Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 51
وَ اِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰۤى اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَاِذْ وَاعَدْنَا : اور جب ہم نے وعدہ کیا مُوْسَىٰ : موسیٰ اَرْبَعِیْنَ لَيْلَةً : چالیس رات ثُمَّ : پھر اتَّخَذْتُمُ : تم نے بنا لیا الْعِجْلَ : بچھڑا مِنْ بَعْدِهِ : ان کے بعد وَاَنْتُمْ ظَالِمُوْنَ : اور تم ظالم ہوئے
اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو (معبود) مقرر کرلیا اور تم ظلم کر رہے تھے
وَاِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰی اَرْبَعْیِنَ لَیْلَةً ، بنی اسرائیل فرعونیوں سے نجات پانے کے بعد دریا عبور کرکے جب جزیرہ نما صحراء سینا میں پہنچ گئے، تو حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کو اللہ تعالیٰ نے چالیس روز کے لئے کوہ طور پر طلب فرمایا، تاکہ وہاں اس قوم کے لئے جو اب آزاد ہوچکی ہے، قوانین شریعت اور عملی زندگی کی ہدایات عطا کی جائیں حضرت موسیٰ (علیہ الصلوٰة والسلام) بن عمر ان سلسلہ اسرائیلی کے سب سے زیادہ مشہور اور جلیل القدر پیغمبر ہیں تورات میں ہے کہ ان کی عمر ایک سو بیس سال ہوئی۔ (ماجدی) آپ کا زمانہ مؤرخین اور اثرئین کے تخمینہ کے مطابق پندرہویں اور سولہویں صدی قبل مسیح کا تھا، سال ولادت غالبا 1520 قبل مسیح (علیہ الصلوٰة والسلام) ، سال وفات غالبا 1400 قبل مسیح (علیہ الصلوٰة والسلام) ہے۔ (ماجدی) حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰةو السلام حکم خداوندی سے چالیس روز کے لئے نوشتہ شریعت لینے کے لئے کوہ طور پر تشریف لے گئے تھے، موسیٰ علیہ الصلوٰةو السلام کی غیر موجودگی میں اسرائیلیوں نے سامری اسرائیلی منافق کے پیچھے لگ کر ایک سونے چاندی کے بنے ہوئے بچھڑے کی پوجا شروع کردی۔ جب حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام نے شرک پر متنبہ فرمایا، تو پھر انہیں تو بہ کا احساس ہوا، تو بہ کا طریقہ قتل تجویز ہوا (فَاقْتُلُوْا اَنْفُسَکُمْ ) آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو، اس کی ایک تفسیر یہ ہے کہ جن لوگوں نے گاؤ پرستی میں حصہ لیا تھا، وہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کریں، دوسری تفسیر یہ ہے کہ شرک کا ارتکاب نہ کرنے والے شرک کے ارتکاب کرنے والوں کو قتل کریں، مقتولین کی تعداد ستر ہزار بیان کی گئی ہے۔ (ابن کثیر) نقشہ حضرت نوح علیہ الصلوٰة والسلام کے بعد حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰةو السلام پہلے نبی ہیں جن کو اللہ نے عالمگیر دعوت پھیلانے کے لئے مقرر کیا تھا، انہوں نے پہلے خود عراق سے مصر تک اور شام و فلسطین سے ریگستان عرب کے مختلف گوشوں تک برسوں گشت لگا کر اللہ کی اللہ کی اطاعت اور فرمانبرداری کی طرف لوگوں کو دعوت دی پھر اپنے اس مشن کی اشاعت کے لئے مختلف علاقوں میں اپنے نائب مقرر کئے، شرق اردن میں اپنے بھتیجے حضرت لوط علیہ الصلوٰة والسلام کو، شام و فلسطین میں اپنے بیٹے اسحاق علیہ الصلوٰة والسلام کو، اور اندرون عرب اپنے بڑے بیٹے اسماعیل علیہ الصلوٰة والسلام کو مامور کیا، پھر اللہ کے حکم سے مکہ میں وہ گھر تعمیر کیا جس کا نام کعبہ ہے، اور اللہ ہی کے حکم سے وہ ہی اس مشن کا مرکز قرار پایا۔ تشریح : حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰة والسلام عراق میں ار کے مقام پر پیدا ہوئے، آگ کے الاؤ سے بچ نکلنے کے بعد آپ وطن چھوڑ کر پہلے حران (یا حاران) تشریف لے گئے پھر وہاں سے فلسطین کی طرف منتقل ہوئے اور بیت ایل، حسبرون اور پیرشبع میں اپنی دعوت کے مراکز قائم کئے، پھر بحر لوط کے مشرق میں اپنے بھتیجے حضرت لوط کو مامور کیا، وہاں سے آپ مصر تشریف لے گئے جو اس زمانہ میں عراق کے بعد تہذیب وتہدن کا دوسرا عظیم الشان گہوارہ تھا، مگر یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مصر میں بھی آپ کا کوئی تبلیغی مشن قائم ہوا یا نہیں، اس کے بعد آپ نے حجاز کا رخ کیا اور مکہ میں بیت اللہ تعمیر کرکے اپنے صاحبزادے حضرت اسماعیل علیہ الصلوٰةو السلام کو اس کی خدمت سپرد کی، پھر فلسطین میں حسبرون کو اپنا مستقل مرکز بنایا، اور یہیں آپ کا انتقال ہوا، آپ کے بعد آپ کے دوسرے صاحبزادے حضرت اسحاق علیہ الصلوٰة والسلام اس مرکز میں آپ کے جانشین ہوئے، اور ان سے یہ میراث حضرت یعقوب علیہ الصلوٰة والسلام کو پہنچی۔ موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کے ستر ہمراہیوں کے ہلاک ہونے کے بعد زندہ ہونے کا واقعہ : حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام ستر (70) آدمیوں کو کوہ طور پر تورات لینے کے لئے اپنے ساتھ لے گئے، جب حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰةو السلام واپس آنے لگے، تو انہوں نے کہا جب تک ہم اللہ تعالیٰ کو اپنے سامنے نہ دیکھ لیں ہم تیری بات پر یقین کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں، جس پر بطور عتاب بجلی گری اور ہلاک ہوگئے، حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام سخت پریشان ہوئے اور ان کی زندگی کی دعاء کی جس پر اللہ تعالیٰ نے انہیں دوبارہ زندہ کردیا۔ اکثر مفسرین نے نزدیک یہ مصر و شام کے درمیان میدان تیہ کا واقعہ ہے، جب انہوں نے بحکم الٰہی عمالقہ کی بستی میں داخل ہونے سے انکار کردیا، اور بطور سزا بنو اسرائیل چالیس سال تک تیہ کے میدان میں پڑے رہے۔
Top