Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 181
لَقَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ فَقِیْرٌ وَّ نَحْنُ اَغْنِیَآءُ١ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوْا وَ قَتْلَهُمُ الْاَنْۢبِیَآءَ بِغَیْرِ حَقٍّ١ۙ وَّ نَقُوْلُ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ
لَقَدْ سَمِعَ
: البتہ سن لیا
اللّٰهُ
: اللہ
قَوْلَ
: قول (بات)
الَّذِيْنَ
: جن لوگوں نے
قَالُوْٓا
: کہا
اِنَّ اللّٰهَ
: کہ اللہ
فَقِيْرٌ
: فقیر
وَّنَحْنُ
: اور ہم
اَغْنِيَآءُ
: مالدار
سَنَكْتُبُ
: اب ہم لکھ رکھیں گے
مَا قَالُوْا
: جو انہوں نے کہا
وَقَتْلَھُمُ
: اور ان کا قتل کرنا
الْاَنْۢبِيَآءَ
: نبی (جمع)
بِغَيْرِ حَقٍّ
: ناحق
وَّنَقُوْلُ
: اور ہم کہیں گے
ذُوْقُوْا
: تم چکھو
عَذَابَ
: عذاب
الْحَرِيْقِ
: جلانے والا
خدا نے ان لوگوں کا قول سن لیا ہے جو کہتے ہیں کہ خدا فقیر ہے اور ہم امیر ہیں۔ یہ جو کہتے ہیں ہم اس کو لکھ لیں گے اور پیغمبروں کو جو یہ ناحق قتل کرتے رہے ہیں اس کو بھی (قلمبند کر رکھیں گے) اور (قیامت کے روز) کہیں گے کہ عذاب (آتشِ ) دوزخ کے مزے چکھتے رہو۔
آیت نمبر 181 تا 189 ترجمہ : یقیناً اللہ نے لوگوں کا قول سن لیا جنہوں نے کہا اللہ محتاج ہے اور ہم مالدار ہیں اور یہ (کہنے والے) یہود ہیں یہ بات انہوں نے اس وقت کہی جب ” مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقڑرِضُ اللہَ قَرْضًا حَسَنًا “ آیت نازل ہوئی اور یہ (بھی) کہ اگر اللہ مالدار ہوتا تو ہم سے قرض نہ مانگتا، ہم ان کے قول کو ان کے اعمال ناموں میں لکھ رہے ہیں تاکہ اس کی ان کو جزاء دی جائے۔ اور ایک قراءت میں (یکتُب) یاء کے ساتھ معروف کا صیغہ ہے۔ اور ہم ان کے انبیاء کے ناحق قتل کرنے کو بھی لکھ رہے ہیں (قتَلھم) کے نصب اور رفع کے ساتھ، اور ہم کہیں گے آتش سوزاں کا عذاب چکھو۔ (یَقُوْلٌ) نون اور یاء کے ساتھ، یعنی آخرت میں اللہ تعالیٰ بزبان ملائکہ کہے گا، اور جب ان کو جہنم میں ڈالا جائے گا تو ان سے کہا جائے گا یہ عذاب تمہارے ان کرتوتوں کی وجہ سے ہے جو تم کرنے کیے ہیں۔ انسان کی تعبیر ہاتھوں سے کی ہے اس لیے کہ اکثر اعمال ہاتھوں ہی سے کیے جاتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے کہ ان کو بےخطاء سزا دے۔ یہ (قائلین) وہ لوگ ہیں اَلِّذِیْنَ ، ماقبل والے اَلَّذِیْنَ کی صفت ہے جنہوں نے محمد ﷺ سے کہا کہ اللہ نے ہم کو تورات میں حکم دیا کہ ہم کسی نبی پر اس وقت تک ایمان نہ لائیں (یعنی) اس کی تصدیق نہ کریں، جب تک وہ ایسی قربانی نہ لائے کہ اس کو آگ کھاجائے لہٰذا تم اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک تم ہمارے پاس ایسی قربانی نہ لاؤ گے، اور وہ قربانی وہ ہے کہ جس کے ذریعہ اللہ کا تقرب حاصل کیا جائے جانور وغیرہ کے قبیل سے۔ اگر قربانی مقبول ہوتی تو آسمان سے ایک سفید آگ آتی اور اس کو جلا ڈالتی ورنہ اپنی جگہ پڑی رہتی۔ بنی اسرائیل کو مسیح (علیہ السلام) اور محمد ﷺ کے علاوہ کے لیے اس کا حکم دیا گیا تھا۔ قربانی کی مقبولیت کی علامت آسمانی آگ کا قربانی کے جانور کو جلا دینا مسیح (علیہ السلام) اور محمد ﷺ کے علاوہ کے لیے تھی۔ اسی طرح آسمانی آگ کا جلانا نبی کی صداقت کی دلیل مسیح (علیہ السلام) اور محمد ﷺ کے علاوہ نبی کے لیے تھی۔ آپ ان سے کہہ دیجئے مجھ سے پہلے تمہارے پاس جو رسول دیگر معجزوں کے ساتھ یہ معجزہ بھی لائے تھے جو تم کہہ رہے ہو تو تم نے ان کو کیوں قتل کردیا ؟ مثلاً زکریا (علیہ السلام) اور یحییٰ (علیہ السلام) کہ تم نے ان کو قتل کردیا۔ اور خطاب ان (یہود) سے ہے جو ہمارے نبی ﷺ کے زمانہ میں تھے اگرچہ یہ فعل (قتل) ان کے باپ دادوں کا تھا۔ ان لوگوں کے اس فعل سے راضی ہونے کی وجہ سے۔ اگر تم اس بات میں سچے ہو کہ یہ معجزہ دیکھنے کے بعد ایمان لائیں گے۔ پھر بھی اگر وہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے بہت سے وہ رسول جھٹلائے گئے ہیں جو معجزات اور صحیفے جیسا کہ صحف ابراہیم (علیہ السلام) ۔ اور واضح کتابیں اور ایک قراءت میں دونوں میں (یعنی زبر اور کتاب) میں باء کے اثبات کے ساتھ ہے (ای بالزبرو بالکتاب) لے کر آئے۔ وہ تورات اور انجیل ہیں۔ لہٰذا جس طرح انہوں نے صبر کیا آپ بھی صبر کیجئے۔ ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور تم کو تمہارے اعمال کی پوری جزا تو قیامت کے دن دی جائے گی تو جو شخص آگ سے دور رکھا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا تو وہی کامیاب ہوا یعنی اس نے اپنا مکمل مطلوب پالیا۔ دنیا کی زندگی یعنی اس کا عیش تو محض باطل کا سودا ہے کہ چند دن اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے پھر فنا ہوجائے گا، یقیناً تم کو اس میں نون رفع مسلسل نونوں کی وجہ سے حذف کردیا گیا ہے واؤ ضمیر بھی اجتماع ساکنین کی وجہ سے حذف کردیا گیا ہے۔ تمہارے مالوں میں ان کے فرائض اور آفات کے ذریعہ اور تمہاری جانوں میں عبادات اور مصائب کے ذریعہ آزمایا جائے گا۔ اور یقیناً تم ان لوگوں سے جن کو تم سے پہلے کتاب مل چکی ہے۔ (یعنی) یہود و نصاریٰ اور مشرکین عرب سے بہت سی دل آزار جاتیں مثلاً گالی گلوچ اور طعنہ زنی اور تمہاری عورتوں کے بارے میں عشقیہ اشعار سننے پڑیں گے اگر تم اس پر صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو بلاشبہ یہ بڑی ہمت کے کام ہیں یعنی ان مقاصد میں سے ہیں جن کا ان کے واجب ہونے کی وجہ سے قصد کیا جاتا ہے اور اس وقت کو یاد کرو جب اللہ نے اہل کتاب سے تورات میں عہد لیا کہ تم اس کتاب کو سب لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں دونوں فعلوں میں تاء اور یاء کے ساتھ۔ سو انہوں نے اس عہد کو اپنے پس پشت ڈال دیا کہ اس طور پر اس پر عمل نہ کیا۔ اور اس کے عوض اپنے کمتر لوگوں سے اپنی علمی سربراہی کی وجہ سے دنیا کی حقیر قیمت لے لی اس ثمن قلیل کے فوت ہونے کے خوف سے اس عہد کو چھپالیا۔ سو کیسی بری چیز ہے وہ جس کو وہ خرید رہے ہیں یعنی ان کا اس کو خریدنا کس قدر برا ہے ! سو ایسے لوگوں کے بارے میں جو اپنے کرتوتوں یعنی لوگوں کو گمراہ کرنے پر خوش ہو رہے ہیں ہرگز خیال نہ کریں (کہ وہ عذاب سے محفوظ رہیں گے) اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کی مدح سرائی ایسے کارناموں پر بھی کی جائے جن کو انہوں نے انجام نہیں دیا ہے اور وہ حق کو تھامنا ہے۔ حالانکہ وہ گمراہی میں ہیں تو ایسے لوگوں کے بارے میں ہرگز آپ خیال نہ کریں کہ وہ آخرت میں عذاب سے محفوظ رہیں گے یعنی ایسی جگہ میں ہوں گے کہ وہ نجات پاجائیں، بلکہ وہ تو ایسی جگہ میں ہوں گے جس میں عذاب دئیے جائیں گے۔ اور وہ دوزخ ہے اور ان کے لیے اس میں دردناک (دردمند) عذاب ہوگا۔ اور پہلے یَحْسَبُ کے دونوں مفعول کہ جن پر یَحْسَبُ ثانی کے دونوں مفعول یاء تحتانیہ کی قراءت کی صورت میں دلالت کر رہے ہیں اور فوقانیہ (قراءت) کی صورت میں فقط ثانی مفعول حذف کیا گیا ہے۔ اور آسمانوں اور زمین یعنی بارش اور رزق اور نباتات وغیرہ کے خزانوں پر اللہ ہی کی سلطنت ہے اور اللہ ہی ہر شی پر قادر ہے اسی میں سے کافروں کی تعذیب اور مومنوں کو نجات دینا ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : لَقَدْ سَمِعَ اللہُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْا۔ یہ کلام مستانف ہے۔ اس کو یہود کی بیہودہ گوئی اور افواہوں کا نمونہ بیان کرنے کے لیے لایا ہے لَقَدْ میں لام توطیہ ہے قسم کے محذوف ہونے پر دلالت کرنے کے لیے ہے ای واللہ لَقَدْ سَمِعَ اللہ الخ۔ قَدْ حرف تحقیق ہے اور لام جواب قسم پر داخل ہے۔ قولہ : نکتب۔ اس میں اشارہ ہے کہ قَتْلَھُمْ کا عطف ما پر ہے نہ کہ قالوا پر۔ قولہ : بالنصب والرفع۔ وَقَتْلَھُمْ ، میں دونوں قراءتیں ہیں، اس لیے کہ قتلھم کا معطوف علیہ ما قالوا ہے۔ اور معطوف علیہ محل کے اعتبار سے منصوب اور مرفوع دونوں ہے اگر نکتُب، نون کے ساتھ پڑھیں تو مَاقَالُوْا محلاً منصوب ہوگا اس لیے کہ نکتب کا مفعول ہوگا اور اگر یُکتَبُ یاء کے ساتھ پڑھیں تو معطود علیہ مرفوع ہوگا اس لیے کہ یکتب، مجہول کا صیغہ ہوگا اور ماقالوا نائب فاعل۔ قولہ : ای بذی ظلم، اس میں اشارہ ہے کہ ظلّام۔ مبالغہ کا صیغہ اسم فاعل کے معنیٰ میں ہے قرآن کریم میں مبالغہ کا صیغہ اکثر اسم فاعل کے معنی میں مستعمل ہے۔ قولہ : جوائح، یہ جائحۃ کی جمع ہے، آفت، پھلوں کا روگ۔ قولہ : التشبیب، غزل گوئی۔ عشق و محبت کی باتیں، تشبیب دراصل جوانی کی باتوں کے ذکر کو کہتے ہیں۔ بعد میں غزل کے شروع میں عشقیہ باتوں کے ذکر کو کہنے لگے۔ قولہ : مَعْزُوْمَاتِھَا، اس میں اشارہ ہے کہ عزم مصدر بمعنی اسم مفعول ہے۔ امور جمع، عزم کی اضافت امور جمع کی جانب کی وجہ سے ہے قولہ : لَتُبَیِّنُنَّہُ ، تَبَیّن سے جمع مذکر حاضر بانون ثقیلہ۔ تم ضرور بیان کرو گے اس میں لام قسمیہ ہے۔ قولہ : شراءھم ھذا، شراءھم، بئس کا فاعل ہے اور۔ ھذا، مخصوص بالمدح ہے۔ اللغۃ والبلاغۃ (1) استعارۃ مکنیۃ : فی قولہ تعالیٰ : ” ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَریْق۔ استعارۃ مکنیۃ، وقد تقدمت الاشارۃ الیھا۔ (2) الطباق : الطباق بین فقیر واغنیاء۔ (3) المجاز المرسل : فی قولہ تعالیٰ : ” اَیْدِیْکم “ اذالمراد سیئاتکم، والعلامۃ ھی السببیۃ، لان الید یعنی السبب فیما یقترفہ الانسان من اعمال، مَتَاعُ الغرور۔ المتاع کل ما استمتع بہ الانسان من مال وغیرہ۔ والغرور : مصدر غَرّای خدع، والمغرور، الباطل۔ ما الحیوۃ الدنیا الامتاع الغرور۔ فی الآیۃ ۃ تشبیہٌ بلیغٌ۔ فقد شبّہ الدنیا بالمتاع الذی یدلس بہ باعہ علم طالبہ حتی یتخدع ویشتریہ۔ الاستعارۃ المکنیۃ : فی قولہ تعالیٰ ، وَاشتروابہ ثمناً قلیلا، وقد تقدمت۔ تفسیر و تشریح لَقَدْ سَمِعَ اللہُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْا اِنَّ اللہَ فَقِیْرٌ وَّنَحْنُ اَغْنِیآءُ جب اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو راہ خدا میں خرچ کرنے کی ترغیب دی اور فرمایا ” مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللہَ قَرْضًا حَسَنًا “ کون ہے جو اللہ کو قرض حسن دے تو یہودیوں نے کہا سے محمد ﷺ تیرا رب فقیر ہوگیا ہے کہ اپنے بندوں سے قرض مانگ رہا ہے ؟ جس پر اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیت نازل فرمائی۔ (ابن کثیر) ابوبکر ؓ کا فنحاص کو مارنا : ابن عباس سے ابن اسحق، ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے روایت کیا ہے کہ ابوبکر بیت المدارس میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ لوگ ایک یہودی جس کا نام فنحاص تھا، کے پاس جمع تھے یہ شخص یہودی علماء میں سے تھا۔ تو ابوبکر صدیق ؓ نے اس سے کہا۔ افسوس تیرے حال پر اے فنحاص تو اللہ سے ڈر اور اسلام لے آ، واللہ تو بخوبی جانتا ہے کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور تم تورات میں یہ بات لکھی ہوئی پاتے ہو، تو فنحاص نے ابوبکر صدیق ؓ سے کہا واللہ اے (ابوبکر) ہم اللہ کے محتاج نہیں ہیں اللہ ہمارا محتاج ہے اور اگر وہ غنی ہوتا تو ہم سے بقول تمہارے صاحب کے قرض طلب نہ کرتا۔ تمہارا خدا ہم کو سود سے منع کرتا ہے اور خود دوگنا چوگنا دینے کا وعدہ کرتا ہے ابوبکر ؓ کو فنحاص کی اس گستاخی پر غصہ آگیا جس کی وجہ سے ایک طمانچہ رسید کردیا، اور فرمایا واللہ اگر باہم معاہدہ نہ ہوتا تو اے دشمن خدا میں تیری گردن مار دیتا، فنحاص نے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ابوبکر صدیق ؓ کی شکایت کرتے ہوئے کہا اے محمد ﷺ دیکھو تمہارے دوست نے میرے ساتھ کیا معاملہ کیا ہے ؟ آنحضرت ﷺ نے ابوبکر صدیق ؓ سے اس کی وجہ دریافت فرمائی تو ابوبکر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اس شخص نے خدا کی شان میں گستاخی کی جس کی وجہ سے مجھے غصہ آگیا، فنحاص اپنے اس قول سے مکر گیا مگر اللہ نے اپنے صدیق کی تصدیق فرماتے ہوئے ” لَقَدْ سمع اللہ قول الذین قالوا انَّ اللہ فقیر و نحن اغنیاء “ نازل فرمائی۔ (فتح القدیر شوکانی) ۔ اِنَّ اللہَ عَھِدَ اِلَیْنَا اَلَّانُؤمِنَ لِرَسُوْلٍ حَتٰی یَأْتِیَنَا بِقُرْبَانٍ تَاْکُلُہُ النَّارُ ۔ یہود کا طلب معجزہ قربان : بنی اسرائیل کی شریعت میں چونکہ صدقہ اور مال غنیمت کھانا حلا نہیں تھا اس لیے قربانی کے جانور کو ذبح کرکے اور صدقہ کے مال کو جمع کرکے رکھ دیا جاتا تھا اگر آسمانی آگ آکر اس کو جلا دیتی تو یہ اس کے مقبول ہونے کی علامت سمجھی جاتی تھی ورنہ وہ صدقہ مردودونامقبول سمجھا جاتا تھا۔ اور یہود کا یہ دعویٰ بھی تھا کہ ہم کو تورات میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ اگر کوئی نبوت کا دعویٰ کرے تو تم اس سے نذر و صدقات کے مال کو آسمانی آگ سے جلانے کا مطالبہ کرو اگر وہ معجزہ دکھا دے تو اس کی نبوت پر ایمان لاؤ ورنہ نہیں، اس معجزہ سے حضرت مسیح (علیہ السلام) اور محمد ﷺ مستثنیٰ تھے ان پر اس معجزہ کے بغیر ہی ایمان لانے کا حکم تھا۔ اگر آپ ﷺ چاہتے تو ان کو یہ جواب دے سکتے تھے کہ ہمارے اوپر ایمان لانے کے لیے یہ معجزہ دکھانا شرط نہیں ہے مگر اللہ تعالیٰ نے ان کے اس سوال کا جواب دوسرے طریقہ سے دیا، کہ اے رسول مقبول آپ ان سے کہیے کہ ہم سے پہلے جو پیغمبر آئے اور وہ یہ معجزہ بھی لائے پھر تم نے انہیں کیوں قتل کیا اگر اسی معجزہ پر تمہارے ایمان لانے کا دارومدار تھا تو ان پر ایمان لاتے۔ بائبل میں متعدد مقامات پر یہ ذکر آیا ہے کہ خدا کے یہاں کسی کی قربانی کے مقبول ہونے کی علامت یہ تھی کہ غیب سے ایک آگ نمودار ہو کر اسے جلا دیتی تھی، (قضاۃ 2: 6۔ 12) لیکن یہ کسی جگہ نہیں لکھا ہے کہ اس طرح کی قربانی نبوت کی کوئی ضروری شرط ہے یا جس نبی کو یہ معجزہ نہ دیا گیا ہو وہ نبی نہیں ہوسکتا۔ یہ محض ایک من گھڑت بہانہ تھا جو یہودیوں نے محمد ﷺ کی نبوت کا انکار کرنے کے لیے تصنیف کرلیا تھا لیکن اس سے بھی بڑھ کر ان کی حق دشمنی کا ثبوت یہ تھا کہ خود انبیاء بنی اسرائیل میں سے بعض نبی ایسے گزرے ہیں جنہوں نے قربانی کا مذکورہ معجزہ پیش کیا مگر پھر بھی جرائم پیشہ لوگ ان کے قتل سے باز نہ آئے۔ مثال کے طور پر بائبل میں حضرت الیاس (ایلیا) کے متعلق لکھا ہے کہ انہوں نے ہبل کے پجاریوں کو چیلنج کیا کہ مجمع عام میں ایک بیل کی قربانی تم کرو اور ایک کی قربانی میں کرتا ہوں جس کی قربانی کو غیبی آگ کھالے وہی حق پر ہے، چناچہ ایک خلق کثیر کے سامنے یہ مقابلہ ہوا اور غیبی آگ نے حضرت الیاس کی قربانی کھالی، لیکن اس کا جو نتیجہ نکلا وہ یہ تھا کہ اسرائیل کے بادشاہ کی ہبل پرست ملکہ حضرت الیاس کی دشمن ہوگئی اور وہ زن پرست بادشاہ اپنی ملکہ کی خاطر ان کے قتل کے درپے ہوا اور ان کو مجبوراً ملک سے نکل کر جزیرہ نمائے سینا کے پہاڑوں میں پناہ لینی پڑی۔ (1۔ سلاطین، باب 19، 18)
Top