Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 195
وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ١ۛۖۚ وَ اَحْسِنُوْا١ۛۚ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ
وَاَنْفِقُوْا
: اور تم خرچ کرو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَلَا
: اور نہ
تُلْقُوْا
: ڈالو
بِاَيْدِيْكُمْ
: اپنے ہاتھ
اِلَى
: طرف (میں)
التَّهْلُكَةِ
: ہلاکت
وَاَحْسِنُوْا
: اور نیکی کرو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الْمُحْسِنِيْنَ
: نیکی کرنے والوں کو
اور خدا کی راہ میں (مال) خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی کرو بیشک خدا نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
آیت نمبر 195 تا 196 ترجمہ : اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو (یعنی) اس کی طاعت میں کہ وہ جہاد وغیرہ ہے اور تم جہاد میں خرچ کرنے سے بخل کرکے اور جہاد ترک کرکے خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اس لئے کہ یہ (بخل و ترک) دشمن کو تم پر جری کر دے گا (باَیدی) میں باء زائدہ ہے (راہ خدا میں) خرچ وغیرہ کے ذریعہ نیکیاں کرو، اللہ تعالیٰ نیکیاں کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے یعنی ان کو اجر عطا کرتا ہے اور حج وعمرہ اللہ کے لئے پورے کرو، یعنی دونوں کو ان کے حقوق کی رعایت کے ساتھ ادا کرو، پس اگر حج اور عمرہ سے (یعنی) ان کے پورا کرنے سے دشمن یا اسی جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ تم کو روک دیا جائے تو جد ہدی (قربانی کا جانور) تم کو میسر ہو اور وہ بکری ہے اور اپنے سروں کا حلق نہ کراؤ یعنی حلال نہ ہوتاوقتی کہ ہدی مذکور اپنی جگہ نہ پہنچ جائے جہاں اس کا ذبح کرنا جائز ہے اور وہ امام شافعی (رح) تعالیٰ کے نزدیک احصار کی جگہ ہے لہٰذا حلال ہونے کی نیت سے اسی جگہ (ہدی) ذبح کردی جائے اور اس مقام کے مساکین پر (گوشت) تقسیم کردیا جائے، اور حلق کرالیا جائے، اس سے حلت حاصل ہوجائے گی، مگر جو شخص تم میں مریض ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو مثلاً جوں یا سر کا درد تو وہ حالت احرام میں حلق کرا سکتا ہے، تو اس پر فدیہ واجب ہے اور وہ تین دن کے روزے ہیں یا تین صاع کو مقامی عمومی خوراک سے چھ مسکینوں پر صدقہ کرنا ہے یا قربانی کرنا ہے یعنی بکری ذبح کرنا، اور اوتخییر کے لئے ہے اور اسی حکم میں وہ شخص بھی شامل ہوگا جس نے بغیر کسی عذر کے حلق کر الیا ہو اس لئے کہ کفارہ کے وجوب کے لئے یہ زیادہ لائق ہے یہی حکم اس شخص کا بھی ہے جس نے حلق کے علاوہ کچھ اور استفادہ کیا مثلاً خوشبو لگائی یا تیل لگایا عذر کی وجہ سے ہو یا بغیر عذر کے، پھر جب تم دشمن سے مامون ہوجاؤ بایں طور کہ دشمن چلا گیا یا تھا ہی نہیں، تو جس شخص نے تم میں سے عمرہ کو حج کے ساتھ ملا کر احرام کی ممنوعات سے حج کے مہینوں میں عمرہ کا احرام باندھ کر فائدہ اٹھایا اس کے عمرہ سے فارغ ہونے اور اس سے حلال ہونے کی وجہ سے تو اس پر جو میسر آئے قربانی واجب ہے اور وہ ایک بکری ہے کہ حج کا احرام باندھنے کے بعد ذبح کرے، اور افضل یوم نحر ہے تو جس کو ہدی میسر نہ ہو، ہدی کے دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے یا اس کی قیمت نہ ہونے کی وجہ سے تو اس پر تین روزے ہیں ایام حج میں یعنی حج کے احرام کی حالت میں، تو ضروری ہے کہ ساتویں ذی الحجہ سے پہلے (حج) کا احرام باندھے اور افضل چھٹی ذی الحجہ سے پہلے ہے یوم نحر میں حاجی کے لئے روزہ مکروہ ہے اور ایام تشریق میں امام شافعی (رح) تعالیی کے صحیح ترین قول کے مطابق روزہ جائز نہیں ہے اور سات روزے اس وقت جب کہ اپنے وطن واپس ہو وطن مکہ ہو یا غیر مکہ، اور کہا گیا ہے کہ جب تم ارکان حج سے فارغ ہوجاؤ اس میں غائب سے حاضر کی طرف التفات ہے یہ دس روزے پورے ہیں یہ جملہ اپنے ماقبل کی تاکید ہے قربانی یا روزوں کے وجوب کا مذکورہ حکم اس شخص کے لئے ہے جو حج تمتع کرے یا یہ رعایت ان لوگوں کے لئے ہے جن کے گھر بار مسجد کے قریب نہ ہوں اس طرح کہ حرم سے دو مرحلوں سے کم نہ ہو، یہ امام شافعی (رح) تعالیٰ کے نزدیک ہے اور اگر دو مرحلوں سے کم ہے تو اس پر نہ دم ہے نہ روزہ اگرچہ تمتع کرے اور اھل کے ذکر کرنے میں وطن بنانے کی شرط کی طرف اشارہ ہے اور تمتع کی نیت کی، تو اس پر مذکورہ چیز (یعنی قربانی) واجب ہے اور یہ ہمارے (یعنی شوافع) کے نزدیک ہے اور تمتع کے ساتھ مذکورہ احکام میں حدیث کی وجہ سے قارن کو بھی ملا لیا گیا ہے اور قارن وہ ہے جو حج وعمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھے، یا حج کو عمرہ پر داخل کر دے طواف عمرہ کرنے سے پہلے (یعنی عمرہ کا طواف شروع کرنے سے پہلے حج کا احرام باندھ لے) اور ان چیزوں میں اللہ سے ڈرتے رہو جن کا تم کو حکم دیتے ہیں اور جن سے منع کرتے ہیں اور خوب سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ اس کا خلاف کرنے والے کو سخت سزا دینے والا ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّھْلُکَۃِ ، لا تُلْقُوْا، اِلْقَاءٌ (افعال) سے صیغہ نہی جمع مذکر حاضر، تم نہ ڈالو۔ سوال : اِلقَاءٌ متعدی بنفسہ ہے حالانکہ یہاں اِلیٰ کے ساتھ تعدیہ کیا گیا ہے۔ جواب : اِلْقَاء انتہاء کے معنی کو متضمن ہے لہٰذا تعدیہ بالیٰ جائز ہے۔ قولہ : تَھْلُکَۃ، (ض) یہ خلاف قیاس نادر مصادر میں سے ہے، ہلاکت میں ڈالنا، قاموس میں لام مثلث کے ساتھ لکھا ہے اَلتَّھْلُکَۃُ چونکہ مصادر نادرہ میں سے ہے، اس لئے اَلْھَلَاک، مصدر مشہور ہے اس کی وضاحت کردی۔ قولہ : بِالطَّفْقَۃِ ، یہ ایک سوال مقدر کا جواب ہے، سوال یہ ہے، اَحْسِنُوْا، تفضلُوا کے معنی میں ہے جو کہ متعدی بالباء ہوتا ہے۔ قولہ : بالنفقۃ، کو ماسبق سے مربوط کرنے کے لئے لایا گیا ہے اس لئے تَھْلُکَۃ، کی تفسیر اِمْسَاک عن النفقۃ سے کی ہے تو یہاں احسان کی تفسیر انفاق فی سبیل اللہ سے کرنا ہی مناسب ہے تاکہ دونوں میں ربط پیدا ہوجائے۔ قولہ : ای یُثِیْبُھُمْ ، یُحِبّ کی تفسیر یثیب سے تفسیر باللاّزم ہے اس لئے کہ حبٌ کے معنی میلان القلب کے ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ کے حق میں متصور نہیں ہے یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ رحمت کی تفسیر احسان سے کرتے ہیں ورنہ تو رحمت کے معنی رقۃ القلب کے ہیں جو ذات باری میں متصور نہیں ہے۔ قولہ : اَدَّوْھُمَا، اس سے حج وعمرہ دونوں کے وجوب کی طرف اشارہ ہے اس لئے کہ امام شافعی (رح) تعالیٰ کے نزدیک دونوں واجب ہیں اور اگر لفظ اتمُّوْا، کا ظاہری معنی پر ہی رکھا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ شروع کرنے کے بعد ان کو پورا کرنا واجب ہے اس لئے کہ احناف کے نزدیک نفلی عبادت شروع کرنے سے واجب ہوجاتی ہے۔ قولہ : بِعَدُوِّ یہ امام شافعی (رح) تعالیٰ اور امام مالک (رح) تعالیٰ کے قول کے مطابق ہے اس لئے کہ ان حضرات کے یہاں احصار دشمن ہی کے ذریعہ صحیح ہے بخلاف احناف کے کہ دشمن کے علاوہ مرض وغیرہ سے بھی احصار درست ہے۔ قولہ : عَلَیْکم اس اضافہ کا مقصد ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : یہ ہے کہ فَمَا استَیْسَرَ مِنَ الْھَدْیِ ، جواب شرط ہے حالانکہ یہ جملہ تامہ نہیں ہے اور جواب شرط کے لئے جملہ ہونا شرط ہے۔ جواب : عَلَیْکم، محذوف مان کر اشارہ کردیا کہ مَا مبتداء کی خبر محذوف ہے تاکہ مبتداء اپنی خبر سے مل کر جملہ ہو کر شرط کی جزاء واقع ہو سکے تقدیر عبارت یہ ہے فَعَلَیْکُمْ مَا اسْتَیْسَرْتُمْ ۔ قولہ : فَفِدْیَۃٌ، فِدْیَۃ، مبتداء ہے اور عَلَیْہِ اس کی خبر محذوف ہے۔ قولہ : مِنْ صِیَام یہ محذوف سے متعلق ہو کر فدیۃٌ کی صفت ہے ای فِدْیَۃٌ من صیام۔ قولہ : باَنْ ذَھَبَ اَوْلَمْ یکن اس عبارت کے اضافہ کا مقصد، اَمِنْتُمْ کے دونوں معنی کی طرف اشارہ کرنا ہے أمِنْتُمْ ، یا تو اَمَنَۃٌ سے مشتق ہے اس کے معنی زوال خوف کے ہیں یا امَنٌ سے مشتق ہے اس کے معنی اَمَن یعنی ضد الخوف کے ہیں اگر اَمِنْتُمْ کو الْاَمَنَۃ، سے مشتق مانا جائے تو معنی ہوں گے فَاِذَا زَالَ عَنْکم خوف العدوّ ، تو اس صورت میں اس شخص کا حکم کہ جس کا احصار زائل ہوگیا ہو عبارۃ النص کے طور پر ثابت ہوگا اور اسی سے اس شخص کا حکم جو پہلے ہی سے مامون ہو دلالت النص کے طور سے مفہوم ہوگا، اور اگر أمِنْتُمْ ، اَلْاَمَن سے مشتق ہو تو اس کے معنی ہوں گے کہ جب تم امن و اطمینان میں ہو۔ (ترویح الارواح) قولہ ؛ نُسُکٍ یہ نَسِیْک کی جمع ہے بمعنی قربانی، اور نُسُکٍ ، مصدر بھی ہے قربانی کرنا۔ قولہ : فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الھَدْیِ ، فاء رابطہ ہے جواب شرط کے لئے مَا، اسم موصولہ مبتداء اس کی خبر محذوف، ای فعلَیْہ مَا اسْتَیْسَرَ ، اِسْتَیْسَرَ صلہ، جملہ ہو کر جواب شرط۔ قولہ : بان لَمْ یکونوا علی مرحَلَتَیْنِ مِنَ الحرم عند الشافعی ( (رح) تعالیٰ ) اس عبارت کا مقصد متمتع پر وجوب قربانی اور عدم وجوب قربانی کی دونوں صورتوں کو بیان کرنا ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ متمتع اگر آفاقی ہو تو اس پر دم تمتع واجب ہے اور امام شافعی (رح) تعالیٰ کے نزدیک آفاقی وہ ہے جو حرم سے کم از کم دو مرحلوں کی مسافت کا باشندہ ہو اور جو اس سے کم مسافت کا باشندہ ہو وہ ان کے نزدیک حضری ہے تو اس پر دم تمتع واجب نہیں ہے اور جب دم واجب نہیں تو اس کا نائب یعنی روزہ بھی واجب نہیں۔ قولہ : فی ذکر الأھل الخ اس عبات کا مقصد لِمَنْ لَّمْ یَکُنْ اَھْلُہٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَمِ کی تشریح ہے مطلب یہ ہے کہ دم تمتع ساقط ہونے کیلئے مقیم شرعی ہونا ضروری ہے اگر کسی شخص نے قبل اشھر الحرم مکہ میں قیام تو کیا ہے مگر وطن نہیں بنایا یعنی پندرہ دن قیام کا ارادہ نہیں کیا تو اس شخص سے دم تمتع ساقط نہیں ہوگا، اس لئے کہ اقامت شرعی کی نیت کے بغیر وہ آفاقی ہی شمار ہوگا اور آفاقی پر دم تمتع واجب ہوتا ہے۔ تفسیر و تشریح مالی ہنگامی ضرورت : وَاَنْفِقُوْا فِیْ سَبیْلِ اللہِ ، اس آیت سے فقہاء نے یہ حکم اخذ کیا ہے کہ مسلمانوں پر زکوٰۃ کے علاوہ بھی بعض حقوق مالیہ فرص ہیں مگر وہ ہنگامی (ایمرجنسی) اور قتی ضرورت کے لئے ہیں دائمی نہیں نہ ان کے لئے کوئی مقدار متعقین ہے بلکہ جتنی ضرورت ہو اس کا انتظام کرنا سب مسلمانوں پر فرض ہے اور جب ضرورت نہ ہو تو کچھ فرض نہیں، جہاد کا خرچ اسی ہنگامی ضرورت میں شامل ہے۔ ترک جہاد قومی ہلاکت ہے وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّھْلُکَۃِ ، لفظی معنی تو ظاہر ہیں، کہ اپنے اختیار سے اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اب رہی یہ بات کہ ہلاکت میں نہ ڈالنے سے یہاں کیا مراد ہے اس میں حضرات مفسرین کے اقوال مختلف ہیں امام جصاص رازی (رح) تعالیٰ نے فرمایا ان میں کوئی تضاد نہیں سب ہی مراد ہوسکتے ہیں۔ حضرت ابو ایوب انصاری ؓ نے فرمایا : کہ یہ آیت ہمارے ہی بارے میں نازل ہوئی ہے ہم اس کی تفسیر بخوبی جانتے ہیں، بات یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے اسلام کو غلبہ اور قوت عطا فرما دی تو ہم میں یہ گفتگو ہوئی کہ اب جہاد کی کیا ضرورت ہے ؟ ہم اپنے وطن میں ٹھہر کر اپنے مال اور جائیداد کی خبر گیری کریں، اس پر یہ آیت نازل ہوئی ؟ جس نے یہ بتلا دیا کہ ہلاکت سے مراد اس جگہ ترک جہاد ہے اور اس سے ثابت ہوا کہ ترک جہاد مسلمانوں کی قومی ہلاکت و بربادی کا سبب ہے اس لئے حضرت ابو ایوب ؓ انصاری نے اپنی پوری عمر جہاد میں صرف کردی، یہاں تک کہ یزید بن معاویہ کے زمانہ میں جہاد کرتے ہوئے 52 ھ میں شہادت حاصل کی موصوف کی قبر آج بھی قسطنطنیہ میں زیارت گاہ خاص و عام ہے آپ کی قبر کے پاس ایک مسجد بھی تعمیر کردی گئی ہے۔ حضرت براء بن عازب ؓ نے فرمایا : کہ گناہوں کی وجہ سے اللہ کی رحمت و مغفرت سے مایوس ہوجانا اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے، اس لئے مغفرت سے مایوس ہونا حرام ہے۔ بعض حضرات نے فرمایا اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے میں حد سے تجاوز کرنا کہ بیوی بچوں کے حقوق ضائع ہوجائیں یہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے ایسا اسراف جائز نہیں۔ بعض حضرات نے فرمایا : ایسی صورت میں قتال کے لئے اقدام کرنا اپنے کو ہلاکت میں ڈالنا ہے جب کہ یہ اندازہ ہو کہ ہم دشمن کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے، خود ہلاک ہوجائیں گے ایسی صورت میں اقدام قتال اس آیت کی بناء پر منع ہے۔ وَاَحْسِنُوْآ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ، اس جملہ میں ہر کام کو اچھا کرنے کی ترغیب ہے اور کام کو اچھا کرنا جس کو قرآن میں احسان سے تعبیر کیا گیا ہے دو طرح سے ایک عبادت میں اور دوسرے معاملات و معاشرت میں، عبادت میں احسان کی تفسیر حدیث جبرئیل (علیہ السلام) میں خود رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمائی ہے کہ اس طرح عبادت کرو جیسے تم خدا کو دیکھ رہے ہو اور اگر یہ درجہ حاصل نہ ہو تو کم از کم یہ اعتقاد تو لازم ہی ہے کہ خدا تمہیں دیکھ رہا ہے۔ اور معاملات و معاشرت میں احسان کی تفسیر مسند احمد میں بروایت حضرت معاذ حضرت رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمائی ہے کہ تم سب لوگوں کے لئے وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو اور جس چیز کو تم اپنے لئے ناپسند کرو دوسروں کے لئے بھی ناپسند کرو۔ (معارف)
Top