Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 77
اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ اَیْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ وَ لَا یُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ وَ لَا یَنْظُرُ اِلَیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ لَا یُزَكِّیْهِمْ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَشْتَرُوْنَ : خریدتے (حاصل کرتے) ہیں بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کا اقرار وَاَيْمَانِهِمْ : اور اپنی قسمیں ثَمَنًا : قیمت قَلِيْلًا : تھوڑی اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَا : نہیں خَلَاقَ : حصہ لَھُمْ : ان کے لیے فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت وَلَا : اور نہ يُكَلِّمُھُمُ : ان سے کلام کرے گا اللّٰهُ : اللہ وَلَا : اور نہ يَنْظُرُ : نظر کرے گا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَلَا يُزَكِّيْهِمْ : اور نہ انہیں پاک کرے گا وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
جو لوگ خدا کے اقراروں اور اپنی قسموں (کو بیچ ڈالتے ہیں اور ان) کے عوض تھوڑی سی قیمت حاصل کرتے ہیں ان کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ان سے خدا نہ تو کلام کرے گا اور نہ قیامت کے روز ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا
اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللہِ وَاَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلاً ۔ زاہدی کے حوالہ سے صاحب خلاصۃ التفاسیر نے لکھا ہے کہ ایک بار مدینہ میں قحظ پڑا بعض یہود مسلمان ہوگئے تھے وہ کعب بن اشرف کے پاس گئے جو کہ یہود کا سردار تھا، اور مدد کی درخواست کی کعب بن اشرف نے کہا اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو جو نبوت کا دعویٰ کرتا ہے، انہوں نے جواب دیا اللہ کا نبی اور اس کا بندہ ہے، کعب نے کہا تم مجھ سے کچھ نہیں پاسکتے، نو مسلم یہود بولے ہم نے یہ بات یوں ہی کہہ دی تھی مہلت دیجئے کہ سوچ سمجھ کر جواب دیں۔ پھر تھوڑی دیر بعد آئے اور کہنے لگے یہ خاتم الانبیاء نہیں ہیں تو اس نے ان کو قسم دلائی وہ قسم کھا گئے کعب نے ہر شخص کو پانچ صاع جو اور آٹھ گز کپڑا دیا، مذکورہ آیت ان ہی لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ ابو امامہ باہلی ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : جس نے کسی مسلمان کا حق جھوٹی قسم کھا کر مار لیا اللہ اس پر دوزخ واجب اور جنت حرام کر دے گا۔ کسی نے عرض کیا اگر حقیر و قلیل چیز بھی ہو فرمایا : اگرچہ پیلو کی ٹہنی بھی ہو۔ (مسلم شریف)
Top