Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 232
وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْهُنَّ اَنْ یَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ ذٰلِكَ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ ذٰلِكُمْ اَزْكٰى لَكُمْ وَ اَطْهَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
طَلَّقْتُمُ
: تم طلاق دو
النِّسَآءَ
: عورتیں
فَبَلَغْنَ
: پھر وہ پوری کرلیں
اَجَلَهُنَّ
: اپنی مدت (عدت)
فَلَا
: تو نہ
تَعْضُلُوْھُنَّ
: روکو انہیں
اَنْ
: کہ
يَّنْكِحْنَ
: وہ نکاح کریں
اَزْوَاجَهُنَّ
: خاوند اپنے
اِذَا
: جب
تَرَاضَوْا
: وہ باہم رضامند ہو جائیں
بَيْنَهُمْ
: آپس میں
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
ذٰلِكَ
: یہ
يُوْعَظُ
: نصیحت کی جاتی ہے
بِهٖ
: اس سے
مَنْ
: جو
كَانَ
: ہو
مِنْكُمْ
: تم میں سے
يُؤْمِنُ
: ایمان رکھتا
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَ
: اور
لْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: یوم آخرت پر
ذٰلِكُمْ
: یہی
اَزْكٰى
: زیادہ ستھرا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَاَطْهَرُ
: اور زیادہ پاکیزہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لَا تَعْلَمُوْنَ
: نہیں جانتے
اور جب تم عورتوں کو طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو ان کو دوسرے شوہروں کے ساتھ جب وہ آپس میں جائز طور پر راضی ہوجائیں نکاح کرنے سے مت روکو، اس (حکم) سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو تم میں خدا اور روز آخرت پر یقین رکھتا ہے یہ تمہارے لئے نہایت خوب اور بہت پاکیزگی کی بات ہے اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
آیت نمبر 232 تا 235 ترجمہ : اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دیدو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں، (یعنی) ان کی عدت کی مدت پوری ہوجائے تو تم ان کو ان کے، ان خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جنہوں نے ان کو طلاق دی ہے، خطاب اولیاء کو ہے، اس لیے کہ اس آیت کے نزول کا سبب یہ ہے کہ معقل بن یسار کی بہن جمیلہ بنت یسار کو ان کے شوہر (بداح بن عاصم بن عدی) نے طلاق دیدی تھی پھر انہوں نے معقل بن یسار کی بہن سے رجوع کرنے کا ارادہ کیا تو معقل نے ان کو منع کردیا۔ (کما رواہ الحاکم) جب کہ خاوند اور بیوی شرعی قانون کے مطابق راضی ہوں، یہ یعنی روکنے سے ممانعت کی نصیحت اس شخص کو کی جاتی ہے جو تم میں سے اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اس لئے کہ (دراصل) اس سے وہی شخص مستفید ہوتا ہے، یہ منع کرنے سے باز رہنا تمہارے اور ان کے لئے زیادہ شائستہ اور پاکیزہ تر ہے، اس لئے کہ زوجین پر ان کے (سابقہ) تعلق کی وجہ سے تہمت کا اندیشہ ہے اس کی مصلحت ہی خوب جانتا ہے اور تم اس کو نہیں جانتے لہٰذا اس حکم کی اتباع کرو، جو باپ چاہتے ہوں کہ ان کی اولاد پوری مدت رضاعت تک دودھ پیئے نہ کہ اس سے زیادہ تو مائیں اپنے بچوں کو کامل دو سال دودھ پلائیں، کامِلَیْن، حَوْلَین، کی صفت مؤکدہ ہے (اس صورت میں) بچے کے باپ کو معروف طریقہ سے گنجائش کے مطابق بچہ کی ماؤں کو دودھ پلانے کے عوض کھانا کپڑا دینا ہوگا جب کہ وہ مطلقات ہوں، مگر کسی پر اسکی وسعت سے زیادہ بار نہ ڈالا جائے، نہ ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اس طریقہ پر کہ جب وہ دودھ نہ پلانا چاہے تو اس کو دودھ پلانے پر مجبور کیا جائے اور نہ باپ کو اس کے بچے کی وجہ سے نقصان پہچایا جائے، اس طریقہ پر کہ وسعت سے زیادہ اس کو مکلف بنایا جائے، اور ولد کی اضافت والدین کی طرف دونوں جگہوں پر طلب شفقت کے لئے ہے اور وارث (یعنی) باپ کے وارث پر کہ وہ اس کا بچہ ہے، یعنی باپ کے مالی وارث پر بھی اسی جیسی ذمہ داری ہے یعنی جیسی والد پر والدہ کے لئے کھانے کپڑے کی ذمہ داری تھی (ویسی ہی ذمہ داری مرنے والے باپ کے وارث پر ہے) پھر اگر دونوں (یعنی) والدین دو سال سے پہلے ہی آپسی رضا مندی اور باہمی مشورہ سے تاکہ اس میں بچہ کی مصلحت ظاہر ہو بچہ کا دودھ چھڑانا چاہیں تو اس میں ان دونوں پر کوئی حرج نہیں، اور اگر تم خطاب آباء کو ہے، اپنی اولاد کو ان کی ماؤں کے علاوہ کسی دودھ پلانے والی سے دودھ پلوانا چاہو تو اس میں تم دونوں کے لئے کوئی مضائقہ نہیں جب تم ان کو جو اجرت دستور کے مطابق دینا چاہو خوش دلی سے دیدو، اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اس بات کا یقین رکھو کہ جو کچھ کر رہے ہو سب اللہ کی نظر میں ہے ان میں سے اس پر کوئی چیز مخفی نہیں، اور جو لوگ تم میں سے وفات پاجائیں یعنی انتقال کر جائیں اور اپنے پیچھے بیوہ چھوڑ جائیں تو وہ اپنے آپ کو ان کے بعد نکاح سے چارمہینے دس راتیں روکے رکھیں اور یہ حکم غیر حاملاؤں کے لئے ہے رہیں حاملائیں تو ان کی عدت وضع حمل ہے آیت طلاق کی رو سے، اور باندی کی عدت ازروئے سنت اس کی نصف ہے پھر جب ان کی عدت پوری ہوجائے یعنی جب ان کی عدت کی مدت ختم ہوجائے تو اے اولیاء وہ جو کچھ اپنی ذات کے بارے میں شرعی دستور کے مطابق کریں خواہ زیب وزینت ہو، یا رشتہ کے بارے میں پیش کش ہو، تو اس میں تمہارے اوپر کوئی گناہ نہیں، اللہ تعالیٰ تم سب کے اعمال سے باخبر ہے یعنی ان کے ظاہر و باطن سے واقف ہے بیوہ عورتوں سے ان کی عدت کے زمانہ میں اشارہ (کنایہ) سے منگنی کی باتیں کرنے میں تمہارے لئے کوئی گناہ نہیں، مثلاً کسی شخص کا یہ کہنا کہ تم بہت حسین ہو، تمہاری جیسی کسی کو ملے ؟ (یعنی قسمت والے ہی کو مل سکتی ہے) اور تم کو تو چاہنے والے بہت ہیں، (وغیرہ وغیرہ) یا تم ان سے نکاح کے ارادہ کو اپنے دل میں پوشیدہ رکھو، اللہ کے علم میں ہے کہ تم ان کا منگنی کے بارے میں تذکرہ ضرور کرو گے اور تم ان کے بارے میں صبر نہ کرسکو گے تو اس نے تمہارے لئے اشارہ ظاہر کرنا جائز کردیا ہے، مگر (دیکھو) خفیہ عہد و پیمان مت کرنا اگر کوئی بات کرنی ہے تو دستور کے مطابق کرو، یعنی شرعی قانون کے مطابق اشارہ کرسکتے ہو، یہ تمہارے لئے جائز ہے اور نکاح کا پختہ ارادہ اس وقت تک نہ کرو جب تک کہ فرض کردہ عدت پوری نہ ہوجائے، خوب سمجھ لو الہ تمہارے دلوں کے حال کو یعنی پختہ اور غیر پختہ ارادہ کو خوب جانتا ہے لہٰذا اس سے ڈرو کہ اگر تم پختہ ارادہ کرو گے تو وہ اس پر تم کو سزا دے گا اور یہ بات بھی خوب سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ اس سے ڈرنے والے کو معاف کرنے والا بردبار ہے مستحق عذاب کو مؤخر کرکے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : اِنْقَضَتْ عِدّتھُنَّ ، فَبَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ کی تفسیر اِنْقَضَتْ عِدَّتُھُنّ ، سے کرکے اس بات کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے کہ یہاں بلوغ کے معنی حقیقی مراد ہیں یعنی مدت کا ختم ہوجانا، اس لئے کہ نکاح سے روکنے کا سوال عدت کے ختم ہونے کے بعد ہی پیدا ہوتا ہے، بخلاف سابقہ آیت کے کہ اس میں بلوغ کے مجازی معنی، قُرْب، کے مراد ہیں، جیسا کہ مفسر علام نے بَلَغْنَ کے معنی قَارَبْنَ سے کیے ہیں، اس لئے کہ امساک فی النکاح اسی وقت تک ممکن ہے جب تک کہ عدت ختم نہ ہوئی ہو عدت ختم ہونے کے بعد امساک ممکن نہیں ہے۔ قولہ : لَا تعضُلُوْھُنَّ ، فعل نہی جمع مذکر حاضر، ھُنَّ ، ضمیر جمع مؤنث غائب، تم ان کو نہ روکو، (ن) عَضْلاً سختی سے روکنا۔ قولہ : خطابٌ لِلاولیاء اس اضافہ کا مقصد ان لوگوں کی تردید ہے جو لَا تَعْضُلُوا، کا مخاطب طلاق دینے والے شوہروں کو قرار دیتے ہیں یعنی طلاق دینے والے شوہروں کو چاہیے کہ اپنی مطلقاؤں کو نکاح کرنے سے نہ روکیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں اَزْوَاجَھُنَّ کے معنی مجازی یعنی مایؤل (ہونے والے) کے اعتبار سے ازواج مراد لینا ہوگا، اور اگر فلا تَعضُلُوھُنّ ، کا مخاطب اولیاء کو قرار دیا جائے تو اَزْوَاجَھُنَّ کے معنی حقیقی یعنی ان کے سابقہ شوہروں سے نکاح کرنے سے نہ روکو، یہاں شوہر سے مراد ما کان، کے اعتبار سے ہوگا اور یہ حقیقی معنی ہیں۔ قولہ : لِانَّ سَببَ نزولِھَا، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ فَلَا تَعْضُلُوا، کے مخاطب اولیاء ہیں نہ کہ سابقہ شوہر اس لئے کہ سبب نزول سے معلوم ہوتا ہے کہ روکنے والے اولیاء ہی تھے۔ قولہ : شرعًا یعنی اگر مطلقہ عورتیں شریعت کے مطابق نکاح کریں تو ان کو نہیں روکنا چاہیے اور خلاف شرع نکاح کریں تو اولیاء کو روکنے کا حق۔ قولہ : مافیہ من المصلحۃ، اس میں اشارہ ہے کہ یعلم کا مفعول محذوف ہے۔ قولہ : لِیُرْضِعْنَ ، یُرْضِعْنَ ، کی تفسیر لِیُرْضِعْنَ سے کرکے اشارہ کردیا کہ خبر بمعنی امر ہے اور ایسا مبالغہ کے طور پر کیا گیا ہے۔ قولہ : بعدھم اس تقدیر کا مقصد اس سوال کا جواب ہے کہ اَلَّذِیْنَ الخ مبتداء ہے اور یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ ، جملہ ہو کر اس کی خبر ہے خبر جب جملہ ہوتی ہے تو عائد کا ہونا ضروری ہوتا ہے یہاں عائد نہیں ہے اسی اشکال کا جواب دیا ہے کہ عائد محذوف ہے اور وہ بَعْدَھُمْ ، ہے ای بعد الازواج۔ قولہ : مِنَ اللیالی۔ سوال : من اللیالی کی تخصیص کس وجہ سے کی گئی ہے جب کہ عام طور پر ایام کا ذکر کیا جاتا ہے، چار مہینے دس دن بولا جاتا ہے نہ کہ چار مہینے دس راتیں۔ جواب : بعض احکام مثلاً حج، روزہ، عیدین، عدت کا تعلق قمری تاریخوں سے ہے اور قمری تاریخ کی ابتداء رات سے ہوتی ہے دن رات کے تابع ہوتا ہے، لہٰذا رات کے ضمن میں دن خودبخود شامل ہے، اگر اس کا عکس ہوتا تو قمری تاریخ ناقص ہوتی ہے اسی لئے مفسر علام نے من اللیالی کی قید کا اضافہ فرمایا، شمار اور گنتی کے اعتبار سے اسلامی کیلنڈر میں ان کو رات کے تابع مانا گیا ہے، سوائے یوم عرفہ کے کہ حکم کے اعتبار سے رات کے تابع مانا گیا ہے یعنی نویں ذی الحجہ کے بعد آنے والی رات وقوف عرفہ کے اعتبار سے دن کے حکم میں ہے۔ قولہ : اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّعَشْرًا، عام ہونے کی وجہ سے وہ اس عورت کو بھی شامل ہے جس کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہو، اس میں حاملہ اور غیر حاملہ نیز آزاد اور باندی سب داخل ہیں مگر آیت طلاق کی وجہ سے حاملاؤں کو اس سے خارج کردیا گیا ہے، آیت طلاق یہ ہے : ” وَاُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُھُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ “ اور باندیاں حدیث، عِدَّتُھَا حَیْضَتانٍ “ کی وجہ سے خارج ہوگئیں۔ قولہ : عالم بباطنِہٖ ، اس اضافہ کو مقصد شبہ تکرار کو دفع کرنا ہے۔ شبہ : یہ ہے کہ اوپر کی آیت میں فرمایا گیا اِنَّ اللہَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ اور یہاں فرمایا گیا وَاللہُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِیْرٌ دونوں کا ایک ہی مفہوم ہے جو کہ بمنزلہ تکرار کے ہے۔ جواب : مفسر علام نے دونوں میں فرق کو واضح کرنے کے لئے بباطنہ کے لفظ کا اضافہ کیا ہے۔ قولہ : لَوَّحْتُمْ ، یہ تلویح سے ماخوذ ہے اس کے معنی اشارہ سے کام لینا۔ تفسیر و تشریح ربط آیات : سابقہ دو آیتوں میں قانون طلاق کی اہم دفعات کو بیان فرمایا، اب مذکورۃ الصدر دو آیتوں میں چند احکام و مسائل کا ذکر ہے۔ مسئلہ : جب مطلقہ رجعی کی عدت گزرنے کے قریب آئے تو شوہر کو دو اختیار حاصل ہیں ایک یہ کہ رجعت کرکے اپنی بیوی بنالے اور دوسرے یہ کہ رجعت نہ کرے اور عدت گزرنے دے تاکہ عورت آزاد ہوجائے، لیکن یہ دونوں کام خوش اسلوبی اور شرعی قاعدہ کے مطابق ہونے چاہئیں سورة طلاق کی آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ رجعت پر دو عادل معتبر آدمیوں کو گواہ بنا لیا جائے ” وَاَشْھِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْکُمْ وَاَقِیْمُوا الشَّھَادَۃَ للہِ “۔ شان نزول : فی لباب النقول روی البخاری وابو داؤد والترمذی وغیرھم، حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ معقل بن یسار نے اپنی بہن جمیلہ بنت یسار کا نکاح بن عاصم بن عدی سے کردیا تھا، بعض روایتوں میں جمیلہ کے بجائے حَوْلاء منقول ہے آپس میں کسی وقتی رنجش کی وجہ سے بداح بن عاصم نے جمیلہ کو طلاق رجعی دیدی، جس کی عدت بھی گزر گئی، بیوی نکاح سے خارج ہوگئی شوہر کو اپنی حرکت پر شرمندگی ہوئی اور دوبارہ نکاح کرنے کا ارادہ کیا تو معقل بن یسار نے صاف اور سخت جواب دیا کہ میں نے اپنی بہن کا تجھ سے نکاح کرکے تیرا اکرام کیا، اور تو نے اس کو طلاق دیدی واللہ اب وہ تیری طرف کبھی نہ لوٹے گی، اسی معاملہ میں اللہ تعالیٰ نے ” فَلَا تَعْضُلُوْھُنَّ اَنْ یَّنْکِحْنَ “ (الآیۃ) نازل فرمائی۔ اسی قسم کا ایک واقعہ جابر بن عبد اللہ کی چچا زاد بہن کا بھی پیش آیا تھا دونوں واقعے نزول کا سبب ہوسکتے ہیں، آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ تم مطلقہ عورتوں کو ان کے تجویز کردہ شوہروں سے نکاح کرنے سے نہ روکو، خواہ پہلے ہی شوہر ہوں جنہوں نے ان کو طلاق دی ہے یا دوسرے لوگ، نکاح میں دونوں کی رضامندی ضروری ہے بغیر رضا مندی، زور ربردستی سے، نکاح درست نہیں ایسی صورت میں اولیاء کو روکنے کا حق نہیں ہے، اور فریقین کی رضا مندی بھی شرعی قاعدے اور دستور کے مطابق ہو، اگر شرعی قاعدہ کے خلاف باہمی رضامندی سے نکاح کرنے لگیں تو اولیاء وغیرہ کو روکنے کا حق ہے۔
Top