Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Hajj : 65
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ وَ الْفُلْكَ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِاَمْرِهٖ١ؕ وَ یُمْسِكُ السَّمَآءَ اَنْ تَقَعَ عَلَى الْاَرْضِ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
اَلَمْ تَرَ
: کیا تونے نہیں دیکھا
اَنَّ اللّٰهَ
: کہ اللہ
سَخَّرَ
: مسخر کیا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
مَّا
: جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
وَالْفُلْكَ
: اور کشتی
تَجْرِيْ
: چلتی ہے
فِي الْبَحْرِ
: دریا میں
بِاَمْرِهٖ
: اس کے حکم سے
وَيُمْسِكُ
: اور وہ روکے ہوئے ہے
السَّمَآءَ
: آسمان
اَنْ تَقَعَ
: کہ وہ گرپڑے
عَلَي الْاَرْضِ
: زمین پر
اِلَّا
: مگر
بِاِذْنِهٖ
: اس کے حکم سے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
بِالنَّاسِ
: لوگوں پر
لَرَءُوْفٌ
: بڑا شفقت کرنیوالا
رَّحِيْمٌ
: نہایت مہربان
کیا تم نہیں دیکھتے کہ جتنی چیزیں زمین میں ہیں (سب) خدا نے تمہارے زیر فرمان کر رکھی ہیں ؟ اور کشتیاں (بھی) اسی کے حکم سے دریا میں چلتی ہیں اور وہ آسمان کو تھامے رہتا ہے کہ زمین پر (نہ) گرپڑے مگر اسکے حکم سے بیشک خدا لوگوں پر نہایت شفقت کرنے والا مہربان ہے
آیت نمبر 65 تا 72 ترجمہ : (اے مخاطب) کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے کاموں میں لگا رکھا ہے زمین کی چیزوں کو حیوانات میں سے اور کشتیوں کو کہ وہ دریا میں بار برداری اور سواری کے لئے اس کے حکم سے چلتی ہیں، اور وہی آسمانوں کو زمین پر گرنے سے تھامے ہوئے ہے (یا تھامے ہوئے ہے تاکہ نہ گرے کہ سب ہلاک ہوجائیں) ہاں مگر یہ کہ گرنے کا حکم ہوجائے بلاشبہ اللہ تعالیٰ لوگوں پر تسخیر و امساک میں بڑی مشفقت اور رحمت فرمانے والا ہے وہ وہی ہے جس نے تم کو زندگی دی پیدا کرکے پھر تم کو موت دے گا تمہاری مدت عمر پوری ہونے کے بد پھر تم کو زندہ کرے گا بعث کے وقت واقعی مشرک انسان خدا کی نعمتوں کا اس کی توحید کو ترک کرکے بڑا ناشکرا ہے اور ہم نے ہر امت کے لئے ایک طریقہ بندگی کا یعنی شریعت مقرر کردی ہے وہ اسی (طریقہ) شریعت پر عامل تھے منسکا سین کے فتحہ اور کسرہ کے ساتھ ہے تو لوگوں کو چاہیے کہ ذبح کے معاملہ میں آپ سے نزاع نہ کریں اور فلا ینازعنک سے لا تنازعھم مراد ہے (یعنی) مضارع منفی سے نہی) اس لئے کہ انہوں نے کہا تھا کہ جس کو اللہ نے قتل کیا ہو وہ کھائے جانے کے زیادہ لائق ہے اس سے کہ جس کو خود تم نے قتل کیا ہے اور آپ اپنے رب یعنی اس کے دین کی طرف دعوت دیتے رہئے، بلاشبہ آپ صحیح دین پر ہیں اور اگر یہ لوگ دین کے معاملہ میں آپ سے جھگڑا کرتے رہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب جانتا ہے وہ تم کو اس کی سزا ضرور دے گا، (عدم قتال کی) یہ ہدایت آپ کو جہاد کا حکم دینے سے پہلے کی ہے، اے مومنو اور کافرو ! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان اس بات کا فیصلہ کر دے گا جس میں تم اختلاف کر رہے ہو اس طریقہ پر کہ دونوں فریقوں میں سے ہر فریق دوسرے فریق کے برخلاف کہتا ہے (کیا اے مخاطب) تو نہیں جانتا یہ استفہام تقریری ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے سب کو جانتا ہے یقیناً یہ جو کچھ مذکور ہوا لوح محفوظ میں محفوظ ہے بیشک یہ یعنی مذکور کا علم اللہ کے لئے آسان ہے اور مشرک اللہ تعالیٰ کے علاوہ ایسی چیزوں کی بندگی کرتے ہیں جن کے بارے میں اس نے کوئی حجت نازل نہیں کی وہ بت ہیں اور نہ ان کے پاس اس کی کوئی دلیل ہے کہ یہ معبود ہیں اور شرک کے ذریعہ ظلم کرنے والوں کا کوئی مددگار نہ ہوگا کہ ان سے عذاب کو باز رکھ سکے اور جب ان لوگوں کو ہماری واضح قرآنی آیتیں سنائی جاتی ہیں بینات بمعنی ظاہرات حال ہے تو آپ ان کافروں کے چہروں پر ناگواری کے آثار دیکھتے ہیں یعنی ان آیتوں کے انکار (کے اثر کو) جو کہ وہ کراہت اور ترشروئی ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں پر حملہ کردیں گے جو ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں یعنی قریب ہے کہ سختی سے پکڑ کرلیں، آپ کہہ دیجئے کیا میں تم کو اس سے بھی زیادہ ناگوار چیز بتلا دوں ؟ یعنی تم کو قرآن سنانے سے بھی زیادہ ناگوار چیز، وہ دوزخ ہے اس کا اللہ نے کافروں سے وعدہ کیا ہوا ہے یہ کہ ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ برا ٹھکانا ہے۔ تحقیق، ترکیب و تفسیری فوائد قولہ : الم تر تعلم ان اللہ سخر لکم تر اصل تریٰ تھا، یہ رویت سے مشتق ہے لم داخل ہونے کی وجہ سے آخر سے ی حرف علت ساقط ہوگئی تر کی تفسیر تعلم سے کرکے اشارہ کردیا کہ رویت سے رویت قلبی مراد ہے سخر یہ تسخیر سے ماضی کا صیغہ ہے بمعنی ذلل مسخر کرنا، کام میں لگانا، بس میں کرنا، زبردستی کسی خاص کام میں لاگ دینا۔ قولہ : والفلک ما فی الارض پر عطف کی وجہ سے منصوب ہے۔ قولہ : تجری فلک سے حال ہے اللہ پر بھی عطف ہوسکتا ہے اس صورت میں الم تر ان الفلک تجری کے تحت میں ہوگا اور تجری فی البحر ان کی خبر ہوگی، اور فلک کا اطلاق واحد اور جمع دونوں پر ہوتا ہے اگر تفل کے وزن پر مانیں تو واحد ہوگا اور اگر بدن یا اسدٌ کے وزن پر فرض کریں تو جمع ہوگا۔ قولہ : من (أن) اولئلاً (تقع) اس عبارت سے مفسر علام کا مقصد أن تقع کے اعراب کی طرف اشارہ کرنا ہے، ان تقع یا محل جر میں ہے اور حرف جر محذوف ہے ای من ان تقع اور تقع أن مصدریہ کی وجہ سے وقوع کے معنی میں ہے یا محل نصب میں ہے یا تو اس لئے کہ السماء سے بدل ہے بدل الاشتمال ای یمنع وقوعھا اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ مفعول لہ ہونے کی وجہ سے منصوب ہے بصریین کے نزدیک تقدیر عبارت یہ ہے یمسک السماء لئلا تقع مفسر علام نے احتمال اول اور ثالث کو ذکر کیا ہے قولہ : الا باذنہ یہ مستثنیٰ مفرغ ہے عموم احوال سے مگر یہاں یہ شبہ ہوگا کہ مستثنیٰ مفرغ کلام موجب میں واقع نہیں ہوتا اور یہاں مستثنیٰ منہ جو کہ یمسک السماء ہے کلام موجب ہے، اس شبہ کا جواب یہ ہوگا کہ یمسک السماء ان تقع علی الارض قوت میں نفی کے ہے تقدیر عبارت یہ ہے لا یترکھا تقع فی حالۃ من الاحوالٍ الا فی حالہ کونھا متلبسۃً بمشیۃ اللہ تعالیٰ ، باذنہ میں با ملابسۃ کے لئے ہے، قولہ : ھو الذی احیاکم قال الجنید قدس سرُّہٗ احیاکم بمعرفۃٍ ثم یمیتکم باوقات الغفلۃ والفترۃ ثم یحییکم بالجذب بعد الفترۃ۔ قولہ : لکُلِ امَّۃٍ جعلنا منسکاً یہاں امت سے وہ امت مراد ہے جس کے پاس ملت آسمانی اور کسی نبی کی شریعت ہو نہ کہ مشرکین و کفار، اس پر لفظ جعلنا دلالت کر رہا ہے مفسر علام نے منسک کی تفسیر شریعہ سے کرکے اس بات کی طرف اشارہ کردیا کہ ألنسیکۃ بمعنی عبادت سے ماخوذ ہے لہٰذا منسکاً کو موضع عبادت یا وقت عبادت پر محمول کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے اور اسی معنی پر ناسِکُوہٗ دلالت کر رہا ہے اگر موضع یا وقت کے معنی مراد ہوتے تو ناسکون فیہ کہا جاتا، اس لئے کہ عامل ظرف کی ضمیر کی طرف متعدی ہوتا ہے۔ قولہ : لاینازعُنَّکَ کی تفسیر لاتنازعُھم سے کرکے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ مقصد آپ ﷺ کو دیگر اہل ملل کے ساتھ منازعت سے منع کرنا ہے اور یہ بطور کنایہ ہے اس لئے کہ منازعت کا حکم کرنا ہے اور جب آپ کی باتوں کی طرف التفات نہ کریں گے تو منازعت خود ہی ختم ہوجائے گی، ایک فریق کو منع کرنا یہ کنایۃً فریق ثانی کو منع کرنا ہے۔ قولہ : فی الامر مفسر علام نے امر سے ذبیحہ مراد لیا ہے خطیب نے کہا ہے کہ یہ آیت بدیل بن ورقہ اور بشر بن سفیان اور یزید بن حنیس کے بارے میں نازل ہوئی ہے جبا نہوں نے اصحاب رسول ﷺ سے کہا تھا مالکم تاکلون مما تقتلون ولا تاکلون مما قتلہ اللہ تعالیٰ یعنی تم خود مار کر رکھا جاتے ہو اور خدا کا مارا ہوا (مردار) نہیں کھاتے ہو مفسر علام کافی الامر کی تشریح ذبح سے کرنا مقام کے موافق نہیں ہے بلکہ یہاں مطلقاً احکام شریعہ مراد ہیں ورنہ تو اس سے لازم آئے گا کہ سابقہ امتوں میں مردار کھانا مشروع تھا۔ قولہ : ما لم ینزل بہ ما موصولہ ہے اور یعبدون کا مفعول بہ ہے۔ قولہ : یکاد یسطون یہ جملہ حالیہ ہے یا تو الذین سے مگر اس صورت میں یہ اعتراض ہوگا کہ الذین مضاف الیہ ہے اور مقصود مضاف ہوتا ہے تو مضاف الیہ سے حال واقع ہونا کس طرح درست ہوگا، جواب یہ ہے کہ مضاف چونکہ مضاف الیہ کا جز ہے لہٰذا مضاف الیہ سے حال واقع ہونا درست ہے یا پھر وجوہ سے حال ہے اور وجہ سے صاحب وجہ مراد ہوگا، مفسر علام نے یسطون کی تفسیر بطشٌ سے کرکے اس بات کی طرف اشارہ کردیا کہ یسطون یبطشون کے معنی کو متضمن ہے، یہی وجہ ہے کہ یسطون کا صلہ یا درست ہے ورنہ تو یسطون کا صلہ علی آتا ہے۔ قولہ : ھو النار، النار ھو مبتدا محذوف کی خبر ہے، اس صورت میں وقف ذٰلکم پر ہوگا اور یہ بھی جائز ہے کہ النار مبتدا اور وعدھا اللہ اس کی خبر اس صورت میں وقف الذین کفروا پر ہوگا۔ تفسیر و تشریح الم تر انَّ اللہَ (الآیۃ) یعنی اللہ تعالیٰ کو تمہاری یا کسی کی کیا پرواہ تھی، مگر پھر بھی اس کی شفقت اور مہربانی دیکھو کہ کس طرح خشکی اور تری کی چیزوں کو تمہارے تابع کردیا پھر اس نے اپنے دست قدرت سے آسمان چاند سورج اور ستاروں کو اس فضاء ہوائی میں بغیر کسی ظاہری کھمبے یا ستون کے تھام رکھا ہے جو اپنے محور اور مدار سے ایک انچ نہیں ہٹ سکتے اور نہ ہٹیں گے جب تک کہ اس کا حکم نہ ہو إلا باذنہ کا استثناء محض اثبات قدرت کی تاکید کے لئے ہے، اور یہ بھی ممکن ہے کہ واقعہ قیامت کی طرف اشارہ ہو۔ وھو الذی احیاکم اسی طرح جو قوم کفر و جہل کی وجہ سے روحانی موت مرچکی تھی اس کو ایمان اور معرفت کی روح سے زندہ کرے گا، قولہ : لکل امۃٍ جعلنا منسکاً یہاں امت سے ہر وہ امت مراد ہے جو ملت سماوی کے تابع ہو یعنی ہر امت کے لئے شریعت الگ الگ متعین کی گئی ہے جس امت کے لئے جو قانون شریعت متعین کیا گیا ہے اس کے لئے اسی پر عمل کرنا لازم ہے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے لیکر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) تک ایک امت ہے ان کی شریعت تو رات تھی اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے انحضرت ﷺ تک ایک امت ہے ان کا قانون شریعت انجیل تھی آپ ﷺ کی بعثت کے بعد سے قیام قیامت تک ایک امت ہے، اس کے لئے قانون شریعت اور دستور العمل قرآن کریم ہے لہٰذا ان امتوں کو چاہیے کہ آپ سے احکام شریعت میں تنازع نہ کریں یہ خیال کرتے ہوئے کہ ان کی شریعت باقی ہے حالانکہ آپ ﷺ کی بعثت کے بعد سابقہ تمام شریعتیں منسوخ ہوچکی ہیں، تشریح مذکور کی روشنی میں مفسر علام کا فلا ینازعنک فی الامر کی تفسیر امر الذبیحہ الخ سے کرنا سابقہ تشریح سے مطابقت نہیں رکھتا، اس لئے کہ اس سے تو یہ لازم آتا ہے کہ اکل مبتہ شرائع سابقہ کے مجنملہ احکام سے ہو جس کو اللہ تعالیٰ نے بعض امتوں کے لئے مشروع کیا، حالانکہ بات یہ نہیں ہے لہٰذا آیت کی تشریح میں کی گئی ہے وہی مناسب معلوم ہوتی ہے۔ قولہ : وھذا قبل الامر بالقتال یعنی وان جادَلُوْکَ فقُلْ اللہُ اعلمُ بما تعملون منسوخ آیت قتال سے، یہ ایک قول ہے، اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ آیت محکم ہے (منسوخ نہیں ہے) اس صورت میں آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ ان کے ساتھ بحث و مباحثہ ترک کرو اور معاملہ کو اللہ اعلم کہہ کر اللہ کے حوالہ کرو۔ ویعبدون من دون اللہ سب سے بڑا ظلم اور ناانصافی یہ ہے کہ خدا کا کوئی شریک ٹھہرایا جائے ایسا ظالموں اور نا انصافوں کو خوب یاد رکھنا چاہیے کہ ان کے شرکاء مصیبت پڑنے پر ان کے کچھ کام نہ آئیں گے اور نہ اور کوئی اس وقت مدد کرے گا۔ قولہ : وعدھا اللہ الذین کفروا وعد یہ متعدی بدو مفعول ہے ھا ضمیر مفعول ثانی مقدم ہے الذین کفروا مفعول اول مؤخر ہے، اس کا عکس بھی درست ہے، مفسر علام نے اپنے قول بأن مصیرھم الیھا سے اسی کی طرف اشارہ کیا ہے اس لئے کہ جعل الذین کفروا کو موعودبہ اور النار کو موعود قرار دیا ہے۔
Top