Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 85
وَ مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِیْلَ
وَمَا : اور نہیں خَلَقْنَا : پیدا کیا ہم نے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَآ : ان کے درمیان اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک السَّاعَةَ : قیامت لَاٰتِيَةٌ : ضرور آنیوالی فَاصْفَحِ : پس درگزر کرو الصَّفْحَ : درگزر کرنا الْجَمِيْلَ : اچھا
اور ہم نے نہیں پیدا کیا آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان (کی اس عظیم الشان کائنات) کو مگر حق کے ساتھ، اور (فیصلے کی) اس گھڑی نے (اپنے وقت پر) بہرحال آکر رہنا ہے، پس آپ (اے پیغمبر ﷺ شریفانہ درگزر ہی سے کام لیتے رہیں (ان لوگوں کی بیہودگیوں پر) ،2
68۔ کائنات کی تخلیق حق کے ساتھ : چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ اور حصر وقصر کے انداز و اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے نہیں پیدا کیا آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی اس کائنات کو مگر حق کے ساتھ۔ اور بڑا اور بنیادی مقصد اس عظیم الشان کائنات کی تخلیق کا یہ ہے کہ اس کو دیکھ کر اور اس میں غور و فکر سے کام لیکر انسان اپنے خالق ومالک کو اور اس کی عظمت شان اور وسعت رحمت کو پہچانے۔ اور دل وجان سے اس کے حضور جھک جائے۔ اور حیات مستعار کی فرصت محدود کو اس کی عبادت و بندگی میں صرف کرکے اپنے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ ہونے اور آخرت کی حقیقی اور ابدی زندگی کی دائمی نعمتوں سے سرفراز ہونے کا سامان کرے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی مایحب ویرید، بکل حال من الاحول۔
Top