Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 40
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِیْۤ اُوْفِ بِعَهْدِكُمْ١ۚ وَ اِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ
يَا بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ
: اے اولاد یعقوب
اذْكُرُوْا
: تم یاد کرو
نِعْمَتِيَ
: میری نعمت
الَّتِیْ
: جو
اَنْعَمْتُ
: میں نے بخشی
عَلَيْكُمْ
: تمہیں
وَاَوْفُوْا
: اور پورا کرو
بِعَهْدِیْ
: میرا وعدہ
أُوْفِ
: میں پورا کروں گا
بِعَهْدِكُمْ
: تمہارا وعدہ
وَاِيَّايَ
: اور مجھ ہی سے
فَارْهَبُوْنِ
: ڈرو
اے آل یعقوب ! میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے تھے اور اس اقرار کو پورا کرو جو تم نے مجھ سے کیا تھا میں اس اقرار کو پورا کروں گا جو میں نے تم سے کیا تھا اور مجھی سے ڈرتے رہو
یٰبَنِیْ اِسْرَآئِ یْلَ اذْکُرُوْا ....... الیٰ ..... وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ۔ ترجمہ : اے بنی اسرائیل اولاد یعقوب میری ان نعمتوں کو یاد کرو، جو میں نے تم کو عطا کیں، یعنی تمہارے آباء و اجداد کو مثلاً فرعون سے نجات دینا اور دریا کو پھاڑ دینا اور بادل کو سایہ فگن بنانا، وغیرہ وغیرہ بایں طور کہ میری اطاعت کرکے میری نعمتوں کا شکریہ ادا کرو، اور تم میرے عہد کو پورا کرو، جو میں نے تم سے لیا اور وہ محمد ﷺ پر ایمان لانے کے متعلق ہے میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا، جو میں نے تمہارے ساتھ کیا ہے یعنی ایمان لانے پر جنت میں داخل کرکے ثواب عطا کروں گا، اور مجھ ہی سے ڈرو، یعنی عہد شکنی کرنے میں مجھ سے ڈرو نہ کہ میرے علاوہ کسی اور سے اور اس قرآن پر ایمان لاؤ جو تمہاری کتابوں کی یعنی تورات کی تصدیق کے لئے میں نے نازل کیا ہے، توحید اور نبوت میں اس (قرآن) کے اس (تورات) کے موافق ہونے کی وجہ سے اور تم اہل کتاب میں سے اول منکر نہ بنو، اس لئے کہ تمہارے بعد آنے والے تمہاری اتباع کریں گے تو ان کا گناہ بھی تمہارے اوپر ہوگا اور میری ان آیتوں کو جو تمہاری کتاب میں ہیں مثلاً محمد ﷺ کی صفات کو حقیر قیمت کے عوض فروخت نہ کرو، یعنی دنیوی معمولی بضاعت سے تبدیلی نہ کرو، یعنی ان صفات کو اس حقیر معاوضہ کے فوت ہونے کے خوف سے مت چھپاؤ، جس کو تم اپنے کمزور طبقوں سے وصول کرتے ہو، اور مجھ ہی سے ڈرو، یعنی اس معاملہ میں مجھ ہی سے ڈرو، نہ کہ میرے علاوہ کسی اور سے اور حق کو جو میں نے تمہاری طرف نازل کیا ہے، باطل کے ساتھ جس کو تم گھڑتے ہو خلط ملط کرو، اور نہ حق کو چھپاؤ، یعنی محمد ﷺ کی صفت کو کہ تمہیں تو خود اس کا علم ہے کہ وہ (رسول) برحق ہیں۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : یٰبنِیْ اِسْرَائِیْلَ ، یعنی اولاد یعقوب، اسرائیل عربی لفظ ہے یا عجمی اس میں اختلاف ہے صحیح یہ ہے کہ عجمی ہے اور یہی وجہ ہے کہ عجمہ اور علم ہونے کی وجہ سے غیر منصرف ہے، اسرائیل مرکب اضافی ہے، اِسرا بمعنی عبد، اِیل بمعنی اللہ، یعنی عبد اللہ یا صفوة اللہ (اللہ کا برگزیدہ) اور اسرائیل حضرت یعقوب بن اسحاق (علیہما السلام) کا لقب ہے۔ قولہ : بان تشکروھا، بطاعتی اس کا تعلق اُذکُرُوْا سے ہے، اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اذکروا نعمتی، سے مراد صرف ذکر شمار ہی نہیں ہے، بلکہ ان نعمتوں کا شکریہ ادا کرنا ہے ورنہ ذکر و شمار تو ہر شخص کرتا ہے حتی کہ کافر و مشرک بھی کرتا ہے۔ قولہ : علیٰ آبائکم، اس اضافہ کا مقصد ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : اَنْعَتُ علیکم، کے مخاطب آپ ﷺ کے زمانہ کے یہود ہیں اور اَنعمتُ علیکم کی تفسیر میں جن انعامات کو شمار کرایا گیا ہے، ان میں سے ایک بھی آپ ﷺ کے زمانہ میں موجود یہودیوں پر نہیں ہوا، پھر آپ ﷺ کے زمانہ کے یہودیوں کو مخاطب کرکے انعمت علیکم کہنا کیسے درست ہے ؟ جواب : عبارت حذف مضاف کے ساتھ ہے ای انعمتُ علی آبائکم، لہٰذا اب کوئی اشکال نہیں رہا۔ قولہ : اَوْفوا، تم پورا کرو، یہ ایفاء (افعال) سے جمع مذکر امر حاضر ہے۔ قولہ : اُوْفِ ، میں پورا کروں گا۔ ایفاء سے مضارع واحد متکلم ہے۔ قولہ : اَوْفُوْا بِعَھْدِی اُوْفِ بِعَھْدِکُمْ ، تم میرا عہد پورا کرو میں تمہارا عہد پورا کروں گا۔ سوال : اس آیت میں بنی اسرائیل سے اس عہد کے پورا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو بنی اسرائیل نے نہیں کیا، بلکہ اُوْفوا بِعَھْدِی، سے معلوم ہوتا ہے کہ : عہد اللہ تعالیٰ نے کیا ہے، بنی اسرائیل سے ایفاء عہد کا مطالبہ کرنا، یہ تو غیر فاعل سے ایفاء کا مطالبہ کرنا ہے جو درست نہیں ہے۔ جواب : جو عہد مُعَاہِد، (فاعل) کے فعل پر معلق ہو، تو مفعول یعنی (فریق ثانی) کی جانب سے معلق علیہ کو پورا کرنا وفاء عہد کہلائے گا اور فاعل معاہد (اللہ) کا عہد جنت میں داخل کرنا ہے، جو معلق ہے، بنی اسرائیل کے ایمان لانے پر اور بنی اسرائیل کا ایمان معلق علیہ (شرط) ہے لہٰذا معلق پورا کرنے کے لئے معلق علیہ کے وفاء کا مطالبہ کرنا صحیح ہے : '' اِنّ العَھْدَ الْمعلقَ علی فعلِ المعاھدِ یکونُ الوفائُ مِنَ المفعول بالْلِتیان بالمعلق علیہ وَمِنَ الفاعلِ بالاتیان بالمعلق فالمراد بِعَھْدِ اللّٰہِ اِیّاہم بالایمان والعمل الصالح، فیصح طلب الوفاء منھم بالاتیان ''۔ (ترویح الاروح) قولہ : اَلَّذِیْ عَھدتُہ اِلیکم، اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ دونوں جگہ عہد مصدر مضاف الی الفاعل ہے اور ان لوگوں کا رد ہے جو کہتے ہیں اول مضاف الی الفاعل ہے اور ثانی مضاف الی المفعول ہے اور رد کی وجہ یہ ہے کہ : اضافت الی الفاعل اکثر واقع ہے اور راجح ہے، لہٰذا جب تک کوئی صارف موجود نہ ہو، ترک نہیں کیا جائے گا اور یہاں کوئی موجود نہیں ہے۔ قولہ : دونَ غیری، یہ اس حصر کی جانب اشارہ ہے جو اِیَّایَ فَارْھَبُوْنِ میں تقدیم مفعول سے مستفاد ہے۔ قولہ : من اہل الکتاب، اس اضافہ کا مقصد بھی ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : یہ ہے کہ آپ ﷺ کی بعثت مکہ میں ہوئی اور سب سے پہلے نبوت کا دعویٰ بھی آپ نے مکہ میں کیا، جس کا کفار مکہ نے انکار کردیا، تو اس اعتبار سے اول منکرین کفار مکہ ہیں نہ کہ مدینہ کے یہود۔ جواب : یہاں اول منکرین سے مراد اہل کتاب ہیں۔ قولہ : تستبدلوا، تَشْتَرُوا، کی تفسیر، تَسْتَبْدِلُوْا سے کرنے کا مقصد اس بات کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ یہاں اشتراء کے حقیقی معنی نہیں ہیں اس لئے کہ یہ باء ثمن پر داخل ہوئی ہے یہاں آیاتی پر داخل ہے، لہٰذا آیاتی ثمن ہوگا اور ثمنا مبیع ہوگی، یعنی آیات دیکر ثمن مت خریدو، اور یہ حقیقة متعذرہ ہے لہٰذا اشتراء سے مجازاً استبدال مراد ہے۔ تفسیر و تشریح نبی اسرائیل سے خطاب : مشہور نامور پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰة والسلام عراقی ثم شامی ثم حجازی، 2160 یا 1985 ق م، سے دو نسلیں چلیں ایک بی بی ہاجرہ مصری کے بطن کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ الصلوٰة والسلام سے، یہ نسل بنی اسرائیل کہلائی اور آگے چل کر قریش اسی کی ایک شاخ پیدا ہوئی، ان کا وطن عرب رہا، دوسری نسل بی بی سارہ عراقی کے بطن کے فرزند حضرت اسحاق علیہ الصلوٰة والسلام کے بیٹے حضرت یعقوب عرف اسرائیل سے چلی، یہ نسل بنی اسرائیل کہلائی اس کا وطن ملک شام رہا ایک تیسری بیوی حضرت قطورہ سے چلی، وہ بنی قطورہ کہلائی، لیکن اسے تاریخ میں اس درجہ کی اہمیت حاصل نہیں۔ بنی اسرائیل کا عروج صدیوں تک رہا مدتوں تک یہی قوم توحید کی علمبردار رہی غرضیکہ ایک زمانہ تک قوم بنی اسرائیل دینی اور دنیوی اعتبار سے سکہ رائج الوقت رہی ان میں بڑے بڑے صاحب اقتدار بادشاہ ہوئے اور فوجی جرنیل بھی اور اولو العزم پیغمبر و صلحاء واولیاء بھی مگر نزول قرآن سے مدتوں پہلے ان کا اقتدار رخصت ہوچکا تھا، ان کا شیرازہ بکھر کر دنیا میں منتشر ہوچکا تھا، ان کے بعض قبیلے حجاز اور اطراف حجاز خصوصاً یثرب (مدینہ) اور حوالی یثرب میں آباد ہوچکے تھے۔ بنی اسرائیل تو ایک نسلی نام ہے مذہبی حیثیت سے یہ لوگ یہود تھے توریت محرف، مسخ شدہ بہر حال جیسی بھی تھی، ان کے پاس موجود تھی، دینی سیادت ابھی تک ان کے پاس تھی، دنیوی اعتبار سے مالدار تھے، تجارت کے بڑے ماہر تھے، حجاز کی آبادی میں اس دینی و دنیوی تفوق کی بناء پر ان کو اچھی خاصی اہمیت حاصل تھی، ساتھ ہی ساتھ سفلی عملیات سحر و کہانت میں بڑے ماہر تھے، ملک کی عام آبادی مشرکوں اور بت پرستوں کی تھی، وہ لوگ ایک طرف تو یہود کے علم و فضل کے قائل تھے، اور ان کی دینی واقفیت سے مرعوب تھے اور دوسری طرف اکثر ان کے قرض دار بھی رہا کرتے تھے، اور جیسا کہ عام قاعدہ ہے کہ منظم اور غالب قوموں کے تمدن سے، کمزور اور غیر منظم قومیں مرعوب و متاثر ہوجاتی ہیں، مشرکین عرب بھی اسرائیلی اخلاق، اسرائیلی روایات بلکہ اسرائیلی عقائد سے بہت کچھ متاثر ہوچکے تھے، ان سب چیزوں کے علاوہ یہود کے مذہبی توشتوں اور اسرائیلیوں کی مقدس زبانی روایتوں میں ایک آنے والے نبی کی بشارت موجود تھی، اور یہ لوگ اس نبی موعود کے منتظر رہتے تھے، ان اسباب کی بناء پر یہ امر بالکل قدرتی تھا، کہ قرآن مجید میں تخاطب اس قوم کے ساتھ ہو اور خوب تفصیل سے ہو چناچہ چودھویں رکوع تک بڑی تفصیل کے ساتھ ان سے خطاب کیا گیا ہے۔ قرآن کے مخاطبین : مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ایک نظر قرآن مجید کی ترتیب بیان پر کرلی جائے، قرآن مجید کا اصل تخاطب نوع انسانی سے ہے، اسی مناسبت سے اول رکوع میں اس کا بیان ہوا کہ نوع انسانی کی حقیقی دو قسمیں ہیں ایک اچھے یا مومن دوسرے برے یا کافر، مومن یا نیک وہ ہیں جو قرآن مجید کے دستور حیات کو تسلیم کرتے ہیں، کافر یا بد وہ ہیں جو اس سے انکار کرتے ہیں، دوسرے رکوع میں کافروں ہی کی ایک خاص قسم کا بیان ہے، جن کو منافق کہا جاتا ہے، ان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ : یہ لوگ بھی ایمان اور نجات سے محروم ہی رہیں گے، تیسرے رکوع میں ساری نسل انسانی کو مخاطب کیا گیا ہے اور قرآن مجید کا اصل پیغام یعنی توحید و رسالت بیان کیا گیا ہے، چوتھا رکوع تاریخ انسانی سے متعلق ہے، اس میں بیان ہوا ہے کہ انسان کی آفرینش سے اصل غرض دنیا میں قانون الٰہی کی تنفیذ ہے اور حاکمیت الٰہی کی نیابت ہے ذرا سی غفلت کی وجہ سے نسل انسانی کا دیرینہ دشمن شیطان اس کو پچھاڑ سکتا ہے اور حق سے باطل کی جانب اور نور سے ظلمت کی طرف موڑ سکتا ہے، لیکن اگر انسان ذرا بھی ہمت اور ہوشمندی سے کام لے اور انبیاء کی بتائی ہوئی صراط مستقیم پر قائم رہے، تو وہی غالب و منصور رہے گا، اب پانچویں رکوع سے بڑی تفصیل سے اس کا بیان شروع ہوتا ہے کہ مدت دراز ہوئی ایک بڑے مقبول برگزیدہ بندے کی اولاد میں ایک خاص نسل کو توحید کی خاص نعمت سے سرفراز کیا گیا تھا وہ قوم اس کی نااہل ثابت ہوئی موقع اسے بار بار دیا گیا، اس کے ساتھ رعایت بار بار کی گئی، لیکن ہر بار اس نے اس نعمت کو اپنے ہاتھوں ضائع کیا، یہاں تک کہ اپنی نسل کے آخری پیغمبر حضرت عیسیٰ کی مخالفت میں تو حد ہی کردی، طویل اور مسلسل مراعات کے بعد اب حکومت الٰہیہ کا دستور ایک نیا ضابطہ اختیار کرتا ہے، اس ناشکرگزار، نافرمان، عصیان پیشہ قوم کو اس منصب سیادت سے معزول کیا جاتا ہے، اور یہ نعمت ان سے چھین کر ایک اسماعیلی پیغمبر کے واسطہ سے دنیا کی تمام قوموں اور نسلوں کے لئے عام کی جا رہی ہے۔
Top