Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 92
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ١ؕ۬ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ
لَنْ تَنَالُوا
: تم ہرگز نہ پہنچو گے
الْبِرَّ
: نیکی
حَتّٰى
: جب تک
تُنْفِقُوْا
: تم خرچ کرو
مِمَّا
: اس سے جو
تُحِبُّوْنَ
: تم محبت رکھتے ہو
وَمَا
: اور جو
تُنْفِقُوْا
: تم خرچ کروگے
مِنْ شَيْءٍ
: سے (کوئی) چیز
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِهٖ
: اس کو
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
(مو منو ! ) جب تک تم ان چیزوں میں سے جو تمہیں عزیز ہیں (راہ خدا) میں صرف نہ کرو گے کبھی نیکی حاصل نہ کرسکو گے اور جو چیز تم صرف کرو گے خدا اس کو جانتا ہے۔
آیت نمبر 92 تا 101 ترجمہ : جب تک اپنے محبوب مالوں کو خرچ نہ کرو گے (صدقہ نہ کروگے) ہرگز نیکی کا اجر جو کہ جنت ہے حاصل نہ کرسکو گے اور جو چیز بھی تم خرچ کرتے ہو اللہ اس سے بخوبی واقف ہے لہٰذا وہ اس کی جزاء دے گا، اور نازل ہوئی جب یہودیوں نے یہ بات کہی، کہ تم اس بات کا دعویٰ کرتے ہو کہ تم ملت ابراہیمی پر ہو حالانکہ وہ تو اونٹ کا گوشت اور دودھ کھاتے پیتے نہیں تھے۔ (اور تم کھاتے پیتے ہو) ہر کھانا بنی اسرائیل کے لیے حلال تھا بجز اس کے کہ جس کو اسرائیل (یعقوب) نے اپنے اوپر حرام کرلیا تھا اور وہ اونٹ تھا، ایسا اس وقت کیا تھا کہ جب ان کو عرق النساء کا مرض لاحق ہوگیا تھا (نَساء) فتحہ نون کے ساتھ اور قصر الف کے ساتھ (بروزن عصا) ہے، (حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے نذر مانی تھی کہ اگر میں شفاء یاب ہوگیا تو اس کو میں نہ کھاؤں گا، چناچہ انہوں نے اس کو اپنے اوپر ممنوع قرار دے لیا، ایسا تورات نازل ہونے سے قبل کیا تھا اور یہ (واقعہ) ابراہیم (علیہ السلام) کے بعد ہوا، اور یہ حرمت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے زمانہ میں نہیں تھی جیسا کہ تم سمجھتے ہو۔ تو آپ ان سے کہئے کہ تورات لاؤ اور اس کو پڑھو تاکہ تمہارے قول کی صداقت ظاہر ہوجائے اگر تم اس دعوے میں سچے ہو تو وہ ہ کے بکے رہ گئے اور تورات نہ لائے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا سو جو شخص اس کے یعنی حجت کے ظاہر ہونے کے بعد بھی اللہ پر بہتان تراشی کرے کہ تحریم یعقوب (علیہ السلام) کی جانب سے تھی نہ کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے عہد میں تو یہی لوگ ہیں ظالم (یعنی) حق سے باطل کی طرف تجاوز کرنے والے ہیں آپ کہدیجئے کہ دیگر باتوں کی طرح اللہ نے یہ بات بھی سچ فرما دی تو تم سیدھی راہ والے ابراہیم (علیہ السلام) کے دین کی جس پر میں ہوں پیروی کرو یعنی ہر دین سے (اعراض کرکے) دین اسلام کی جانب رخ کرکے اور (حضرت ابراہیم (علیہ السلام) مشرکوں میں سے نہ تھے، اور آئندہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب یہود نے کہا تھا کہ ہمارا قبلہ تمہارے قبلے سے قدیم ہے، سب سے پہلا گھر جو معبد کے طور پر لوگوں کے لیے مبارک بنا کر وضع کیا گیا، وہ ہے جو مکہ میں ہے، مکہ، میں ایک لغت بکہ بھی ہے باء کے ساتھ، بکہ کو بکہ اس لیے کہتے ہیں کہ بکہ کے معنی توڑنے، پھوڑنے کے ہیں چونکہ یہ بڑے بڑے حباروں (ظالموں) کی گردنوں کو جو اس کے انہدام کا قصد کریں تو ڑکر رکھ دیتا ہے۔ اس کی تعمیر فرشتوں نے کی تھی اس کے بعد مسجد اقصیٰ تعمیر کی گئی اور ان دونوں کے درمیان چالیس سال کا فاصلہ ہے، جیسا کہ صحیحین کی حدیث میں وارد ہے، اور ایک حدیث میں ہے کہ آسمانوں اور زمینوں کی تخلیق کے وقت سطح آب پر سفید جھاگ کی شکل میں جو چیز نمودار ہوئی تھی وہ کعبہ تھا اس کے بعد زمین کو اس کے نیچے سے پھیلایا گیا، (مُبٰرَکاً ) اَلَّذِی سے حال ہے ای ذابرکۃٍ ، اور اہل عالم کے لیے ہدایت والا ہے اس لیے کہ یہ ان کا قبلہ ہے۔ اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں ان ہی میں سے مقام ابراہیم (علیہ السلام) ہے یعنی وہ پتھر کہ تعمیر بیت اللہ کے وقت جس پر (حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کھڑے ہوتے تھے۔ آپ کے قدموں کے اس میں نشان پڑگئے اور زمانہ دراز کے باوجود لوگوں کے بار بار مس کرنے کے باوجود آج تک باقی ہیں۔ اور ان ہی نشانیوں میں سے اس میں نیکیوں کے اجر کا دوگنا ہونا ہے۔ اور کوئی پرندہ اس کے اوپر سے نہیں گزر سکتا۔ اور جو کوئی اس میں داخل ہوجاتا ہے وہ مامون ہوجاتا ہے قتل و ظلم وغیرہ کے لیے اس سے تعرض نہیں کیا جاتا تھا۔ اور لوگوں پر اللہ کے لیے بیت اللہ کا حج واجب ہے (حج) کے مصدر میں جاء کا فتحہ اور کسرہ دو لغت ہیں۔ حَجًّ ، بمعنی قَصَدَ ، اور (مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلاً ) النّاس، سے بدل ہے جو وہاں تک پہنچنے کی قدرت رکھتا ہو، (استطاعت) کی تفسیر آپ ﷺ نے زادو راحلہ (سواری اور سفر خرچ) سے فرمائی۔ روایت کیا اس کو حاکم وغیرہ نے اور جو کوئی اللہ کا کفر کرے اور جو اس پر حج فرض کیا ہے (اس کا منکر ہو) تو اللہ تعالیٰ عالم والوں سے یعنی جن و انس اور ملائکہ اور ان کی عبادت سے بےنیاز ہے۔ آپ کہئے کہ اے اہل کتاب تم اللہ کی آیتوں قرآن کا کیوں انکار کرتے ہو ؟ دارنحالی کہ اللہ تمہارے اعمال پر شاہد ہے تم کو اس کی جزاء دے گا۔ آپ کہئے اے اہل کتاب تم اس شخص کو جو ایمان لا چکا ہے اللہ کے دین سے نبی ﷺ کی تکذیب اور ان کی علامات کو چھپا کر کیوں روکتے ہو ؟ اس راہ (دین) میں کجی نکالتے ہو (عوَجًا) مصدر ہے مُعَوَّجَۃً ، کے معنی میں ہے، یعنی حق سے انحراف کرکے، حالانکہ تم جانتے ہو کہ پسندیدہ اور صحیح دین اسلام ہی ہے جیسا کہ تمہاری کتاب میں موجود ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کفر و تکذیب وغیرہ تمہارے اعمال سے بیخبر نہیں ہے اور اس نے تم کو محض ایک وقت تک مہلت دے رکھی ہے پھر تم کو اس کی سزا دے گا (آئندہ آیت اس وقت نازل ہوئی) کہ جب بعض یہودیوں کا گزر اَوْس و خزرج پر ہوا تو ان کی آپسی الفت و محبت نے ان کو غضب ناک کردیا، چناچہ ان یہودیوں نے ان کے زمانہ جاہلیت کی (آپسی) فتنہ کی باتوں کا ذکر چھیڑ دیا جس کی وجہ سے وہ آپس میں جھگڑنے لگے قریب تھا کہ آپس میں خون ریزی ہوجائے۔ اے ایمان والو اگر اہل کتاب کے کسی فریق کی بات مانو گے تو وہ تم کو تمہارے ایمان لانے کے باوجود کافر بنا کر چھوڑیں گے اور تم کس طرح کفر کرسکتے ہو استفہام تعجب اور توبیخ کے لیے ہے، حالانکہ تمہیں اللہ کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں اور تمہارے درمیان اس کا رسول موجود ہے اور جو اللہ کو مضبوط پکڑتا ہے تو وہ سیدھی راہ کی طرف ہدایت کیا جاتا ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسیل و تفسیری فوائد قولہ : تَنَالُوْا، تم حاصل کرو گے، تم پاؤ گے (س) مضارع جمع مذکر حاضر، نَالَ یَنَالُ نَیلاً پہنچنا، حاصل کرنا۔ قولہ : ای ثوابہٗ مفسر علام نے مضاف کو مقدر مان کر اشارہ کردیا کہ عبارت حذف مضاف کے ساتھ ہے۔ اس لیے کہ نفس بِرّ تو نیک عمل کرنے کو کہتے ہیں جس کا وجود عمل نیک کرنے سے ہوجاتا ہے البتہ عمل نیک کا اجر وثواب محبوب و پسندیدہ چیز خرچ کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ قولہ : تَصَدَّقُوْا، تُنْفِقُوْا کی تفسیر تَصَدَّقُوْا سے کرکے اشارہ کردیا کہ مطلق انفاق خواہ اپنی ذات پر ہو یا برے کاموں میں ہو مراد نہیں ہے بلکہ فی سبیل اللہ صدقہ کرنا مراد ہے۔ قولہ : مِمَّا تُحِبُّوْنَ ، مَا تبعیضیہ ہے، اس لیے کہ ایک قراءت میں بَعْضَ مَا تُحِبُّوْنَ ہے۔ قولہ : کُلُّ الطَّعَامِ الف لام عہد کا ہے ای کُلُّ الاطعِمۃ الَّتِی کانَتْ تَدِّعِی الیھودُ حُرْمَتَھَا عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ ۔ قولہ : عِر النَساء، عرق النساء اکثر بائیں سرین سے شروع ہو کر گھٹنے اور بعض اوقات ٹخنے تک اتر آتا ہے اگر یہ مرض زیادہ دنوں تک رہے تو مریض لنگڑا ہوجاتا ہے۔ (شرح موجز، اقرائی) قولہ : اَنا عَلَیْھَا اتباع ابراہیم (علیہ السلام) سے مراد ملت اسلام کی اتباع ہے اس لیے کہ ملت ابراہیمی ملت اسلامی ہی تھی، اور آپ ﷺ بھی اسی ملت ابراہیمی پر تھے۔ قولہ : متَعَبَّدًا، یہ لفظ بڑھا کر اشارہ کردیا کہ اول بیت سے مطلق اول بیت مراد نہیں بلکہ عبادت گاہ کے طور پر اول بیت مراد ہے۔ قولہ : لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ میں لام تاکید ہے اس کو لام مُزْ حَلَقۃ بھی کہتے ہیں۔ دراصل یہ لام مبتداء پر اس کی تاکید کے لیے داخل ہوتا ہے مگر جب مبتدا پر انَّ داخل ہوجاتا ہے تو اِنّ اپنی صدارت کی خاطر اس لام کو خبر کی طرف دھکیل دیتا ہے اس لیے اس لام کا لام مزْ حلقہ کہتے ہیں۔ مکہ اور بکہ بلد حرام کے نام ہیں، یہ دونوں لغت ہیں، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ بکہ، مقام بیت اللہ کا نام ہے اور مکہ بلد حرام کا نام ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ مسجد حرام کا نام بکہ پورے حرم کا نام ہے اور بکّہ کو بکہ اس لئے کہتے ہیں کہ اس کے معنی ازدحام الناس کے ہیں طواف کے وقت چونکہ ازدحام ہوتا ہے اسی لیے اس کو بکہ کہتے ہیں، اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ بَکَ کے معنی ’ دَقٌ‘ کے معنی ہیں کاٹنا، توڑنا، مروڑنا، اس لیے کہ جس ظالم و جابر نے بھی اس کو ترچھی نگاہ سے دیکھا اور اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اس کی گردن مروڑ دی گئی، اور مکہ، تسمیہ کی وجہ سے بارے میں بعض حضرات نے کہا ہے کہ قلت ماء کی وجہ سے مکہ کہا جاتا ہے، عرب بولتے ہیں مکَّ الفصیل ضَرْعَ اُمِّہٖ جب کہ بچہ ماں کا دودھ پی کر ختم کر دے اور قاموس میں ہے چونکہ مکہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور یہ تمک الذنوب سے مشتق ہے ای تمحوھا وتزیلُھا۔ مکہ کے بہت سے نام ہیں : (1) مکہ۔ (2) بکہ۔ (3) البیت العتیق۔ (4) البیت الحرام۔ (5) البلد الامین۔ (6) المامون۔ (7) الم الرحیم۔ (8) امُّ القری۔ (9) صلاح۔ (10) العرش۔ (11) القادس۔ (12) المقدسہ۔ (13) البناسۃ۔ (14) نون اور باء کے ساتھ۔ (15) الحاطمہ۔ (16) الرأس۔ (17) کو ثاء۔ (18) البلدۃ۔ (19) البنیۃ۔ (20) الکعبہ۔ (اعراب القرآن) مجاہد نے کہا کہ، باء میم سے بدل گئی ہے جیسے سَبَدٌ اور سَمَدٌ، اور لازبٌ و لازمٌ میں۔ قولہ : تطلبون السبیل، یہ اس شبہ کا جواب ہے کہ سبیل مذکر ہے لہٰذا تَبْغُوْنَھَا کے بجائے تَبْغُوْنَہٗ ہونا چاہیے۔ جواب : سبیل چونکہ مذکر اور مؤنث دونوں استعمال ہوتا ہے لہٰذا تَبْغُوْنَھا درست ہے۔ قولہ : مصدرٌ بمعنی مُعَوَّجَۃً ، یہ اس سوال کا جواب ہے کہ عِوَجًا، السبیل سے حال ہے حالانکہ اس کا حمل السبیل پر صحیح نہیں ہے۔ جواب : عِوَجًا، مُعَوَّجًا کے معنی میں ہے۔ عِوَج عین کے کسرہ کے ساتھ غیر مجسم اشیاء کی کجی کے لیے استعمال ہوتا ہے مثل عقل فہم اور عَوَج عین کے فتحہ کے ساتھ مجسم اشیاء مثلاً دیوار وغیرہ کی کجی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اللغۃ والبلاغۃ قولہ : حِلًّا، (ض) حِلاَّ و حَلالاً ، دونوں مصدر ہیں، بمعنی حلال ہونا۔ قولہ : بکّۃ، میم اور باء چونکہ قریب المخرج ہیں اس لیے میم کو باء سے بدل دیا جیسا کہ لازم کو لازب کرلیا جاتا ہے۔ قولہ : للذی ببکۃ، یہ لام تاکید مزحلقہ ہے، دراصل یہ انَ کی خبر پر داخل ہونے والا وہ لام ہے جس کو اِنّ نے اپنی صدارت کی وجہ سے اپنی خبر کی طرف دھکیل دیا ہے، مزحلقہ کے معنی ہیں دھکیلا ہوا۔ است خدام : مَنْ دخلہ کان آمنًا میں صنعت است خدام ہے اس لیے کہ مقام ابراہیم سے جائے قدم مراد ہے۔ اور اس کی طرف لوٹنے والی دخلہٗ کی ضمیر سے مطلق حرم مراد ہے، اسی کو است خدام کہتے ہیں کہ مرجع سے ایک معنیٰ مراد ہوں اور اس کی طرف لوٹنے والی ضمیر سے دوسرے معنیٰ مراد ہوں۔ تفسیر و تشریح ربط : سابق میں صدقہ کافر کا ذکر تھا کہ صدقہ اور کسی بھی کارخیر سے ایمان کے بغیر کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہاں مومن کے صدقہ اور کار خیر کا ذکر ہے۔ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ (بِرّ ) نیکی، بھلائی، یہاں مطلقاً عمل صالح یا جنت مراد ہے۔ آیت مذکورہ اور صحابہ کرام ؓ تعالیی عنہم کا جذبہ عمل : صحابہ کرام ؓ جو کہ قرآن کریم کے اولین مخاطب تھے اور آپ ﷺ کے بلاوسطہ شاگرد اور احکام قرآنی پر عمل کرنے کے عاشق، اس آیت کے نازل ہونے پر ہر ایک نے اپنی اپنی محبوب چیزوں پر نظر ڈالی اور ان کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لیے اللہ کے رسول ﷺ کے سامنے درخواست پیش کرنے لگے، انصار مدینہ میں ایک صحابی ابو طلحہ جو کہ باحیثیت تھے مسجد نبوی کے بالکل قریب بالمقابل ایک بہت عمدہ باغ تھا اس میں ایک کنواں بھی تھا جو کہ بیر حاء کے نام سے مشہور تھا اس کا پانی نہایت عمدہ اور نہایت شیریں تھا، اب اس باغ کی جگہ باب مجیدی کے سامنے اصطفیٰ منزل کے نام سے عمارت بنی ہوئی ہے جس میں زائرین مدینہ قیام کرتے ہیں اس کے شمال مشرق کے گوشہ میں یہ بیر حاء اب تک اسی نام سے موجود ہے آپ ﷺ کبھی کبھی اس باغ میں تشریف لے جاتے اور بیرحاء کا پانی نوش فرماتے، آپ کو اس کنویں کا پانی پسند تھا، حضرت طلحہ کا یہ باغ بڑا قیمتی اور زرخیز اور اپنی جائداد میں سب سے زیادہ محبوب تھا، اس آیت کے نازل ہونے کے بعد حضرت ابو طلحہ ؓ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا میرے تمام اموال میں بیرحاء مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے میں اس کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہتا ہوں، آپ جس کام میں پسند فرمائیں اس کو صرف فرما دیں، آپ نے فرمایا وہ تو عظیم الشان منافع کا باغ ہے، میں یہ مناسب سمجھتا ہوں کہ تم اس کو اپنے اقرباء میں تقسیم کرد و، حضرت ابو طلحہ ؓ نے آپ ﷺ کے اس مشورہ کو قبول فرما کر اپنے اقرباء میں تقسیم کردیا یہ حدیث بخاری اور مسلم میں مذکور ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خیرات صرف وہ نہیں یہ جو عام فقراء کو دی جائے، اپنے اہل و عیال اور عزیزو اقارب پر خرچ کرنا بھی بڑی خیرات اور موجب ثواب ہے۔ حضرت زید بن حارثہ ؓ اپنا ایک گھوڑا لیے ہوئے حاضر ہوئے اور عرض کیا مجھے اپنی املاک میں یہ گھوڑا سب سے زیادہ محبوب ہے اس کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہتا ہوں آپ ﷺ نے اس کو قبول فرما لیا۔ لیکن ان سے لے کر ان ہی کے صاحبزادے اسامہ کو دے دیا، حضرت زید اس پر کچھ دلگیر ہوئے کہ میرا صدقہ میرے ہی گھر واپس آگیا تو آپ نے ان کو تسلی کے لیے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے تمہارا یہ صدقہ قبول فرما لیا۔ (مظہری بحوالہ ابن جریر، معارف) ۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ راہ میں جو صدقہ خیرات بھی ہو خواہ فرض خواہ نفل ان سب میں مکمل فضیلت اور ثواب جب ہی ہے کہ اپنی محبوب اور پیاری چیز کو اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ یہ نہیں کہ صدقہ کو تاوان کی طرح سر سے ٹالنے کے لے فالتو اور بےکار یا خراب چیزوں کا انتخاب کرو۔ فالتو اور حاجت سے زائد چیز بھی خرچ کرنے میں ثواب ہے : اگرچہ اس آیت میں یہ بتلایا گیا ہے کہ خیر کامل اور ثواب عظیم اس پر موقوف ہے کہ اپنی محبوب چیز کو راہ خدا میں صرف کریں، مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ضرورت سے زائد اور فالتو مال خرچ کرنے میں کوئی اجر وثواب ہی نہیں ہے بلکہ آیت کے آخر میں جو یہ ارشاد ہے ” وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شِئ فَاِنَّ اللہَ بِہٖ عَلِیْمٌ“ اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اگرچہ خیر کامل اور صف ابرار میں داخلہ محبوب چیز کے خرچ کرنے پر موقوف ہے لیکن مطلق چواب سے کوئی صدقہ خالی نہیں خواہ محبوب چیز خرچ کریں یا زائد اور فالتو ہاں جو چیز مکروہ اور ممنوع ہے وہ یہ کہ کوئی شخص راہ خدا میں خرچ کرنے کے لیے یہی طریقہ اختیار کرے کہ جب خرچ کرے فالتو اور ناکارہ چیز کا انتخاب کرے۔
Top