Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 211
سَلْ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ كَمْ اٰتَیْنٰهُمْ مِّنْ اٰیَةٍۭ بَیِّنَةٍ١ؕ وَ مَنْ یُّبَدِّلْ نِعْمَةَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
سَلْ
: پوچھو
بَنِىْٓ اِسْرَآءِ يْلَ
: بنی اسرائیل
كَمْ
: کس قدر
اٰتَيْنٰھُمْ
: ہم نے انہیں دیں
مِّنْ
: سے
اٰيَةٍ
: نشانیاں
بَيِّنَةٍ
: کھلی
وَ
: اور
مَنْ
: جو
يُّبَدِّلْ
: بدل ڈالے
نِعْمَةَ
: نعمت
اللّٰهِ
: اللہ
مِنْۢ بَعْدِ
: اس کے بعد
مَا
: جو
جَآءَتْهُ
: آئی اس کے پاس
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
شَدِيْدُ
: سخت
الْعِقَابِ
: عذاب
(اے محمد ﷺ بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے ان کو کتنی کھلی نشانیاں دیں اور جو شخص خدا کی نعمت کو اپنے پاس آنے کے بعد بدل دے تو خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
آیت نمبر 211 تا 214 ترجمہ : اے محمد ﷺ بنی اسرائیل سے لا جواب کرنے کے لئے پوچھو تو، کہ ہم نے انہیں کس قدر روشن نشانیاں عطا کیں ! مثلاً دریا کا دولخت ہوجانا، اور مَنْ و سَلْوٰی کا نازل کرنا، مگر انہوں نے ان نشانیوں (نعمتوں) کا بدلہ ناشکری سے دیا کَمْ استفہامیہ ہے جو سَلْ ، کو مفعول ثانی (آتَیْنٰھُمْ ) میں عمل کرنے سے مانع ہے اور کَمْ آتَیْنَا کا مفعول ثانی ہے اور مُمَیّز ہے اور مِن آیَۃٍ اس کی تمیز ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بدلتا ہے کفر کے ساتھ یعنی ان نعمتوں کو جو اسے بطور انعام نشانیوں کی شکل میں عطا فرمائیں۔ (اور وہ آیات نعمت اس لئے ہیں) کہ وہ سبب ہدایت ہیں تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ بڑے سخت عذاب والا ہے کافروں یعنی اہل مکہ کے لئے دنیا کی زندگی کو آراستگی کے ساتھ جس کو انہوں نے محبوب سمجھ لیا ہے خوب مزین کردیا ہے اور یہ لوگ ایمان والوں کا ان کے فقر کی وجہ سے مذاق اڑاتے ہیں جیسا کہ عمار، اور بلال، اور صہیب، یعنی ان کا استہزاء کرتے ہیں ان پر مالی برتری جتاتے ہیں حالن کہ وہ لوگ جو شرک سے بچے اور وہ یہی (فقراء) ہیں قیامت کے دن ان سے اعلیٰ ہوں گے، اور اللہ جسے چاہتا ہے بےحساب روزی دیتا ہے یعنی آخرت یا دنیا میں رزق وسیع عطا کرتا ہے اس طریقہ پر کہ جن لوگوں کا مذاق اڑایا گیا ان کو ان کے ماموں کا ان کی گردنوں کا مالک بنا دے گا (دراصل) لوگ ایمان والی ایک ہی امت تھے بعد میں مختلف ہوگئے اس طریقہ پر کہ بعض ایمان لائے اور بعض نے انکار کردیا، بعد اس کے کہ ان کے پاس توحید کی واضح دلیلیں آچکی تھیں اور من بعد کا تعلق اختلف سے ہے اور مِن، اور اس کا مابعد معنی کے اعتبار سے استثناء پر مقدم ہے اور یہ سب کچھ محض آپسی کفر وعناد کی وجہ سے کیا پھر بھی اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کی جس میں انہوں نے اختلاف کیا اپنی مشئیت سے رہبری کی اور اللہ جس کی ہدایت چاہتا ہے صراط مستقیم راہ حق کی ہدایت کرتا ہے اور اس مشقت کے بارے میں کہ جو مسلمانوں کو پہنچی (آئندہ) آیت نازل ہوئی، کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ اب تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جو حالات تم سے پہلے ایمان والوں پر آئے تھے، لہٰذا تم اسی طرح صبر کرو جس طرح انہوں نے کیا، ان کو شدید احتیاج پیش آئی اور مرض لاحق ہوئے، مَسَّتْھُمْ جملہ مستانفہ اپنے ماقبل کا بیان ہے مختلف قسم کی آزمائشوں سے ہلا ڈالے گئے یہاں تک کہ اس وقت کا رسول اور اس کے ساتھ ایمان لانے والے نصرت میں تاخیر اور ان پر انتہائی شدت کی وجہ سے کہہ اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی ؟ جس کا ہم سے وعدہ کیا گیا ہے (یقولُ ) نصب اور رفع کے ساتھ ہے، تو ان کو اللہ کی طرف سے جواب دیا گیا ہے سنو اللہ کی نصرت کی آمد قریب ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : سَلْ ، تو سوال کر، (ف) سے امر واحد مذکر حاضر سَلْ کی اصل اِسْئَلْ تھی ہمزہ ثانیہ کی حرکت نقل کرکے اپنے ماقبل سین کو دیدی اور ہمزہ کو تخفیفاً حذف کردیا، ہمزہ وصل چونکہ ضرورۃ لایا گیا تھا ضرورت نہ رہنے کی وجہ سے ساقط ہوگیا سَلْ ہوگیا خطاب آپ ﷺ کو ہے۔ قولہ : تبکیتًا (تفعیل) لاجواب کرنا، خاموش کرنا، شرمندہ کرنا اور یہ استفہام برائے توبیخ ہے نہ کہ استفہام برائے سوال۔ قولہ : مُعَلِّقَۃٌ لِسَلْ مِنَ المفعول الثانی، یعنی کَم، استفہامیہ سَلْ کو مفعول ثانی میں عمل کرنے سے مانع ہے اور خود قائم مقام مفعول ثانی کے ہے تاکہ اس کی صدارت کلام باقی رہے۔ سوال : سَلْ متعدی بیک مفعول ہے اس کو دوسرے مفعول کی ضرورت ہی نہیں ہے تو پھر سَلْ کو مفعول ثانی میں عمل سے روکنے کا کیا مطلب ہے ؟ جواب : سوال چونکہ سبب علم ہوتا ہے اور عَلِمَ افعال قلوب میں سے ہونے کی وجہ سے متعدی بدو مفعول ہے چونکہ سوال سبب ہے علم کا اور علم اس کا مسبب ہے اور بعض اوقات سبب مسبب کے قائم مقام ہوتا ہے لہٰذا یہاں بھی سَئَلَ قائم مقام عَلِمَ کے ہونے کی وجہ سے متعدی بدو مفعول ہوگیا۔ ترکیب : سَلْ فعل امر ضمیر اَنْتَ اس کا فاعل بنی اسرائیل سَلْ کا مفعول اول ہے کَمْ استفہامیہ ممیز، ھُمْ اٰتَیْنَا، کا مفعول اول مِنْ آیَۃٍ تمیز کَمْ مُمیَّزْ اپنی تمیز سے مل کر اٰتینا، کا مفعول ثانی مقدم ہے اٰتَیْنا، اپنے فاعل اور دونوں مفعولوں سے مل کر جملہ ہو کر قائما ہوا سَلْ کے مفعول ثانی کا سَلْ اپنے فاعل اور مفعول اور قائم مقام مفعول سے مل کر جملہ انشائیہ ہوا۔ سوال : سَلْ ، دو مفعولوں کا تقاضہ کرتا ہے ایک ان میں سے مسئول عنہ ہوتا ہے اور دوسرا مسئول، یہاں مسئول بنی اسرائیل ہے، مسئول عنہ کا ذکر نہیں ہے، حالانکہ مسئول عنہ کے بغیر سوال کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ جواب : جس طرح مفعول ثانی سے مسئول عنہ سمجھا جاتا ہے قائم مقام مفعول سے بھی مسئول عنہ سمجھا جاتا ہے لہٰذا کَمْ اٰتَیْنَاھم جو کہ سَلْ کے مفعول ثانی کے قائم مقام ہے، سے بھی مسئول عنہ مفہوم ہو رہا ہے لہٰذا مسئول عنہ کو مستقلاً ذکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ قولہ : ومُمَیِّزُھَا مِنْ آیَۃٍ ، اس عبارت کے اضافہ کا مقصد ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : کم استفہامیہ کی تمیز پر مِنْ کا استعمال نہیں ہوتا اور نحو کی کتابوں میں کہیں مذکور نہیں۔ جواب : جواب کا حاصل یہ ہے کہ کم استفہامیہ کی تمیز پر مِن کا دخول اس وقت منع ہے کہ جب ممیز وتمیز کے درمیان فصل نہ ہو، لیکن اگر ممیز اور تمیز کے درمیان فعل متعدی کا فصل ہو جیسا کہ یہاں اٰتَیْنَا، کا فصل ہے، تو مِنْ کا لانا واجب ہے اور اس جواب کی وجہ مفعول اور تمیز کے درمیان فرق کرنا ہے، اگر تمیز پر مِنْ نہ ہوتا تو اس امر میں التباس ہوجاتا کہ آیۃٍ ، آتِیْنَا کا مفعول ہے، کم استفہامیہ کی تمیز ہے ؟ قولہ : لِانَّھَا سَبَبُ الھِدَایَہ، اس شبہ کا جواب ہے کہ آیات کو نعمت کیوں کہا گیا ہے ؟ جواب آیات چونکہ سبب ہدایت ہیں اور ہدایت سب سے بڑی نعمت ہے، سبب بول کر مسبب مراد لیا گیا ہے۔ قولہ : کُفْراً ، کُفْرًا، کا اضافہ کرکے اشارہ کردیا کہ یُبَدِّلُ کا مفعول ثانی محذوف ہے۔ قولہ : شدید العقاب لَہٗ ۔ سوال : لہٗ کو مقدر ماننے کی کیا ضرورت ہے۔ جواب : مَنْ یُبدِّلْ نَعْمَۃَ اللہ، مبتداء ہے اور فاِنَّ اللہَ شَدِیْدُ العِقَابِ جملہ ہو کر مبتداء کی خبر ہے حالانکہ خبر جب جملہ ہوتی ہے تو اس میں ایک عائد کا ہونا ضروری ہے، لَہٗ ، مقدر مان کر عائد محذوف کی طف اشارہ کردیا۔ قولہ : وَھُمْ یَسْخَرُوْنَ ۔ سوال : ھُمْ ، کے اضافہ کا کیا فائدہ ہے ؟ جواب : واؤ حالیہ ہے نہ کہ عاطفہ اور واؤ حالیہ کا جملہ اسمیہ ہونا ضروری ہے اسی لئے، ھُمْ کا اضافہ کیا ہے۔ سوال : واؤ کو عاطفہ ماننے میں کیا قباحت ہے اگر واؤ کو عاطفہ مان لیا جائے تو ھُمْ ، محذوف ماننے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ جواب : واؤ کو عاطفہ ماننے کی صورت میں یَسْخر، مضارع کا زُیِّنَ ماضی پر عطف لازم آئے گا جو کہ کلام فصیح میں مستحسن نہیں ہے۔ قولہ : وَھَیَ وَمَا بَعْدَھَا مقدم عَلَی الاستثناء معنی، اس عبارت کے اضافہ کا مقصد ایک مشہور سوال کا جواب دینا ہے۔ سوال : ایک حرف استثناء کے ذریعہ متعدد کا استثناء درست نہیں ہے، اور یہاں یہی صورت ہے اس لئے کہ : وَمَا اختُلِفَ فیہ مستثنیٰ منہ ہے اور اِلَّا الَّذِیْن اوتوہ مستثنیٰ اول ہے اور مِنْ بَعْدِ مَا جائَتْھُمْ مستثنیٰ ثانی ہے۔ جواب : جواب کا حاصل یہ ہے کہ یہ اعتراض اس وقت ہوگا جب مِن بعد الخ کو اُوْتُوْہُ ، کے متعلق کیا جائے جیسا کہ قریب ہونے کی وجہ سے ظاہر ہے مگر مِن بعد کا تعلق اختلفَ سے ہے جس کی وجہ سے مِنْ بَعْدِ الخ اِلَّا الَّذِیْنَ اُوتوہ پر مقدم ہے لہٰذا، مِن بعد، مستثنیٰ میں نہیں بلکہ مستثنیٰ منہ میں داخل ہے اسی جواب کی طرف مفسر علام نے مِنْ بعدِ الخ متعلقۃ بِاُخْتلِف کہہ کر اشارہ کیا ہے۔ قولہ : معنیً ، اس لفظ کے اضافہ کا مقصد یہ بتانا ہے کہ مِنْ بَعْدِ مَا جَاء تْھُمْ الخ لفظوں کے اعتبار سے اگرچہ مؤخر ہے مگر معنی کے اعتبار سے مقدم ہے۔ قولہ : بَغْیًا، یا تو مفعول یا حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ قولہ : بَیْنَھُمْ ، بَغْیًا، کی صفت ہے یا حال ہے۔ قولہ : ای قال۔ سوال : مفسر علام نے یقول ، کی تفسیر قَالَ سے کی ہے اس کا کیا فائدہ ہے ؟ جواب : اس کا مقصد یقول کی دونوں قراءتوں کی طرف اشارہ کرنا ہے، اس لئے کہ قاعدہ یہ ہے کہ جب حتّٰی، کے بعد مستقبل بمعنی ماضی ہوتا ہے تو اس میں رفع ونصب دونوں جائز ہوتے ہے یہاں یہی صورت ہے اس لئے نافع (رح) تعالیٰ نے رفع اور دیگر حضرات نے نصب پڑھا ہے، حَتّٰی یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ ، اصل میں قال الرسول ہے حکایت حال ماضیہ کے طور پر ماضی کو مضارع سے تعبیر کردیا گیا ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے ” مَرضَ فلانٌ حتّٰی لا یَرجونَہٗ “ فلاں شخص بیمار ہوگیا اس کے بچنے کی امید نہیں ہے۔ قولہ : مَیتٰی یاتی نصر اللہ، متٰی، ظرفیت کی وجہ سے منصوب ہے اور خبر مقدم ہونے کی وجہ سے محل میں رفع کے ہے اور نصر اللہ مبتداء مؤخر ہے مفسر علام نے یأتی، فعل محذوف مان کر اشارہ کردیا کہ نصر اللہ فعل محذوف کا فاعل ہے۔ تفسیر و تشریح سابقہ آیات میں فرمایا گیا تھا کہ دلائل واضحہ آجانے کے بعد حق کی مخالفت کرنا موجب سزا ہے سَلْ بَبِیْ اِسْرَآئِیْلَ (الآیۃ) اس آیت میں مذکورہ دعوے کی دلیل بیان فرمائی گئی ہے کہ جس طرح بعض بنی اسرائیل کو ایسی ہی مخالفت پر سزا دی گئی ہر مخالفت کرنے والے کو ایسی ہی سزا دی جائے گی۔ آپ علماء بنی اسرائیل سے پوچھئے کہ ہم نے ان کو یعنی ان کے نزرگوں کو کتنی واضح دلیلیں دی تھیں مگر ان لوگوں نے بجائے اس کے کہ ان سے ہدایت حاصل کرتے الٹی گمراہی پر کمر باندھ لی مثلا تورات ملی، چاہیے تو یہ تھا کہ اس کو قبول کرتے، مگر انکار کیا آخر کوہ طور گرانے کی ان کو دھمکی دی گئی، اور مثلاً کوہ طور پر حق تعالیٰ کا کلام سنا، چاہیے تھا کہ سر آنکھوں پر رکھتے، مگر شبہات نکالے اور اللہ تعالیٰ کو بچشم سر دیکھنے کی ضد کی، آخر آسمانی بجلی کے ذریعہ ہلاک کر دئیے گئے اور مثلاً دریا میں شگاف ڈال کر فرعون سے نجات دی، احسان ماننے کے بجائے گائے کی پوجا شروع کردی، جس کی وجہ سے سزائے قتل دی گئی اور مثلاً مَنَّ وَسَلْویٰ نازل ہوا، شکر کرنا چاہیے تھا مگر ناشکری کی اور ذخیرہ کرنے لگے تو وہ سڑنے لگا اور جب اس سے نفرت ظاہر کی تو موقوف ہوگیا، اور مثلاً ان میں انبیاء (علیہم السلام) کا سلسلہ جاری کیا غنیمت سمجھتے، ان کو قتل کرنا شروع کردیا اس کی سزا یہ ملی کہ حکومت و سلطنت چھین کر ذلت و خواری مسلط کردی گئی۔ مِنْ آیَۃٍ بَیِّنَۃٍ کھلی ہوئی نشانیوں سے کیا مراد ہے ؟ بعض حضرات مفسرین نے کہا ہے آپ کی وہ صفات اور نشانیاں مراد ہیں جو انبیاء بنی اسرائیلی کو بتائی گئی تھیں، اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ وہ آیات تِسْع مراد ہیں جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو عطا کی گئی تھیں۔ نِعْمَۃَ اللہِ ، سے کیا مراد ہے ؟ طبری نے کہا کہ اسلام مراد ہے مگر ظاہر یہ ہے کہ ہر قسم کی نعمت مراد ہے خواہ دنیوی ہوں یا اخروی، روحانی ہوں یا جسمانی، ظاہری ہوں یا باطنی، خواہ ادنی ہوں یا اعلیٰ بہرحال تمام نعمتیں قابل قدر اور لائق شکر گزاری ہیں چہ جائیکہ بنی اسرائیل کو بڑی بڑی دنیوی و اخروی نعمتوں سے مدتوں سرفراز رکھا، اور کتاب و نبوت کی مشعل دے کر دنیا کی رہنمائی کے منصب پر مامور کیا تھا، مگر انہوں نے دنیا پرستی، نفاق اور علم و عمل کی ضلالتوں میں مبتلا ہو کر اس نعمت سے اپنے آپ کو محروم کرلیا لہٰذا جو گروہ اس قوم کے بعد امامت کے منصب پر فائز ہوا ہے اس کو سب سے بہتر سبق اگر کسی کے انجام سے مل سکتا ہے تو وہ یہی قوم ہے اسی لئے اس قوم کی سرکشی اور تمرد کو بیان کرکے ان کے جیسے انجام بد سے ڈرایا گیا ہے۔ نَعْمَۃَ اللہِ کی وسعت دینی اور دنیوی ہر قسم کی نعمتوں کو شامل ہے اور یہاں ہر قسم کی نعمت کو مسخ و تبدیل کرنے کے عذاب شدید کی وعید ہے، اب نعمت اگر دینی ہے مثلاًٍکتاب الہٰی یا ظہور انبیاء تو اس میں تحریک تا انکار پر عذاب اخروی کا وقوع ظاہر ہی ہے، لیکن نعمت اگر محض دنیوی ہے مثلٍاً دولت، صحت، سلطنت تو اس کے بےجا استعمال کا خمیازہ، بیماری، ناکامی، افلاس، بغاوت، انتشار، بدامنی، غلامی، ذلت وغیرہ کی شکل میں اٹھانا بھی مشاہدہ کی چیزیں ہیں۔ مذکورہ آیت آج کس قدر امت کے حسب حال اور کسی درجہ مطابق ہے، قابل غور بات یہ ہے کہ اللہ کی عطا کی ہوئی ہر دینی و دنیوی نعمت کے ساتھ آج ہمارا کیا معاملہ ہے ؟ کس نعمت کا ہم حق ادا کر رہے ہیں ؟ کون سے نعمت ایسی ہے کہ جس کی روح ہم نے نہیں بدل ڈالی ؟ ہماری نمازیں، ہمارے روزے، ہمارے حج، ہماری عبادتیں روح و مغز سے یکسر خالی محض ڈھانچے رہ گئے ہیں، اخلاق و اتحاد کی دولت ہم نے الگ برباد کر ڈالی نتیجہ جو نکلا سب کی آنکھوں کے سامنے ہے، ایران، پاکستان، ترکستان، عراق، انڈونیشا غرضیکہ تمام مسلم ممالک کا آج جو عبرت انگیز حشر ہو رہا ہے ان سب کی تہ میں بھی خدائی دینی و دنیوی نعمتوں کی ناقدری کو دخل ہے۔
Top