Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Ankaboot : 52
قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ شَهِیْدًا١ۚ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْبَاطِلِ وَ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ١ۙ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
قُلْ
: آپ فرمادیں
كَفٰي
: کافی ہے
بِاللّٰهِ
: اللہ
بَيْنِيْ
: میرے درمیان
وَبَيْنَكُمْ
: اور تمہارے درمیان
شَهِيْدًا ۚ
: گواہ
يَعْلَمُ
: وہ جانتا ہے
مَا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَالْاَرْضِ ۭ
: اور زمین میں
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
بِالْبَاطِلِ
: باطل پر
وَكَفَرُوْا
: اور وہ منکر ہوئے
بِاللّٰهِ ۙ
: اللہ کے
اُولٰٓئِكَ
: وہی ہیں
هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
: وہ گھاٹا پانے والے
کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے جو چیز آسمانوں میں اور زمین میں ہے وہ سب کو جانتا ہے اور جن لوگوں نے باطل کو مانا اور خدا سے انکار کیا وہی نقصان اٹھانے والے ہیں
آیت نمبر 52 تا 63 ترجمہ : آپ کہہ دیجئے کہ اللہ میرے اور تمہارے درمیان میری سچائی پر گواہ کافی ہے آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسے سب باتوں کی خبر ہے اور انہیں میں میرا اور تمہارا حال بھی ہے اور جو لوگ باطل پر اور وہ اللہ کے علاوہ وہ چیزیں ہیں جن کی پوجا پاٹ کی جاتی ہے یقین رکھتے ہیں اور تم میں سے اللہ کے منکر ہیں یہی لوگ ہیں جو اپنے سودے میں نقصان اٹھانے والے ہیں اس طور پر کہ انہوں نے ایمان کے بدلے کفر اختیار کرلیا ہے اور یہ لوگ آپ سے عذاب کے بارے میں جلدی کرتے ہیں اور اگر عذاب کی مدت متعین نہ ہوتی تو ان پر فوری عذاب آچکا ہوتا اور ان پر وہ عذاب دفعۃً آپہنچے گا اور ان کو اس کے آنے کی خبر بھی نہ ہوگی، یہ لوگ آپ سے دنیا ہی میں عذاب کا تقاضا کرتے ہیں (ذراتسلی رکھیں) بلاشبہ جہنم کافروں کو گھیرے میں لینے والی ہے جس دن عذاب ان کو ان کے اوپر سے اور نیچے سے گھیرے گا، عذاب کے ذمہ دار فرشتے کہیں گے اپنے اعمال کی جزا چکھو یقول میں نون اور یا دونوں ہیں، اگر نون ہو تو مطلب ہوگا ہم فرشتوں کو یہ بات کہنے کا حکم کریں گے تو تم ہم سے بچ کر نہیں نکل سکتے اے میرے ایماندار بندو ! میری زمین بہت کشادہ ہے میری ہی بندگی کرو جہاں بھی عبادت آسان ہو، لہٰذا اس سرزمین سے جہاں عبادت آسان نہ ہو اس سرزمین کی طرف ہجرت کر جاؤ (کہ جہاں عبادت کرنا آسان ہو) (یہ آیت) مکہ کے ان کمزور مسلمانوں کے بارے میں نازل ہوئی جو مکہ میں اظہار اسلام کے بارے میں تنگی میں تھے، ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے پھر تم سب زندہ ہونے کے بعد ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے تُرْجَعُوْنَ تا اور یا کے ساتھ، جو لوگ ایمان لائے اور اچھے اعمال کئے ہم ان کو جنت کے بالا خانوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جنت کے بالا خانوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یعنی ہم نے ان کے لئے جنت کے بالا خانہ میں ہمیشہ رہنا مقدر کردیا ہے، عمل کرنے والوں کا اجر کیا ہی خوب ہے یہ اجر، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے مشرکین کی ایذاؤں اور دین کے اظہار پر صبر کیا اور اپنے رب پر توکل کرتے ہیں تو وہ ان کو ایسے طریقے سے روزی دے گا کہ ان کے وہم و گمان بھی نہ ہوگا اور بہت سے جانور ایسے ہیں جو کمزوری کی وجہ سے اپنی روزی اٹھائے نہیں پھرتے اے ہجرت کرنے والو ! اللہ تم کو بھی رازی دے گا اور ان کو بھی اگرچہ تمہارے پاس زادراہ اور خرچہ نہ ہو وہ تمہاری باتوں کو سنتا ہے اور تمہارے دل کے رازوں کو جانتا ہے اور اگر آپ ان سے یعنی کفار سے دریافت کریں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے ؟ اور کس نے شمس و قمر کو مسخر کر رکھا ہے ؟ ولَئِن میں لام قسم کا ہے تو یقیناً یہی جواب دیں گے کہ اللہ نے، تو پھر یہ لوگ توحید کو چھوڑ کر اس کا اقرار کرنے کے بعد کہاں الٹے چلے جارہے ہیں ؟ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسکا چاہتے ہیں بطور آزمائش رزق کشادہ کردیتے ہیں اور کشادہ کرنے کے بعد اس کا رزق تنگ کردیتے ہیں یا بطور آزمائش جس کی چاہیں (روزی تنگ کردیتے ہیں) بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر شئ کے حال سے واقف ہے اور اسی (معلوم) شئ میں روزی کشادہ اور تنگ کرنے کا محل بھی ہے اور اگر آپ سے دریافت کریں کہ وہ ذات کون ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا اور اس پانی کے ذریعہ زمین کو خشک ہوجانے کے بعد تروتازہ کردیا ؟ تو یقیناً یہی جواب دیں گے کہ اللہ نے تو پھر اس کے ساتھ کسی کو کیوں شریک کرتے ہیں ؟ آپ کہیے تمہارے اوپر حجت ثابت ہونے پر، الحمدللہ، بلکہ ان میں اکثر لوگ اس معاملہ میں اپنے (قول میں) تناقض کو سمجھتے بھی نہیں ہیں۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : صَفْقَۃٌ ہاتھ پر مارنا، تالی بجانا، معاملہ کرنا، عرب کی عادت تھی کہ بیع کے تام ہونے کو ظاہر کرنے کے لئے اختتام بیع پر ایک دوسرے کے ہاتھ پر ہاتھ مارتے تھے، یہاں مطلقاً بیع مراد ہے جس کو تجارتی اصطلاح میں سودا کہتے ہیں۔ قولہ : فَاِیَّایَ فَا عْبُدُوْن، اِیَّایَ اپنے ماقبل فعل محذوف کی وجہ سے منصوب ہے بعد کا فعل اس کی تفسیر کررہا ہے تقدیر عبارت یہ ہے فاعبدوا ایّایَ فاعبدون . قولہ : لَنُبَوِّئنّھُمْ جمع متکلم لام تاکید بانون تاکید ثقیلہ بَوَّءَ یُبَوِّ ءُ تَبْوِئَۃً (تفعیل) بَوْءٌ مادہ ہے، ٹھکانہ دینا، جگہ درست کرنا، اور ایک قراءت میں لَنُثْوِیَنَّھُمْ ای لنقیمنّھُمْ مشتق من الثواء بمعنی اقامت، اس دوسری قراءت کے مطابق غُرَفًا مفعول بہ ہوگا نُثوِی نُنزِلْ لے معنی کو متضمن ہونے کی وجہ سے۔ اس صورت میں ننزل کے معنی کو متضمن ہونے کی وجہ سے متعدی بدومفعول ہوگا، مفعول اول ھم ضمیر ہے اور دوسرا غُرَفًا بتقدیر فی ہے، ای فی غرفٍ من الجنۃ پہلی قراءت میں غُرَفًا مفعول ثانی ہے اور ھم مفعول ہے اس لئے کہ بَوَأَ متعدی بدومفعول ہے، قال اللہ تعالیٰ تُبَوِّ ئُ المؤمنینَ مقاعِدَ لِلقتال اور کبھی متعدی بالام بھی ہوتا ہے کما قال تعالیٰ وَاِذ بَوّ أنا لاِْبراھیم مکان البیتِ. قولہ : تجری من تحتھا الانھار یہ جملہ ہو کر غُرَفًا کی صفت ہے۔ قولہ : وَالذین آمنوا مبتداء لَنُبَوِّ ئَنَّھُمْ اس کی خبر والذین آمنوا فعل محذوف کی وجہ سے منصوب بھی ہوسکتا ہے جس پر بعد کا فعل دلالت کررہا ہے اس صورت میں یہ باب اشتغال سے ہوگا۔ قولہ : مقدرین الخلود فیھا اس سے اشارہ ہے کہ خالدین حال مقدرہ ہے ای انھم حین الدخول یقدرون الخلود . قولہ : ھٰذا الاجریہ مخصوص بالمدح ہے۔ قولہ : الذین صَبَروا، ھم مبتداء محذوف کی خبر ہے جیسا کہ شارح نے ظاہر کردیا اور العاملین کی صفت بھی ہوسکتی ہے۔ قولہ : وکأین من دابۃ کأیّن مبتداء ممیّز، من دابۃٍ اس کی تمییز لا تحمل دابّۃٍ کی صفت اللہ یَرزُقُھا جملہ ہو کر کأیِّن مبتداء کی خبر۔ تفسیر وتشریح شروع سورت سے یہاں تک مسلمانوں کے ساتھ کفار کی عداوت اور توحید و رسالت سے مسلسل انکار اور حق اور اہل حق کی راہ میں طرح طرح کی رکاٹوں کا بیان تھا، مذکورۃ الصدآیات میں مسلمانوں کے لئے ان کے شر سے بچنے اور حق کو شائع کرنے اور حق و انصاف کو دنیا میں قائم کرنے کی ایک تدبیر کا بیان ہے جس کا اصطلاحی نام ہجرت ہے یعنی اس وطن اور ملک کو چھوڑ دینا جس میں انسان خلاف حق بولنے اور کرنے پر مجبور ہو اور شعائر دین کو آزادی سے ادا نہ کرسکتا ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اِنَّ ارضی وَاسِعَۃٌ فاِیّایَ فَاعْبُدُوْن یعنی اگر کسی ملک میں یا کسی علاقہ میں ایسے حالات پیدا ہوجائیں کہ جہاں فرائض دین اور شعائر اسلام کو بآسانی ادا نہ کرسکے اور باطل کی مجبوراً تائید کرنی پڑے تو ایسی جگہ سے ہجرت کرنا فرض ہوجاتا ہے، فرائض میں کوتاہی یا عدم ادائیگی کے بارے میں یہ عذر عند اللہ قابل قبول نہ ہوگا کہ جہاں ہم رہتے تھے کافروں اور ظالموں کی حکومت تھی فرائض اور شعائر اسلام کی دائیگی وہاں ممکن نہیں تھی، اس لئے کہ اللہ کی زمین وسیع ہے ہجرت کرجانا چاہیے تھا۔ وطن سے ہجرت کرکے کسی دوسری جگہ جانے میں عام طور پر عادۃً دو قسم کے خطرات پیش آیا کرتے ہیں جو ہجرت سے روکتے ہیں، پہلا خطرہ اپنی جان کا ہے، جب وطن کو چھوڑ کر جائیں گے تو یہاں کے کفار اور ظالم لوگ راہ میں حائل ہوں گے اور ممکن ہے کہ راستہ میں دیگر کافروں سے بھی مقابلہ یا مقاتلہ کہ نوبت آجائے جس سے جان کا خطرہ ہو، اس کا جواب اس آیت میں دیا گیا ہے کہ کل نفسٍ ذائقۃ الموت یعنی موت تو ہرحال اور ہر جگہ آنے والی ہے اس لئے موت سے خوف اور گھبراہٹ مومن کا کام نہیں ہونا چاہیے اور مومن کا یہ عقیدہ ہے کہ موت اپنے مقررہ وقت سے پہلے نہیں آسکتی اس لئے ہجرت کرنے میں موت کا خوف حائل نہ ہونا چاہیے، خصوصاً جبکہ احکام الہٰی کی اطاعت کرتے ہوئے موت آجانا دائمی راحتوں اور نعمتوں کا ذریعہ ہے جو ان کو آخرت میں ملیں گی، جس کا ذکر بعد کی ان دو آیتوں میں فرمایا اَلَّذِینَ آمَنُوْا وَعمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُبَوِّئَنَّھُمْ مِنَ الجنۃِ غُرَفًا .(الآیۃ) دوسرا خطرہ ہجرت کی راہ میں یہ پیش آتا ہے کہ دوسرے ملک یا دوسری جگہ جاکر رزق کا کیا سامان ہوگا ؟ اپنی جگہ رہتے ہوئے تو انسان کا کچھ نہ کچھ ذریعہ معاش ہوتا ہے، ہجرت کی وجہ سے یہ سب ختم ہوجاتا ہے، اس کا جواب بعد کی تین آیتوں میں اس طرح دیا گیا ہے کہ تم اس حاصل کردہ سامان اور ذریعہ کے بھی رزق پہنچا دیتا ہے اور اگر وہ چاہے تو سامان اور اسباب کے ہوتے ہوئے بھی انسان رزق سے محروم ہوسکتا ہے اس کے بیان کے لئے فرمایا وَکَأَیِّنْ مِنْ دَابَّۃٍ لاَتَحْمِلُ رِزْقَھَا واِیّا کُمْ یعنی اس پر غور کرو کہ زمین پر چلنے والے ہزاروں قسم کے جانور ہیں کہ جو اپنا رزق جمع کرنے اور رکھنے کا انتظام نہیں کرتے مگر اللہ تعالیٰ ان کو روزانہ رزق مہیا کرتا ہے، سفیان بن عینیہ (رح) تعالیٰ نے فرمایا کہ انسان اور چوہا اور چیونٹی کے سوا کوئی حیوان اپنی غذا جمع نہیں کرتا بعض حضرات نے کوے کو بھی شمار کیا ہے وہ بھی آشیانہ میں غذا چھپا کر رکھتا ہے مگر بھول جاتا ہے، چیونٹی چونکہ سردی کے موسم میں اپنے سوراخ سے باہر نہیں آتی اس لئے موسم گرما ہی میں سرما کا انتظام کرلیتی ہے، بقیہ ہزار ہا اقسام کے جانور جن کا شمار بھی مشکل ہے ان میں کوئی جانور ایسا نہیں ہے کہ جو کل کی فکر کرتا ہو، حدیث میں ہے کہ یہ پرندے صبح کو اپنے گھونسلوں سے بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھرے ہوئے واپس ہوتے ہیں نہ ان کی کوئی کھیتی باڑی ہے اور نہ زمین جائدادنہ کسی کارخانہ یا دفتر کے ملازم ہیں کہ وہاں سے اپنا رزق حاصل کریں اور یہ ایک دن کا معاملہ نہیں جب تک وہ زندہ رہتے ہیں روزانہ ان کو پیٹ بھرائی رزق ملتا ہے۔ (معارف) خلاصہ یہ ہے کہ ہجرت سے روکنے والی دوسری شئ فکر معاش ہے مگر یہ انسان کا خام خیال ہے اس لئے اپنے جمع کردہ اسباب معاشی پر بھروسہ کرلینا درست نہیں ہے اس لئے یہ دوسرا خطرہ بھی ہجرت سے مانع نہیں ہونا چاہیے۔ ہجرت سے متعلق الفاظ عام ہونے کی وجہ سے حکم اگرچہ عام ہے مگر آیت کے شان نزول میں مفسرین لکھتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے مومنین کو جب مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کا حکم فرمایا تو صحابہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ہم کس طرح مدینہ جائیں نہ وہاں گھر ہے نہ در اور نہ وہاں مال، ہمیں وہاں کون کھلائے گا ؟ تو مذکورہ آیت نازل ہوئی۔ مسئلہ : جس شہر یا ملک میں انسان کو اپنے دین پر قائم رہنے کی آزادی نہ ہو، وہ کفر وشرک یا احکام شرعیہ کی خلاف ورزی پر مجبور ہو تو ایسی جگہ سے بشرطیکہ قدرت ہو ہجرت کرنا واجب ہے البتہ اگر قدرت نہ ہو یا کوئی ایسی جگہ میسر نہ ہو کہ وہاں آزادی سے اپنے دین پر عمل کرسکے تو وہ شرعاً معذور ہے۔ مسئلہ : جس جگہ عام احکام دینیہ پر عمل کرنے کی آزادی ہو وہاں سے ہجرت فرض یا واجب تو مگر مستحب ہے، اور اس میں دارلکفر ہونا بھی ضروری نہیں دارلفسق جہاں احکام الہٰیہ کی خلاف ورزی اعلاناً ہوتی ہو اس کا بھی یہی حکم ہے اگرچہ اس کو دارالاسلام کہا جاتا ہو، یہ تفصیل حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں تحریر فرمائی ہے۔
Top