Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 31
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
قُلْ
: آپ کہ دیں
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
تُحِبُّوْنَ
: محبت رکھتے
اللّٰهَ
: اللہ
فَاتَّبِعُوْنِيْ
: تو میری پیروی کرو
يُحْبِبْكُمُ
: تم سے محبت کریگا
اللّٰهُ
: اللہ
وَيَغْفِرْ لَكُمْ
: اور تمہیں بخشدے گا
ذُنُوْبَكُمْ
: گناہ تمہارے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: مہربان
(اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم خدا کو دوست رکھتے ہو تو میر پیروی کرو خدا بھی تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف کردیگا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
آیت نمبر 31 تا 41 ترجمہ : جب مشرکین نے کہا ہم (ان بتوں کی) اللہ کی محبت میں پوجا کرتے ہیں تاکہ یہ ہم کو اس کو مقرب بنادیں آیت نازل ہوئی۔ اے محمد ﷺ ان سے کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تو اللہ تم سے محبت کرے گا۔ یعنی تم کو اس کا ثواب دے گا۔ اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور اللہ اس شخص کے جس نے میری پیروی کی ان تمام گناہوں کو معاف کرنے والا ہے جو اس سے سابق میں ہوچکے ہیں اور اس پر رحم کرنے والا ہے۔ آپ ان سے کہئے کہ اللہ اور اس کے رسول کی پیروی کرو توحید وغیرہ میں جس کا وہ حکم کرتا ہے۔ اس پر بھی اگر وہ گرداں رہیں یعنی طاعت سے اعراض کریں۔ تو اللہ کافروں سے محبت نہیں کرتا اس میں اسم ظاہر کو اسم ضمیر کی جگہ لایا گیا ہے، یعنی ان سے محبت نہیں کرتا اس معنی کر کہ ان کو سزا دے گا بیشک اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) اور نوح (علیہ السلام) اور آل ابراہیم اور آل عمران کو یعنی خود ان کو سارے جہان پر انبیاء کو ان کی نسل سے کرکے برگزیدہ کیا ہے، یہ بعض بعض کی ذریت ہیں اور اللہ خوب سننے والا ہے اور خوب جاننے والا ہے اس وقت کو یاد کرو جب عمران کی بیوی حنہ نے جب کہ وہ بوڑھی ہوگئیں اور بچہ کی خواہشمند ہوئیں، اور حمل محسوس کیا عرض کیا اے میرے پروردگار میں نے اس بچہ کی جو میرے پیٹ میں ہے تیرے لیے نذر مانی ہے کہ اس کو دنیوی مشاغل سے بالکلیہ الگ رکھ کر بیت المقدس کی خدمت کے لیے آزاد رکھا ئاے گا یعنی میں اس کو آزاد کر دوں گی، سو تو (یہ) مجھ سے قبول کر تو دعاء سننے والا اور نیتوں کا جاننے والا ہے۔ اور عمران کا انتقال ہوگیا، جس وقت (ان کی بیوی حنہ) حامل تھیں، پھر جب اس نے لڑکی کو جنم دیا حالانکہ اس کو لڑکے کی امید تھی اس لیے کہ (بیت المقدس کی خدمت کے لئے) لڑکے ہی آزاد کئے جاتے تھے۔ تو عذر بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا اے میرے پروردگار میں نے تو لڑکی جنی ہے حالانکہ اللہ کو معلوم ہے کہ اس نے کیا جنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے کلام میں یہ جملہ معترضہ ہے اور ایک قراءت میں وَضَعْتُ ، ضمہ کے ساتھ ہے، جو لڑکا میں نے طلب کیا تھا وہ اس لڑکی جیسا نہیں ہوسکتا ہے جو مجھے دی گئی اس لئے کہ اس سے ایک خاص خدمت مقصود ہے جس کی یہ لڑکی اپنے ضعف اور اس کے عورت ہونے کی وجہ سے اور ان اعذار یعنی مثلاً حیض و نفاس وغیرہ پیش آنے کی وجہ سے صلاحیت نہیں رکھتی (خیر) میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے اور میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں، حدیث میں ہے کہ جو بھی بچہ پیدا ہوتا ہے پیدائش کے وقت شیطان اس کو چونکے لگاتا ہے جس کی وجہ سے وہ زور زور سے چلاتا ہے، البتہ مریم اور اس کا بیٹا اس سے مستثنیٰ ہیں، (رواہ الشیخان) پھر اس کے پروردگار نے بدرجہ احسن اس کی ماں مریم سے قبول کرلیا۔ اور اس کو اچھا نشو و نما دیا، یعنی اچھی تخلیق کے ساتھ اس کو پروان پڑھایا تو وہ ایک دن میں اتنی بڑھتی تھی کہ جتنا بچہ ایک سال میں بڑھتا ہے۔ تو اس کو اس کی والدہ بیت المقدس میں (بیت المقدس کے) خدمت گار احبار کے پاس لائی اور ان سے کہا اس نذر مانی ہوئی کو لو۔ تو سب نے اس میں رغبت کی اس لیے کہ یہ ان کے امام کی بیٹی تھی، زکریا (علیہ السلام) نے فرمایا میں اس کا زیادہ حقدار ہوں، اس لیے کہ اس کی خالی میرے نکاح میں ہے تو لوگوں نے کہا ایسا نہیں ہوسکتا بلکہ ہم تو قرعہ اندازی کریں گے تو وہ نہر اردن کی طرف چلے ان کی تعداد انتیس تھی انہوں نے اپنے قلم (دریا) میں ڈالدئیے۔ یہ بات طے کرکے کہ جس کا قلم پانی میں کھڑا ہوجائے گا اور سطح آب پر چڑھ آئے گا، تو وہی شخص مریم کا زیادہ مستحق ہوگا۔ چناچہ (حضرت) زکریا علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کا قلم کھڑا ہوگیا لہٰذا زکریا علیہ الصلوٰۃ نے مریم کو لے لیا اور اس کے لیے مسجد میں ایک زینہ وبالا خانہ بنوایا، اس پر سوائے زکریا (علیہ السلام) کے کوئی نہیں چڑھتا تھا۔ اور حضرت زکریا (علیہ السلام) ان کے پاس کھانا پانی اور تیل (وغیرہ) لے جاتے تھے تو مریم کے پاس موسم سرما کے پھل موسم گرما میں، اور موسم گرما کے پھل موسم سرما میں پاتے تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ اور ان کا سرپرست زکریا (علیہ السلام) کو بنادیا یعنی اس کو ان کے ساتھ ملا دیا اور ایک قراءت میں تشدید کے ساتھ اور زکریا کے نصب کے ساتھ ہے۔ ممدودہ اور مقصورہ دونوں ہیں اور اللہ اس کا فاعل ہے، جب کبھی زکریا ان کے پاس حجرہ میں آتے اور وہ سب سے افضل جگہ تھی، تو ان کے پاس کھانے پینے کی چیزیں پاتے (ایک روز) پوچھا اے مریم تیرے پاس یہ چیزیں کہاں سے آتی ہیں ؟ وہ بولیں یہ اللہ کی طرف سے آجاتی ہیں، اس وقت وہ کم سن ہی تھیں، وہ ان کو میرے پاس جنت سے لاتا ہے۔ اللہ جس کو چاہتا ہے بےحساب رزق دیتا ہے یعنی بلامشقت کے کافی رزق، (بس) وہیں یعنی جب زکریا (علیہ السلام) نے یہ صورت حال دیکھی تو سمجھ گئے کہ جو ذات بےموسم کی چیز کو لانے پر قادر ہے تو وہ بڑھاپے میں اولاد دینے پر بھی قادر ہے، اور زکریا (علیہ السلام) کے اہل خانہ وفات پاچکے تھے، زکریا (علیہ السلام) نے جب وہ رات کے وقت مسجد میں نماز کے لیے گئے دعاء کی، عرض کی اے میرے پروردگار مجھے اپنے پاس سے کوئی پاکیزہ اولاد یعنی نیک اولاد عطا فرما بیشک آپ دعاء کے قبول کرنے والے ہیں۔ سو ان کو فرشتوں یعنی جبرائیل (علیہ السلام) نے آواز دی حال یہ کہ وہ مسجد میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ کہ اللہ تم کو یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے۔ أنَّ اصل میں باَنَّ ہے، اور ایک قراءت میں کسرہ کے ساتھ ہے، قول کی تقدیر کے ساتھ (یُبَشِّرُ ) مشدد اور غیر مشدد دونوں قراءتیں ہیں۔ جو کلمۃ اللہ کی کہ جو من جانب اللہ ہوگا یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) کی تصدیق کرنے والا ہوگا، کہ وہ روح اللہ ہیں، اور اس کا نام ” کلمہ “ رکھا گیا، اس لیے کہ وہ کلمہ ” کُنْ “ کے ذریعہ سے پیدا کیا گیا اور مقتدا ہوگا اور بہت زیادہ ضبط نفس کرنے والا ہوگا۔ اور عورتوں سے بہت کنارہ کش رہنے والا ہوگا اور نبوت سے سرفراز ہوگا صالحین میں شمار ہوگا۔ روایت کیا گیا ہے کہ انہوں نے یہ بھی خطاء کا ارتکاب کیا اور نہ کبھی اس کا قصد کیا۔ (زکریا) بولے اے میرے پروردگار میرے لیے لڑکا کیسے ہوگا ؟ میں بوڑھا ہوچکا ہوں یعنی ایک سو بیس سال کی انتہائی عمر کو پہنچ چکا ہوں۔ اور میری بیوی بانجھ ہے، جو کہ اٹھانوے سال کو پہنچ چکی ہے۔ جواب ملا تم دونوں سے لڑکے کی تخلیق کا معاملہ اسی طرح ہوگا۔ اللہ جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے کوئی شئ اس کو عاجز نہیں کرسکتی، اور اس قدرت عظیمہ کو ظاہر کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان کو سوال الہام فرمایا تاکہ قدرت عظیمہ کے ذریعہ جواب دے، اور جب حضرت زکریا (علیہ السلام) کا نفس مبشربہ کی عجلت کیلیے آرزومند ہوا تو عرض کیا اے میرے رب تو میرے لیے میری عورت کے حاملہ ہونے کی کوئی نشانی مقرر فرما دے فرمایا اس پر تیری نشانی یہ ہے کہ تم لوگوں سے تین دنوں تک مع ان کی راتوں کے اشارہ کے سوا بات نہ کرسکو گے۔ یعنی لوگوں سے کلام کرنے پر قادر نہ ہوگے بخلاف ذکر اللہ کے، اور اپنے پروردگار کو بکثرت یاد کرتے رہو اور صبح و شام یعنی آخر دن اور اول دن میں تسبیح کرتے رہو تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : بمعنی اَنَہٗ یُثِبکم، یُحْبِبْکُمُ اللہ کی تفسیر یُثِیْبُکُمْ سے کرکے ایک سوال کا جواب دیا ہے۔ سوال : اللہ کی جانب محبت کی نسبت کرنا درست نہیں ہے اس لیے کہ محبت میلان القلب الی الشئی کو کہتے ہیں، یہ ذات خداوندی کے لئے محال ہے۔ جواب : محبت کرنے سے مراد اجر وثواب کرنا ہے۔ قولہ : اَعْرَضُوْا اس میں اشارہ ہے کہ تَوَلَّوا، ماضی کا صیغہ ہے نہ کہ مضارع کا جیسا کہ بعض حضرات نے کہا ہے اس لئے کہ مضارع کی صورت میں ایک تاء کا حذف لازم آئے گا۔ عموم کے قصد سے اور اس بات پر دلالت کرنے کے لیے کہ اعراض سبب کفر ہے، ” ھم “ کی جگہ اسم ظاہر الکافرین لائے ہیں، یعنی لایحبُّھُمْ کے بجائئے الکٰفِرِیْنَ کہا ہے۔ قولہ : مِنَ التَوْحید، یہ بھی ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : اعمال فرعیہ میں اعراض موجب کفر نہیں ہوتا، حالانکہ یہاں فرمایا گیا اِنّ اللہَ لَایُحِبُّ الْکَافِرِیْنَ ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اعراض عن الاعمال الفرعیہ مرکب موجب کفر ہے۔ جواب : یہاں اعراض سے مراد اعراض عن التوحید ہے جو کہ موجب کفر ہے۔ قولہ : بمعنی انفسھما، آل ابراہیم اور آل عمران سے مراد خود ابراہیم اور عمران ہیں اس لیے کہ ان کی آل میں کافر اور مومن سب ہوئے ہیں، حالانکہ کافر مراد نہیں ہیں، عمران حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے والد کا نام ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) کا نسب نامہ اس طرح ہے موسیٰ بن عمران بن یصھر بن قاہث بن لاوی بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم، علیہم السلام۔ اور حضرت مریم کے والد کا نام بھی عمران ہے ان کا سلسلہ نسب اس طرح ہے۔ حضرت مریم بنت عمران بن ماثان بن یہوذا بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم، علیہم السلام۔ دونوں عمرانوں کے درمیان ایک ہزار آٹھ سو سال کا فاصلہ ہے۔ قولہ : اَنْ اَجْعَلَ ، نذرتُ کی تفسیر اَنْ اَجْعَلَ سے کرکے ایک سوال کا جواب مقصود ہے۔ سوال : نذر فعل کی مانی جاتی ہے نہ کہ شئ اور ذات کی، ما فی بطنی ذات ہے نہ کہ فعل۔ پہلا جواب : اَنْ اَجْعَلَ کہہ کر اسی سوال کا جواب دیا ہے، اور نذر ماننا فعل ہے نہ کہ عین، اس میں اس سوال کا جواب بھی ہے کہ، نذرتُ متعدی بیک مفعول ہے حالانکہ یہاں دو مفعول کی طرف متعدی ہے ایک مافی بطنی اور دوسرا محررًا۔ دوسرا جواب : نذرتُ بمعنی میں جَعَلَ کے ہے، اور جَعَلَ متعدی بدو مفعول ہوتا ہے۔ قولہ : ای جبرئیل، یہ اس سوال کا جواب ہے کہ نادتْ کا فاعل ملائکہ ہیں حالانکہ ندا دینے والے تنہاء حضرت جبرائیل ہیں۔ جواب : الف لام جنس کا ہے اور یہاں اقل جنس مراد ہے یعنی فردواحد اور وہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہیں۔ اللغۃ والبلاغۃ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللہَ فَاتَّبعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللہُ ، اس میں مجاز مرسل ہے۔ مجاز مرسل : مجاز مرسل وہ مجاز ہے جس میں علاقہ تشبیہ کے علاوہ کوئی دوسرا علاقہ ہو، (مثلاً علاقہ سببیت و مسببیت) ، یا جزئیت و کلیت وغیرہ یہاں اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان رضا مندی کا علاقہ ہے بندے اللہ سے راضی اور اللہ بندہ سے راضی۔ اِنَّ اللہَ اصْطَفٰی اٰدَمَ وَنُوْحًا (الآیۃ) اس آیت میں فن توشیح ہے۔ فن توشیح : وہ ہے کہ جس کلام کا اول کلام قافیہ پر، اگر نظر ہو اور سجع پر، اگر نثر ہو دلالت کرے۔ یعنی اول کلام ہی سے قافیہ یا سجع سمجھ میں آجائے۔ آیت مذکورہ میں اِنَّ اللہَ اصطفیٰ ہی سے فاصلہ (آخر آیت) سمجھ میں آگیا کہ فاصلہ اَلعٰلمین آئے گا اس لیے کہ مذکورین مندرج فی العٰلمین ہی کی صفت سے ہیں۔ اِنِّیْ وَضَعْتُھَآ اُنْثٰی، یہ جملہ خبر یہ ہے، جملہ خبریہ کے دو مقصد ہوتے ہیں، فائدۃ الخبر اور لازم فائدۃ الخبر۔ قائدۃ الخبر مخاطب کو اس حکم کو خبر دینا جس پر وہ کلام مشتمل ہے۔ لازم فائدۃ الخبر، مخاطب کو یہ بتانا کہ متکلم اس حکم سے واقف ہے، مذکورہ جملے میں مذکورہ دونوں فائدے مقصود نہیں ہیں، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فائدۃ الخبر اور لازم فائدۃ الخبر دونوں سے واقف ہے۔ تفسیر و تشریح اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ ۔ (الآیۃ) یہود و نصاریٰ کا دعویٰ تھا کہ ہمیں اللہ سے اور اللہ کو ہم سے محبت ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان دعوؤں سے اور خود ساختہ طریقوں سے اللہ کی محبت اور رضا حاصل نہیں ہوسکتی یہ محض دعوی ہے جو بغیر دلیل مقبول نہیں۔ اس لیے کہ محبت ایک مخفی چیز ہے کسی کو کسی سے محبت ہے یا نہیں، کم ہے یا زیادہ اس کا کوئی پیمانہ نہیں بجز اس کے کہ حالات اور معاملات سے اندازہ کیا جائے محبت کی کچھ علامات و آثار ہوتے ہیں ان سے پہچانا جاتا ہے یہ لوگ اللہ کی محبت کے دعویدار اور محبوبیت کے متمنی ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کو اس آیت میں اپنی محبت کا معیار بتلا دیا ہے یعنی دنیا میں اگر کسی کو اپنے مالک سے حقیقی محبت کا دعویٰ ہے تو اس کے لئے یہ لازم ہے کہ اس کو اتباع محمدی ﷺ کی کسوٹی پر آزما کر دیکھ لیا جائے سب کھرا کھوٹا معلوم ہوجائے گا۔
Top