Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 87
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ قَفَّیْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ بِالرُّسُلِ١٘ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ اَفَكُلَّمَا جَآءَكُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ١ۚ فَفَرِیْقًا كَذَّبْتُمْ١٘ وَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ
وَلَقَدْ
: اور البتہ
اٰتَيْنَا
: ہم نے دی
مُوْسٰى
: موسیٰ
الْكِتَابَ
: کتاب
وَ
: اور
قَفَّيْنَا
: ہم نے پے درپے بھیجے
مِنْ بَعْدِهٖ
: اس کے بعد
بِالرُّسُلِ
: رسول
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
عِیْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ
: بیٹا
مَرْيَمَ
: مریم
الْبَيِّنَاتِ
: کھلی نشانیاں
وَ
: اور
اَيَّدْنَاهُ
: اس کی مدد کی
بِرُوْحِ الْقُدُسِ
: روح القدس کے ذریعہ
اَ فَكُلَّمَا
: کیا پھر جب
جَآءَكُمْ
: آیا تمہارے پاس
رَسُوْلٌ
: کوئی رسول
بِمَا
: اس کے ساتھ جو
لَا
: نہ
تَهْوٰى
: چاہتے
اَنْفُسُكُمُ
: تمہارے نفس
اسْتَكْبَرْتُمْ
: تم نے تکبر کیا
فَفَرِیْقًا
: سو ایک گروہ
کَذَّبْتُمْ
: تم نے جھٹلایا
وَفَرِیْقًا
: اور ایک گروہ
تَقْتُلُوْنَ
: تم قتل کرنے لگتے
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی اور ان کے پیچھے یکے بعد دیگرے بھیجتے رہے اور عیسیٰ بن مریم کو کھلے نشانات بخشے اور روح القدس (یعنی جبرئیل) سے ان کو مدد دی، تو جب کوئی پیغمبر تمہارے پاس ایسی باتیں لے کر آئے جن کو تمہارا جی نہیں چاہتا تھا تو تم سرکش ہوجاتے رہے اور ایک گروہ (انبیاء) کو تو جھٹلاتے رہے اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے
آیات نمبر 87 تا 90 ترجمہ : اور ہم نے موسیٰ کو کتاب تورات عطا کی اور ان کے بعد پے در پے یکے بعد دیگرے رسول بھیجے اور عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کو واضح معجزات عطا کئے مثلاً مردوں کو زندہ کرنا اور مادر زاد اندھوں کو بینا کرنا اور مبروص (کوڑھی) کو اچھا کرنا اور پاکیزہ روح (یعنی جبرئیل (علیہ السلام) کے ذریعہ ہم نے ان کی تائید کی (روح القدس) میں اضافت موصوف الی الصفت ہے، ای الروح المقدسۃ (قدس کہا) ان کے (نافرمانی سے) پاک ہونے کی وجہ سے (ان کی تائید بایں طور کی) کہ جہاں وہ جاتے تو حضرت جبرائیل بھی ساتھ رہتے، پھر بھی یہ لوگ راہ راست پر نہیں آئے، (لیکن) کیا یہ بات نہیں کہ جب بھی تمہارے پاس کوئی رسول وہ چیز (یعنی حق) لے کر آیا جو تم کو ناپسند ہوتی تو تم نے اس کی اتباع سے تکبر کیا (اِسْتَکْبَرْتُمْ ) کلَّمَا کا جواب ہے اور یہی محل استفہام ہے اور (استفہام) کا مقصد توبیخ ہے تو ان میں سے بعض کی تم نے تکذیب کی جیسا کہ (حضرت) عیسیٰ (علیہ السلام) اور بعض کو قتل کر ڈالا، جیسا کہ (حضرت) زکریا (علیہ السلام) اور یحییٰ (علیہ السلام) اور (ماضی کے بجائے) مضارع حکایت حال ماضیہ کے لئے ہے یعنی تم نے قتل کردیا اور نبی سے تمسخراً کہا کہ ہمارے قلوب پر پردے ہیں غُلفٌ، اَغْلَفْ کی جمع ہے، یعنی پردوں میں مستور ہیں لہٰذا جو آپ کہتے ہیں اس کو محفوظ نہیں کرتے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں بات ایسی نہیں بلکہ (دراصل بات یہ ہے) کہ ان کے کفر کی وجہ سے انہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے دور کردیا ہے اور قبول حق سے محروم کردیا ہے، بَلْ ، اضراب کے لئے ہے اور ان کا (حق) کو قبول نہ کرنا کسی قلبی (دماغی) خلل کی وجہ سے نہیں تھا، سو وہ بہت کم باتوں پر یقین رکھتے ہیں، مَا، تاکید قلت کے لئے زائدہ ہے یعنی ان کا ایمان بہت ہی کم باتوں پر ہے اور اب جب کہ ان کے پاس اللہ کی کتاب (قرآن) جو اس کتاب کی جو ان کے پاس موجود ہے (یعنی) تورات کی تصدیق کرتی ہے، آئی حالانکہ اس کے آنے سے پہلے (اس کے ذریعہ) کافروں پر فتح و نصرت کی دعاء کیا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے، کہ اے اللہ ! تو ہم کو کافروں پر بنی آخر الزمان کے طفیل میں غلبہ عطا فرما، چناچہ جب جب اس حق کا جس کو وہ پہچانتے تھے، اور وہ نبی ﷺ کی بعثت ہے ان کے پاس آیا تو حسد اور زوال ریاست کے خوف سے انکار کر بیٹھے اور پہلے لَمَّا، کے جواب پر دوسرے لَمَّا کا جواب دلالت کر رہا ہے، اللہ کی پھٹکار ہو کافروں پر نہایت بری ہے وہ شئی جس کے عوض انہوں نے اپنے آپ کو یعنی اپنے حصہ کے اجر (وثواب) کو بیچ ڈالا، اور مَا، نکرہ بمعنی شیئًا بئس کے فاعل سے تمیز ہے اور مخصوص بالذم، اَنْ یَکْفُرُوا، ہے یعنی سرکشی کی وجہ سے اس قرآن کا انکار ہے، جس کو اللہ نے نازل فرمایا، بَغْیًا، لِیَکْفُرُوا، کا فعل لہ ہے یعنی محض اس حسد کی وجہ سے کہ اللہ نے اپنا فضل (یعنی) وحی اپنے بندوں میں سے پر جس کو رسالت کے لئے پسند فرمایا نازل فرمایا (یُنَزل) میں (زاء) کی تخفیف اور تشدید دونوں قراءتیں ہیں، تو وہ نازل کردہ کے انکار کی وجہ سے اللہ کا غضب بالائے غضب لے کر لوٹے، (بغضب) کی تنکیر شدت کو بیان کرنے کے لئے ہے (یعنی) غضب کے تو وہ تورات کو ضائع کرنے اور عیسیٰ (علیہ السلام) کا انکار کرنے کی وجہ سے پہلے ہی مستحق ہوچکے تھے، اور کافروں کے لئے ذلت آمیز عذاب ہے، یعنی رسوا کن عذاب۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : قَفَّیْنَا، ماضی جمع متکلم (تفعیل) تَقْفِیَۃً ، پیچھے بھیجنا، قَفّٰی، دو مفعول چاہتا ہے، عام طور پر اس کے مفعولوں پر حرف جرد اخل نہیں ہوتا، جیسے : ” قَفّیْتُ زیدًا عمرًا “ میں نے زید کو عمر کے پیچھے بھیجا اور کبھی دوسرے مفعول پر، ب، داخل ہوتی ہے، قرآن مجید میں اس کا استعمال ہے، جیسا کہ اسی آیت میں ہے ” وَقَفَّیْنَا مِنْ بَعْدِہٖ بِالرُّسُلِ “ ہم نے ان کے بعد پیہم رسول بھیجے۔ قولہ : مَرْیَمْ ، یہ سریانی لفظ ہے اس کے معنی ہیں خادمہ، انگریزی میں اس کا تلفظ میری (Mery) ۔ حضرت مریم اور ان کا نسب : حضرت مریم کی والدہ کا نام حنہ اور والد کا نام عمران تھا، نسب اس طرح ہے مریم بنت عمران بن ماتان۔ حضرت مریم کا نبی ہونا مختلف فیہ ہے اہل سنت کا عقیدہ ہے، کہ کوئی عورت نبی نہیں ہوئی، لیکن بچپن ہی سے آپ کے صاحب کرامت ولیہ ہونے میں شبہ نہیں، بچپن میں ہی اللہ کی طرف سے بےموسم پھل آپ کو بھیجے جاتے تھے، (لغات القرآن) سال وفات مسیحی روایتوں کے مطابق 48 ق م ہے۔ تاریخی اختلاف کے باوجود صحیح فیصلہ یہ ہے کہ : آپ نے کبھی نکاح نہیں کیا اسی لئے آپ کو مریم عذراء کہا جاتا ہے (دوشیزہ) آپ کے بطن سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بغیر باپ کے پیدا ہوئے کہا جاتا ہے کہ یوسف نجار سے آپ کی نسبت ہوگئی تھی نکاح اور رخصتی نہیں ہوئی تھی۔ (لغات القرآن) عیسیٰ (علیہ السلام) سلسلہ انبیاء بنی اسرائیل کے خاتم ہیں : عیسیٰ (علیہ السلام) عجمی لفظ ہے سریانی میں یسوع کہتے ہیں جس کے معنی مبارک کے ہیں عیسیٰ (علیہ السلام) سلسلہ انبیاء بنی اسرائیل کے خاتم ہیں، سنہ عیسوی آپ ہی کے نام سے جاری ہے، آپ کے بعد صرف نبوت محمدی ہوئی ہے، ملک شام کے علاقہ ارض گلیل میں ایک قصہ ناصرہ نامی ہے آپ کا وہی مادری وطن ہے ولادت بیت المقدس کے ایک گوشہ میں ہوئی 33 سال کی عمر میں آپ جمہور امت کے عقیدہ کے مطابق اور مسیحی عقیدہ کے مطابق تین دن کے لئے وفات پاکر آسمان پر اٹھالئے گئے، آپ کی رفع آسمانی سے انکار صرف بعض جدید فرقوں نے کیا ہے۔ (ماجدی، ملخصا) قولہ : رُوْحُ الْقُدُسِ ، یہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کا مشہور لقب ہے، مسیحی اصطلاح میں اقانیم ثلثہ میں سے اقنوم ثالث ہے۔ قولہ : وَلَقَدْ اٰتَیْنَا، واؤ حرف عطف ہے، لام قسم محذوف کے جواب پر داخل ہے، قد حرف تحقیق ہے۔ قولہ : بِطَھَارَتِہٖ ، یہ المقدس (طاہر) ہونے کی علت ہے۔ قولہ : یَسِیْرُ معہ، حیث سارَ ، ایَّدْنَاہ کی تفسیر ہے۔ قولہ : فلم تَسْتَقِیْمُوْا، یہ جملہ ہی مقصود کلام ہے، یعنی مذکورہ سب کچھ ہونے کے بعد بھی وہ راہ راست پر نہیں آئے، نیز اس میں اس کی طرف بھی اشارہ ہے کہ، اَفَکُمَّمَا، کا مقدر پر عطف ہے، تقدیر عبارت یہ ہے، فَلَمْ تَسْتَقِیْمُوْا فَاسْتکبرتُمْ اَفَکُلّما جاء کم رسول الخ، معطوف اور معطوف علیہ کے درمیان ہمزہ استفہام توبیخ کے لئے ہے۔ قولہ : تَھْوَیٰ ، مضارع واحد مؤنث غائب وہ خواہش کرتی ہے، (س) ھُوًی خواہش کی طرف نفس کا مائل ہونا۔ (لغات القرآن) قولہ : مِنَ الْحَقّ ، یہ مَا کا بیان ہے۔ قولہ : تَکَبَّرتُمْ ، اِسْتَکْبَرْتُمْ ، کی تفسیر تکبّرتُمْ ، سے کرکے اشارہ کردیا کہ (سین، تاء) زائدہ ہیں، نہ کہ طلب کے لئے۔ قولہ : جَوَابِ کُلَّمَا، کُلَّما متضمن بمعنی شرط ہے اور اِسْتکبرتُمُ ، اس کا جواب ہے اور محل استفہام یہی جواب ہے اور یہ استفہام توبیخی ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کے لئے استفہام برائے سوال ممکن نہیں ہے، یعنی جب جب بھی تمہارے پاس رسول آئے تب تب تم نے تکبر کیا۔ قولہ : فَفَرِیْقًا، کَذَّبْتُمْ فریقًا کذّبتُمْ کا مفعول مقدم ہے، اور کَذَّبْتُمْ کا عطف اِسْتَکبرتُمْ پر ہے اسی طرح فَرِیْقًا تقتلون ہے۔ قولہ : المضارع لحکایۃ الحال الماضیۃ اس عبارت کے اضافہ کا مقصد ایک سوال مقدر کا جواب ہے سوال : فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ ، میں مضارع کا صیغہ استعمال ہوا ہے جو زمانہ حال پر دلالت کرتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہود اس آیت کے نزول کے وقت بھی انبیاء کو قتل کر رہے تھے، حالانکہ یہ واقعہ کے خلاف ہے۔ جواب : گزشتہ واقعہ کی منظر کشی کے طور پر مضارع کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے گویا کہ قتل انبیاء کا واقعہ فی الحال نظروں کے سامنے ہو رہا ہے، اسی کو حکایت حال ماضیہ کہتے ہیں۔ قولہ : غُلْفٌ، یہ اَغْلَفْ کی جمع ہے، غیر مختون کو کہتے ہیں، ای لا یَعْیَیْ وَلَایَفْھَمُ ، مفسر علام نے بھی معنی مرادی لئے ہیں، بعض حضرات نے کہا ہے کہ غُلْفٌ غِلافٌ کی جمع ہے، معنی یہ ہوں گے کہ ہمارے قلوب گنجینہ علوم ہیں، معارف موسوی سے لبریز ہیں ہمیں کسی نئی تعلیم کے قبول کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ھِیَ جمع غلافٍ ای ھِیَ اَوْعیَۃُ العلم۔ (راغب) قولہ : فَقِلِیْلاً ، یہ اِیْمَانًا موصوف محذوف کی صفت ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ قولہ : قَبْلَ مَجِیْئِہٖ ، اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ قَبْلُ مضاف الیہ محذوف منوی ہونے کی وجہ سے مبنی برضم ہے۔ قولہ : باعُوا، اِشْتَروا کی تفسیر باعوا سے کرکے اشارہ کردیا کہ اِشْتریٰ اضداد میں سے ہے اس کے معنی بیع اور شریٰ دونوں آتے ہیں۔ قولہ : مِنَ الحَقِ ، مَا، کا بیان ہے، مِن الحق سے، ما کی تفسیر کرکے ایک اعتراض کے جواب کی طرف اشارہ کردیا۔ اعتراض : جس کو یہود نبی آخر الزمان کے طور پر پہنچانتے تھے، وہ آپ ﷺ کی ذات مبارک تھی، جیسا کہ ارشاد باری ہے : ” یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَھُمْ “ پھر یہاں آپ ﷺ کو لفظ، مَا، سے کیوں تعبیر کیا ؟ جواب : مراد اس سے حق ہے، نہ کہ آپ ﷺ کی مخصوص ذات اور آپ کا رسول برحق ہونا معجزات اور تورات میں مذکور علامات سے ظاہر تھا۔ قولہ : حَسَدًا، یہ اس سوال کا جواب ہے کہ کفر جہل کی وجہ سے ہوا کرتا ہے جب وہ آپ کو اور آپ کی نبوت کو بخوبی جانتے تھے، تو پھر کفر کیونکر ہوا۔ جواب : یہ کفر و انکار جہل اور عدم معرفت کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ حسد اور قومی تعصب کی وجہ سے ہوا۔ قولہ : دَلَّ عَلَیہِ جَوابُ الثَّانِیۃِ ، وَھُوْ قولہ کفروا بہٖ ، مطلب یہ ہے کہ : کفروا بہ، لَمَّا ثانیہ کا جواب ہے اور اسی کی دلالت کی وجہ سے لَمَّا، اولیٰ کا جواب محذوف ہے، تقدیر عبارت یہ ہے، وَلَمَّا جَآءَھُمْ کِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَھُمْ کَفَرُوْا بِہٖ ، اس سے مبرد کا رد بھی مقصود ہے مبرد کا کہنا ہے کہ : کَفَرُوْا بِہٖ ، لَمِّا، اولیٰ کا جواب ہے اور ثانی لَمَّا طول کلام کی وجہ سے تکرار کے طور پر لایا گیا ہے لہٰذا اس کو جواب کی ضرورت نہیں ہے، وجہ رد یہ ہے کہ اگر لَمَّا، کو مکرر مانا جائے تو وہ محض تاکید کے لئے ہوگا اور تاکید سے تاسیس اولیٰ ہے، اور وکانوا مِن قبلُ الخ تقدیر قَدْ ، کے ساتھ جملہ حالیہ ہے۔ قولہ : بِئْسَمَا، میں مَا، بِئس کے اندر ضمیر مستتر ھُوَ ، سے تمیز ہے تقدیر عبارت یہ ہے : بئس الشئُ شیئًا اور اشتَرَوا، مَا، کی صفت ہے اور اَنْ یکفروا مخصوص بالذم ہے۔ قولہ : ذُوْاِھَانَۃٍ ، اس میں اشارہ ہے کہ اہانت کی اسناد عذاب کی جانب مجازًا ہے، اس لئے کہ عذاب ذلیل نہیں ہوا کرتا بلکہ صاحب عذاب (معذَّب) ذلیل ہوا کرتا ہے لہٰذا عذاب، مہین نہ ہوگا بلکہ صاحب عذاب (معذَّب) مہین ہوگا۔ قولہ : مُھِیْنٌ، مُھِیْنٌ، اصل میں مُھْوِنٌ، واؤ کا کسرہ نقل کرکے ہاء، کو دیدیا واؤ ساکن ما قبل مکسور ” یاء “ سے بدل گیا، مُھِیْنٌ، ہوگیا۔ تفسیر و تشریح وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ ، ان آیات کی ضروری تفسیر، تحقیق و ترکیب کے زیر عنوان گزر چکی ہے، ملاحظہ کرلی جائے، باقی یہاں تحریر کی جاتی ہے، یہ بنی اسرائیل کی بعض جنایات کا بیان ہے کلام کو جملہ قسمیہ سے شروع کرنے میں کمال توجہ کی طرف اشارہ ہے۔ الکِتٰب، سے مراد تورات ہے، بنی اسرائیل کو ایک مستقل دستور شریعت انعام خصوصی کے طور پر عطا ہوا تھا، بنو اسرائیل میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد بھی انبیاء کا متواتر اور مسلسل آتے رہنا تاریخ کا ایک مسلم و مشہور واقعہ ہے، یہاں تک کہ اسی سلسلہ کے آخری نبی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہوئے گویا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سلسلہ انبیاء بنی سرائیل کے خاتم ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ توریت ایک ہی مرتبہ میں یکمشت نازل کی گئی تھی، جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اس کے اٹھانے کا حکم دیا تو آپ نے اٹھا سکے، تو اللہ نے تورات کے جملہ حروف کی تعداد کے برابر فرشتے نازل فرمائے پھر بھی نہ اٹھا سکے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے موسیٰ (علیہ السلام) پر تخفیف فرما کر سہولت فرمائی جس کی وجہ سے آپ اٹھا سکے۔ (روح المعانی)
Top