Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 196
لَا یَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِی الْبِلَادِؕ
لَا يَغُرَّنَّكَ : نہ دھوکہ دے آپ کو تَقَلُّبُ : چلنا پھرنا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) فِي : میں الْبِلَادِ : شہر (جمع)
(اے پیغمبر ﷺ کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکا نہ دے۔
لَایَغُرَنَّکَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِی الْبِلَادِ ۔ آیت میں خطاب اگرچہ نبی کو ہے لیکن مخاطب پوری امت ہے، شہروں میں چلت پھرت سے مراد تجارت اور کاروبار کیلئے شہر سے دوسرے شہر یا ایک ملک سے دوسرے ملک جانا ہے۔ یہ تجارتی سفر، وسائئل دنیا کی فراوانی اور کاربار کی وسعت و فروغ پر دلیل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ سب کچھ عارضی اور چند روزہ فائدہ ہے۔ اس سے اہل ایمان کو دھوکے میں مبتلا نہ ہونا چاہیے۔ اصل انجام پر نظر رکھنی چاہیے جو ایمان سے محرومی کی صورت میں جہنم کا دائمہ عذاب ہے جس میں دولت دنیا سے مالامال یہ کافر مبتلا ہوں گے۔ یعنی دنیا کے وسائل، آسائشیں اور سہولتیں بظاہر کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہوں درحقیقت متاع قلیل ہی ہیں کیوں کہ بالآخر ان کے لئے فنا ہے اور ان کے فنا ہونے سے پہلے وہ لوگ خود فنا ہوجائیں گے جو ان کے حصول کی خاطر خدا کو فراموش کیے ہوئے ہیں۔ اور ہر قسم کے اخلاقی ضابطوں اور اللہ کی حدود کو پامال کرتے ہیں۔
Top