Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 48
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
وَاتَّقُوْا : اور ڈرو يَوْمًا : اس دن لَا تَجْزِیْ : بدلہ نہ بنے گا نَفْسٌ : کوئی شخص عَنْ نَّفْسٍ : کسی سے شَيْئًا : کچھ وَلَا يُقْبَلُ : اور نہ قبول کی جائے گی مِنْهَا : اس سے شَفَاعَةٌ : کوئی سفارش وَلَا يُؤْخَذُ : اور نہ لیا جائے گا مِنْهَا : اس سے عَدْلٌ : کوئی معاوضہ وَلَا : اور نہ هُمْ يُنْصَرُوْنَ : ان کی مدد کی جائے گی
اور اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے اور نہ کسی کی سفارش منظور کی جائے اور نہ کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول کیا جائے اور نہ لوگ (کسی اور طرح) مدد حاصل کرسکیں
وَاتَّقُوْا یَوْمًا، اس دن سے مراد ظاہر ہے کہ قیامت کا دن ہے، قیامت کی یاد بروقت اور بڑے حکیمانہ انداز سے دلائی گئی ہے حشر و نشر، جزاء و سزا کا عقیدہ جو انسان کے دل میں مسئولیت اور ذمہ داری ہے اسرائیلیوں کے دلوں ہی سے نہیں، بلکہ ان کی مقدس کتابوں اور دینی نوشتوں تک سے مٹ چکا تھا، آگے جو روز قیامت کے اوصاف بیان ہو رہے ہیں، ہر ایک میں مقصود کسی نہ کسی اسرائیلی عقیدے ہی کا رد ہے۔ لاَتَجْزِیْ نَفْس عَنْ نَّفْسٍ ، اس کا مقصد اس اسرائیلی عقیدے کی تردید ہے، جس میں آج تک اسرائیلی قوم مبتلا ہے، یعنی جلیل القدر انبیاء (علیہم السلام) کی نسل سے ہونے کی وجہ سے بخشش کا زعم باطل جیوش انسائیکلوپیڈیا، میں لکھا ہے بہت سے لوگ اپنے اسلام کے اور بہت سے لوگ اپنے اسلاف کے اعمال حسنہ کی بنا پر بخش دئیے جائیں گے (جلد، 6، ص : 61) یہود کو یہ بھی دھوکا تھا کہ ہم اللہ کے محبوب اور چہیتے ہیں، اس لئے مؤاخذہ آخرت سے محفوظ رہیں گے، اللہ تعالیٰ نے فرما دیا کہ وہاں اللہ کے نافرمانوں کو کوئی سہارا نہیں دے سکے گا۔ '' وَلاَ یُقْبَلُ مِنْھَا شَفَاعَة وَّلاَ یَأٰخَذُ مِنْھَا عَدْل وَّلاَہُمْ یُنْصَرُوْنَ ''۔ بنی اسرائیل پر ایک انعام یہ بھی ذکر فرمایا گیا کہ ان کو تمام جہانوں پر فضیلت دی گئی یعنی امت محمدیہ سے پہلے افضل العلمین ہونے کی یہ فضیلت بنو اسرائیل کو حاصل تھی، جو انہوں نے معصیت الٰہی کا ارتکاب کرکے گنوادی اور ان کی جگہ امت محمدیہ کو خیر امت بنادیا گیا، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ انعامات الٰہی کسی خاص نسل کے ساتھ وابستہ نہیں، بلکہ یہ ایمان اور عمل کی بنیاد پر ملتے ہیں اور ایمان و عمل سے محرومی پر سلب کر لئے جاتے ہیں۔
Top