Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Jalalain - Maryam : 1
كٓهٰیٰعٓصٓ۫ۚ
كٓهٰيٰعٓصٓ
: کاف۔ ہا۔ یا۔ عین۔ صاد
کھیعص
آیت نمبر 1 تا 6 ترجمہ : شروع اللہ کے نام سے جو بےحد مہربان اور نہایت رحم والا ہے کھیٰعص اس سے اللہ کی کیا مراد ہے وہی خوب جانتا ہے یہ (متلو) اپنے بندے زکریا پر تیرے رب کی رحمت کا تذکرہ ہے عبدہٗ رحمت کا مفعول ہے زکریا، عبدہ کا بیان ہے جبکہ اس نے اپنے رب کو مخفی طور پر پکارا اِذْ رحمۃً سے متعلق ہے، یعنی ایسا پکارنا کہ جو راز داری پر مشتمل تھا رات کے درمیان حصہ میں اس لئے کہ یہ (طریقہ) سریع القبول ہے عرض کیا اے میرے پروردگار میری تمام ہڈیاں کمزور ہوگئیں ہیں اور میرے سر میں بالوں کی سفیدی پھیل پڑی ہے شیباً فاعل سے منقول ہو کر تمیز ہے یعنی جس طرح لکڑیوں میں آگ پھیل جاتی ہے اسی طرح سفیدی میرے سر کے بالوں میں پھیل گئی (اس کے باوجود) میں آپ سے ایک درخواست کرنا چاہتا ہوں (اور اس سے قبل بھی) میں آپ سے اے میرے رب درخواست کر کے کبھی محروم نہیں رہا ہوں یعنی میں آپ سے اپنی دعاء میں زمانہ گذشتہ میں بھی (ناکام نہیں رہا ہوں) لہٰذا آئندہ بھی مجھے محروم نہ فرمائیں اور مجھے میرے قریبی رشتہ داروں کی طرف سے یعنی ان لوگوں کی طرف سے کہ جو میرے نسبی رشتہ دار ہیں جیسا کہ چچا زاد بھائی وغیرہ دین کے معاملہ میں اندیشہ ہے کہ میرے بعد یعنی میرے مرنے کے بعد دین کو ضائع کردیں گے جیسا کہ میں بنی اسرائیل میں مشاہدہ کرچکا ہوں اور میری بیوی بھی بانجھ ہے جس سے کوئی اولاد نہیں سو (اس صورت میں) آپ مجھ کو خاص اپنے پاس سے یعنی اپنی خصوصی رحمت سے (اسباب عادیہ کے مفقود ہونے کے باوجود) ایک وارث یعنی ایسا بیٹا دے دیجئے جو میرا اور میرے دادا یعقوب کے خاندان کے علم ونبوت کا وارث بنے یَرِثُنِیْ میں جواب امر ہونے کی وجہ سے جزم اور (جملہ ہو کر) ولیًا کی صفت ہونے کی وجہ سے رفع ہے اور یَرِثُ میں بھی مذکورہ دونوں صورتیں جائز ہیں اور اے میرے پروردگار اس کو پسندیدہ یعنی اپنے نزدیک مقبول بنا دیجئے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا (علیہ السلام) سے اجابت دعاء کی وجہ سے بطور رحمت حاصل ہونے والے بیٹے کی درخواست کے جواب میں فرمایا یا زکریا الخ۔ تحقیق، ترکیب وتفسیری فوائد قولہ کھیٰعص یہ متشابہات میں سے ہے جس کا واقعی علم اللہ اور اس کے رسول ہی کو ہے بندوں کے لئے اس کی تفتیش و جستجو بھی اچھی نہیں بعض اسلاف نے اس کی مراد بیان کی ہے، مگر وہ تخمینی ہے کہ تحقیقی ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ یہ اسماء الہٰیہ میں سے ایک اسم ہے اور قتادہ (رح) نے فرمایا یہ قرآن کے اسماء میں سے ایک اسم ہے اور بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ اسم اعظم ہے وغیرہ وغیرہ ذکر رحمت ربِّکَ عبدَہُ ، عبدَہٗ رحمت کا مفعول بہ ہے اور بعض حضرات نے ذکر کا مفعول بہ کہا ہے زکریا عبدہ سے بدل یا عطف بیان ہے ذکر رحمۃِ میں ذکر مصدر اپنے مفعول کی جانب مضاف ہے اور مصدر کا فاعل محذوف ہے ای ذکر اللہ رحمتہ اور رحمۃ مصدر کی اضافت رب کی جانب مصدر کی اضافت فاعل کی طرف ہے اور جملہ ہو کر ھٰذا مبتدا محذوف کی خبر ہے جیسا کہ مفسر علام نے ھٰذا محذوف مان کر اشارہ کردیا ہے ای ھٰذا المتلو ذکر رحمۃ ربک اور ایک ترکیب یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ذکر رَحْمَۃِ ربِّکَ الخ مبتداء ہے اور اس۔۔۔ خبر مقدم محذوف ہے ای فیما یتلیٰ علَیْکَ ذکرُ رحمۃِ ربِّکَ اور ذکر رحمت کا مطلب رحمت کا معاملہ کرنا ہے نہ وہ ذکر جو نسیان کے مقابلہ میں ہے اِذ نادیٰ ، رحمۃ کا ظرف ہے اور بعض حضرات نے ذکر کا ظرف قرار دیا ہے مفسر علام نے اِذ کے بعد متعلِّق بِرَحْمَۃٍ کے اضافہ سے یہ بتادیا کہ اِذْ نادیٰ اگرچہ ذکر کا بھی ظرف ہوسکتا ہے مگر مفسر کے نزدیک رحمۃ کا ظرف بنانا بہتر ہے ای رحمۃ اللہِ اِیَّاہ وقتَ اَنْ ناداہٗ قولہ وَھَنَ (س ض) وَھْنًا کمزور ہونا، ضعیف ہونا، حضرت زکریا (علیہ السلام) نے وَھَنَ العَظْمُ مِنِّیْ فرمایا حالانکہ وَھَنَ عظمی زیادہ مختصر ہے اس کی کیا وجہ ہے ؟ جواب : وَھَنَ العظم منی میں تفصیل بعد الاجمال ہے اس لئے کہ العظم منی جنسیۃ مقصودہ پر واضح الدلالۃ ہے، اس لئے کہ وَھَنَ العظم مطلق ہے جس میں حضرت زکریا (علیہ السلام) اور ان کے غیر کی ہڈیاں شامل ہیں منی کہہ کر خود کو دوبارہ شامل کرلیا اس طرح مِنّی، العظم کی تاکید ہوئی (روح) قولہ قال رَبِّی یہ جملہ نادیٰ رَبَّہٗ کی تفسیر ہے، العظم میں الف لام استغراق جنسی کے لئے ہے مراد تمام ہڈیاں ہیں، العظم کو مفرد لایا گیا ہے نہ کہ جمع اس لئے کہ جمع کا اطلاق اس صورت میں بھی درست ہے جبکہ بعض ہڈیاں کمزور ہوگئیں ہوں قولہ اشتعال اصل میں انتشارُ شعاع النارِ فی الحطب کو کہتے ہیں، شیباً بوجہ تمییز منصوب ہے اور فاعل سے منقول ہے تقدیر عبارت یہ ہے انتشر الشیبُ فی شعرہٖ (ض) شیباً بوڑھا ہونا، بالوں کا سفید ہونا، بعض حضرات نے شیباً کو مصدریت کی وجہ سے منصوب کہا ہے، بایں طور کہ اِشتَعَلَ الرأسُ شَابَ کے معنی میں ہے لہٰذا اب عبارت ہوگی شاب شیباً اور بعض حضرات نے حال ہونے کی وجہ سے منصوب کہا ہے اور شیباً بمعنی شائباً کہا ہے (روح) مگر یہ دونوں قول مرجوح ہیں رأس کے بعد مِنِّی کو ماقبل پر اعتماد کرتے ہوئے ترک کردیا قولہ الموالی جمع مولیٰ ، قریبی رشتہ دار، بنی عم وغیرہ عاقراً بانجھ عاقر کے آخر سے ۃ حذف کردی گئی ہے جیسا کہ حائض سے، حضرت زکریا (علیہ السلام) کی بیوی کا نام اشاع بنت فاقور ہے اور اشاع کی بہن کا نام حنہ ہے اشاع کے یحییٰ پیدا ہوئے اور حنہ کے مریم اور مریم کے عیسیٰ علیہ السلام، اس طرح عیسیٰ (علیہ السلام) یحییٰ (علیہ السلام) کے خالہ زاد بھانجے ہوئے قولہ رضیاً مصدر بمعنی مفعول پسندیدہ قولہ بدعائک کی تفسیر بدعائی سے کر کے اشارہ کردیا کہ دعاء مصدر ہے اور اپنے مفعول کی جانب مضاف ہے اور اس کا فاعل ی ضمیر متکلم محذوف ہے قولہ العلم والنبوۃ سے اشارہ کردیا کہ انبیاء کی میراث علم ہے نہ کہ مال و دولت۔ تفسیر و تشریح نِداءً خفِیًّا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دعاء آہستہ اور خفیہ طور پر کرنا افضل ہے حضرت سعد بن وقاص ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اِنَّ خیرَ الذکر الخفی وخیر الرزق ما یکفی یعنی بہترین ذکر خفی ہے اور بہترین رزق وہ ہے جو کافی ہوجائے (ضرورت سے نہ گھٹے اور نہ بڑھے) ذکر خفی کے افضل ہونے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ذکر خفی میں تضرع وانابت اور خشوع و خضوع زیادہ ہوتا ہے، ریا ونمود سے دور ہوتا ہے حضرت زکریا (علیہ السلام) کے خفیہ طور پر بیٹے کی دعاء میں ایک مصلحت یہ بھی تھی کہ لوگ ان کو بیوقوف قرار نہ دیں کہ بڈھا اب بڑھاپے میں اولاد مانگ رہا ہے جبکہ اولاد کے ظاہری تمام امکانات ختم ہوچکے ہیں۔ اِنِّی وَھَنَ العظْمُ مِنّی الخ حضرت زکریا (علیہ السلام) نے اپنی کمزوری کا ذکر کرتے ہوئے اپنی ہڈیوں کی کمزوری کا ذکر فرمایا ہے اس لئے کہ ہڈیاں ہی عمود بدن ہوتی ہیں جب ہڈیاں ہی کمزور ہوگئیں تو بقیہ چیزوں کے کمزور نہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ دعاء میں اپنی حاجت مندی کا اظہار مستحب ہے : حضرت زکریا (علیہ السلام) نے دعا سے پہلے اپنی کمزوری اور ضعف کا ذکر فرمایا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دعا کرتے وقت اپنی بدحالی نیز ضعف اور کمزوری نیز حاجت مندی کا ذکر کرنا قبولیت کے لئے اقرب ہے اسی لئے علماء نے فرمایا کہ انسان کو چاہیے کہ دعا کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اپنی حاجت مندی کا ذکر ہے۔ حضرت زکریا (علیہ السلام) کے اپنے ضعف اور کمزوری کا ذکر کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اولاد پیدا ہونے کے تمام ظاہری اسباب مفقود ہیں اب تو ہم دونوں بوڑھے ہوچکے ہیں جب دونوں جوان تھے اور اولاد کے ظاہری اسباب بھی موجود تھے اس وقت کچھ نہ ہوا تو اب تو ظاہری اسباب بھی مفقود ہوچکے ہیں، اس بات کا تقاضہ تو یہ تھا کہ میں آپ سے اولاد کی دعا نہ کروں مگر چونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرے قریبی عزیزوقریب دین پر قائم نہ رہ سکیں خود ہی گمراہ ہوجائیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں، اس ضرورت اور مصلحت کی وجہ سے ظاہری اسباب نہ ہونے کے باوجود میں آپ سے ایک بیٹے کی درخواست کرتا ہوں کہ جو میرے اور خاندان یعقوب (علیہ السلام) کے علمی اور نبوی ورثہ کا وارث ہو سکے۔ وَاِشْتَعَلَ الرَّأسُ شَیْبًا اور میرا پورا سر بڑھاپے کی وجہ سے سفید ہوچکا ہے اس سے بھی ضعف وکبرسنی کا اظہار مقصود ہے، بالوں کی سفیدی کو آگ کی روشنی سے تشبیہ دے کر اس کا پورے سر پر پھیل جانا مقصود ہے۔ البَلاغۃ : (1) اَلْکِنَایَۃ (وَھَنَ العظم منی) کنایۃ عن ذھاب القوۃ وضعف الجسم (2) اَلاستعارۃ (اشتعل الرأس شیباً ) شَبَّہَ اِتشارَ الشیب وکثرتہٖ باشتعال بمعنی اِنْتَشَرَ ففیہ استعارۃٌ تَبْعِیَّۃ ٌ۔ یَرِثنی وَیَرِث مِنْ ءَالِ یعقوب الخ باتفاق جمہور علماء اس آیت میں وراثت سے وراثت مالی مراد نہیں ہے قال البیضاوی المراد وِرَاثۃ الشرع والعلم فاِن الانبیاء لا یورثون المال 14/2، اول حضرت زکریا (علیہ السلام) کے پاس کوئی بڑی دولت ہونا ثابت نہیں کہ جس کی فکر ہو کہ اس کا وارث کون ہوگا ؟ اور ایک پیغمبر کی شان سے بھی ایسی فکر کرنا بعید ہے اس کے علاوہ وہ صحیح حدیث جس پر صحابہ کرام کا اجماع ثابت ہے اس میں ہے : العلماءُ ورثۃ الاَنبِیاءِ واَنَّ الاَنْبِیَاءَ لم یُوَرِّثُوْا دِینارًا ولا دِرْھَمًا اِنَّما ورِّثوا العلمَ فمن اَخَذَہ اَخَذ بحظٍّ وافِرٍ (رواہ احمد و ابوداؤد وابن ماجہ والترمذی) “ بیشک علماء انبیاء کے وارث ہیں کیونکہ انبیاء علماء انبیاء کے وارث ہیں کیونکہ انبیاء دینار و درہم کی وراثت نہیں چھوڑتے بلکہ ان کی وراثت علم ہوتا ہے جس نے علم حاصل کرلیا اس نے بڑی دولت حاصل کرلی ” یہ حدیث کلینی کی اصول کافی وغیرہ میں بھی موجود ہے اور صحیح بخاری میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لاَ نُوَرِّثُ وَمَا نُوَرِّثُ صَدَقَۃ ٌ : ہم انبیاء کی مالی وراثت کسی کو نہیں ملتی ہم جو مال چھوڑتے ہیں وہ سب صدقہ ہے۔ اور خود اس آیت میں یَرِثُنِیْ کے بعد وَیَرِثُ مِنْ آل یَعْقوْبَ کا اضافہ اس کی دلیل ہے کہ وراثت سے وراثت مالی مراد نہیں ہے کیوں کہ جس لڑکے کی پیدائش کی دعا کی جا رہی ہے اس کا آل یعقوب کے لئے مالی وارث بننا بظاہر ممکن نہیں اس لئے کہ آل یعقوب کے ورثاء ان کے عصاب قریبہ ہوں گے اور وہ وہی موالی ہیں جن کا ذکر اس آیت میں کیا گیا ہے وہ بلاشبہ قرابت اور عصوبت میں حضرت یحییٰ (علیہ السلام) سے اقرب ہیں اقرب کے ہوتے ہوئے عصبہ بعید کو وراثت ملنا اصول وراثت کے خلاف ہے۔ روح المعانی میں کتب شیعہ سے یہ نقل کیا گیا ہے : رَوَی الکلینی فی الکافی عن ابی البختری عن ابی عبداللہ قال اِنّ سلیمان وَرِثَ داؤد وأن محمدًا ﷺ ورث سلیمان۔ سلیمان (علیہ السلام) داؤد (علیہ السلام) کے وارث ہوئے اور محمد ﷺ سلیمان (علیہ السلام) کے وارث ہوئے۔ یہ ظاہر ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی مالی وراثت ملنے کا کوئی احتمال وامکان ہی نہیں اس سے مراد علوم نبوت کی وراثت ہے اس سے معلوم ہوا کہ وَرِثَ سلیمان داؤد میں بھی وراثت مالی مراد نہیں وَاَجْعَلْہٗ رَبِّ رَضِیًّا اے پروردگار تو اس کو اپنے نزدیک مقبول اور پسندیدہ بنا اس سے معلوم ہوا کہ والدین کو اپنے بچوں کے لئے نیک صالح خوش اخلاق وخوش اطوار بننے کی دعاء کرنا طریقہ انبیاء ہے۔ سوال : حضرت زکریا (علیہ السلام) کی دعا یَرِثُنِیْ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پیدا ہونے والا لڑکا حضرت زکریا (علیہ السلام) کی وفات کے بعد بھی زندہ رہے اور اس لئے کہ وارث بننے کا عام طور پر یہی مطلب ہوتا ہے حالانکہ تاریخی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) حضرت زکریا (علیہ السلام) کی زندگی ہی میں قتل کر دئیے گئے تھے۔ جواب : (1) بقاء عام ہے بقاء ذات اور بقاء آثار کو لہٰذا اگر حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کی ذات باقی نہیں رہی تو ان کے آثار باقی رہے (2) یا فاستجبنا دعاء کے بعض اجزاء کے اعتبار سے ہے (3) حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے قصہ قتل کی تقدیم ثابت نہ ہو۔ (بیان القرآن)
Top