Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Kahf : 72
قَالَ اَلَمْ اَقُلْ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِیَ صَبْرًا
قَالَ
: اس (خضر) نے کہا
اَلَمْ اَقُلْ
: کیا میں نے نہیں کہا
اِنَّكَ
: بیشک تو
لَنْ تَسْتَطِيْعَ
: ہرگز نہ کرسکے گا تو
مَعِيَ
: میرے ساتھ
صَبْرًا
: صبر
(خضر نے) کہا کہ کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کرسکو گے
آیت نمبر 72 تا 78 ترجمہ : حضرت خضر نے کہا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ ہرگز صبر نہ کرسکو گے تو موسیٰ نے کہا میری بھول چوک پر مجھ سے مواخذہ نہ فرمائیں یعنی مجھ سے آپ کی فرمانبرداری میں اور آپ پر اعتراض کو ترک کرنے میں غفلت ہوگئی اور آپ مجھ پر میرے معاملہ میں تنگی نہ ڈالیں یعنی کلفت میں مبتلا نہ کریں اور آپ اپنے ساتھ میری مصاحبت کے معاملہ میں دشواری پیدا نہ کیجئے یعنی میرے ساتھ درگذر اور سہولت کا معاملہ کیجئے پھر دونوں کشتی سے اترنے کے بعد پا پیادہ چلے یہاں تک کہ جب دونوں کی ایک لڑکے سے ملاقات ہوئی جو کہ ابھی سن بلوغ کو نہیں پہنچا تھا بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا اور ان میں سب سے زیادہ خوبصورت تھا تو خضر نے اس لڑکے کو مار ڈالا، یا تو زمین پر لٹا کر چھری سے ذبح کردیا یا ہاتھوں سے پکڑ کر سر اکھاڑ ڈالا یا اس کے سر کو دیوار سے ٹکرا دیا، یہ تین قول ہیں فقتلہ میں فا تعقیبیہ عاطفہ کا استعمال اس لئے ہوا ہے کہ قتل ملاقات کے بعد واقع ہوا تھا اور اذا کا جواب قال لہ موسیٰ أ قَتَلتَ نفسًا زکیَّۃ ہے یعنی موسیٰ (علیہ السلام) نے خضر سے کہا تم نے ایک بےگناہ شخص کو قتل کردیا یعنی ایسے معصوم نفس کو جو کہ ابھی حد تکلیف (یعنی سن بلوغت کو بھی نہیں پہنچا) اور ایک قرأت میں زکِیَّۃ ً ی کی تشدید اور بغیر الف کے ہے جس نے کسی کا خون نہیں کیا یعنی وہ کسی نفس کا قاتل نہیں ہے (کہ اسے قصاصاً قتل کیا جائے) بلاشبہ تم نے بہت ہی برا کام کیا نُکْرًا سکون کاف اور ضمہ گاکے ساتھ دونوں قرأتیں ہیں یعنی ناپسندیدہ حرکت خضر نے کہا کیا میں نے آپ سے کہا نہ تھا کہ آپ میرے ساتھ ہرگز صبر نہ کرسکیں گے یہاں لَکَ کا اضافہ کیا بخلاف سابق کے اس لئے کہ وہاں موسیٰ (علیہ السلام) نے سہو ونسیان کا عذر پیش نہیں کیا تھا موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اس کے بعد اگر میں آپ سے کچھ پوچھوں (اعتراض کروں) تو مجھے آپ اپنے ساتھ نہ رکھیں یعنی اپنے ساتھ رہنے کی اجازت نہ دیں یقیناً آپ نے میرے لئے کوئی عذر باقی نہیں چھوڑا لَدُنّی نون کی تشدید اور تخفیف دونوں قرأتیں ہیں مِنْ لَّدُنّی کے معنی مِنْ قِبَلِی کے ہیں یعنی آپ مجھے اپنے سے جدا کرنے کے معاملہ میں معذور ہیں پھر یہ دونوں حضرات چلے یہاں تک کہ جب ایک بستی والوں کے پاس پہنچے وہ بستی انطاکیہ تھی بستی والوں سے ان حضرات نے کھانا طلب کیا یعنی ضیافت کے طور پر ان سے کھانا طلب کیا مگر بستی والوں نے ان کی ضیافت کرنے سے انکار کردیا پھر ان دونوں حضرات نے اس بستی میں ایک دیوار دیکھی جو گرا چاہتی تھی اور اس کی اونچائی سو ذراع تھی یعنی جھکاؤ کی وجہ سے گرنے کے قریب تھی تو خضر نے اس دیوار کو ہاتھ لگا کر درست کردیا موسیٰ نے کہا اگر آپ چاہتے تو اس کام کی اجرت یعنی مزدوری لے لیتے ایک قرأ ت میں لاَتَّخَذْتَ ہے اس لئے باوجودیکہ ہم کھانے کے حاجتمند تھے ان لوگوں نے ہماری میزبانی نہیں کی خضر نے کہا بس یہ (اعتراض) میرے اور تیرے درمیان جدائی کرنے والا یعنی جدائی کا سبب ہے فراق مصدر بمعنی اسم فاعل تفریق ہے اس میں بَیْنَ کی اضافت غیر متعدد کی طرف ہے جس کی گنجائش واؤ عاطفہ کے ذریعہ بَیْن کی تکرار کی وجہ سے ہے، میں ان باتوں کی حقیقت تم کو جدا کرنے سے پہلے بتادیتا ہوں جن پر آپ صبر نہ کرسکے۔ تحقیق، ترکیب وتفسیری فوائد قولہ لَنْ تَسْتَطِیْعَ استطاعت سے مضارع واحد مذکر حاضر، تو ہرگز نہ کرسکے گا قولہ بِمَا نَسِیْتُ ما موصولہ ہے جار مجرور لا تُؤاخذنی سے متعلق ہے عائد محذوف ہے ای لا تاخذنی بامر الذی نسیتہ بعض حضرات نے کہا ہے کہ نسیت بمعنی ترکت ہے جو کہ نسیت کے لازم معنی ہیں اور یہ بھی احتمال ہے کہ ما مصدریہ ہو ای لا تاخذنی بنسیانی، نَسِیْتُ کی تفسیر غفلت سے کر کے اشارہ کردیا کہ یہاں نسیت کے لغوی معنی مراد نہیں ہیں بلکہ لازم معنی جو کہ غفلت اور ترک کے ہیں مراد ہیں اس لئے کہ نسیان کے لئے ترک لازم ہے قولہ لا ترھقنی مِنْ امر عُسرًا، عسرًا لا ترھقنی کا مفعول ثانی ہے اور ترھقنی میں یا مفعول اول ہے یقال اَرْھَقہ عُسرًا اس کو تکلیف میں ڈالا، اس کے ساتھ تنگی کا معاملہ کیا قولہ زاکیۃ وہ نفس جس نے ابھی تم گناہ نہ کیا ہو اور زکیۃ وہ نفس جس نے گناہ کرنے کے بعد توبہ کرلی ہو، کسائی نے کہا ہے کہ دونوں ہم معنی ہیں قولہ بغیر نفسٍ اس میں تین وجوہ اعراب ہیں (1) قتلت کے متعلق ہے (2) محذوف سے متعلق ہے اور فاعل یا مفعول سے حال ہے ای قتلتہ ظالمًا او مظلومًا بغیر نفسٍ (3) مصدر محذوف کی صفت ہو ای قتلت قتلاً مُتَلَبِّسًا بغیر نفسٍ قولہ لَمْ یبلغ الحنثَ میں مضاف محذوف ہے، ای وقت الحنثِ غلام کی تفسیر لم یبلغ الحنث سے کرنے کا مقصد تعیین معنی ہیں اس سے کہ غلام کے مختلف معنی آتے ہیں مگر یہاں نابالغ لڑکا مراد ہے قولہ ھذا فراق یعنی ترک اجرت پر اعتراض فراق سے یعنی وقت فراق ہے قولہ بینی وبینک میں بین کی اضافت غیر متعدد کی طرف ہے حالانکہ بین کی اضافت متعدد کی طرف ضروری ہوتی ہے، جیسے بیننا وبینکم میں اضافت متعدد کی طرف ہے قولہ وَاَتٰی ھُن۔ ا بالفاء العاطفۃ اس عبارت کے اضافہ کا مقصد اس بات کا جواب ہے یہاں یعنی فقتلَہ پر فا داخل ہے مگر سابق میں خَرَقَھَا پر فا داخل نہیں اس کی کیا وجہ ہے ؟ جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ غلام کا قتل چونکہ کشتی سے اترنے کے بعد واقع ہوا تھا اس لئے اس کے مناسب فا تعقیبیہ لائے، بخلاف خرقَھَا کے کہ وہاں کشتی میں سواری کے دوران خرق واقع ہوا تھا اس لئے وہاں خرقھا کہا نہ کہ فخرقَھَا قولہ لَمْ تقتل نفسًا کے اضافہ کا مقصد اس بات کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ بغیر نفس یعنی مضاف محذوف ہے ای بغیر قتل نفس قولہ منکرًا کے اضافہ کا مقصد یہ بتانا ہے کہ نکرًا مصدر منکرًا مفعول کے معنی میں ہے، سابق میں چونکہ موسیٰ (علیہ السلام) کی غلطی کم تھی اس لئے وہاں لَکَ نہیں کہا، یہاں چونکہ غلطی زیادہ ہے اس لئے لَکَ کے ذریعہ خطاب کیا قولہ یُرِیْدُ کی تفسیر یَقْربُ سے کر کے اس بات کی طرف اشارہ کردیا کہ یُرِیدُ کی جدار کی طرف نسبت اسناد مجازی ہے اس لئے کہ جدار ذوارادہ اشیاء میں سے نہیں ہے لَمْ تَسْتَطِعْ اصل میں تستطیع تھا، لم داخل ہونے کی وجہ سے آخر میں عین ساکن ہوگئی، التقائ ساکنین ہوا ی اور عین میں ی ساقط ہوگئی تستطع ہوگیا۔ تفسیر وتشریح قالَ اَلَمْ اَقُلْ اِنَّکَ الخ حضرت خضر (علیہ السلام) نے کہا کیا میں نے کہا نہ تھا کہ آپ میرے ساتھ ہرگز صبر نہ کرسکیں گے اس لئے کہ ایسے حالات اور واقعات دیکھنے میں آئیں گے جن پر آپ خاموشی کے ساتھ صبر نہ کرسکو گے سو دیکھئے آخر وہی ہوا، اس صبر نہ کرنے اور نباہ نہ ہونے سے موسیٰ (علیہ السلام) کی منقصت نہیں بلکہ منقبت نکلتی ہے اس لئے کہ آپ کا خضر (علیہ السلام) کو بظاہر خلاف شرع حرکات پر بار بار ٹوکنا عین منصب نبوت اور غیرت ایمانی کی وجہ سے خاموش نہ رہ سکے مفسر علام نے ثانی معنی مراد لئے ہیں، فانطلقا حتی لقیا غلامًا فقتل عہد معاہدہ کرنے کے بعد جب یہ دونوں حضرات آگے چلے تو ایک بستی میں پہنچے اس بستی کے قریب چند لڑکے کھیل رہے تھے ان میں ایک لڑکے کو جس کا نام جیسور بتایا جاتا ہے جو نہایت ہی خوبصورت اور عقلمند تھا قتل کر ڈالا موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا آپ نے ایک بےگناہ شخص کو قتل کردیا جو کسی کا قاتل بھی نہیں، وہ لڑکا بالغ تھا یا نابالغ دونوں قسم کے اقوال ہیں غلام کا اطلاق دونوں ہی پر ہوتا ہے، اکثر مفسرین اس کو نابالغ ہی بیان کرتے ہیں، مفسر علام کی بھی یہی رائے ہے، لفظ زکیّۃ ً سے نابالغی کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے، اگرچہ اس میں تاویل کی گنجائش ہے جیسا کہ تحقیق و ترکیب کے زیر عنوان گذر چکا ہے بغیر نفسٍ یعنی اول تو نابالغ قصاص میں بھی قتل نہیں کیا جاسکتا، یہاں تو قصاص کا بھی کوئی قصہ نہیں تھا پھر اس سے بڑھ کرنا معقول بات کونسی ہوسکتی ہے یعنی آپ کی پہلی حرکت ہی نازیبا تھی مگر اس بار تو آپ نے غضب ہی کردیا کشتی کے نقصان کا تدارک تو کسی حد تک ممکن بھی تھا یہ تو جان کا معاملہ اس کی تلافی کی تو کوئی صورت ہی نہیں حضرت خضر (علیہ السلام) نے کہا میں نے آپ سے کہا نہ تھا کہ آپ میرے ساتھ ہرگز صبر نہ کرسکیں گے اس مرتبہ خفگی بڑھ گئی اسی لئے خطاب کرتے وقت لَکَ کا لفظ بڑھا دیا موسیٰ (علیہ السلام) نے اس مرتبہ بھول سے نہیں بلکہ قصداً اعتراض کیا تھا اس لئے کہ احکام شریعت کی خلاف ورزی پر تحمل عام صالحین سے نہیں ہوسکتا تو موسیٰ (علیہ السلام) تو پیغمبر تھے وہ بھلا امر منکر پر خاموش کیسے رہ سکتے تھے اسی لئے موسیٰ (علیہ السلام) نے اس مرتبہ سہو ونسیان کا عذر بھی پیش نہیں کیا، بلکہ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اس کے بعد اگر میں آپ کی بات پر اعتراض کروں تو آپ مجھے ساتھ نہ رکھیں یقیناً میرے لئے آپ نے کوئی عذر باقی نہیں چھوڑا، یعنی اب کی بار اور درگذر کیجئے، ایک موقع اور دیجئے آئندہ اگر اعتراض کروں تو مجھے ساتھ رکھیں آپ اس حد کو پہنچ جائیں گے کہ مجھے اپنے جدا کرنے میں معذور سمجھے جائیں گے۔ حضرت خضر (علیہ السلام) نے وہ بات در گذر کردی، اور یہ دونوں حضرات آگے چلے اور ایک بستی میں پہنچے اور لوگوں سے ملے اور چاہا کہ بستی والے مسافر سمجھ کر مہمان نوازی کریں قدیم زمانہ میں چونکہ سراؤں اور مسافر خانوں کا رواج نہیں تھا نہ ہوٹلوں اور کھانے پینے کی دکان کا سلسلہ تھا، مسافر بستی والوں پر اپنا حق سمجھتے تھے کہ بستی والے ان کی میزبانی کے فرائض انجام دیں اور ہر بستی والے بھی مہمان نوازی کو اپنا فرض سمجھتے تھے اس لئے کہ ہر شخص کو سفر کرنا پڑتا تھا اور ہر شخص کی یہ خواہش اور تمنا ہوتی ہے کہ اہل بستی ہماری میزبانی کے فرائض انجام دیں اور عموماً ہر بستی والے بڑی خوش دلی سے یہ فریضہ انجام دیتے تھے، مگر یہ سعادت اس بستی والوں کی قسمت میں نہیں تھی ان لوگوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور خضر (علیہ السلام) جیسے مقربین کی مہمان نوازی سے انکار کردیا، یہ معاملہ دیکھ کر چاہیے تھا ایسے تنگ دل اور بےمروت لوگوں پر غصہ آتا مگر حضرت خضر (علیہ السلام) نے غصہ کے بجائے ان پر احسان کیا، بستی میں ایک دیوار تھی جو اس قدر جھکی ہوئی تھی کہ گرنے کے قریب تھی، لوگ اس کے پاس سے گذرتے ہوئے ڈرتے تھے، حضرت خضر (علیہ السلام) نے معجزانہ طور پر اس دیوار پر ہاتھ لگا کر سیدھا کردیا، اس موقع پر موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اگر آپ چاہتے تو اس کام کی اجرت لے سکتے تھے یعنی جس بستی والوں نے مسافروں کی مہمان نوازی کا حق ادا نہیں کیا ایسے لوگوں کی دیوار مفت درست کردینے کی کیا ضرورت تھی، اگر کچھ معاوضہ لے کر دیوار درست کرتے تو ہمارا بھی کھانے پینے کا کام چلتا، اور ان تنگ دل بخیلوں کو تنبیہ بھی ہوجاتی، اس کے جواب میں حضرت خضر (علیہ السلام) نے کہا بس اب میرا اور آپ کا ساتھ ختم اب میں ان باتوں کی حقیقت بتاتا ہوں جن پر آپ صبر نہ کرسکے یعنی حسب وعدہ آپ مجھ سے جدا ہوجائے آپ کا نباہ میرے ساتھ نہیں ہوسکتا لیکن جدا ہونے سے پہلے میں چاہتا ہوں کہ ان واقعات کے پوشیدہ اسرار ظاہر کردوں جن کو دیکھ کر آپ سے صبروضبط نہ ہوسکا۔ حکمت : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) وخضر (علیہ السلام) کے درمیان مذکورہ تین واقعات کے پیش آنے میں حکمت موسیٰ (علیہ السلام) کو تین باتوں پر تنبیہ مقصود تھی، جب موسیٰ (علیہ السلام) نے کشتی توڑنے پر اعتراض کیا اور دریا میں غرق ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا اور ظاہری اسباب کو اہمیت دی تو ندا آئی اے موسیٰ تیری تدبیر اس وقت کہاں تھی کہ تجھے ایک تابوت میں بند کر کے دریا میں ڈال دیا گیا تھا اور جب قتل غلام پر اعتراض کیا تو ندا آئی کہ تیرا اعتراض اس وقت کہاں تھا کہ جب تو نے ایک قبطی کو قتل کردیا تھا اور جب دیوار کو مفت درست کرنے پر اعتراض کیا تو ندا آئی اس وقت تیرا اعتراض کہاں گیا تھا جب کہ تو نے پتھر ہٹا کر شعیب (علیہ السلام) کی بیٹیوں کی بکریوں کو بلا اجرت پانی پلایا تھا۔ (صاوی)
Top