Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Anbiyaa : 94
فَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْیِهٖ١ۚ وَ اِنَّا لَهٗ كٰتِبُوْنَ
فَمَنْ
: پس جو
يَّعْمَلْ
: کرے
مِنَ
: کچھ
الصّٰلِحٰتِ
: نیک کام
وَهُوَ
: اور وہ
مُؤْمِنٌ
: ایمان والا
فَلَا كُفْرَانَ
: تو ناقدری (اکارت) نہیں
لِسَعْيِهٖ
: اس کی کوشش
وَاِنَّا
: اور بیشک ہم
لَهٗ
: اس کے
كٰتِبُوْنَ
: لکھ لینے والے
جو نیک کام کرے گا اور مومن بھی ہوگا تو اس کی کوشش رائیگاں نہ جائے گی اور ہم اس کے لئے (ثواب اعمال) لکھ رہے ہیں
آیت نمبر 94 تا 112 ترجمہ : تو جو شخص نیک عمل کرے اور وہ مومن بھی ہو تو اس کی کوشش کی ناقدری نہیں کی جائے گی یعنی انکار نہیں کیا جائے گا اور ہم اس کی سعی کو لکھ لیتے ہیں یعنی ہم فرشتوں کو اس کے لکھنے کا حکم دیتے ہیں سو ہم اس کو اس کی سعی کا بدلہ دیں گے اور حرام ہے اس بستی پر یعنی بستی والوں پر جن کو ہم نے ہلاک کردیا ہے یہ کہ وہ لوٹ آئیں یعنی ان کا دنیا کا طرف لوٹ کر آنا ممتنع ہے اور لا یرجعون میں لا زائدہ ہے، یہاں تک کہ یہ امتناع رجوع کی گایت ہے کھولدئیے جائیں یا جوج اور ماجوج فتحت تخفیف اور تشدید کے ساتھ ہے، یأجوج مأجوج ہمزہ کے ساتھ اور ترک ہمزہ کے ساتھ دو قبیلوں کے دو عجمی نام ہیں اور ان سے قبل مضاف محذوف ہے ای سدھما اور یہ قرب قیامت میں ہوگا اور وہ ہر بلندی یعنی ٹیلے سے تیزی کے ساتھ دوڑتے ہوئے آئیں گے اور سچا وعدہ یعنی قیامت کا دن آلگا ہوگا شان یہ ہے کہ اس وقت کافروں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی اور سخت دن میں کہیں گے ہائے افسوس (ہماری ہلاکت) ہم تو دنیا میں اس دن سے غفلت میں تھے بلکہ رسولوں کی تکذیب کرکے ہم ظالم تھے اے اہل مکہ تم اور خدا کے علاوہ بت وغیرہ جن کی تم بندگی کرتے ہو جہنم کا ایندھم بنو گے اور تم سب اس (جہنم) میں وارد داخل ہوگے اگر یہ بت (حقیقی) معبود ہوتے جیسا کہ تمہارا دعویٰ ہے تو اس میں داخل نہ ہوتے اور عابدین و معبودین سب جہنم میں ہمیشہ رہیں گے اور ان عابدین کے لئے جہنم میں چیخ پکار ہوگی اور وہ جہنم میں اس کی شدت جوش کی وجہ سے کچھ نہ سن سکیں گے، اور نازل ہوئی (آئندہ) آیت جب کہ زبعریٰ نے کہا تھا کہ عزیز اور مسیح اور ملائکہ (علیہم السلام) کی (بھی) بندگی کی گئی ہے لہٰذا ماسبق کے بیان کے مطابق وہ بھی جہنم میں ہوں گے البتہ وہ لوگ جن کے لئے ہماری طرف سے درجات عالیہ مقدر ہوچکے ہیں اور انہیں میں سے وہ لوگ بھی ہیں جن کا ذکر کیا گیا وہ لوگ جہنم سے دور رکھے جائیں گے وہ تو جہنم کی آہٹ (آواز) تک نہ سنیں گے اور وہ ہمیشہ اپنی من پسند نعمتوں میں ہوں گے اور ان کو بڑی گھبراہٹ بھی غم زدہ نہ کرسکے گی اور وہ اس وقت ہوگی جب بندہ کو جہنم میں لے جانے کا حکم ہوگا، اور فرشتے ان سے ملاقات کریں گے یعنی قبروں سے نکلتے وقت ان کا استقبال کریں گے اور اس سے کہیں گے یہی ہے تمہارا وہ دن جس کا تم سے دنیا میں وعدہ کیا جاتا تھا یوم سے پہلے اذکر مقدر کی وجہ سے یوم منصوب ہے، اور وہ دن بھی یاد کرنے کے قابل ہے کہ جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ دیں گے جس طرح سجل نامی فرشتہ انسان کے مرنے کے بعد اس کے اعمال نامہ کو لپیٹ دیتا ہے للکتاب میں لام زائدہ ہے یا سجل سے مراد صحیفہ ہے اور کتاب مکتوب بہ کے معنی میں ہے اور لام بمعنی علیٰ ہے یعنی جس طرح کاغذ کو مکتوب جانب سے لپیٹ دیا جاتا ہے اور ایک قرأت الکتب ہے جمع کے ساتھ، جیسے ہم اول دفعہ عدم سے وجود میں لائے اس کو معدوم کرنے کے بعد اس کا ارادہ کریں گے کاف نعید سے متعلق ہے اور اس کی ضمیر اول کی طرف راجع ہے اور ما مصدریہ ہے (یہ) ہمارے ذمہ وعدہ ہے ہم اپنے وعدہ کو ضرور (پورا) کریں گے وعدًا اپنے ما قبل وعدنا محذوف کی وجہ سے منصوب ہے اور یہ اپنے ماقبل کے مضمون کی تاکید کرنے والا ہے، اور ہم زبور یعنی (مطلق) آسمانی کتابوں میں ذکر یعنی لوح محفوظ میں لکھنے کے بعد جو کہ اللہ کے پاس ہے لکھ چکے ہیں کہ اس سرزمین جنت کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے اور یہ خوشخبری ہر نیک بندے کے بارے میں ہے بلاشبہ اس قرآن میں جنت میں داخل ہونے کے لئے کافی نصیحت ہے عابدین یعنی اس پر عمل کرنے والوں کے لئے اور اے محمد ﷺ ! ہم نے آپ کو تمام جہان والوں یعنی جن اور انس کے لئے رحمت بنا کر یعنی رحمت کے لئے بھیجا ہے آپ کہہ دیجئے میرے پاس تو یہ وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے یعنی الوہیۃ کے معاملہ میں میرے پاس تو وحدانیت الٰہ کی وحی بھیجی جاتی ہے سو کیا تم سر تسلیم خم کرنے والے یعنی اس کی وحدانیت کی وحی جو میری طرف کی جاتی ہے کیا تم اس کے تابع فرمان ہو ؟ استفہام بمعنی امر ہے پھر بھی اگر یہ لوگ اس سے سرتابی کریں تو آپ فرما دیجئے کہ میں تم کو واضح طور پر عذاب سے خبردار کرچکا ہوں علیٰ سواءٍ فاعل اور مفعول دونوں سے حال ہے یعنی اس کے علم کے بارے میں دونوں برابر ہیں نہ یہ کہ تنہا میں ہی واقف ہوں تم نہیں تاکہ تم تیاری کرو اور میں یہ نہیں جانتا کہ جس عذاب یا قیامت کا جو عذاب پر مشتمل ہوگی تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ قریب ہی آگئی ہے یا ابھی دور ہے اس بات کو تو اللہ ہی جانتا ہے اور اللہ تعالیٰ تو تمہاری اور دوسروں کے ظاہر اور قول و فعل سے واقف ہے اور ان رازوں سے بھی واقف ہے جن کو تم اور دیگر لوگ چھپاتے ہو اور مجھے اس بات کا بھی علم نہیں یعنی جس بات کی میں نے تم کو خبر دی اور اس کا وقت نہیں بتایا گیا ممکن ہے کہ تمہارے لئے آزمائش ہو تاکہ وہ دیکھے کہ تمہارے اعمال کیسے ہیں اور ایک محدود یعنی موت تک فائدہ پہنچانا ہو اور یہ (یعنی متاع الیٰ حین) اول یعنی جس کی لعل سے ترجی کی گئی ہے (اور وہ لعلہ فتنۃ ہے) کے بالمقابل ہے اور ثانی ترجی کا محل نہیں ہے، قل اور ایک قرأۃ میں قال ہے کہئے اے میرے پروردگار میرے اور میری تکذیب کرنے والوں کے درمیان حق یعنی ان کے عذاب کا یا ان پر غلبہ کا فیصلہ کر دے چناچہ بدر اور احد اور احزاب اور حنین و خندق میں عذاب میں مبتلا کئے گئے اور ان پر غلبہ عطا کیا گیا اور ہمارا رب بڑا مہربان ہے جس سے مدد طلب کی جاتی ہے ان باتوں کے مقابلہ میں جن کو تم بنایا کرتے ہو اور وہ اللہ پر تمہارا بہتان ہے تمہارے قول اتخذ ولداً میں، اور مجھ پر (بہتان) ہے تمہارے قول ساحرٌ میں، اور قرآن پر بہتان ہے تمہارے قول شعرٌ میں۔ تحقیق، ترکیب و تفسیری فوائد قولہ : فمن یعمل من الصلحت من زائدہ یا تبعیضیہ ہوسکتا ہے۔ کفران مصدر ہے بمعنی کفر۔ قولہ : لہ ای للسعی ہٗ کا مرجع سعی ہے اور بعض لوگوں نے کہا کہ لہٗ کی ضمیر من کی طرف راجع ہے۔ قولہ : حرام خبر مقدم ہے اور انھم لا یرجعون مبتداء مؤخر ہے، مطلب یہ ہے کہ جس بستی والوں کو ہم نے ہلاک رک دیا ہے ان کے لئے دوبارہ دنیا میں لوٹ کر آنا ممتنع ہے اور بعض حضرات نے یہ مطلب بھی بیان کیا ہے کہ ان کا ایمان کی طرف رجوع کرنا ممتنع ہے اس لئے کہ ان کے لئے شقاوت کا فیصلہ ہوچکا ہے لازائدہ ہے اور اگر حرام بمعنی واجبٌ لیا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ ان کا دنیا میں نہ لوٹنا واجب ہے اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ معنی آیت کے یہ ہیں ہماری طرف جزاء کے لئے عدم رجوع ممتنع ہے۔ قولہ : حتیٰ یہ عدم رجوع یعنی لا یرجعون کی غایت یعنی قیامت تک ان کا رجوع ممتنع رہے گا اور حتی ابتدائیہ بھی ہوسکتا ہے اس صورت میں جملہ مستانفہ ہوگا فاذا ھِیَ ، اذا فُتحت کی جزاء ہے، فتحت میں اسناد مجازی ہے اسلئے کہ حقیقتاً مفتوح سدیا جوج ماجوج ہے نہ کہ یاجوج ماجوج۔ قولہ : یاجوج وما جوج یہ الگ الگ دو گروہ ہیں یہ دونوں عجمی لفظ ہیں بقول ضحاک ترکوں کی نسل سے ہیں تمام اہل تاریخ نے ان کو یافث بن نوح کی نسل سے مانا ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ تاتاری ترک ہیں تورات کتاب پیدائش باب 2:10 میں یافث کے ایک بٰتے کا نام ماغوغ آیا ہے عبری زبان میں غین کا تلفظ گاسے کرتے ہیں اس لئے ماغوغ کا ماگوگ ہوگیا اور عربی میں گاکو جیم سے بدل لیتے ہیں لہٰذا ماگوگ کا ماجوج ہوگیا۔ (لغات القرآن) یاجوج وما جوج کے کھولنے سے مراد سد سنکدری کا کھولنا ہے۔ قولہ : حدب بمعنی ٹیلہ جمع احداب۔ قولہ : واقترب الوعد اس کا عطف فتحت پر ہے یا ویلنا سے پہلے یقولون محذوف مان کر اشارہ کردیا ہے حصب ما یحصب بہ ای یرمیٰ بہٖ ایندھن، قولہ : وانتم لھا وارددون جملہ مستانفہ بھی ہوسکتا ہے اور حصب جہنم سے بدل بھی، قولہ : فی الزبور فی الزبور میں الف لام جنس کا ہے ای کتب اللہ لکھ کر اسی کی طرف اشارہ کیا ہے کہ زبور سے مراد مطلقاً آسمانی کتاب ہے نہ کہ وہ کتاب جو حضرت داؤد (علیہ السلام) پر نازل ہوئی تھی زبور کی جمع زبُر، للکتب یہ یا السجل سے حال ہے ای السجل کائناً للکتب یا صفت ہے ای السجل الکائن للکتب۔ قولہ : کما بدانا تقدیر کلام یہ ہے کہ کما بدانا کل شئ فی اول خلقہ کذٰلک نعید کل شئ، کل شئ بدانا کا مفعول مقدر ہے اور اول خلقٍ ظرف ہے اور نعید کی ضمیر کل شئ کی طرف راجع ہے قولہ : للرحمۃ اس کا مقصد اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ رحمۃ مفعول لہ ہے اور رحمۃً مبالغۃ حال ہونے کی وجہ سے بھی منصوب ہوسکتا ہے۔ قولہ : والخندق خندق سہواً لکھا گیا ہے اس لئے کہ احزاب اور خندق ایک ہی ہے۔ تفسیر و تشریح ان لوگوں نے اپنے دین میں اختلاف پیدا کرلیا مگر اس کی سزا ضرور بھگتی پڑے گی لہٰذا سزا بھگتنے کے لئے ہمارے پاس ضرور آئیں گے آنے کے بعد ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ ضرور ملے گا، لہٰذا جو شخص نیک عمل کرتا ہوگا اور ایمان والا بھی ہوگا تو اس کی محنت اکارت جانے والی نہیں اور ہم اس کو لکھ بھی لیتے ہیں۔ اور ہم نے جو کُل الینا راجعون کہا ہے اس میں منکرین کو اس لئے شبہ ہے کہ اب تک کسی کو زندہ کرکے حساب کتاب نہیں لیا گیا تو یہ شبہ بالکل واہی ہے کیونکہ رجوع موعود کے لئے ہم نے ایک خاص وقت معین کر رکھا ہے لہٰذا جب تک وہ وقت نہیں آتا اس وقت تک تو یہ بات ہے کہ جن بستیوں کو ہم فنا کرچکے ہیں ان کے لئے یہ بات ناممکن ہے کہ وہ دنیا میں حساب کتاب کے لئے لوٹ کر آجائیں مگر یہ عدم رجوع ابدی نہیں ہے جیسا کہ منکرین سمجھتے ہیں بلکہ صرف اس وقت موعود کے نہ آنے تک ہے یہاں تک کہ جب وہ وقت موعود آپہنچے گا جس کی ابتدائی علامت یہ ہوگی یاجوج ماجوج جواب سد سکندری میں بند ہیں کھول دئیے جائیں گے اور وہ غایت کثرت کی وجہ سے ہر بلندی سے اترتے ہوئے معلوم ہوں گے یعنی جدھر دیکھو وہی نظر آئیں گے اور وہ رجوع اور بعث کا سچا وعدہ قریب ہی آپہنچا ہوگا تو بس اس کے واقع ہوتے ہی یہ قصہ ہوگا کہ منکرین کی نگاہیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی اور وہ یوں کہتے نظر آئیں گے کہ ہائے ہماری کمبختی ہم اس حالت سے غفلت میں تھے بلکہ واقعہ یہ ہے کہ رسول کی تکذیب کرکے ہم ہی قصور وار تھے۔ انکم وما تعبدون من دون اللہ الآیۃ یعنی تم اور تمہارے معبود بجز اللہ کے جن کی دنیا میں ناجائز عبادت ہوئی ہوگی سب کے سب جہنم کا ایندھن بنیں گے، اس پر یہ شبہ ہوسکتا ہے کہ ناجائز عبادت تو حضرت مسیح اور عزیر اور فرشتوں کی بھی کی گئی ہے تو سب کے سب جہنم میں جانے کا کیا مطلب ہوگا ؟ اس کا جواب حضرت ابن عباس ؓ نے دیا ہے، ایک روز حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ قرآن کی ایک آیت ایسی ہے جس میں لوگ شبہات کرتے ہیں مگر عجیب اتفاق ہے کہ اس کے متعلق لوگ مجھ سے سوال نہیں کرتے معلوم نہیں کہ شبہات کا جواب ان لوگوں کو معلوم ہوگیا ہے اس لئے سوال نہیں کرتے یا انہیں شبہ اور جواب کی طرف التفات ہی نہیں ہوا لوگوں نے عرض کیا وہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ وہ آیت انکم وما تعبدون الآیۃ ہے جب یہ آیت نازل ہوئی تو کفار قریش کو سخت ناگواری ہوئی تو کہنے لگے اس میں تو ہمارے معبودوں کی سخت توہین کی گئی ہے، یہ لوگ (اہل کتاب کے ایک عالم) ابن الزبعریٰ کے پاس گئے اور اس سے شکایت کی اس نے کہا کہ اگر میں وہاں موجود ہوتا تو ان کو اس کا جواب دیتا ان لوگوں نے دریافت کیا آپ کیا جواب دیتے ؟ اس نے کہا میں ان سے کہتا کہ نصاریٰ حضرت مسیح کی اور یہود حضرت عزیز (علیہ السلام) کی عبادت کرتے ہیں ان کے بارے میں آپ کیا کہیں گے کیا نعوذ باللہ وہ جہنم میں جائیں گے، کفار قریش یہ سن کر بہت خوش ہوئے کہ واقعی یہ بات تو ایسی ہے کہ محمد ﷺ اس کا کوئی جواب نہیں دے سکتے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی جو آگے آتی ہے ان الذین سبقت لھم منا الحسنی اولئک عنھا مبعدون یعنی جن لوگوں کے لئے ہماری طرف سے بھلائی مقدر ہوچکی ہے وہ جہنم سے دور رہیں گے اور اسی ابن زبعریٰ کے متعلق قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی ہے ولما ضرب ابن مریم مثلاً اذا قومک منہ یصدون یعنی جب ابن زبعریٰ نے حضرت ابن مریم کی مثال پیش کی تو آپ کی قوم کے لوگ قریش خوشی سے شور مچانے لگے۔ ولا یحزنھم الفزع الاکبر حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ فزع اکبر سے مراد صور کا نفخۂ ثانیہ ہے جس سے سب مردے زندہ ہو کر حساب کے لئے کھڑے ہوں گے بعض حضرات نے نفخۂ اولیٰ کو فزع اکبر کہا ہے، ابن عربی کا قول یہ ہے کہ نفخات تین ہوں گے پہلا نفخۂ فزع ہوگا جس سے ساری دنیا کے لوگ گھبرا اٹھیں گے اسی کو یہاں فزع اکبر کہا گیا ہے، دوسرا نفخۂ صعق ہوگا جس سے سب مرجائیں گے اور فنا ہوجائیں گے، تیسرا نفخۂ بعث ہوگا جس سے سب مردے زندہ ہوجائیں گے اس کی شہادت میں سند ابو یعلیٰ اور بیہقی، عبد بن حمید، ابن جریر طبری وغیرہ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے ایک حدیث نقل کی ہے۔ (مظہری، معارف القرآن) یوم نطوی السماء کطی السجل للکتب یعنی جس طرح کاتب لکھنے کے بعد اوراق یا رجسٹر لپیٹ کر رکھ دیتا ہے، جیسے دوسرے مقام پر فرمایا (والسموٰات مطویات بیمینہٖ ) (الزمر) آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے، سجل کے معنی صحیفہ یا رجسٹر کے ہیں، للکتب میں لام بمعنی علیٰ اور کتاب بمعنی مکتوب، مطلب یہ ہے کہ کاتب کے لئے لکھے ہوئے کاغذات کو لپیٹ لینا جس طرح آسان ہے اسی طرح اللہ کے لئے آسمان کی وسعتوں کو اپنے ہاتھ میں سمیٹ لینا کوئی مشکل نہیں۔ زبور سے مراد یا تو زبور ہی ہے جو حضرت داؤد (علیہ السلام) پر نازل ہوئی تھی اور ذکر سے مراد پندو نصیحت، یا پھر زبور سے مراد گذشتہ آسمانی کتابیں مراد ہیں اور ذکر سے مراد لوح محفوظ ہے، یعنی پہلے تو لوح محفوظ میں یہ بات درج ہے اس کے بعد آسمانی کتابوں میں بھی یہ بات لکھی جاتی رہی ہے کہ زمین کے وارث نیک بندے ہوں گے، زمین سے بعض مفسرین کے نزدیک ارض جنت مراد ہے، اور بعض کے نزدیک ارض کفار مراد ہے، یعنی اللہ کے نیک بندے زمین میں اقتدار کے مالک ہوں گے، اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مسلمان جب تک اللہ کے نیک بندے رہے وہ دنیا میں با اقتدار اور سرخرو رہے اور آئندہ بھی جب کبھی وہ اس صفت کے حامل ہوں گے اس وعدہ الٰہی کے مطابق زمین کا اقتدار انہی کے پاس ہوگا اس لئے مسلمانوں کی محرومی اقتدار کی موجودہ صورت کسی اشکال کا باعث نہ ہونی چاہیے، یہ وعدہ صالحیت عباد کے ساتھ مشروط ہے۔ (اذا فات الشرط فات المشروط) کے مطابق مسلمان جب اس صفت سے محروم ہوں گے تو اقتدار سے بھی محروم ہوں گے۔ (واللہ اعلم بالصواب)
Top