاباً کی صفت اول ہے اور منشوراً صفت ثانی ہے اور یہ بھی درست ہے کہ منشوراً یلقاہ کی ضمیر مفعولی سے حال ہو۔ قولہ : ویقال لہٗ ما قبل سے نظم و ربط کرنے کیلئے یقال کو محذوف مانا ہے۔ قولہ : نفسٌ یہ تزر کی وجہ تانیث کی طرف اشارہ ہے۔ قولہ : لا تحمل لا تَزِرُ کی تفسیر ہے۔ قولہ : وبِہٖ کی ضمیر علی سبیل الانفراد خبیراً اور بصیراً کی طرف راجع ہے، بہتر ہوتا کہ عبارت اس طرح ہوتی ” وبذنوب یَتَعَلَّقُ بخبیراً وبصیرًا “۔ قولہ : بدلٌ من لَہٗ الض یعنی لمن نرید، لَہٗ سے اعادۂ جار کے ساتھ بدل البعض من الکل ہے۔ تفسیر و تشریح ویدع الانسان الخ انسان چونکہ جلد باز اور بےحوصلہ واقع ہوا ہے، اس لئے جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو اپنی ہلاکت کیلئے اسی طرح بددعاء کرتا ہے جس طرح بھلائی کیلئے اپنے رب سے دعاء کرتا ہے، یہ تو رب کا فضل و کرم ہے کہ وہ اس کی بددعاؤں کو قبول نہیں کرتا۔ وجعلنا۔۔۔ الخ یعنی رات کو تاریک بنایا تاکہ تم لوگ آرام و سکون حاصل کرو اور تمہاری دن بھر کی تکان دور ہوجائے، اور دن کو روشن بنایا تاکہ کسب معاش کے ذریعہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو اس کے علاوہ رات اور دن کا ایک فائدہ اور بھی ہے کہ اس طرح ہفتوں مہینوں اور برسوں کا شمار اور حساب تم کو سکو اس حساب کے بھی بیشمار فائدے ہیں اگر رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات نہ آتی بلکہ ہمیشہ رات ہی رات رہتی یا دن ہی دن رہتا تو تمہیں آرام و سکون کو یا کاروبار کرنے کا موقع نہ ملتا اور اس طرح مہینوں اور سالوں کا حساب بھی ممکن نہ ہوتا۔ وکل انسان۔۔۔۔ الآیۃ یعنی ہر انسان کی نیک بختی و بدبختی اور اس کے انجام کی بھلائی اور برائی کے اسباب ووجہ خود اس کی اپنی ذات ہی میں موجود ہیں، اپنے اوصاف اپنی سیرت و کردار اور اپنی قوت تمیز و انتخاب کے استعمال سے ہی وہ اپنے آپ کو سعادت و شقاوت کا مستحق بناتا ہے، نادان لوگ اپنی قسمت کے شگون باہر سے لیتے پھرتے ہیں اور ہمیشہ خارجی اسباب ہی کو اپنی بدبختی اور خوش بختی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کا پروانۂ خیر و شران کے اپنے گلے کا ہار ہے، وہ اپنے گریبان میں منہ ڈالیں تو دیکھ لیں کہ جس چیز نے ان کو تباہی اور ہلاکت کے راستہ پر ڈالا جس کا نتیجہ اور انجام خسران اور حرمان ہوا وہ ان کے اپنے ہی برے اوصاف تھے نہ کہ باہر سے آنیوالی کوئی چیز۔ ومن اھتدی۔۔۔ لنفسہ یعنی راہ راست اختیار کرکے کوئی شخص خدا یا رسول پر یا اصلاح کی کوشش کرنے والوں پر کوئی احسان نہیں کرتا بلکہ خود اپنے ہی حق میں بھلا کرتا ہے، اور اسی طرح گمراہی اختیار کرکے یا اس پر اصرار کرکے وہ کسی کا کچھ نہیں بگاڑتا، اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔ ولا تزر۔۔۔ (آلایۃ) یہ ایک اہم اور اصولی حقیقت ہے جس کو قرآن کریم میں جگہ جگہ ذہن نشین کرانے کی کوشش کی گئی ہے، اسلئے کہ اسے سمجھے بغیر ان کا طرز عمل کبھی درست نہیں ہوسکتا اس فقرہ کا مطلب یہ ہے کہ ہر انسان کی اپنی ایک مستقل ذمہ داری ہے کوئی دوسرا اس کا شریک نہیں ہے اور اس کو جو کچھ بھی جزاء یا سزا ملے گی اس عمل کی ملے گی جس کا وہ خود اپنی انفرادی حیثیت میں ذمہ دار ثابت ہوگا۔ بعثت رسل کے بغیر عذاب نہ ہونے کی تشریح : اس آیت کی بناء پر بعض ائمہ فقہاء کے نزدیک ان لوگوں کو کفر کے باوجود کوئی عذاب نہیں ہوگا جن کے پاس کسی نبی اور رسول کی دعوت نہیں پہنچی اور بعض ائمہ کے نزدیک جو اسلامی عقائد عقل سے سمجھے جاسکتے ہیں مثلاً خدا کا وجود اس کی توحید وغیرہ پس جو لوگ اس کے منکر ہوں گے ان کو کفر پر عذاب ہوگا اگرچہ ان کو کسی نبی یا رسول کی دعوت نہ پہنچی ہو البتہ عام معاصی اور گناہوں پر سزا بغیر دعوت و تبلیغ انبیاء کے نہیں ہوگی، اور بعض حضرات نے اس جگہ رسول سے مراد عام لی ہے خواہ رسول وہی ہوں خواہ انسانی عقل کہ وہ بھی ایک حیثیت سے اللہ کا رسول ہے۔ مشرکوں کی نابالغ اولاد کو عذاب نہ ہوگا : اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ مشرکین و کفار کی اولاد جو بالغ ہونے سے پہلے مرجائیں انکو عذاب نہ ہوگا کیونکہ ماں باپ کے کفر سے وہ سزا کے مستحق نہ ہوں گے (مظہری) اس مسئلہ میں ائمہ کے اقوال مختلف ہیں، بعض توقف کے قائل ہیں اور بعض جنت میں جانے کے اور بعض جہنم میں جانے کے، ابن کثیر نے کہا ہے کہ میدان حشر میں ان کا امتحان لیا جائیگا جو اللہ کے حکم کی اطاعت کرے گا وہ جنت میں جائے گا اور جو نافرمانی کرے گا وہ دوزخ میں جائیگا مگر صحیح بخاری کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرکین کے بچے بھی جنت میں جائیں گے۔ (صحیح بخاری 348:12، 251:3 مع الفتح الباری) ربط آیات : واذا اردنا۔۔۔ (الآیۃ) اس سے پہلی آیت میں اس کا بیان تھا کہ حق تعالیٰ کی عادت یہ ہے کہ جب تک کسی قوم کے پاس انبیاء (علیہم السلام) کے ذریعہ اللہ کی ہدایت نہ پہنچ جائے اس وقت تک اس پر عذاب نہیں بھیجتے، مذکورہ آیات میں اس کے دوسرے رخ کا بیان ہے کہ جب کسی قوم کے پاس اللہ کی ہدایت پہنچ گئی پھر بھی انہوں نے سرکشی کی تو اس پر عذاب عام بھیج دیا جاتا ہے، اس آیت میں ایک اصول یہ بتلایا گیا ہے کہ جس کی رو سے قوموں کی ہلاکت کا فیصلہ کیا جاتا ہے اور وہ یہ کہ ان کا خوشحال طبقہ اللہ کے حکموں کی نافرمانی شروع کردیتا ہے اور انہی کی تقلید دوسرے لوگ بھی کرتے ہیں اس طرح اس قوم میں اللہ کی نافرمانی عام ہوجاتی ہے اور وہ مستحق عذاب قرار پاتی ہے۔ بدعت اور ریاکاری کا عمل کتنا ہی اچھا نظر آئے قبول نہیں : ومن کان۔۔۔۔ لمن نرید اس آیت میں سعی و عمل کے ساتھ لفظ سَعْیَھَا بڑھا کر یہ بتادیا کہ ہر عمل اور ہر کوشش نہ مفید ہوتی ہے اور نہ عند اللہ مقبول بلکہ عمل اور سعی وہی معتبر ہے جو مقصد یعنی آخرت کے مناسب ہو اور مناسب اور نامناسب ہونا صرف اللہ اور اس کے رسول سے ہی معلوم ہوسکتا ہے اس لئے جو نیک اعمال ریا کاری اور منگھڑت (بدعت) سے کئے جاتے ہیں جن میں بدعات کی عام رسمیں شامل ہیں وہ دیکھنے میں خواہ کتنے ہی بھلے اور مفید نظر آئیں مگر آخرت کیلئے سعی مناسب نہیں اسلئے نہ وہ اللہ کے نزدیک مقبول ہیں اور نہ آخرت میں کار آمد اور تفسیر روح المعانی میں سَعْیَھَا کی تشریح میں سنت کے مطابق ہونے کے ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ اس عمل میں استقامت بھی ہو۔ اعمال کی قدردانی کی تین شرطیں : اس آیت میں اللہ نے اعمال کی قدردانی اور مقبولیت کی تین شرطیں بیان فرمائی ہیں، (1) ارادۂ آخرت یعنی اخلاص اور اللہ کی رضا جوئی، (2) ایسی کوشش جو آخرت کے مناسب ہو یعنی سنت کے مطابق ہو، (3) ایمان، اسلئے کہ ایمان کے بغیر کوئی عمل بھی قابل قبول نہیں ہوتا۔ کلا نمد۔۔۔ الخ یعنی دنیا کا رزق اور اس کی آسائشیں ہم بلاتفریق مومن اور کافر طالب دنیا اور طالب آخرت سب کو دیتے ہیں اللہ کی نعمتیں دنیا میں کسی سے رو کی نہیں جاتیں۔ تاہم دنیا کی یہ نعمتیں کسی کو کم اور کسی کو زیادہ ملتی ہیں اللہ تعالیٰ اپنی حکمت اور مصلحت کے مطابق یہ روزی تقسیم فرماتا ہے، تاہم آخرت میں درجات کا تقاضل زیادہ واضح اور نمایاں ہوگا اور وہ اس طرح کہ اہل ایمان جنت میں اور اہل کفر جہنم میں جائیں گے۔
Top