Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 91
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا نُؤْمِنُ بِمَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَ یَكْفُرُوْنَ بِمَا وَرَآءَهٗ١ۗ وَ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَهُمْ١ؕ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُوْنَ اَنْۢبِیَآءَ اللّٰهِ مِنْ قَبْلُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
وَاِذَا
: اور جب
قِیْلَ
: کہاجاتا ہے
لَهُمْ
: انہیں
اٰمِنُوْا
: تم ایمان لاؤ
بِمَا
: اس پر جو
اَنْزَلَ اللّٰهُ
: نازل کیا اللہ نے
قَالُوْا
: وہ کہتے ہیں
نُؤْمِنُ
: ہم ایمان لاتے ہیں
بِمَا
: اس پر
أُنْزِلَ
: جو نازل کیا گیا
عَلَيْنَا
: ہم پر
وَيَكْفُرُوْنَ
: اور انکار کرتے ہیں
بِمَا
: اس سے جو
وَرَآءَهُ
: اس کے علاوہ
وَهُوْ
: حالانکہ وہ
الْحَقُّ
: حق
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنیوالا
لِمَا
: اسکی جو
مَعَهُمْ
: ان کے پاس
قُلْ
: کہہ دو
فَلِمَ
: سو کیوں
تَقْتُلُوْنَ
: قتل کرتے رہے
اَنْبِيَآءَ اللہِ
: اللہ کے نبی
مِنْ قَبْلُ
: اس سے پہلے
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم
مُؤْمِنِیْنَ
: مومن ہو
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے (اب) نازل فرمائی ہے اس کو مانو تو کہتے ہیں کہ جو کتاب ہم پر (پہلے) نازل ہوچکی ہے ہم تو اسی کو مانتے ہیں (یعنی) یہ اس کے سوا اور (کتاب) کو نہیں مانتے حالانکہ وہ (سراسر) سچی ہے اور جو ان کی (آسمانی) کتاب ہے اس کی بھی تصدیق کرتی ہے (ان سے) کہہ دو کہ اگر تم صاحب ایمان ہوتے تو خدا کے پیغمبروں کو پہلے ہی کیوں قتل کیا کرتے
آیت نمبر 91 تا 96 ترجمہ : اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو قرآن وغیرہ (انجیل) اللہ نے نازل کیا ہے، اس پر ایمان لاؤ تو کہہ دیتے ہیں کہ جو ہم پر نازل کیا گیا ہے، یعنی تورات پر ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور واؤ حالیہ ہے جتنی اس کے علاوہ ہے اس کے بعد ہے (اور وہ) قرآن ہے ان کا انکار کرتے ہیں حالانکہ وہ حق بھی ہے، (جملہ) حالیہ ہے، اور اس (تورات) کی تصدیق کرنے والی ہے جو ان کے پاس ہے، (مصدقاً ) حال ثانی ہے تاکید کے لئے آپ ان سے دریافت کیجئے کہ اگر تمہارا تورات پر ایمان ہے تو انبیائ سابقین کو تم نے کیوں قتل کیا ؟ حالانکہ تم کو تورات میں ان کے قتل سے منع کیا گیا ہے، خطاب ان (یہود) کو ہے جو آپ ﷺ کے زمانہ میں موجود تھے، اس وجہ سے کہ ان کے آباؤ (و اجداد) نے جو کچھ کیا یہ اس سے راضی ہیں، موسیٰ (علیہ السلام) تمہارے پاس کھلے معجزات لائے جیسا کہ عصا، یدبیضاء اور دریا کا دولخت ہوجانا، پھر بھی تم نے اس کے موسیٰ (علیہ السلام) کے میقات (طور) پر چلے جانے کے بعد بچھڑے کو معبود بنا لیا، اور تم بچھڑے کو (معبود) بنانے کی وجہ سے ظالم ہوئے اور جب ہم نے تم سے تورات کے احکام پر عمل کرنے کا وعدہ لیا اور ہم نے تم پر جبل طور کو مسلط کیا، تاکہ تم پر گرادیں، جب تم تورات کو قبول کرنے سے باز رہے، اور ہم نے کہا، ہماری دی ہوئی چیز (تورات) کو مضبوطی اور کوشش سے تھا مو اور جس بات کا تم کو حکم دیا جا رہا ہے اسے قبولیت کی نیت سے سنو، تو انہوں نے کہا ہم نے آپ کی بات سنی اور ہم آپ کی بات نہیں مانیں گے اور ان کے دلوں میں ان کے کفر کی وجہ سے بچھڑا بسا دیا گیا تھا، یعنی بچھڑے کی محبت ان کے دلوں میں ایسی سرایت کرگئی تھی جیسا کہ شراب (جسم میں) سرایت کر جاتی ہے، آپ ان سے کہئے تمہارا توریت پر ایمان جس گاؤ پرستی کا تم کو حکم دیتا ہے، وہ نہایت بری چیز ہے اگر تم تورات پر ایمان رکھتے ہو، جیسا کہ تمہارا دعویٰ ہے مطلب یہ کہ تمہارا توریت پر بھی ایمان نہیں ہے اس لئے کہ تورات پر ایمان گاؤ پرستی کا حکم نہیں دیتا، اور (کُمْ ) کے مخاطب ان کے آباء (و اجداد) ہیں یعنی اسی طرح تمہارا بھی تورات پر ایمان نہیں ہے اور تم محمد ﷺ کی تکذیب کرچکے ہو، اور تورات پر ایمان آپ ﷺ کی تکذیب کی اجازت نہیں دیتا آپ ﷺ ان سے کہئے اگر دار آخرت یعنی جنت عند اللہ صرف تمہارے لئے ہے خاص طور پر اور لوگوں کے علاوہ جیسا کہ تمہارا دعویٰ ہے تو (ذرا) موت کی تمنا کرو، اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو، تمنائے موت کے ساتھ دو شرطیں متعلق ہیں، اس طریقہ پر کہ اول دوسری کے لئے قید ہے، یعنی اگر تم اس دعوے میں سچے ہو کہ دار آخرت (جنت) صرف تمہارے لئے ہے اور جس کے لئے دار آخرت ہو تو وہ اس کو ترجیح دیتا ہے اور اس تک رسائی کا ذریعہ موت ہے، لہٰذا تم اس کی تمنا کرو، مگر وہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے کہ وہ آپ ﷺ کا انکار ہے اور موت کی تمنا نہ کرنا ان کی تکذیب کو مستلزم ہے، ہرگز موت کی تمنا نہیں کریں گے اور اللہ ظالموں کافروں کو خوب جانتا ہے لہٰذا ان کو سزا دے گا بلکہ سب سے زیادہ دنیا کی زندگی کا حریص آپ ان کو پائیں گے کہ (یہ لوگ زندگی کی حرص میں) مشرکوں منکرین بعث سے بھی زیادہ بڑھے ہوئے ہیں، (لَتَجِدَنَّھُمْ ) میں لام قسمیہ ہے، اس لئے کہ انہیں (یہود کو) یہ بات معلوم ہے کہ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے، بخلاف مشرکوں کے کہ وہ بعث بعد الموت کے قائل ہی نہیں ہیں ان میں کا ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کی عمر ہزار سال ہو، مصدریہ ہے، اَنْ ، کے معنی میں ہے اور لَوْ ، اپنے صلہ کے ساتھ مصدر کی تاویل میں ہو کر یَوَدُّ کا مفعول ہے، یہ درازی عمر بھی ان کو عذاب سے نہیں بچا سکتی، اَنْ یُّعَمَّرَ ، مُزَحْزِحہٖ ، کا فاعل ہے (یعنی اَنْ یُّعَمّرَ ) تعمیر کے معنی میں ہے، اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کو بخوبی دیکھتا ہے، یعملون، یاء اور تاء کے ساتھ ہے، یعنی ان کو جزاء دے گا۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : وَرَآءَ ، یہ ظرف مکان ہے، یہ خلف کے معنی میں زیادہ اور امام کے معنی میں کم استعمال ہوتا ہے یہ اضداد میں سے ہے اور سِویٰ ، اور بِعْدُ ، کے معنی میں بھی مستعمل ہے، مفسر علام نے بعد کے معنی مراد لئے ہیں قولہ : وَھُوْ الْحَقُّ ، یہ مَا سے حال ہے۔ قولہ : مُصَدِّقًا حالٌ ثانیۃ مؤکِدَّۃٌ، یہ ماقبل کے مضمون جملہ کی تاکید کے لئے ہے اس لئے کہ حق صادق ہی ہوتا ہے جیسا کہ زیدٌ اَبوک، عَطُوفًا، میں عطوفًا، ماقبل کی تاکید کے لئے ہے حال ثانیہ کا مطلب یہ ہے کہ تاکید کے اعتبار سے حال ثانی ہے ورنہ تو یہ حال ثالث ہے اس لئے کہ اول، ویکفرون، ہے۔ قولہ : قَتَلْتُمْ ، مضارع کی تفسیر ماضی سے کرنے میں اشارہ ہے کہ انبیاء اکا قتل نزول آیت کے زمانہ کے اعتبار سے زمانہ ماضی میں واقع ہوا ہے اور قرینہ اس پر (مِنْ قَبْل) ہے۔ قولہ : بِمَا فَعَل اٰبَاءُھم، اس میں اشارہ ہے کہ : تَقْتلون، میں اسناد مجازی ہے، اس لئے کہ انبیاء کے قاتل ان کے آباء و اجداد تھے نہ کہ وہ۔ قولہ : رضاھم یہ مجاز کے علاقہ کا بیان ہے اور وہ ملابست ہے، چونکہ موجودہ یہودی اپنے آباء کے قتل سے راضی تھے اسی لیے قتل کی نسبت ان کی طرف کردی گئی ہے۔ قولہ : بالمعجزات، بَیِّنات کی تفسیر معجزات سے کرکے ان لوگوں پر رد مقصود ہے، جو بینات سے تورات مراد لیتے ہیں، اس لئے کہ تورات واحد ہے اور بینات جمع ہے۔ قولہ : اِلھًا، اس تقدیر میں اشارہ ہے کہ اِتَّخَذَ ، کا مفعول ثانی محذوف ہے اور یہ اتخذتُ سَیفًا ای صنعتہ سے ماخوذ نہیں ہے جو ایک مفعول کو چاہتا ہے اس لئے کہ اتخاذ عجل، سامری سے صادر ہوا تھا نہ کہ بنی اسرائیل سے اسی مضمون کو سوال و جواب کی صورت میں بھی بیان کرسکتے ہیں۔ سوال : اِلھًا، محذوف ماننے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ جواب : اتخاذ، ابتداء صنعت کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے جیسے : اِتخذتُ سیفا، ای صَنَعْتُہٗ ، مفعول ثانی ذکر نہ کرنے سے اس معنی کی طرف ذہن منتقل ہوسکتا تھا، اس صورت میں مطلب ہوتا، صَنَعتم یا بنی اسرائیل عجلاً ، حالانکہ عجل سازی کا عمل سامری سے صادر ہوا تھا، نہ کہ بنی اسرائیل سے۔ قولہ : بعد ذِھَابِہٖ ، اس میں حذف مضاف کی طرف اشارہ ہے اس صورت میں مِنْ بعدہ کا تعلق مضاف محذوف سے ہوگا، نہ کہ اتخاذ سے یہ ان حضرات پر رد بھی ہے جن حضرات نے بعد ذھابہٖ کے بجائے مجیئہٖ محذوف مانا ہے، ورنہ تو لازم آئے گا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی موجودگی میں عجل سازی ہوئی جو کہ غلط ہے۔ قولہ : عَلَی العَمَلِ بِمَا فِی التُّورَاۃِ ، اس میں اشارہ ہے کہ : اخذ میثاق سے وہ عمومی میثاق مراد نہیں ہے جو ازل میں تمام اولاد آدم سے الست بربکم کی صورت میں لیا گیا تھا۔ قولہ : وَرَفَعْنَا فَوْقَکُمْ ، اس میں اشارہ ہے کہ العجل سے پہلے حب مضاف محذوف ہے اس لئے کہ بچھڑا دل میں نہیں سما سکتا، مضاف کو حذف کرکے مبالغۃ مضاف الیہ کو اس کے قائم کردیا گیا ہے۔ قولہ : عِبَادُۃُ العِجْل، یہ مخصوص بالذم مقدر ہے۔ قولہ : کذلک انتم لَسْتُمْ بمؤمنین، اس عبارت کے اضافہ کا مقصد ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : آباء کی جنابت کی وجہ سے ابناء سے مؤاخذہ نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا آپ ﷺ کے زمانہ میں موجودین کو ان کے آباء کے فعل پر مذمت کس وجہ سے ہے ؟ جواب : ظاہر ہے کہ آپ ﷺ کے زمانہ کے یہود اپنے اسلاف کے فعل پر راضی اور اس سے متفق تھے، نہ کہ نادم و شرمندہ اس لئے کہ برائی پر راضی اور اس سے متفق ہونا بھی برائی ہے۔ قولہ : ای الجنۃ، دار آخرت کی تفسیر جنت سے کرنے کا مقصد یہ ہے کہ دار آخرت عام ہے، جس میں دوزخ اور جنت شامل ہے اور یہ لوگ صرف خود کو جنت کس مستحق سمجھتے تھے۔ قولہ : کما زعمتم، ای بقولکم، ” لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلاَّ مَنْ کَانَ ھُوْدًا “۔ قولہ : تَعَلَّقَ بِتَمَنِّیْہ الشرطانِ الخ، اظہر یہ ہے کہ تعلق تمنیہ بالشرطین کیا جائے، اس میں قلب ہے، یہ اس اعتراض کا جواب ہے کہ جزاء واحد کا تعلق دو شرطوں سے عطف کے بغیر جائز نہیں ہے اور یہاں یہی لازم آرہا ہے۔ جواب : جواب کا حاصل یہ ہے کہ جزاء واحد کا تعلق دو شرطوں سے نہیں ہے بلکہ ایک ہی شرط سے ہے اس لئے کہ اول شرط، ثانی کے لئے قید ہے مستقل شرط نہیں ہے۔ قاعدہ : قاعدہ یہ ہے کہ جب دو شرطیں جمع ہوجائیں اور ان کا جواب درمیان میں ہو تو اول شرط ثانی کے لئے قید ہوگی، بایں طور کہ اول ثانی کے معنی کے لئے متمم ہوگی اور جواب ثانی کا ہوگا تقدیر آیت یہ ہوگی : ” اِنْ کُنْتُمْ صٰادقینَ فی زعمکمْ اَنَّ الدَّارَ الآخِرۃَ لکم خاصَّۃً فَتَمنَّوُا المَوْتَ “ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ : فَتَمنوا الموت، ثانی کا جواب ہے اور اول کا جواب محذوف ہے جس پر اول کا جواب دلالت کر رہا ہے۔ قولہ : المستلزم لِکِذْبِھِمْ ، یہ شکل اول کا نتیجہ ہے، اِنْ کانَتْ لکم الدَّارُ الآخرۃُ ، مقدم ہے فَتمنِّوُاق الموتَ ، تالی ہے اور لَن یتمنَوہ ابداً نقیض تالی ہے، نقیض تالی کا عدم مقدم کے عدم کو مستلزم ہوتا ہے اور مقدم دار آخرت کو اپنے لئے خاص کرنا ہے، لہٰذا دار آخرت کی تخصیص کا دعوی معدوم ہوگیا اور یہ نقیض تعالیٰ کے عدم کی وجہ سے لازم آیا المستلزم لکذبھم، کا یہی مطلب ہے، یعنی یہود کا موت کی تمنا نہ کرنا، اپنے لئے دار آخرت کی تخصیص کے دعوے کے کذب کو مستلزم ہے۔ قولہ : لام قسمٍ ، اس میں اشارہ ہے کہ : وَلتجدنھم، کا عطف لَنْ یَتَمَنَّوْہ، پر ہے اور یہ عدم تمنائے موت کی تاکید ہے نہ کہ جملہ معترضہ جیسا کہ کہا گیا ہے اس لئے کہ اس صورت میں لام تاکید کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ قولہ : یتمنی، یَوَدُّ ، کی تفسیر یتمنٰی، سے کرکے اس سوال کا جواب دینا مقصد ہے کہ : وِدَاد، موجود اشیائ میں ہوا کرتا ہے نہ کہ معدوم میں، اور درازی عمر کی تمنا معدومات میں سے ہے۔ جواب : مُزَحْزِحِہٖ ، اسم فاعل واحد مذکر، دور کرنے والا، مصدر زحزحَۃٌ، بروزن فَعْلَلۃٌ، دور کرنا ثلاثی مجرد زَحَّ ، زَحًّا، (ن) دور کرنا۔ اللغۃ والبلاغۃ (1) وَرَآءَ ، وھو مِن ظروف مکانٍ ، والمشھور اَنَّہ بمعنی خلفٍ وقد تکون بمعنی اَمَامٍ فھو من الاضداد۔ (2) اِذَا سَبَقَ مَا الاستفھامیۃ حرف جر حذفت الفھا، وَنَزلت الکلمتان منزلۃ الکلمۃ الواحدۃ، فتقول : اِلامَ ، حتامَ ، لِمَ ، بِمَ ، عَمَّ ۔ (3) زُحْرِحَ ، یستعمل متعدًیا ولا زمًا، و تکرار الحروف بمثابۃ تکرارِ العمل۔ (4) الکنایۃ الف سنۃ وہی کنایۃ عن الکثرۃ فلیس المراد خصوص الف۔ تفسیر و تشریح وَاِذَا قِیْلَ لَھُمْ آمِنُوْا، (الآیۃ) یہ بنی اسرائیل کا ذکر چل رہا ہے اور یہ بات ان ہی سے کہی جا رہی ہے کہ : آخری کتاب الہٰی، قرآن پر ایمان لاؤ، یہود چونکہ عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان پر نازل کردہ کتاب انجیل پر بھی ایمان نہیں رکھتے تھے، اس لئے اس دعوت ایمان میں انجیل اور قرآن دونوں شامل ہیں : ” بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ “ کے عموم سے یہی بات سمجھ میں آتی ہے، اس کے جواب میں بنی اسرائیل کہا کرتے تھے، کہ ہماری قوم کے لئے جو کتاب نازل کی گئی ہے، وہ ہمارے لئے کافی ہے کسی دوسری کتاب ہدایت کی ضرورت نہیں ہے۔ وَیَکْفُرُوْنَ بِمَآ وَرَآءَہٗ ، یہود کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ یہ لوگ اپنے اسرائیلی سلسلہ سے باہر کسی اور نبی کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں، ایک عرصہ تک الطاف الہٰی اور انعامات خداوندی کے مورد خاص بنے رہے اور اسی نسل کے اندر مسلسل انبیاء کے مبعوث ہونے کی وجہ سے ان کے دل میں یہ بات جم گئی ہے کہ : نبوت خاندان اسرائیل سے باہر نہیں جاسکتی۔ قَلْ فَلِمَ یَقْتُلُوْنَ اَنْبِیآءَ اللہِ مِنْ قَبْلُ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِئْنَ ، یہ یہود کے اس دعوت کی تردید ہے کہ ہم تورات پر ایمان رکھتے ہیں ہمیں کسی اور کتاب پر ایمان لانے کی ضرورت نہیں ہے، یعنی آپ ان سے کہئے کہ : تمہارا تورات پر ایمان کا دعوی بھی صحیح نہیں ہے، اگر تمہارا دعوی صحیح ہوتا تم انبیاء سابقین کو قتل نہ کرتے، اس لئے کہ تورات میں انبیاء کے قتل سے تم کو صراحۃً منع کیا گیا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اب بھی تمہارا انکار محض حسد اور عناد پر مبنی ہے۔
Top