Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 8
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ مَا هُمْ بِمُؤْمِنِیْنَۘ
وَمِنَ
: اور سے
النَّاسِ
: لوگ
مَنْ
: جو
يَقُولُ
: کہتے ہیں
آمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِاللہِ
: اللہ پر
وَ بالْيَوْمِ
: اور دن پر
الْآخِرِ
: آخرت
وَ مَا هُمْ
: اور نہیں وہ
بِمُؤْمِنِينَ
: ایمان لانے والے
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایمان نہیں رکھتے
آیت نمبر 8 ترجمہ : (آئندہ آیت) منافقوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے ہیں، یعنی قیامت کے دن پر اس لئے کہ وہ آخر الایام ہے حالانکہ وہ (بالکل ہی) ایمان لانے والے نہیں ہیں، (ھم، ضمیر جمع لانے میں) مَنْ کے معنی کی رعایت کی گئی ہے، اور یقول کی ضمیر (واحد لانے میں) مَن کے لفظ کی رعایت کی گئی ہے (بلکہ) وہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں، اپنے اس کفر کے خلاف ظاہر کرکے جس کو وہ چھپائے ہوئے ہیں تاکہ وہ اپنے اوپر سے کفر کے دنیوی احکام کو دفع کرسکیں، حالانکہ (فی الواقع) وہ دھوکا کسی کو نہیں دے رہے بجز اپنی ذات کے اس لئے کہ ان کی دھوکہ دہڑی کا وبال خود ان پر پلٹنے والا ہے، چناچہ وہ دنیا ہی میں ذلیل ہوں گے اللہ کے اپنے نبی کو اس (نفاق) پر مطلع کرنے کی و کہ سے جس کو انہوں نے چھپا رکھا ہے اور آخرت میں ان کو سزا دی جائے گی، اور ان کو اس کا احساس بھی نہیں ہے یعنی اس بات کا علم نہیں رکھتے کہ ان کی دھوکہ بازی (کا ضرر) خود ان کے لئے ہے اور مُخَادعَۃ (مفاعلۃ) یہاں جانب واحد سے ہے، جیسا کہ عاقبت اللّص میں اور اللہ کا ذکر تحسین کے لئے ہے اور ایک قراءت میں وَمَا یُخٰدِعُوْنَ ہے اور ان کے دلوں میں ایک بیماری ہے، جو ان کے دلوں کو مریض یعنی ضعیف کر رہی ہے، سو اللہ نے ان کی بیماری کو بڑھا دیا بسبب اس کے کہ اللہ نے قرآن نازل کیا اور وہ اس کا انکار کرتے ہیں۔ اور ان کے جھوٹ کہ وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب ہے، (یکذّبون) کی تشدید کے ساتھ یعنی اللہ کے نبی کی تکذیب کرتے ہیں اور (ذال کی) تخفیف کے ساتھ یعنی اپنے قول آمَنَّا میں جھوٹے ہیں۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : وَمِنَ النَّاسِ : مِن تبعیضیہ ہے، اَلنَّاس اصل میں اُنَاسٌ تھا، ہمزہ تخفیفاً حذف کردیا گیا سورة اسراء میں یہ اصل استعمال ہوئی ہے : ” یَوْمَ نَدْعُوْا کُلَّ اَنَاسٍ بِاِمٰمِھِمْ “ سیبویہ اور فراء کے نزدیک اناس کا مادہ ہمزہ، نون، سین ہے اور کسائی کے نزدیک اس کا مادہ نون واؤ سین ہے، یہ النّوس سے مشتق ہے، اسکی معنی حرکت کرنے کے ہیں، ناسَ یَنُوسُ نَوْسًا حرکت کرنا، ابو نواس شاعر کو جس کا اصل نام حسن بن ہانی تھا، ابو نواس اس لئے کہتے تھے کہ اس کے بالوں کی دولٹیں ہوا سے حرکت کرتی رہتی تھیں۔ (لغات القرآن للدرویش) واؤ استینافیہ یا عاطفہ مِنَ الناسِ خبر مقدم مِنَ یَقُوْلُ امنَّا مبتداء مؤخر (دوسری ترکیب) مِنَ النِّاسِ ، فَرِیْقٌ، یانَاسٌ موصوف محذوف کی صفت ہے، موصوف باصفت مبتداء اور مَنْ یَقُوْلُ الخ جملہ ہو کر خبر۔ قولہ : وَبالْیَوْمِ الآخِرِ : باء حرف جر کا اعادہ اپنے دعوائے ایمان کی تاکید کے لئے کیا ہے اللہ تعالیٰ نے ان کے دعوائے ایمان کو اپنے قول : ” وَمَا ھُمْ بِمُؤْمِنِیْنَ “ سے ابلغ اور زیادہ موکد طریقہ سے رد فرمایا ہے بایں طور پر جملہ اسمیہ استعمال فرمایا جو کہ دوام و استمرار پر دلالت کرتا ہے یعنی وہ کسی زمانہ میں بھی متصف بالایمان نہیں رہے، نہ ماضی میں تھے، اور نہ حال میں اور نہ آئندہ مومن ہوں گے اور خبر پر حرف جر کا اضافہ تاکید کے لئے فرمایا قولہ : وَمَا ھُمْ بِمُؤْمِنِیْنَ : واؤ حالیہ ہے مَا، مشابہ بلیس، ھُمْ اس کا اسم بِمُؤْمِنِیْنَ اس کی خبر بازائدہ تاکید کے لئے۔ قولہ : ای یَوْمِ القِیَامَۃِ : اس عبارت کے اضافہ کا مقصد ایک شبہ کا جواب ہے۔ شبہ : شبہ یہ ہے کہ آخر ایام پر ایمان لانا موجبات دین میں سے نہیں ہے تو اس کے منکر کو کافر کیوں کہا جاتا ہے ؟ جواب : یوم الآخرۃ : سے مراد یوم القیامۃ ہے، یعنی حساب و کتاب اور جزائے اعمال کا دن ہے، اور یہ موجباتِ دین میں سے ہے۔ قولہ : لَاِنَّہُ آخر الایّام : اس عبارت سے یوم الآخر کی وجہ تسمیہ کی طرف اشارہ کردیا۔ قولہ : یُخَادِعُوْنَ اللہ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا : یُخَادِعُوْنَ : جمع مذکر غائب کا صیغہ باب ہے (مفاعلۃ) وہ باہم فریب دیتے ہیں، اَلْخُداعُ لغت میں فساد اور اِخْفاء کو کہتے ہیں اور مُخْدِعُ ، میم مثلث کے ساتھ بڑے کمرے میں چھوٹے کمرے یعنی کوٹھری کو کہتے ہیں، جس میں مال اور اسباب چھپا کر رکھا جاتا ہے۔ (فتح القدیر شوکانی) یُخَادِعُوْنَ : جملہ استینافیہ بھی ہوسکتا ہے، اس صورت میں ایک سوال مقدر کا جواب ہوگا۔ سوال : یہ ہوگا کہ باطن کے خلاف یہ منافقین ایمان کا اظہار کیوں کرتے ہیں ؟ جواب : اللہ کو دھوکا دینے کے لئے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ : ” یُخَادِعُوْنَ اللہ “ یقول کی ضمیر سے حال ہو، ای مُخَادِعین اللہ الخ (اعراب القرآن) اور یَقُوْلُ آمَنَّا باللہ سے بدل الاشتمال بھی ہوسکتا ہے۔ قولہ : ” مِنَ الکُفْر یہ مَا اَبْطَنُوْا “ کا بیان ہے۔ قولہ : لِیَدْفَعُوْا یہ اظہار ایمان کی علت ہے۔ قولہ : اَحکامَہٗ : ای احکام الکفر، اور احکام کفر سے دنیوی احکام مراد ہیں یعنی منافقین باطن کے خلاف ایمان کا اظہار گرفت سے بچنے کے لئے کرتے ہیں مثلاً اظہار ایمان کی وجہ سے قتل وقید، جزیہ و رسوائی سے محفوظ رہتے ہیں اور مراعات اسلامی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ (صاوی) قولہ : یَعْلَمُوْنَ کو یشعرون : سے تعبیر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ذریعہ علم مشاعر خمسہ ہی ہیں خواہ ظاہرہ ہوں یا باطنہ۔ قولہ : اَلْمُخَادَعَۃُ ھُنَا مِنْ وَّاحِدٍ : اس عبارت کے اضافہ کا فائدہ ایک اعتراض کا جواب ہے۔ اعتراض : باب مفاعلہ طرفین سے شرکت کا تقاضہ کرتا ہے منافقین کی طرف سے تو مکرو خداع سمجھ میں آتا ہے مگر اللہ کی طرف سے اس کی نسبت سمجھ میں نہیں آتی اس لئے کہ مکرو فریب خصائل رذیلہ میں سے ہے، جن سے اللہ تعالیٰ پاک ہے۔ جواب : باب مفاعلۃ اگرچہ طرفین کی شرکت کا تقاضہ کرتا ہے مگر یہ قاعدہ کلیہ نہیں ہے، اس لئے کہ اس کی ایک خاصیت موافقت مجرد بھی ہے جیسے : عاقبت اللص۔ وسَافَرَ بمعنی سَفَرَ ، لہٰذا خادعَ بمعنی خَدَعَ ہے۔ اعتراض : یُخَادِعُوْنَ اللہ : وہ اللہ کو دھوکا دیتے ہیں، کیا اللہ دھوکا کھا سکتا ہے، وہ تو علیم بذات الصدور ہے، اس سے کسی کا کوئی راز مخفی نہیں دھوکا تو وہ کھاتا ہے جو خادع کے خدع اور ما کر کے مکر سے بیخبر ہو۔ جواب : لفظ اللہ، تحسین کلام کے لئے ہے، معنی مقصود نہیں، تقدیر عبارت اس طرح ہے : ” یُخَادِعُوْن رسول اللہ وَالَّذِیْنَ ّمَنُوْا “ یا مقصد تحسین معنوی ہے، اس طور پر کہ یہ استعارہ رمثیلیہ ہے، مشبہ بہ کو مشبہ کیلئے مستعار لیا گیا ہے، یعنی اللہ کے ساتھ منافقین کے معاملہ کو اس شخص کے حال کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے جو اپنے صاحب کے ساتھ دھوکا دہی کا معاملہ کرتا ہے، یا مجاز عقلی کے طور ہر اللہ کی طرف نسبت کردی گئی ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے قول : ” فَاَنَّ لِلہِ خُمْسَہٗ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْقُرْبٰی “ میں اسناد مجازی ہے، یا مشاکلت کے طور پر خدا کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کردی گئی ہے جیسے : اللہ تعالیٰ کے قول : ’ وَجَزؤُا سَیّئَۃٍ سَیَّئَۃٌ‘ میں قولہ : فِیْ قُلُوْبِھِمْ مَّرَضٌ: مرض، طبیعت کے حد اعتدال سے نکل جانے کو کہتے ہیں، جس کی وجہ سے افعال و افکار میں خلل واقع ہوجاتا ہے یہاں مرض سے روحانی مرض مراد ہے اور یہ بھی احتمال ہے کہ جسمانی مرض مراد ہو، جب یہ دونوں امراض اپنی انتہا کو پہنچ جاتے ہیں تو روحانی اور جسمانی موت کا باعث ہوجاتے ہیں۔ روحانی امراض : مثلاً کفر، شرک، شک، نفاق، جہل، بخل، وغیرہ، علامہ سیوطی (رح) تعالیٰ نے اپنے قول شک و نفاق سے، روحانی مرض کی جانب اور یُمَرِّضُ قلوبَھُمْ سے جسمانی مرض کی طرف اشارہ کیا ہے۔ قولہ : مُوْلَمٌ، لام کے فتحہ کے ساتھ اس لئے کہ فعیل بمعنی مفعول مستعمل نہیں ہے (ترویح الارواح) عذابٌ مُوْلَمُ ، ایسا شدید عذاب کہ شدت کی وجہ سے خود عذاب بھی اذیت محسوس کرنے لگے یہ بطور مبالغہ ہے، اس لئے کہ : اَلِیْمٌ، مَعذّب کی صفت ہے، نہ کہ عذاب کی بعض حضرات نے مولِمٌ لام کے کسرہ کے ساتھ بھی کہا ہے، اس صورت میں عذاب کی طرف الیمٌ کی نسبت حقیقی ہوگی۔ اللغۃ والبلاغۃ اَلمشاکلۃُ فی قولھمْ ، ” یخٰدِعون اللہ “ لأن المفاعلۃ تقتضی المشارکۃَ فی المعنی وقد اطلق علیہ تعالیٰ مقابلا لما ذکرہٗ من خداع المنافقین کمقابلۃ المکر بمکرھم، ومن امثلۃِ ھذا الفن فی الشعر قول بعضھم۔ ؎ قالوا : التمس شیئًا نجدلک طبخۃ قلت : اطبخو الی جُبِّۃً وقمیصا تفسیر و تشریح مذکورہ بالا آیات میں پہلی دو آیتوں میں منافقین کے متعلق فرمایا کہ لوگوں میں بعض ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اللہ پر حالانکہ وہ بالکل ایمان لانے والے نہیں، بلکہ وہ اللہ سے اور مومنین سے فریب کرتے ہیں، واقعہ یہ ہے کہ وہ کسی کے ساتھ فریب نہیں کرتے بجز اپنی ذات کے اور اس کا ان کو احساس بھی نہیں۔ ان آیتوں میں منافقین کے دعوائے ایمان کو فریب محض بلکہ خود فریبی قرار دیا گیا ہے اس لئے کہ اللہ کو کوئی فریب نہیں دے سکتا جو سمجھتا ہے کہ میں اللہ کو فریب دے رہا ہوں، وہ خود اپنی ذات کو فریب دے رہا ہے، البتہ اللہ کے رسول اور مومنین کے ساتھ ان کی چالبازی کو ایک حیثیت سے اللہ کے ساتھ چالبازی فرمایا گیا ہے۔ مدینہ میں نفاق کی ابتداء : نفاق کی تاریخ اگرچہ بڑی قدیم ہے، مگر اسلام میں نفاق کی ابتداء آپ ﷺ کے مدینہ تشریف لانے کے بعد ہوئی مگر شباب 2 ھ میں غزوہ بدر میں مسلمانوں کی کامیابی کے بعد آیا۔ اسلام میں نفاق کے اسباب : آپ ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو آپ نے پہلا اور اہم کام یہ انجام دیا کہ مدینہ اور اطراف مدینہ میں رہنے والے یہود اور غیر یہود سے معاہدہ امن فرمایا تاکہ امن اور اطمینان کی فضا میں لوگوں کو اسلام کو سمجھنے کا موقع ملے، جس کے نتیجے میں مدینہ میں مسلمان ایک بڑی طاقت سمجھے جانے لگے، مگر ایک طبقہ کو جس کو سردار عبداللہ بن ابی ابن سلول تھا، یہ صورت حال ناپسند اور ناگوار تھی، ابھی قوموں اور قبیلوں سے معاہدہ کا سلسلہ جاری ہی تھا کہ مسلمانوں کے خلاف اندرونی خفیہ سازشوں اور بیرونی کھلی عداوتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا، مدینہ میں ایک شخص جس کا نام عبداللہ بن ابی ابن سلول تھا، بہت عقلمند ہوشیار، چالاک اور تجربہ کار شخص تھا، اوس و خزرج کے تمام قبائل پر اس کا کافی اثر و رسوخ تھا، لوگ اس کی سرداری کو متفقہ طور پر تسلیم کرتے تھے، اوس اور خزرج چند روز قبل ہی جنگ بعاث میں آپس میں صف آرا ہو کر اور اپنے اپنے بہادروں کو قتل کرا کر کمزور ہوچکے تھے، عبداللہ بن ابی نے اس حالت سے فائدہ اٹھانے اور دونوں قبیلوں میں اپنی مقبولیت بڑھانے میں کوئی کوتاہی اور غفلت نہیں کی، اہل مدینہ یہ طے کرچکے تھے کہ : عبداللہ بن ابی کو مدینہ کا افسر اعلیٰ اور بادشاہ بنالیں اور ایک عظیم الشان اجلاس منعقد کرکے اس کا باقاعدہ اعلان کردیں، عبداللہ بن ابی کی تاجپوشی کے لئے ایک قیمتی تاج بھی بنوا لیا گیا تھا، اب صرف اعلان ہی باقی تھا، اسی دوران مدینہ میں اسلام اور پیغمبر اسلام داخل ہوگئے۔ آپ ﷺ کے مدینہ منورہ تشریف لانے کے بعد لوگوں کا رخ آپ ﷺ کی جانب ہوگیا اور آپ مسلم قائد اور رہبر تسلیم کے لئے گئے، جب عبداللہ نے یہ صورت حال دیکھی اور اپنی تمناؤں کا خون ہوتے اور امیدوں پر پانی پھرتے دیکھا تو اس کے دل میں رقابت کی آگ بھڑکنے لگی، اور بادشاہت اور سرداری خاک میں ملتی نظر آنے لگی، چونکہ عبداللہ بڑا چالاک اور ہوشیار شخص تھا، آنحضرت ﷺ کو اگرچہ اپنا رقیب اور حریف سمجھتا تھا، لیکن اس دشمنی کے اظہار کو غیر مفید سمجھ کر اپنے دل میں چھپائے رہا، اوس و خزرج کے وہ لوگ جو ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے وہ سب عبداللہ کے زیر اثر تھے، جب مکہ کے مشرکوں کو معلوم ہوا کہ آنحضرت ﷺ اور ان کے رفقاء مدینہ میں پہنچ کر اطمینان کی زندگی بسر کرنے لگے ہیں اور مذہب اسلام کا دائرہ روز بروز وسیع ہو رہا ہے، تو انہوں نے عبداللہ بن ابی اور مدینہ کے دیگر مشرکوں سے رابطہ قائم کرکے ساز باز شروع کردی، غزوہ بدر میں مسلمانوں کی شاندار کامیابی نے منافقین اور مشرکین مکہ کی دشمنی کی جلتی آگ پر تیل کا کام دیا۔
Top