Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 72
وَ قَالَتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اٰمِنُوْا بِالَّذِیْۤ اُنْزِلَ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَجْهَ النَّهَارِ وَ اكْفُرُوْۤا اٰخِرَهٗ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَۚۖ
وَقَالَتْ
: اور کہا
طَّآئِفَةٌ
: ایک جماعت
مِّنْ
: سے (کی)
اَھْلِ الْكِتٰبِ
: اہل کتاب
اٰمِنُوْا
: تم مان لو
بِالَّذِيْٓ
: جو کچھ
اُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (مسلمان)
وَجْهَ النَّهَارِ
: اول حصہ دن
وَاكْفُرُوْٓا
: اور منکر ہوجاؤ
اٰخِرَهٗ
: اس کا آخر (شام)
لَعَلَّھُمْ
: شاید وہ
يَرْجِعُوْنَ
: وہ پھرجائیں
اور اہل کتاب ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ جو (کتاب) مومنوں پر نازل ہوئی ہے اس پر دن کے شروع میں تو ایمان لے آیا کرو اور اس کے آخر میں انکار کردیا کرو تاکہ وہ (اسلام سے) برگشتہ ہوجائیں
آیت نمبر 72 تا 80 ترجمہ : اہل کتاب کا ایک گروہ اپنے بعض لوگوں کو مشورہ دیتا ہے کہ جو قرآن (بواسطہ نبی) مومنین پر نازل کیا گیا ہے اس پر صبح کو ایمان لاؤ اور شام کو انکار کردو، کیا عجب کہ وہ (مومنین) اس (ترکیب سے اپنے دین سے) پھرجائیں۔ اس لئے کہ وہ کہیں گے کہ اہل کتاب کا اہل علم ہونے کے باوجود، دین اسلام میں داخل ہونے کے بعد پھرجانا (اس دین) کے بطلان سے واقف ہونے ہی کی وجہ سے ہوسکتا ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا، اور تم اس کی تصدیق کرو جو تمہارے دین کی موافقت کرے، لِمَنْ میں لام زائدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ اے محمد ﷺ تم کہ دو کہ ہدایت تو اللہ ہی کی ہدایت ہے (اور) وہ اسلام ہے، اس کے علاوہ جو کچھ ہے گمراہی ہے۔ اور (فعل، تؤمنوا، اور مفعول أن یُؤتٰی کے درمیان) (اِنَّ الھُدی ھُدٰی اللہ) جملہ معترضہ ہے۔ اور یہ اسی کی دَیْن ہے کہ کسی کو وہی کچھ دیدیا جائے جو کبھی تم کو دیا گیا تھا، کہ وہ کتاب، حکمت، اور فضائل ہیں۔ اور اَنْ یُؤْتٰی الخ۔ تُؤْمِنُوْا کا مفعول ہے۔ اور مستثنیٰ منہ احدٌ ہے جس پر مستثنیٰ کو مقدم کردیا گیا ہے مطلب یہ ہے کہ تم اس بات کا اقرار نہ کرو کہ کسی کو یہ دیا جاسکتا ہے۔ مگر اس کو جو تمہارے دین کی اتباع کرے۔ یا پھر مومنین تمہارے رب کے سامنے قیامت کے دن غالب آجائیں اس لیے کہ تم صحیح ترین دین پر ہو اور ایک قراءت میں، اَأنْ ، ہمزہ توبیخی کے ساتھ ہے۔ یعنی کیا تم اس جیسا کسی کو ملنے کا اقرار کرو گے ؟ (یعنی اقرار نہ کرنا) آؤ کہہ دیجئے کہ فضل تو اللہ کے ہاتھ میں ہے جس کو چاہے عطا کرے تو پھر تم یہ کہاں سے کہتے ہو کہ تمہارے جیسا (فضل) کسی کو نہیں دیا جاسکتا۔ اللہ بڑی وسعت والا بڑے علم والا ہے وہ اس بات کو جانتا ہے کہ کون اس کا اہل ہے ؟ وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص کرتا ہے اور اللہ بڑا فضل والا ہے اور اہل کتاب میں بعض ایسے بھی ہیں اگر تم ان کے پاس ایک ڈھیر یعنی مال کثیر امانت رکھ دو تو وہ اس کو واپس کردیں اپنی امانت داری کی وجہ سے جیسا کہ عبد اللہ بن سلام۔ کہ ایک شخص نے ان کے پاس بارہ سواوقیہ سونا (امانت) رکھ دیا تو وہ سونا انہوں نے مالک کو ادا کردیا۔ اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں کہ اگر تم ان کے پاس ایک دینار بھی امانت رکھ دو تو وہ اپنی خیانت کی وجہ سے تجھے واپس مہ کریں مگر یہ کہ تم ان کے سروں پر ہمیشہ سوار رہو کہ ان کا پیچھا نہ چھوڑو اور اگر تم ان کا پیچھا چھوڑ دو تو وہ اس کا انکار کردیں۔ جیسا کہ کعب بن اشرف، کہ اس کے پاس ایک قریشی نے ایک دینار امانت رکھ دیا تو اس نے اس کا انکار کردیا اور یہ ادا نہ کرنا ان کے اس اعتقاد کی وجہ سے ہے کہ ہمارے اوپر ناخواندہ عرب کے بارے میں کوئی مواخذہ نہیں ہے۔ اپنے دین کے مخالفین پر ظلم روا رکھنے کے (عقیدہ) کی وجہ سے، اور اس جواز کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کرتے ہیں۔ اور اس بات کی اللہ کی طرف نسبت کرکے اللہ پر بہتان تراشتے ہیں حالانکہ وہ (خود) سمجھ رہے ہیں کہ وہ جھوٹے ہیں۔ ہاں کیوں نہیں ؟۔ ان پر (اُمّیین) کے بارے میں مواخذہ ہے۔ جس نے اپنے عہد کو پورا کیا وہ کہ جو اللہ نے ان سے لیا۔ یا اللہ کے عہد کو جو اداء امانت وغیرہ کا ہے (پورا کیا) اور ترک معصیت کرکے اللہ سے ڈرا۔ اور اطاعت گزار بنا، بلاشبہ اللہ تعالیٰ متقیوں کو دوست رکھتا ہے، اس میں اسم ضمیر کی جگہ اسم ظاہر لایا گیا ہے۔ یُحِبُّھُمْ ، معنی میں یُثیْبھم کے ہے، اور (آئندہ آیت) یہود کے بارے میں نازل ہوئی جب کہ انہوں نے تورات میں مذکور آپ ﷺ کی صفات کو یا ان سے اللہ کے عہد کو بدل دیا، یا اس شخص کے بارے میں جس نے دعوے میں جھوٹی قسم کھائی یا سامان فروخت کرنے کے معاملہ میں (جھوٹی قسم کھائی) بلاشبہ وہ لوگ جو نبی ﷺ پر ایمان لانے اور اداء امانے کے بارے میں اللہ کے عہد کو اور اللہ کی جھوٹی قسموں کو دنیوی قلیل معاوضہ کے عوض بدل دیتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ روز قیامت ناراضگی کی وجہ سے نہ ان سے کلام کرے گا اور نہ رحمت کی نظر سے ان کو دیکھے گا اور نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا۔ اور ان کے لیے تو دردناک عذاب ہے اور کچھ لوگ ان میں سے ایسے بھی ہیں جیسا کہ کعب بن اشرف جو کتاب (تورات) پڑھتے ہوئے اپنی زبان کو منزل سے گھما دیتے ہیں۔ یعنی نبی ﷺ کی صفات وغیرہ کو محرف کی جانب گھما دیتے ہیں، تاکہ تم اللہ کی نازل کردہ کتاب کے اس محرف جزء کو بھی (منزَّل) کتاب کا جزء سمجھو، حالانکہ وہ کتاب کا جز نہیں ہے، اور کہہ دیتے ہیں کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے اور وہ اللہ پر بہتان لگاتے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ وہ جھوٹے ہیں، (اور آئندہ آیت) اس وقت نازل ہوئی جب بجران کے نصاریٰ نے کہا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو حکم دیا ہے کہ اس کو اپنا رب بنالیں (یا اس وقت نازل ہوئی) کہ جب بعض مسلمانوں نے آپ ﷺ سے آپ کو سجدہ کرنے کی اجازت چاہی، کسی بشر سے کہ جس کو اللہ نے کتاب اور حکمت یعنی فہم شریعت اور نبوت عطا کی ہو اس سے یہ نہیں ہوسکتا کہ لوگوں سے کہے کہ تم اللہ کے بجائے میرے بندے بن جاؤ (وہ تو یہی کہے گا) اللہ والے بن جاؤ۔ یعنی عالم با عمل بن جاؤ، یعنی عالم باعمل بن جاؤ، (ربانیین) الف و نون کی زیادتی کے ساتھ رب کی طرف منسوب ہے۔ اس لیے کہ تم (آسمانی) ، کتاب کو پڑھاتے ہو اور خود بھی پڑھتے ہو (تعلمون) لام کی تخفیف اور تشدید کے ساتھ تو اس کا فائدہ یہ ہونا چاہیے کہ تم عمل کرو۔ اور وہ یعنی اللہ تم کو اس بات کا حکم نہیں دیتا (لایامُرکم) بطور استیناف مرفوع ہے (ای اللہ لا یامرکم) اور یقول پر عطف کی وجہ سے منصوب ہے (ای ان یقول البشرُ ) اور وہ تمہیں اس بات کا حکم نہ دے گا کہ فرشتوں کو اور نبیوں کو رب بنالو، جیسا کہ فرقہ صابیہ نے ملائکہ کو اور یہود نے عزیر (علیہ السلام) کو اور نصاریٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو (رب بنا لیا) کیا وہ تمہیں کفر کا حکم دے گا، بعد اس کے کہ تم اسلام لاچکے ہو۔ یہ ہرگز اس سے نہ ہوگا۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : وَقَالَتْ طَّآئِفَۃٌ مَنْ اَھْلِ الْکِتَابِ ، یہ جملہ مستانفہ ہے اس کا مقصد یہود کی ایک دوسری قسم کی تلبیس کو بیان کرنا ہے۔ قولہ : اَوَّلَہٗ ، اول نہار کو وَجْہٌ اس لیے کہا گیا ہے کہ جس طرح چہرہ حسین اور خوبصورت ہوتا ہے اول نہار بھی حسین اور سہانا ہوتا ہے۔ اور وَجْہٌ کی تفسیر اول سے اس لیے کہ ہے کہ جس طرح ملاقات کے وقت چہرہ سب سے پہلے سامنے آتا ہے اسی طرح اول نہار بھی اختتام شب کے بعد سب سے پہلے نمودار ہوتا ہے۔ قولہ : والجملۃ اعتراض، فعل لا تؤمنوا اور اس کے مفعول، اَنْ یُّؤْتیٰ الخ کے درمیان ” اِنَّ الْھُدی ھُدٰی اللہ “ معترضہ ہے۔ قولہ : اِلّاَ لِمَنْ تَبِعَ ، مستثنیٰ مقدم ہے، اَنْ یُّؤْتٰی اَحَدٌ، مستثنیٰ منہ مؤخر ہے۔ قولہ : بِاَنْ یُحَاجُّوْکُمْ اَنْ مقدر ماننے کا مقصد اس بات کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ اسکا عطف باَن یُّوتٰی پر ہے نہ کہ اَنْ یُّوتٰی، اَوْ ، اس لیے کہ یہ مجاز ہونے کی وجہ سے خلاف ظاہر ہے۔ قولہ : وفی قراء ۃٍ أاَنْ بھمزۃِ التوبیخ، یہ اَنْ یُّؤْتٰی اَحَدٌ مِّثْلَ مَآ اُوْتِیْتُمْ “ میں دوسری قراءت کے مطابق ہمزہ استفہام توبیخی ہوگا، یعنی کیا تم اپنے جیسی حکمت اور فضیلت دوسروں کو دئیے جانے کا اقرار کرتے ہو، نہیں کرنا چاہیے۔ قولہ : اِیْتَاءَ اَحَدٍ ، اس میں اشارہ ہے کہ اَنْ یُوْتٰی میں ان مصدریہ ہے۔ قولہ : قِنْطَارًا، واحد، جمع قَنَاطِیْرُ ، مال کثیر۔ قولہ : وَلَا تُؤْمِنُوْا اِلاَّ لِمَنْ تَبِعَ دِیْنَکُمْ ، یہ آیت ترکیب کے اعتبار سے مشکل ترین آیتوں میں شمار ہوتی ہے، بعض۔۔۔۔۔۔ نے اس آیت کی نوتر کیبیں کی ہیں، مگر ان میں سے صرف ایک جو آسان ترین ہے ذیل میں درج کی جاتی ہے اور علامہ زمخشری (رح) تعالیٰ نے بھی اپنی کتاب ” کشاف “ میں تحریر کی ہے۔ ۔۔۔۔۔ : واؤ عاطفہ، لاناھیہ، تؤمنوا فعل مضجارع مجزوم بلا، اور واؤ فاعل، اور اِلاّ ، حرف استثناء اور لِمَنْ میں لام حرف۔۔۔ ، اسم موصول لام کی وجہ سے مجرور جار اور مجرور محذف سے مل کر استثناء کی وجہ سے محل میں نصب کے، تقدیر عبارت یہ ہوئی۔۔۔۔ تؤمِنوا، وتظھروا بان یوتٰی اَحَدٌ بمثل مَا اوتیتم لَاحَدٍ مِنَ النَّاسِ اِلاَّ لِاَشیاعکم دون غیرکم۔ تبع، فعل ماضی ھُوَ اس میں ضمیر فاعل، جملہ فعلیہ صلہ اور دِیْنَکُم مفعول بہ درمیان میں قُلْ اِنَّ الھُدٰی ھُدَی اللہِ معترضہ ” اَنْ یُوتٰی مِثْلَ مَا اُوْتِیتُمْ “ ان اپنے ماتحت سے مل کر بتاویل مصدر ہو کر مجرور بنزع الخافض، اور جار مجرور۔۔۔۔ کر تؤمنوا کے متعلق اور، اَحَدٌ، یُؤْتٰی، کا نائب فاعل، اور مِثْل، مفعول بہ ثانی، ما، اسم موصول اضافت کی وجہ سے محلاً مجرور اور جملہ اُوْتِیْتُمْ ، صلہ مضارع۔ قولہ : الامّیّین، مراد جو اہل کتاب نہ ہوں۔ قولہ : یَلوْنَ مضارع جمع مذکر غائب، لَیٌّ، مصدر (ن) وہ گھماتے ہیں، وہ موڑتے ہیں۔ قولہ : ا۔ْبَشر، انسان، مذکر ہو یا مونث واحد ہو یا جمع، لفظوں میں واحد نہیں ہے۔ اللغۃ والبلاغۃ اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللہِ اس میں استعارہ مکینہ ہے۔ استعارہ بالکنایہ : استعادہ بالکنایہ وہ لفظ ہے جس کے لازم معنی مراد لیے جائیں۔ اس کے ساتھ اس کا معنی ملزوم (اصلی معنی) مراد لینا بھی درست ہو یہاں یَشْتَرُوْنَ ، بول کر یَسْتَبْدِلُوْنَ مراد ہے۔ قولہ : وَلَا یُکَلِّمُھُمُ اللہُ وَلَا یَنْظُرُ اِلَیْھِمْ ، یہ شدت غضب سے کنایہ ہے۔ تفسیر و تشریح یہود کے ایک اور مکر کا ذکر : وَقَالَتْ طَّآئِفَۃٌ مِّنْ اَھْلِ الْکِتَابِ ، ای الیھود لِبَعْضِھِمْ ، یہ یہودیوں کے ایک اور مکر کا ذکر ہے، جس سے وہ مسلمانوں کو گمراہ کرنا چاہتے تھے، قالت طائفۃ میں اطراف مدینہ کے یہودیوں کی طرف اشارہ ہے، یہ ان چالوں میں سے ایک چال تھی جو اطراف مدینہ کے رہنے والے یہود کے لیڈر اور احبار، اسلام کی دعوت کو کمزور کرنے کے لیے چلاتے رہتے تھے یہودیوں نے مسلمانوں کو بددل کرنے اور عام لوگوں کو آنحضرت ﷺ سے بدگمان کرنے کے لئے خفیہ طور پر آدمیوں کو تیار کرکے بھیجنا شروع کیا کہ پہلے علانیہ اسلام قبول کریں اور جلد ہی مرتد ہوجائیں پھر جگہ جگہ لوگوں میں یہ مشہور کرتے پھریں کہ ہم نے اسلام میں اندر گھس کر دیکھ لیا سب ڈھکوسلہ ہے اسلام کے اندر کچھ نہیں ہے ہم تو سمجھتے تھے کہ اسلام کی کچھ حقیقت ہوگی مگر جب ہم نے اسلام قبول کیا تو اندر سے بالکل خالی پایا جس کی وجہ سے ہم نے اسلام کو خیر باد کہہ دیا اور یہ کہ اسلام میں یہ خامی اور مسلمانوں میں یہ خرابی اور رسول میں یہ کمی وغیرہ وغیرہ ہے ان ہی اسباب کی وجہ سے ہم اسلام سے الگ ہوگئے۔ تاریخ یہود میں منافقت کی یہی ایک مثال نہیں، خود ان کی کتابوں میں یہ واقعہ بصراحت درج ہے کہ بارہویں صدی عیسوی میں جب اسپین میں اسلامی حکومت تھی تو حکومت کی جانب سے فرضی یا واقعی مظالم کی بناء پر بہت سے یہود نے اپنے ربیّون کی اجازت اور فتوے کے مطابق اسلام کا اظہار کرنا شروع کردیا درآنحالیکہ دل سے ایک بھی مسلمان نہیں ہوا تھا۔ (جیوش انسائیکلوپیڈیا جلد اول 432 /433) ۔ موجودہ زمانہ میں جو بڑے بڑے فرنگی محققین، یہود و مسیحی مستشرقین نے فرنگی زبانوں میں سیرۃ النبی لکھنے کا طریقہ یہ اختیار کیا ہے کہ علم و تحقیق، وسعت مشرب اور بےتعصبی کی دھاک بٹھا کر تمہید بڑے زور کی اٹھاتے ہیں معلوم ہونے لگتا ہے کہ پیغمبر عرب، مصلح عالم کی تعریف اور مقنن اعظم، مثیل موسیٰ کی منقبت میں دریا بہادیں گے، لیکن آگے چل کر نتیجہ یہ نکالتے ہیں کہ (نعوذ باللہ) انہیں کچھ خلل دماغ تھا یا یہود و نصاریٰ کی کتابوں کے کچھ مضامین کہیں سے سن کر ترتیب دے لیتے تھے (علی ہذا القیاس) یہ بھی ٹھیک اسی قدیم یہود یا نہ دجل و مکر کا ایک جدید فرنگی طریقہ ہے اور بس۔ یہ محض یہودی عوام ہی کا جاہلانہ خیال نہ تھا بلکہ ان کے یہاں ان کی مذہبی تعلیم بھی یہی تھی اور ان کے بڑے بڑے مذہبی پیشواؤں کے فقہی احکام ایسے ہی تھے۔ بائبل، قرض اور سود کے احکام میں اسرائیلی اور غیر اسرائیلی کے درمیان صاف تفریق کرتی ہے۔ (استثناء 15: 1 / 3۔ 2: 23) تلمود میں کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیلی کا بیل کسی غیر اسرائیلی کے بیل کو زخمی کر دے تو اس پر کوئی تاوان نہیں، مگر غیر اسرائیلی کا بیل اگر کسی اسرائیلی کے بیل کو زخمی کر دے تو اس پر تاوان ہے، اگر کسی شخص کو کوئی گری پڑی چیز ملے تو اسے دیکھنا چاہیے کہ گردوپیش آبادی کن لوگوں کی ہے ؟ اگر اسرائیلیوں کی ہو تو اسے اعلان کرنا چاہیے۔ اور اگر غیر اسرئیلیوں کی ہو تو اسے بلا اعلان وہ چیز رکھ لینی چاہیے۔ ربی شموئیل کہتا ہے کہ اگر امی اور اسرائیلی کا مقدمہ قاضی کے پاس آئے تو قاضی اگر اسرائیلی قانون کے مطابق اپنے بھائی کو جتوا سکتا ہو تو اس کے تحت جتوا دے اور کہے کہ ہمارا قانون ہے اور اگر امیوں کے قانون کے مطابق جتوا سکتا ہو تو اس کے تحت جتوا دے اور کہے کہ یہ تمہارا ہی قانون ہے، اور اگر دونوں قانون ساتھ نہ دیتے ہوں تو پھر جس فیصلہ سے بھی وہ اسرائیلی کو کامیاب کرسکتا ہے کرے۔ ربی شموئیل کہتا ہے کہ غیر اسرائیلی کی ہر غلطی سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ (تالمودک مسنیلنی، پال 1880 ء)
Top