Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - An-Naml : 83
وَ یَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّنْ یُّكَذِّبُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ یُوْزَعُوْنَ
وَيَوْمَ
: اور جس دن
نَحْشُرُ
: ہم جمع کریں گے
مِنْ
: سے
كُلِّ اُمَّةٍ
: ایک گروہ
فَوْجًا
: ایک گروہ
مِّمَّنْ
: سے۔ جو
يُّكَذِّبُ
: جھٹلاتے تھے
بِاٰيٰتِنَا
: ہماری آیتوں کو
فَهُمْ
: پھر وہ
يُوْزَعُوْنَ
: انکی جماعت بندی کی جائے گی
اور جس روز ہم ہر امت میں سے اس گروہ کو جمع کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے تو ان کی جماعت بندی کی جائے گی
آیت نمبر 83 تا 93 ترجمہ : اس دن کو یاد کرو جس دن ہم ہر امت میں سے ایک ایک گروہ ان لوگوں کا جمع کریں گے جو میری آیتوں کو جھٹلایا کرتے تھے اور وہ ان کے رؤساء مقتدیٰ ہوں گے ان کو روکا جائے گا یعنی آگے پیچھے سے روکا جائے گا پھر ان کو ہانکا جائے گا یہاں تک کہ جب وہ مقام حساب میں پہنچ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کیا تم نے میرے انبیاء کو میری آیتوں کے ساتھ جھٹلایا تھا حال یہ ہے کہ تم نے ان کی تکذیب کی جہت کا علمی احاطہ نہیں کیا أمَّا میں اَمْ کو ما استفہامیہ میں ادغام کردیا ذَا موصول ہے ای ما الذی اور جن کاموں کا تم کو حکم دیا گیا تھا ان میں سے تم نے کیا کیا کام کئے ؟ اور ان کے ظلم یعنی شرک کرنے کی وجہ سے ان پر عذاب کا حکم ثابت ہوگیا اب وہ خاموش ہیں اس لئے کہ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے کیا یہ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ ہم نے رات کو (تاریک) بنایا ؟ یعنی پیدا کیا تاکہ دوسروں کے مانند یہ بھی اس میں سکون حاصل کریں اور ان کو دیکھنے والا (بنایا) یعنی ایسا بنایا کہ اس میں نظر آسکے تاکہ اس میں کام کاج کریں یقیناً اس میں خدا کی قدرت پر نشانیاں (دلائل) ہیں ایمان والوں کے لئے (مومنین) کا خاص طور پر اس لئے ذکر کیا گیا ہے کہ دلائل قدرت سے اہل ایمان ہی فائدہ اٹھاتے ہیں نہ کہ کافر، جس دن صور پھونکا جائے گا یعنی سینگ میں یہ اسرافیل (علیہ السلام) کا پہلا صور ہوگا تو زمین و آسمان والے گھبرا اٹھیں گے یعنی اس قدر گھبرا جائیں گے کہ اس کا انجام موت ہوگا جیسا کہ ایک دوسری آیت میں فصَعِقَ ہے اور ماضی کے صیغہ سے تعبیر یقین الوقوع ہونے کی وجہ سے ہے مگر جس کو اللہ چاہے (وہ نہیں گھبرائے گا) جیسے جبرائیل و میکائیل و اسرافیل و عزرائیل (علیہم السلام) اور ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ وہ شہداء ہیں، اس لئے کہ وہ زندہ ہیں ان کو ان کے رب کے حضور رزق عطا کیا جاتا ہے اور سب کے سب عاجز و (پست) ہو کر اس کے روبرو حاضر ہوں گے کُلٌّ کی تنوین مضاف الیہ کے عوض میں ہے ای کُلُّھم بَعْدَ اِحْیَائِھم یَوْمَ القِیَامَۃِ اَتَوْہُ اَتَوْہُ میں فعل اور اسم فاعل دونوں درست ہیں دَاخِریْنَ کے معنی صاغرین یعنی ذلیل و پست ہو کر مذکورہ باتوں کے وقوع کے یقینی ہونے کی وجہ سے ماضی سے تعبیر کیا ہے جن پہاڑوں کو آپ جمے ہوئے یعنی اپنی جگہ پر ان کے عظیم ہونے کی وجہ سے قائم (اٹل) سمجھتے ہیں تو ان کو بھی آپ نفخۂ اولی کے وقت دیکھیں گے وہ ابرباراں یعنی بارش کی طرح اڑتے پھر رہے ہیں گویا کہ ہوا ان کو اڑائے پھر رہی یعنی تیزی کے ساتھ چلا رہی حتی کہ زمین پر گرپڑیں گے اور پراگندہ ہو کر زمین کی ہم سطح ہوجائیں گے پھر دھنی ہوئی اون کے مانند ہوجائیں گے پھر اڑتا ہوا غبار ہوجائیں گے یہ ہے صنعت اس اللہ کی صنعۃ مصدر ہے اپنے سے سابق جملہ کے مضمون کی تاکید کر رہا ہے، جس کی اضافت اپنے فاعل کی طرف کی گئی ہے، مصدر کے عامل کے حذف کرنے کے بعد (تقدیر عبارت یہ ہے) صَنَعَ اللہُ ذٰلِکَ صَنْعًا جس نے اپنے ہر مصنوع کو مضبوط بنایا بلاشبہ جو کچھ تم کرتے ہو وہ اس سے بخوبی واقف ہے یا اور تا کے ساتھ یعنی اس کے دشمن جو معصیت اور اس کے اولیاء جو اطاعت کرتے ہیں (اس سے واقف ہے) جو شخص قیامت کے دن نیک عمل یعنی لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ لے کر آئے گا اس کو اس کا بہتر ثواب ملے گا یعنی اس نیکی کی وجہ سے خیرٌ اسم تفضیل کے معنی میں نہیں ہے اس لئے کہ کلمہ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ سے بہتر کوئی عمل نہیں ہے اور دوسری آیت میں ہے کہ اس سے دس گنا زیادہ ملے گا اور وہ یعنی اس نیکی کے کرنے والے اس دن کے خوف سے مامون ہوں گے اضافت اور کسرۂ میم اور فتحہ میم کے ساتھ اور فَزْعٍ تنوین کے ساتھ اور میم کے فتحہ کے ساتھ (بھی ایک قرأت ہے) اور جو شخص سَیِّئَۃ (بدی) یعنی شرک لے کر آئے گا وہ اوندھے منہ آگ میں جھونک دیا جائے گا، اس طریقہ سے کہ چہروں کو آگ کے حوالہ کردیا جائے گا، اس لئے کہ چہرہ (حواس خمسہ) میں سے اشرف کا مقام ہے، لہٰذا چہرہ کے علاوہ بطریق اولیٰ (مستحق نار ہوگا) اور ان کو لاجواب کرنے کے لئے ان سے کہا جائے گا کہ تم کو صرف انہیں اعمال (یعنی شرک و معاصی) کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے تھے آپ ان سے کہئے کہ مجھے تو صرف یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر مکہ کے پروردگار کی عبادت کرتا رہوں جس نے اس کو محترم بنایا ہے یعنی مکہ کو محترم اور امن والا بنایا نہ اس میں کسی انسان کا خون بہایا جاسکتا ہے اور نہ اس میں کسی پر ظلم کیا جاسکتا ہے اور نہ اس کے شکار (جانور) کا شکار کیا جاسکتا ہے اور نہ اس کی (ہری) گھاس کو اکھاڑا جاسکتا ہے اور یہ انعامات ہیں قریش پر جو اس کے باشندے ہیں، اللہ کے ان کے شہر سے عذاب اور تمام بلاد عرب میں پھیلے ہوئے فتنوں کے اٹھا لینے کی وجہ سے اور اسی کی ملکیت میں ہر شئ ہے پس وہی اس کا رب اور خالق ومالک ہے اور مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ میں اس کی توحید کے ساتھ اس کے فرمانبرداروں میں رہوں (اور مجھے اس بات کا بھی حکم دیا گیا ہے) کہ میں تم کو دعوت الی الایمان کے طور پر قرآن پڑھ کر سناتا رہوں چناچہ جو ایمان کی راہ اختیار کرے گا تو وہ اپنے ہی لئے راہ اختیار کرے گا اس لئے کہ اس کے ایمان کی راہ اختیار کرنے کا ثواب اسی کو ملے گا اور جو ایمان سے بہک جائے گا اور ہدایت کے راستہ سے بھٹک جائے گا تو اس سے کہہ دو میں تو صرف ڈرانے والا ہوں یعنی خوف دلانے والا ہوں میرے ذمہ تو صرف (پیغام) پہنچا دینا ہے اور یہ (حکم) جہاد کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا ہے اور آپ کہہ دیجئے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے سزاوار ہیں وہ عنقریب تم کو اپنی نشانیاں دکھائے گا جنہیں تم کود پہچان لو گے چناچہ اللہ تعالیٰ نے ان کو بدر کے دن قتل اور قید اور ملائکہ کا ان کے چہروں اور ان کے سرینوں پر مارنا دکھا دیا اور بعجلت اللہ ان کو جہنم میں لے گیا اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے آپ کا رب غافل نہیں ہے یا اور تا کے ساتھ، ان کو صرف وقت پورا ہونے تک مہلت دینا ہے۔ تحقیق، ترکیب و تفسیری فوائد ویوم نحشر۔۔۔۔۔ بایتنا عمومی حشر کے بعد یہ خصوصی حشر تو بیخی ہوگا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ میں مِنْ تبعیضیہ ہے اور مِمَّنْ یُکذِّبُ میں مِنْ بیانیہ ہے اس کا مبیَّن فوْجًا ہے فوج اگرچہ تیزی سے حرکت کرنے والی جماعت کو کہتے ہیں مگر یہاں مطلق جماعت کے معنی میں ہے اور جماعت سے ہر امت کے رؤساء کی جماعت مراد ہے۔ قولہ : بِرَدِّ آخِرِھم الیٰ اَوّلِھم اگر شارح علیہ الرحمۃ بِرَدِّ اَوَّلِھِمْ علیٰ آخرِھِم فرماتے تو زیادہ مناسب ہوتا یعنی آگے جانے والوں کو روکا جائے گا تاکہ پیچھے والے بھی ان کے ساتھ ہوجائیں اور ایک ساتھ ہو کر چلیں (صاوی) ۔ قولہ : أکَذَّبْتُمْ انبیائی بِآیَاتِی یہ استفہام توبیخ کے لئے ہے یعنی تم نے میری آیات کی کیوں تکذیب کی ؟ بِآیاتی کَذَّبْتُمْ کا مفعول اور با تعدیہ کے لئے ہے یعنی تم نے میری آیتوں کی کیوں تکذیب کی ؟ مفسر علام نے کَذَّبْتُمْ کا مفعول انبیائی کو مقدر مانا ہے حالانکہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس کی وجہ سے بلاوجہ تکلف کرنا پڑے گا۔ قولہ : ولم تُحِیْطُوْا بِھَا عِلْمًا یہ جملہ کَذَّبْتُمْ کی ضمیر سے حال ہے اور سابق انکار و تکذیب کی تاکید ہے یعنی تم نے میری آیات کا بغیر غور و فکر اور بغیر سوچے سمجھے انکار کردیا جو مواخذہ کا اہم سبب ہے۔ قولہ : اَما ذَا کُنْتُمْ تعمَلُوْنَ اس کی تقدیر عبارت یہ ہے اَیُّ الشَّئ الذی کنتم تعملونَہٗ مَا استفہامیہ بمعنی ایُّ شئ مبتداء ذَا موصول بمعنی الذی کنتم تعملونہٗ جملہ ہو کر صلہ موصول صلہ سے مل کر ما مبتداء کی خبر، یعنی یہ بھی بتاؤ کہ تم کیا کرتے رہے کہ تم کو میری آیات میں غور و فکر کرنے کا موقع ہی نہیں ملا ؟ قولہ : وَقَعَ القَوْلُ ای قَرُب وقوعُہ یقینی الوقوع ہونے کی وجہ سے ماضی سے تعبیر کیا گیا ہے، وَجَعَلْنَا اللیلَ کے بعد مظلمًا محذوف ہے اور قرینہ وَالنَّھَارَ مُبصرًا ہے، جس طرح کہ لیسکنُوْا فیہ پر قیاس کرتے ہوئے والنَّھَارَ مُبْصِرًا سے لیتصرّفوا فیہ کو حذف کردیا گیا ہے، اس کو صنعت احتیاک کہتے ہیں۔ قولہ : فَفزِعَ (الآیۃ) نفخہ اولیٰ کو نفخۂ دفزع کہتے ہیں اور اسی کو نفخہ صعق بھی کہا جاتا ہے، سورة زمر میں نفخہ اولیٰ کو صعق کہا گیا ہے صعق کے معنی ایسی بےہوشی کے ہیں کہ جس سے موت واقع ہوجائے نفخہ اولیٰ کے وقت اولاً تمام حیوانات پر بےہوشی طاری ہوجائے گی اس کے بعد موت واقع ہوجائے گی سوائے ان کے کہ جن کو اللہ نے مستثنیٰ کیا ہے اور نفخہ ثانیہ کے بعد مردہ زندہ ہواٹھے گا، اور دونوں نفخوں کے درمیان چالیس سال کا فاصلہ ہوگا، بعض حضرات نے تین نفخوں کو بیان کیا ہے (1) نفخہ زلزلہ جس کی وجہ سے زمین میں زبردست زلزلہ پیدا ہوگا پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اڑتے پھریں گے۔ (2) نفخہ موت اور تیسرا نفخہ حیات، مگر یہ روایت ضعیف ہے صحیح حدیث سے صرف دو نفخوں کا پتہ چلتا ہے۔ قولہ : تمرّ مرَّالسَّحَابِ المطر مفسر علام نے سحاب کی تفسیر مطر سے فرمائی ہے، یہ تفسیر نہ لغت کے موافق ہے اور نہ عقل و نقل کے سحاب سے اس کے ظاہری معنی ہی مراد ہیں۔ قولہ : مؤکدَّ لمضمون الجملۃِ قبلہٗ اس کا مطلب یہ ہے کہ صُنْعَ اللہِ ماقبل کے جملہ کے مضمون کی تاکید ہے یعنی نفخ صور اور فزَعَ پھر موت اور پھر پہاڑوں کی ریگ رواں کی طرف اڑتے پھرنا یہ سب اللہ تعالیٰ کی صنعت ہے۔ قولہ : بالاضافۃ یعنی فزع کی یوم کی طرف اضافت کے ساتھ یوم کے میم پر مضاف الیہ ہونے کی وجہ سے کسرہ ہوگا، اور یوم مفتوح بھی ہوسکتا ہے مبنی برفتحہ ہونے کی وجہ سے اس لئے کہ یوم اِذ کی طرف مضاف ہے جو کہ مبنی الاصل ہے، گویا کہ یوم کے میم میں دو قرأتیں ہیں میم کا کسرہ اور فتحہ۔ قولہ : وفزعٍ مُنَوّنًا اس کا عطف اضافہ پر ہے یعنی یوم کو اضافت کے ساتھ بھی پڑھ سکتے ہیں اور بغیر اضافت کے بھی اضافت کے ساتھ پڑھنے میں یوم کے میم میں کسرہ اور فتحہ دونوں درست ہیں اور عدم اضافت کی صورت میں میم پر صرف فتحہ ہی درست ہے۔ قولہ : موضع الشرف من الحواس حواس خمسہ باطنہ توکل کے کل سر ہی میں ہیں، جن کی تفصیل یہ ہے، دماغ نرم اور متخلل مخروطی یعنی مثلث شکل کا ایک جرم ہے اس کے تین حصہ ہیں جن کو بطون کہتے ہیں (1) بطن مؤخر زاویۂ حادہ کی طرف ہے اور (2) بطن اوسط، دونوں کے درمیان میں ہے، (3) بطن مقدم سب سے بڑا ہے، اور یہی حس مشترک اور قوت خیال کا مقام ہے، بطن مؤخر جو گدی کی طرف ہے بہ نسبت مقدم کے چھوٹا ہے، اور یہ قوۃ کا مقام ہے، بطن اوسط سب سے چھوٹا ہے اور قوت متصرفہ اور قوت واہمہ کا مقام ہے (کانونچہ ترجمہ قانونچہ) اور حواس خمسہ ظاہرہ میں سے سوائے قوۃ لامسہ کے بقیہ چار، سر میں ہیں (1) قوۃ باصرہ (2) قوۃ سامعہ (3) قوۃ سامہ (4) قوۃ ذائقہ البتہ پانچویں قوۃ لامسہ یہ پورے بدن میں عام ہے قوۃ لامسہ تمام قوتوں میں سب سے زیادہ بلید حس ہے جب تک اس سے مس نہ ہو احساس نہیں کرسکتی۔ قولہ : فقل لہ انما انا من المنذرین یہ جملہ مِنْ ضَلَّ کی جزاء ہے اور لَہٗ رابطہ ہے۔ تفسیر و تشریح یوم نحشر۔۔۔ فوجا (الآیۃ) اعمال اور عقائد کے اعتبار سے انسانوں کے مختلف گروہ بنا دئیے جائیں گے ہر درجہ کے مجرم الگ الگ جماعتوں میں ہوں گے مذکورہ مطلب اس صورت میں ہوگا جبکہ یُوْزَعونَ کو ایزاع سے مانا جائے ایزاع کے معنی ہیں تفسیم کرنا یقال اَوْزَعَ المالَ مال تقسیم کیا اور اگر وَزْعٌ سے مضارع مجہول مانا جائے تو اسکے معنی ہوں گے جمع کرتا منتشر نہ ہونے دنیا یعنی آگے والوں کو زیادہ آگے نہ بڑھنے دینا اور پیچھے والوں کو زیادہ پیچھے نہ رہنے دینا، علامہ محلی نے یہی معنی مراد لئے ہیں حتیٰ اِذا جاؤُا جب موقف میں سب حاضر ہوجائیں گے تو اللہ تعالیٰ ان سے فرمائیں گے کہ تم نے میری توحید اور دعوت کے دلائل سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی اور بغیر سوچے سمجھے میری آیتوں کو جھٹلاتے رہے، یعنی اگر سوچنے سمجھنے کی کوشش کرتے اور فکر و تدبر سے کام لیتے اس کے بعد آیتوں کی تکذیب کرتے اور پھر حق تک رسائی نہ ہوتی تو قدرت عذر کی بات ہوسکتی تھی مگر تم نے تو سرے سے غور و فکر ہی نہیں کیا لہٰذا تم دہرے مجرم ہو جس کی وجہ سے اس جرم کی پاداش سے بچ نہیں سکتے۔ الا ماشاء اللہ یہ استثناء فَفَزِعَ مَنْ فِیْ السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ سے ہے مطلب یہ ہے کہ کچھ نفوس ایسے بھی ہوں گے کہ جن پر حشر کے وقت کوئی گھبراہٹ نہیں ہوگی، یہ کون نفوس ہوں گے ؟ مفسر علام نے چاروں فرشتے اور حضرت ابن عباس ؓ کے حوالہ سے شہداء مراد لئے ہیں، ابوہریرہ ؓ اور سعید ؓ بن جبیر کی روایت سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے سعید ؓ بن جبیر فرماتے ہیں کہ ان سے شہداء مراد ہیں جو حشر کے وقت اپنی تلواریں باندھے عرش کے گرد جمع ہوں گے، قشیری (رح) نے فرمایا کہ انبیاء (علیہم السلام) اس میں بدرجہ اولیٰ شامل ہوں گے سورة مزمل میں فَزِعَ کے بجائے صَعِقَ کا لفظ آیا ہے وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِیْ الْاَرْضِ اِ لاَّ مَنْ شَاءَ اللہُ صعق کے معنی بےہوش ہونے کے ہیں اور مراد اولاً بےہوش ہوجانا اور پھرا مرجانا ہے۔ وتر الجبال۔۔۔۔ السحاب اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ پہاڑ اپنی جگہ سے اکھڑ کر اس طرح چلیں گے جیسا کہ گھنا محیط بادل کہ دیکھنے والا ان کو جما ہوا سمجھتا ہے حالانکہ وہ تیزی سے چل رہے ہوتے ہیں، مفسر علام نے واقفۃ مکانَھَا لِعظمھا سے اسی مطلب کی طرف اشارہ کیا ہے، دوسرا مطلب یہ ہے کہ اے مخاطب جن پہاڑوں کو تو اس وقت بڑی مضبوطی کے ساتھ جما ہوا دیکھ رہا ہے جن کے بارے میں اپنی جگہ سے اکھڑنے اور چلنے کا تصور بھی نہیں ہوتا یہی پہاڑ قیامت کے دن روئی کے گالوں کی طرح اڑے پھریں گے ھذہٖ البلدۃ بلدۃ سے مراد مکہ ہے، اس کا بطور خاص اس لئے ذکر کیا گیا ہے کہ اسی میں بیت اللہ ہے اور یہی آپ ﷺ کو بھی سب سے زیادہ محبوب تھا، اللہ تعالیٰ نے اس کو حرمت والا بنایا مطلب یہ کہ اس میں خون ریزی کرنا، ظلم کرنا، شکار کرنا، درخت کاٹنا، ہری گھاس اکھاڑنا، حتی کہ کانٹا توڑنا بھی منع ہے۔ (بخاری کتاب الجنائز، مسلم کتاب الحج، باب تحریم مکۃ وصیدہا)
Top