Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 23
وَ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ١۪ وَ ادْعُوْا شُهَدَآءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر كُنْتُمْ : تم ہو فِیْ : میں رَيْبٍ : شک مِمَّا : سے جو نَزَّلْنَا : ہم نے اتارا عَلَىٰ عَبْدِنَا : اپنے بندہ پر فَأْتُوْا : تولے آؤ بِسُوْرَةٍ : ایک سورة مِنْ ۔ مِثْلِهِ : سے ۔ اس جیسی وَادْعُوْا : اور بلالو شُهَدَآءَكُمْ : اپنے مدد گار مِنْ دُوْنِ اللہِ : اللہ کے سوا اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
اور اگر تم کو اس (کتاب) میں جو ہم نے اپنے بندے (محمد عربی ﷺ پر نازل فرمائی ہے کچھ شک ہو تو اس طرح کی ایک سورت تم بھی بنا لاؤ اور خدا کے سوا جو تمہارے مددگار ہوں ان کو بھی بلالو اگر تم سچے ہو
ربط آیات : وَاِنْ کُنْتُمْ فِیْ رِیْبِ شک، مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلیٰ عَبْدِنَا : (الآیۃ) سابقہ دو آیتوں میں توحید کا اثبات تھا، ان دو آیتوں میں رسالت محمد ﷺ کا اثبات ہے، قرآن جو ہدایت لے کر آیا ہے اس کے دو ستون ہیں، توحید اور رسالت، اس آیت میں بڑی قوت اور شدت کے ساتھ پوری دنیا کو چیلنج کیا گیا ہے کہ اگر یہ کلام محمد ﷺ پر نازل کردہ خدائی کلام نہیں ہے، تو ایک فرد نہیں پوری جماعت مل کر ایک چھوٹی سے سورت اس کے مثل لے آؤ، یہ چیلنج مکی زندگی میں بھی بارہا کیا جاچکا تھا اور اب مدینہ پہنچ کر بھی اس کا اعادہ کیا جار ہا ہے، یعنی اگر تم اس کو انسانی تصنیف سمجھتے ہو تو تم بھی انسان ہو اس جیسی چند آیات ہی پیش کردو۔ فَاْتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّنْ مِّثْلِہٖ وَادْعُوْا شُھَدَآءَ کُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ اِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ : اس آیت میں ایک بڑا زور دار اور دائمی چیلنج منکرین کو دیا جا رہا ہے اور یہ چیلنج اپنی پوری قوت اور شدت کے ساتھ آج بھی موجود ہے کہ اگر تم میں سے تنہا کسی فرد سے یہ کام نہ ہو سکے تو اپنے حمایتیوں کی مدد سے یہ کام کر دکھاؤ اور اگر تم ایسا نہیں کرسکتے اور یقین ہے کہ ہرگز نہ کرسکو گے تو تمہیں سمجھ لینا چاہیے کہ واقعی یہ انسانی کلام نہیں ہے، قرآن کی صداقت کی یہ واضح دلیل ہے کہ یہ چیلنج یَا ایُّھَا الناس کے عمومی خطاب کے ذریعہ پوری دنیا کو دیا گیا تھا اور آج بھی باقی ہے لیکن منکرین آج تک اس چیلنج کو قبول کرنے سے قاصر رہے ہیں اور قیامت تک قاصر رہیں گے۔
Top