Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 21
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ
يَا اَيُّهَا النَّاسُ
: اے لوگو
اعْبُدُوْا
: عبادت کرو
رَبَّكُمُ
: تم اپنے رب کی
الَّذِیْ
: جس نے
خَلَقَكُمْ
: تمہیں پیدا کیا
وَالَّذِیْنَ
: اور وہ لوگ جو
مِنْ
: سے
قَبْلِكُمْ
: تم سے پہلے
لَعَلَّكُمْ
: تا کہ تم
تَتَّقُوْنَ
: تم پرہیزگار ہوجاؤ
لوگو ! اپنے پروردگار کی عبادت کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم (اس کے عذاب سے) بچو
آیت نمبر 21 ترجمہ : اے لوگو (یعنی) اے مکہ کے رہنے والو، اپنے اس رب کی بندگی کرو یعنی اس کی توحید کا اقرار کرو جس نے تم کو پید کیا، حال یہ کہ تم کوئی (قابل ذکر) شئ نہ تھے اور تم سے پہلے کے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم اس کی عبادت کے ذریعہ اس کے عذاب سے محفوظ رہو اور لَعَلَّ دراصل ترجی کے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ کے کلام میں تحقیق کے لئے ہے، جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنایا، (فِراشًا) حال ہے (یعنی) ایسا بچھونا جس کو بچھایا جائے، جو نہ نہایت سخت ہے اور نہ نہایت نرم کہ اس پر قرار ہی ممکن نہ ہو اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی برسایا، جس کے ذریعہ تمہاری غذا کے لئے مختلف قسم کے پھل پیدا کئے، جن کو تم کھاتے ہو اور جن کو تم اپنے جانوروں کو (چارے کے طور پر) کھلاتے ہو سو تم عبادت میں اللہ کا کسی کو ہمسر (یعنی) شریک نہ ٹھہراؤ حال یہ ہے کہ تم جانتے ہو کہ خالق وہی ہے اور وہ شرکاء تخلیق نہیں کرسکتے اور معبود وہی ہوسکتا ہے جو تخلیق کرسکے، ہم نے اپنے بندے محمد ﷺ پو جو (قرآن) نازل کیا ہے اگر تم اس کے منجانب اللہ ہونے میں شک میں ہو، تو اس مُنَزَّلْ جیسی ایک سورت لے آؤ اور مِن بیانیہ ہے کہ وہ سورت بلاغت میں اور حسن نظم میں اور اخبار بالغیب میں اس جیسی ہو، سورت ایسے حصہ کو کہتے ہیں کہ جس کی ابتداء اور انتہا ہو، اور اس میں کم از کم تین آیتیں ہوں اور اپنے ان معبودوں کو بھی بلا لو جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر بندگی کرتے ہو تاکہ وہ تمہاری مدد کریں، اگر تم اس بات میں کہ محمد ﷺ نے اس کو اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے سچے ہو لہٰذا تم بھی یہ کام کر دکھاؤ اس لئے کہ تم بھی اس کے جیسے فصیح عرب ہو، اور جب وہ اس سے عاجز ہوگئے، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا پس اگر تم نے اپنے عجز کی وجہ سے مذکورہ کام نہ کیا اور تم اس کو ہرگز کبھی نہ کرسکو گے اس کے اعجاز کے ظاہر ہونے کی وجہ سے (شرط اور جزاء کے درمیان) یہ جملہ معترضہ ہے، لہٰذا تم اللہ پر ایمان لا کر اور اس بات کی تصدیق کرکے کہ یہ انسانی کلام نہیں ہے، تو اس آگ سے بچو کہ جس کا ایندھن کافر انسان اور پتھر ہوں گے مثلاً پتھر سے بنے ہوئے ان کے بت، یعنی وہ آگ شدید حرارت والی ہوگی، مذکورہ چیزوں سے دہکائی جائے گی، نہ کہ دنیوی آگ کے مانند کہ لکڑی وغیرہ سے دہکائی جاتی ہے (وہ آگ) کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے، اس میں ان کو عذاب دیا جائے گا (یہ) جملہ معترضہ ہے یا حال لازمہ ہے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : یاَیُّھَا النَّاسُ ای اَھْلُ مَکۃَ : یا حرف ندا متوسط کے لئے ہے قرآن میں ندا کے لئے صرف یا، کا استعمال ہوا ہے، دوسرے کسی حرف ندا کا استعمال نہیں ہوا، ندا خواہ خالق کی جانب سے ہو، یا مخلوق کی جانب سے، اَیُّ ، منادی لفظاً مبنی برضمہ ہے اور محل میں نصب کے ہے، ھا، برائے تنبیہ ہے، اَلنَّاس لفظوں کے اعتبار سے اَیُّ ، کی صفت یا بدل ہے۔ قولہ : اَیْ اَھلُ مکۃَ ، یہ الناس کی تفسیر ہے۔ سوال : قاعدہ یہ ہے کہ قرآن میں اہل مکہ کو خطاب یاَیُّھَا الناس سے اور اہل مدینہ کو یاَیّھا الذّین آمنوا، سے ہوتا ہے یہ سورت مدنی ہے اور خطاب اہل مدینہ سے یاَیُّھَا الَّذین آمنوا سے ہے ایسا کیوں ؟ جواب : یہ قاعدہ اکثری ہے کلی نہیں۔ لفظ اَھْلٌ پر رفع اور نصب دونوں جائز ہیں، نصب اس اعتبار سے کہ یہ باعتبار محل کے الناس کی تفسیر ہے اور رفع اس اعتبار سے کہ یہ باعتبار لفظ کے الناس کی تفسیر ہے۔ قولہ : وَحِّدُوْا اُعْبُدُوْا کی تفسیر وَحِّدوا سے حضرت ابن عباس ؓ کی اتباع میں ہے، حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اُعْبُدُوْا، قرآن میں جہاں کہیں بھی آیا ہے، اس سے مراد توحید سرِ فہرست ہے اس لئے کہ توحید کے بغیر کوئی عبادت مقبول نہیں، اسی طرح الناس کی تفسیر اہل مکہ سے یہ بھی حضرت ابن عباس ؓ کی اتباع میں ہے ورنہ دیگر مفسرین نے الناس کو مطلق رکھا ہے، جس میں مکہ وغیر مکہ کے سب لوگ شامل ہیں۔ قولہ : لَعَلَّ فی الاصل للترجی : سوال : لَعَلَّ کا اصل استعمال طمع فی المحبوب کے لئے ہے، عوام اس کو توقع سے تعبیر کرتے ہیں اور یہ جہل کی متقاضی ہے، حق تعالیٰ کے لئے اس معنی کے لئے استعمال محال ہے۔ جواب : مفسر علام نے اپنے قوم ” وفی کلامہٖ تعالیٰ للتحقیق “ سے اسی سوال کے جواب کی طرف اشارہ کیا ہے یعنی کلام ربانی میں لَعَلَّ کا استعمال تحقیق و قوع کے لیے ہوتا ہے، اس لئے کہ کریم اسی کی توقع دلاتا ہے، جو اسے یقینی طور پر کرنا ہو۔ قولہ : فِرَاشًا، اَلْاَرْضَ : سے حال ہے، مگر یہ اس صورت میں ہے جب کہ : جَعَلَ ، بمعنی خَلَقَ متعدی بیک مفعول ہو، جیسا کہ مفسر علام نے جَعَلَ کی تفسیر خَلَقَ سے کرکے اشارہ کردیا ہے اور جن حضرات نے جَعَلَ بمعنی صَیَّرَ متعدی بد و مفعول لیا ہے، ان کے نزدیک اَلْاَرْضَ مفعول اول اور فِرِاشًا مفعول ثانی ہوگا۔ قولہ : من السماء السماء سے لغوی معنی مراد ہیں یعنی : فوق، مَا علاکَ وَاَظَلک فھو سماءٌ، سماءٌ مونث ہے کبھی مذکر بھی استعمال ہوتا ہے اور بارش بھی چونکہ اوپر سے اترتی ہے، لہٰذا یہ شبہ ختم ہوگیا کہ : بارش بادلوں سے برستی ہے نہ کہ : آسمان سے، دوسرا جواب یہ بھی دیا گیا ہے کہ سماء سے سحاب مراد ہے۔ قولہ : تَعلفونَ بہٖ دَوابَّکُمْ : سے اشارہ کردیا کہ ثمرات سے زمین کی ہر قسم کی پیداوار مراد ہے اور عَلَفْ ، جانوروں کے چارے کو کہتے ہیں۔ قولہ : فَلَا تَجْعَلُوْا للہِ اَنْدَادًا : اس کا تعلق ماقبل میں مذکور اُعْبُدُوا رَبَّکم الَّذِی، سے ہے۔ قولہ : اَندادٌ: یہ نِدٌّ : کی جمع ہے، بمعنی برابر، مقابل، شریک نِدٌّ ذات میں شریک اور مثل ہر قسم کے شریک کو کہتے ہیں۔ قولہ : وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْن : مبتداء خبر سے مل کر جملہ ہو کر فَلَا تَجْعَلُوْا کی ضمیر سے حال ہے۔ قولہ : اِنَّہُ الخالق : معطوف علیہ اور ولا یخلقون جملہ ہو کر معطوف جملہ معطوفہ ہو کر یہ تَعْلَمُوْنَ ، کا مفعول بہ ہے۔ قولہ : فَافْعَلُوا ذلِک یہ اِنْ کُنْتُمْ صَادِقین کی جزاء ہے۔ قولہ : وَقُوْدُھَا، واؤ کے فتحہ کے ساتھ بمعنی مَا تُو قَدُ بہ، یعنی ایندھن اور واؤ کے ضمہ کے ساتھ مصدر ہے، اس وزن پر آنے والے تمام صیغوں میں یہی دو صورتیں ہیں، مثلاً : وَضُوْءٌ، سَحُورٌ، طَھُورٌ، قاعدہ یہ ہے کہ فَعُوْلٌ کے وزن پر آنے والے ہر صیغہ میں اگر فائ کلمہ کے فتحہ کے ساتھ ہو تو بمعنی آلہ، اور اگر ضمہ کے ساتھ ہو تو مصدر۔ بعض نے کہا ہے ایک دوسرے کی جگہ بھی مستعمل ہیں۔ قولہ : مِنھا : یہ اَصْنامھم سے حال ہے ای حال کونِھَا منَ الحِجارۃِ ، مقصد آیت میں مذکور وقودھا الناسُ وَالحِجارۃ کی مطابقت ہے حِجَارَۃ حَجَرٌ کی جمع جیسے : جَمَالۃٌ، جَملٌ کی جمع ہے۔ قولہ : اُعِدَّتْ جملہ مستانفہ ہے اور جملہ مستانفہ ہمیشہ کسی سوال مقدر کا جواب ہوا کرتا ہے، یہاں کس سوال کا جواب ہے ؟ سوال : یہ ہے : لِمَنْ اُعِدَّتْ ھٰذِہِ النارُ التِیْ وَقودُھَا الناسُ وَالحِجَارَۃُ ؟ جواب : اُعِدَّتْ لِلْکَافِرِیْنَ ۔ قولہ : اَوْحالٌ، یعنی ” اُعِدَِّتْ للکافرین “ لفظ ” النار “ سے حال ہے، وَقُودُھَا کی ضمیر سے حال واقع ہونا صحیح نہیں ہے، جس کی دو وجہ ہیں (1) اس لئے کہ ھَا ضمیر مضاف الیہ ہے، اور مضاف الیہ مقصود نہیں ہوتا، (2) اس لئے کہ مضاف جو کہ یہاں وَقُوْدٌ بمعنی حطب عین ہے اور یہ جامد ہے اور اسم جامد عامل نہیں ہوتا۔ قولہ : لَازِمَۃٌ: اس اضافہ کا مقصد اس شبہ کو زائل کرنا ہے جو : اُعِدَّت للکافرین سے معلوم ہوتا ہے کہ : ناز جہنم کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے لہٰذا مسلمانوں کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے خواہ فاسق و فاجر ہی کیوں نہ ہوں بشرطیکہ مومن ہو۔ جواب : حال لازمہ بمنزلہ صفت ہوتا ہے، ذوالحال کے لئے اور ذوالحال سے جدا نہیں ہوتا جیسا کہ ابوک عطوفًا میں کہ باپ کی شفقت بیٹے کے لئے لازم ہے، مگر خاص نہیں ہے کہ بیٹے کے علاوہ کسی اور پر باپ کی شفقت ممنوع ہو اسی طرح ناز جہنم کافروں کے لئے لازم تو ہے مگر خاص نہیں، یعنی اصالۃً و دوامًا تو نار جہنم کافروں ہی کے لئے تیار کی گئی ہے، لہٰذا مسلمین کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے خواہ فاسق و فاجر ہی کیوں نہ ہوں بشرطیکہ مومن ہو، مگر عارضی طور پر تادیب کے لئے اہل فسق و عصیان بھی اس میں داخل کر دئیے جائیں تو یہ اس کے منافی نہیں (ماجدی ملخصا) ” وکون الا عداد للکافرین لاینافی دخول غیرھم فیہ علی جھۃ التطفل “۔ (روح) دوسرا جواب : اُعِدَِّتْ للکافرین : میں، کافر سے مراد عام ہو جو اصطلاحی کافر اور لغوی کافر دونوں کو شامل ہو، تو اس صورت میں کوئی اعتراض نہیں، اصطلاحی کافر کا دخول دائمی ہوگا اور لغوی کافر یعنی ناشکرے اور عاصی و نافرمان کا دخول تطہیر کے لئے عارضی ہوگا۔ تفسیر وتشریح قرآن مجید کا مخاطب ساراعالم ہے : یَآیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا (الآیۃ) اس آیت میں مخاطب صرف قریش یا اہل مکہ ہی نہیں بلکہ عرب اور عجم سارا عالم ہے اور نہ کوئی مخصوص نسل، گروہ، یا جماعت ہے بخلاف سابقہ آسمانی کتابوں کے کہ ان کے مخاطب خاص قوم، یا خطے یا نسل کے لوگ تھے، عام مفسرین اسی کے قائل ہیں، بعض مفسرین نے مذکورہ آیت کے مخاطب اہل مکہ کو قرار دیا ہے ان ہی حضرات میں علامہ سیوطی (رح) تعالیٰ بھی ہیں غالبًا یہ تخصیص مخاطب اول ہونے کے اعتبار سے ہے۔ پہلے دو رکوعوں میں موجودات انسانی کی سہ گانہ تقسیم یعنی مومن، کافر اور منافق عقائد کے اعتبار سے تھی، سورة بقرہ کی ابتدائی بیس آیتوں میں ہدایت کے قبول کرنے یا نہ کرنے کے اعتبار سے انسانوں کو تین گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ انسانوں کی گروہی اور قومی تقسیم رنگ و نسل یا وطن اور زبان کی بنیادوں پر معقول نہیں بلکہ صحیح تقسیم عقیدے کی بنیاد پر ہے کہ اللہ اور اس کی ہدایت کے ماننے والے ایک قوم ہیں اور نہ ماننے والے دوسری، اسی حقیقت کو سورة حشر میں ” حزبُ اللہ “ اور ” حزبُ الشیطان “ کے عنوان سے بیان کیا گیا ہے۔ قرآن کا اصل پیغام : یٰایُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا (الآیۃ) سے قرآن کے اصل اور بنیادی پیغام کا گویا آغاز ہے، عقیدہ توحید جو اسلام کا سب سے پہلا اور بنیادی عقیدہ ہے یہ صرف ایک عقیدہ اور نظریہ ہی نہیں بلکہ انسان کو انسان بنانے کا واحد اور صحیح طریقہ بھی ہے جو انسان کے تمام مشکلات کا حل اور ہر حالت میں اس کی پناہ گاہ ہے اور ہر فکر و غم کا مداوا، اس لئے کہ عقیدہ توحید کا حاصل یہ ہے کہ کائنات کے تمام کون و فساد اور عناصر کے سارے تغیرات ایک ہی ہستی کی مشیئت کے تابع اور اسی کی حکمت کے مظاہر ہیں جب یہ عقیدہ قلب و دماغ میں راسخ اور فکر و خیال پر چھا جائے تو ہر شر و فساد کی بنیاد ہی منہدم ہوجائے گی اس لئے کہ اس کے سامنے ہمہ وقت یہ مستحضر رہے گا۔ ؎ از خدا داں خلاف دشمن و دوست کہ دل ہر دو در تصرف اوست اس عقیدہ کا مالک پوری دنیا سے بےنیاز ہر خوف و ہراس سے بےخطر زندگی گذارتا ہے کلمہ توحید یعنی : لآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ محمد رسول اللہ، کا یہی مفہوم ہے، مگر یہ ظاہر ہے کہ توحید کا محض زبانی اقرار کافی نہیں، بلکہ سچے دل سے اس کا یقین اور یقین کے ساتھ استحضار ضروری ہے۔ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ : تاکہ تم اپنے پروردگار کے عذاب سے بچ جاؤ، لَعَلَ کا استعمال امید و آرزو اور اظہار وقوع اور شک و تردد کے لئے ہے، مگر قرآن میں جہاں حق تعالیٰ کی طرف سے ادا ہوا ہے وہاں امید و آرزو کے بجائے وقوع و یقین کا مفہوم پیدا ہوگیا ہے اردو میں لَعَلَ کا ترجمہ ” تاکہ “ سے بھی کیا جاسکتا ہے۔
Top