Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Ahzaab : 21
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ یَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَكَرَ اللّٰهَ كَثِیْرًاؕ
لَقَدْ كَانَ
: البتہ ہے یقینا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
فِيْ
: میں
رَسُوْلِ اللّٰهِ
: اللہ کا رسول
اُسْوَةٌ
: مثال (نمونہ)
حَسَنَةٌ
: اچھا بہترین
لِّمَنْ
: اس کے لیے جو
كَانَ يَرْجُوا
: امید رکھتا ہے
اللّٰهَ
: اللہ
وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ
: اور روز آخرت
وَذَكَرَ اللّٰهَ
: اور اللہ کو یاد کرتا ہے
كَثِيْرًا
: کثرت سے
تم کو پیغمبر خدا کی پیروی (کرنی) بہتر ہے (یعنی) اس شخص کو جسے خدا (سے ملنے) اور روز قیامت (کے آنے) کی امید ہو اور وہ خدا کا ذکر کثرت سے کرتا ہو
آیت نمبر 21 تا 27 ترجمہ : یقیناً تمہارے لئے (حیاتِ ) رسول اللہ میں اقتداء کے لئے قتال میں اور قتال میں ثابت قدم رہنے میں عمدہ نمونہ موجود ہے اسوۃ کے ہمزہ پر کسرہ اور ضمہ کے ساتھ (یعنی) ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت سے ڈرتا ہے اور اللہ کا بکثرت ذکر کرتا ہے بخلاف اس شخص کے جو اس صفت پر نہیں ہے لِمَنْ ، لَکُمْ سے بدل ہے اور ایمان والوں نے جب کفار کے لشکروں کو دیکھا تو بےساختہ کہہ اٹھے یہی ہے وہ آزمائش اور نصرت کہ جس کا وعدہ اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے کیا تھا، اللہ اور اس کا رسول وعدہ میں سچا ہے اور اس چیز نے اللہ کے وعدے کی تصدیق اور اس کے حکم کے امتثال میں اضافہ کردیا ان مومنین میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ جنہوں نے نبی کے ساتھ ثابت قدم رہنے کا جو عہد کیا تھا سچ کر دکھایا پھر بعض ان میں وہ ہیں جو اپنی نذر پوری کرچکے انتقال کرگئے، یا اللہ کے راستہ میں شہید کردیئے گئے اور ان میں سے بعض موقع کے منتظر ہیں، اور انہوں نے عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور ان کا حال منافقین کے حال کے برخلاف ہے (یہ واقعہ اس لئے ہوا) تاکہ اللہ تعالیٰ سچے مسلمانوں کو ان کے سچ کا صلہ دے اور منافقین کو اگر چاہے سزا دے اس طریقہ پر کہ ان کو نفاق ہی پر موت دے، اور اگر چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے بلاشبہ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں پر بڑا مہربان ہے، اور اللہ تعالیٰ نے کافروں یعنی احزاب کو غصہ میں بھرا ہوا نامراد واپس لوٹا دیا یعنی وہ مومنین پر فتح کی مراد کو حاصل نہ کرسکے، اور اللہ تعالیٰ قتال میں مومنین کی طرف سے آندھی اور ملائکہ کے ذریعہ خود ہی کافی ہوگیا اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہے اس کے موجود کرنے پر بڑی قوت والا ہے اور اپنے امر پر غالب ہے اور جن اہل کتاب یعنی نبی قریظہ نے ان کی مدد کی تھی ان کو بھی ان کے قلعوں سے نکال دیا صیاصی صِیْصِیَۃٌ کی جمع، اس عمارت کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ حفاظت کی جاتی ہے (قلعہ) اور ان کے قلوب میں رغب خوف بھر دیا ان، میں سے ایک فریق کو تم قتل کررہے تھے اور وہ مقاتلین (جنگباز) تھے، اور ان میں سے ایک فریق (یعنی) بچوں کو قید کررہے تھے اور اس نے تم کو ان کی زمین کا اور ان کے گھر بار اور ان کے اموال کا وارث بنادیا اور اس زمین کا بھی کہ جہاں ابھی تک تمہارے قدم نہیں پہنچے (وارث بنادیا) اور وہ ارض خیبر ہے جو قریظہ کے بعد قبضہ میں لی گئی اور اللہ ہر شئ پر قادر ہے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : اُسْوَۃٌ نمونہ عمل، اسم بمعنی مصدر ہے اَلإئتِسَاءُ اقتداء کرنا شارح (رح) تعالیٰ نے اقتداء کے اضافہ سے اشارہ کردیا کہ اُسْوَۃٌ اسم مصدر کے معنی میں ہے جیسے قدْوَۃٌ بمعنی اقتداء ائتَسٰی فلانٌ بِفُلانٍ ای اقتدیٰ بہٖ. قولہ : فِی القِیَالِ والثباتِ یہ دونوں قیدیں اتفاقی ہیں اس کا مفہوم مخالف مراد نہیں ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ آپ کی زندگی بہتر نمونۂ عمل ہے ہرحال میں خواہ حالت جنگ ہو یا حالت امن یا حالت قتال میں ثابت قدمی کا معاملہ ہو یا شجاعت پا مرادی کا۔ قولہ : فی مواطنِہٖ ای مواطن قتال کسی عارف نے کیا خوب کہا ہے۔ ؎ وَخَصَّکَ بالھُدیٰ فی کُلِّ اَمْرٍ فَلَسْتَ تَشَاءُ الاَّ مَا یَشَاءُ قولہ : بَدَلٌ مِنْ لَکمْ یعنی لِمَنْ ، لَکُمْ سے اعادۂ جار کے ساتھ بدل البعض ہے۔ قولہ : مَا وَعَدَنَا اللہُ اللہ کے وعدہ سے اللہ تعالیٰ کا قول اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الجنَّۃَ (الآیۃ) مراد ہے، اور قول رسول سے آپ ﷺ کا قول اَنَّ الا حزَابَ سَائرُ ونَ بعدَ تِسْعِ لیالٍ اوعَشروقولہ ﷺ سَیَشُدُّ الاَ مْرُ بِاِجمَاعِ الْاَ حزَبِ عَلَیْکُمْ وَ الْعَاقِبَۃُ لَکُمْ عَلَیْھِمْ مراد ہے۔ قولہ : صَدَقَ اللہُ ای ظَھَرَ صِدْقُہٗ ۔ قولہ : صَدَقَ اللہ ورسُوْلُہٗ اسم کی جگہ اسم ظاہر لائے ہیں۔ سوال : اوپر اللہ اور رسول کا ذکر صراحۃً ہوچکا ہے، لہٰذا یہاں ضمیر لانا یعنی صَدَقَا کہنا کافی تھا، اسم ظاہر لانے کی کیا وجہ ہے ؟ جواب : (1) اللہ کے نام کی تکریم و تعظیم کے لئے اللہ کے نام کو مستقلاً ذکر کیا۔ جواب : (2) یہ ہے کہ ضمیر لانے میں اللہ اور رسول کا نام ایک لفظ میں جمع ہوجاتا، اس لئے کہ دونون کے لئے تثنیہ کا صیغہ صَدَقَا لایا جو موہم الی الشرک ہے، نیز آپ ﷺ نے دونوں اسموں کو لفظ واحد میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے اور ایک خطیب کی جسنے مَنْ یُطِعِ اللہ ورسُوْلَہٗ فَقَدْ رَشَدَ وَمَن یَعْصِھِمَا فَقَدْ غَوَیٰ کہا تھا، مذمت فرماتے ہوئے فرمایا بئسَ خطیبُ القوم اَنْتَ قل ومَنْ یعصِ اللہ ورسُوْلَہ . قولہ : نَحْبَہٗ ، نَحْبٌ نذر، منت، یہ موت سے کنایہ ہے، اس لئے کہ ہر جاندار کے لئے نذر کی طرح موت بھی لازم ہوتی ہے۔ قولہ : صِیْصِیَۃٌ ما یُتَحصَّنُ بہٖ یعنی جس کے ذریعہ حفاظت کی جائے خواہ قلعہ ہو یا اور کوئی شئ مثلاً سینگ، مرغ کا خار، وغیرہ۔ تفسیر وتشریح لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فی رسول اللہِ اُسوۃٌ حسَنَۃٌ سے واَنزَلَ الَّذِیْنَ ظَاھَرو ھم من اھل الکتاب تک واقعۂ احزاب کا تتمہ ہے، ان آیات میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان مومنین مخلصین اور منافقین پر عتاب فرمایا ہے جو غزوۂ احزاب میں آنحضرت ﷺ کے ساتھ شریک نہیں ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے مسلمانو ! اور منافقو ! تم سب کے لئے رسول اللہ ﷺ کی ذات میں بہترین نمونہ ہے پس تم جہاد میں اور صبر و ثبات میں اسی کی پیروی کرو، ہمارا یہ پیغمبر جہاد میں بھوکا رہا حتی کہ اپنے پیٹ پر پتھر باندھے ان کا چہرۂ انور زخمی ہوگیا، ان کے دندان مبارک شہید ہوئے اور خندق اپنے ہاتھوں سے کھودی اور تقریباً ایک ماہ دشمن کے سامنے سینہ سپر رہا، یہ آیت جنگ احزاب کے ضمن میں نازل ہوئی ہے، جس میں جنگ کے موقع پر بطور خاص رسول اللہ ﷺ کے اسوۂ حسنہ کو سامنے رکھنے اور اس کی اقتداء کرنے کا حکم دیا گیا ہے، مگر یہ حکم عام ہے، یعنی آپ ﷺ کے تمام اقوال و افعال میں مسلمانوں کے لئے آپ ﷺ کی اقتداء ضروری ہے، چاہے اس کا تعلق عبادات سے ہو یا معاشرت سے، معیشت سے، یا سیاست سے زندگی کے ہر شبعہ میں آپ کی ہدایات واجب الاتباع ہیں۔ لمن۔۔ اللہَ سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اسوۂرسول کو وہی شخص اپنائے گا جو آخرت میں اللہ کی ملاقات پر یقین رکھتا ہو اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہو، آج مسلمان بالعموم ان دونوں وصفوں سے محروم ہیں اس لئے اسوۂ رسول کی بھی ان کے دلوں میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ منافقین نے تو دشمن کی کثرت تعداد اور حالات کی سنگینی کو دیکھ کر کہا تھا اللہ اور رسول کے دعوے فریب تھے، ان کے برعکس اہل ایمان نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول نے جو وعدہ کیا ہے کہ ابتلاء و امتحان سے گذرنے کے بعد تمہیں فتح و نصرت سے ہمکنار کیا جائے گا وہ سچا ہے، مطلب یہ ہے کہ حالات کی شدت اور ہولناکی نے ان کے ایمان کو متزلزل نہیں کیا، بلکہ ان کے ایمان میں جدبہ اطاعت وانقیاد اور تسلیم و رضاء میں اضافہ کردیا، اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ مختلف احوال کے اعتبار سے ایمان اور اس کی قوت میں کمی بیشی ہوتی ہے جیسا کہ اہل سنت والجماعت کا مسلک ہے۔ شان نزول : من۔۔۔ صدقوا یہ آیت صحابہ کرام کی ایک جماعت کے بارے میں نازل ہوئی جن میں بعض وہ حضرات بھی شامل تھے کہ جو کسی وجہ سے غزوۂ بدر میں شریک نہیں ہوسکتے تھے مگر انہوں نے یہ عہد کیا تھا کہ اگر آئندہ کبھی آپ ﷺ کی معیت میں جہاد میں شریک ہونے کا موقع ملے گا تو ہم جہاد میں بھرپور حصہ لیں گے اور راہ خدا میں اپنی جان عزیز بھی قربان کردیں گے جیسے نضر بن انس ؓ وغیرہ، بالآخر لڑتے ہوئے جنگ احد میں شہید ہوئے، ان کے جسم پر تیر و تلوار وغیرہ کے اسی سے بھی زیادہ زخم تھے، ان کی شہادت کے بعد ان کی ہمشیرہ نے انہیں ان کی انگلی کے پوروں سے پہچانا (مسند احمد 4، ص 193) نَحْبٌ کے معنی نذر، عہد، موت کے ہیں، مطلب یہ ہے کہ ان صادقین میں سے کچھ نے اپنا عہد اور نذر پوری کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرلیا۔ اور بعض وہ ہیں جو ابھی تک عروس شہادت سے ہمکنار نہیں ہوئے ہیں تاہم شہادت کے شوق میں شریک جہاد ہوتے ہیں، اور شہادت کی سعادت کے آرزو مند ہیں، انہوں نے اپنی نذر یا عہد میں تبدیلی نہیں کی۔ رد۔۔ کفروا یعنی کفار کا لشکر ذلت و ناکامی سے پیچ وتاب کھاتا ہوا اور غصہ سے دانت پیستا ہوا خائب و خاسر میدان چھوڑ کر بھاگ گیا، نہ فتح نصیب ہوئی اور نہ مال ہاتھ لگا، البتہ عمرو بن عبدودّ جیسا نامور سوار جسے لوگ ہزار سواروں کے برابر سمجھتے تھے حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کے ہاتھ سے مارا گیا، مشرکین نے درخواست کی کہ دس ہزار درہم کے بدلے اس کی لاش ہمیں دیدی جائے، آپ نے فرمایا تم لیجاؤ، ہم مردوں کا ثمن نہیں کھاتے (فوائدعثمانی) غزوۂ احزاب میں دو بدو مقابلہ کی نوبت نہیں آئی اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ہوا کا طوفان اور فرشتوں کا لشکر بھیج کر وہ اثر پید کیا کہ کفار سراسیمہ اور مرغوب ہو کر بھاگ گئے، اس وقت آپ نے فرمایا الآن نغروھم ولا یغزونا نحن نسیر الیھم الخ . (خازن، جمل) غزوۂ بنی قریظہ : وأنزل۔۔۔ الکتاب غزوۂ بنوقریظہ چونکہ غزوۂ احزاب کا تتمہ بلکہ اسی کا ایک حصہ ہے اس لئے غزوۂ احزاب کے بعد غزوۂ بنی قریظہ کا ذکر فرمایا چونکہ ان دونوں غزوات میں زندگی کے مختلف شعبوں سے متعلق بہت سی ہدایات اور رسول اللہ ﷺ کے معجزات و بینات اور بہت سی عبرتیں اور نصیحتیں ہیں اس لئے ان دونوں غزوات کو تفصیل سے لکھا گیا ہے، اور خود قرآن کریم میں تفصیل کے ساتھ دو رکوع میں ذکر کیا گیا ہے۔ غزوۂ بنی قریظہ ذیقعدہ 5 ھ یوم شنبہ کو پیش آیا، رسول اللہ ﷺ غزوۂ خندق سے صبح کی نماز کے بعد واپس ہوئے آپ ﷺ نے مسلمانوں نے ہتھیار کھول دیئے، جب ظہر کا وقت آیا تو جبرئیل امین ایک خچر پر سوار عمامہ باندھے ہوئے تشریف لائے۔ فائدہ : ابن سعد کی روایت میں ہے کہ جبرئیل امین موضع جنائز (وہ جگہ جو آپ نے نماز جنازہ کے لئے مسجد سے علیحدہ بنوائی تھی) کے قریب آکر کھڑے ہوگئے، (طبعات ص 53، ج 2) معلوم ہوا کہ جنازہ کی نماز مسجد میں نہ پڑھنی چاہیے، ورنہ نماز جنازہ کے لئے مسجد سے علیحدہ جگہ بنانے کی کیا حاجت تھی ؟ جبرئیل امین نے آپ ﷺ سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا، کیا آپ ﷺ نے ہتھیار اتار دیئے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں، جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا فرشتوں نے تو ابھی نہیں کھولے، اور نہ وہ ہنوز واپس ہوئے، اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے آپ کو بنو قریظہ کی طرف جانے کا حکم فرمایا ہے، اور میں خود بھی بنی قریظہ کی طرف جارہا ہوں ان کو جا کر متزلزل کرتا ہوں۔ (البدایۃ والنھایہ ج 4، ص 116) حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اور بنی قریظہ کے درمیان پہلے معاہدہ تھا جب قریش پورے جزیرۃ العرب کا متحدہ محاذ بنا کر مدینہ منورہ پر حملہ آور ہوئے تو بنو قریظہ آپ ﷺ سے معاہدہ توڑ کر قریش کے ساتھ مل گئے (اس کی کچھ تفصیل سابق میں گذر چکی ہے) جب احزاب کو اللہ تعالیٰ نے شکست دی تو بنی قریظہ قلعہ بند ہوگئے، حضرت جبرئیل فرشتوں کی ایک کثیر جماعت کے ساتھ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ فوراً بنی قریظہ کی طرف روانہ ہوجائیں، آپ نے فرمایا میرے اصحاب ابھی تھکے ہوئے ہیں، جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ آپ اس کا خیال نہ کریں اور روانہ ہوجائیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ کوئی شخص سوائے بنی قریظہ کے کہیں نماز عصر نہ پڑھے، راستہ میں جب نماز عصر کا وقت آیا تو اختلاف ہوا تو بعض حضرات نے کہا ہم تو بنی قریظہ پہنچ کر ہی عصر کی نماز پڑھیں گے بعض نے کہا ہم نماز پڑھ لیتے ہیں، چناچہ کچھ لوگوں نے راستہ ہی میں نماز عصر ادا کرلی، اور بعض حضرات نے بنی قریظہ پہنچ کر عصر کی نماز قضاء کی، قضاء نماز پڑھنے والوں نے کہا چونکہ آپ ﷺ نے بنی قریظہ پہنچ کر ہی نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے اس لئے ہم تو بنی قریظہ پہنچ کر ہی نماز پڑھیں گے، اور راستے میں نماز پڑھنے والوں نے یہ دلیل دی کہ رسول اللہ ﷺ کا یہ مقصد نہ تھا کہ نماز قضاء کردی جائے بلکہ مقصود تعجیل تھا، جب رسول اللہ ﷺ کے سامنے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے کسی پر اظہار ناراضگی نہیں فرمایا (بخاری شریف) اس لئے کہ نیت ہر ایک کی خیر تھی۔ فائدہ : حافظ ابن قیم فرماتے ہیں جس نے حدیث کے ظاہر الفاظ پر عمل کیا اس کو بھی اجر ملا اور جس نے اجہتاد و استنباط کیا اس کو بھی اجر ملا، لیکن جن لوگوں نے ظاہر الفاظ پر نظر کرکے بنی قریظہ پہنچنے سے پہلے نماز عصر ادا نہ کی حتی کہ وقت عصر نکل گیا تو ان لوگوں کو فقط ایک فضیلت حاصل ہوئی یعنی حکم نبوی کی تعمیل کا اجر ملا، اور جن لوگوں نے اجتہاد واستنباط سے کام لیا اور منشاء بنوی کو سمجھا ان لوگوں کو دہرا اجر۔ (فتح الباری ملخصاص 316، ج 7) بعد ازاں آپ ﷺ نے حضرت علی کو رأیۃ اسلام دے کر روانہ فرمایا جب علی وہاں پہنچے تو یہود نے آنحضرت ﷺ کو کھلم کھلا گالیاں دیں، اس کے بعد آپ ﷺ روانہ ہوئے اور پہنچ کر نبی قریظہ کا محاصرہ کیا، پچیس روز تک ان کو محاصرہ میں رکھا، اس اثناء میں ان کے سردار کعب بن اسد نے ان کو جمع کرکے یہ کہا کہ میں تین باتیں تم پر پیش کرتا ہوں ان میں سے جس ایک کو چاہو اختیار کرلو تاکہ تم اس مصیبت سے بجات ملے۔ اولؔ یہ کہ ہم اس شخص (یعنی محمد ﷺ پر ایمان لے آئیں اور اس کے متبع اور پیروبن جائیں۔ فَوَاللہ لَقَدْ تَبَیَّنَ لکم اَنَّہٗ نبیٌ مُرسلٌ واَنہٗ الّذی تجدونہٗ فی کتابکم فتامنون علیٰ دمائکم واموالکم ابناء کم ونساء کم . کیونکہ خدا کی قسم تم پر یہ بات بالکل واضح ہوچکی ہے، کہ وہ بلاشبہ اللہ کے نبی اور رسول ہیں اور تحقیق یہ وہی نبی ہیں جن کو تم تورات میں لکھا پاتے ہو اگر ایمان لے آؤ گے تو تمہاری جان اور مال اور عورتیں سب محفوظ ہوجائیں گی۔ نبی قریظہ نے کہا ہمیں یہ منظور نہیں، دوسری بات یہ کہ بچوں اور عورتوں کو قتل کرکے بےفکر ہوجاؤ اور شمشیر بکف ہو کر پوری ہمت اور پامردی کے ساتھ محمد ﷺ کا مقابلہ کرو اگر باکام رہے تو عورتوں اور بچوں کا کوئی غم نہ ہوگا اور اگر کامیاب ہوگئے تو عورتیں بہت ہیں ان سے بچے بھی پیدا ہوجائیں گے، بنو قریظہ نے جواب دیا کہ بلاوجہ عورتوں اور بچوں کو قتل کرکے زندگی کا کیا لطف ہے ؟ کعب نے کہا اچھا اگر یہ منظور نہیں تو تیسری بات یہ ہے کہ آج ہفتہ کی شب ہے عجب نہیں کہ محمد اور ان کے ساتھی غافل اور بیخبر ہوں، اور ہماری طرف سے اس وجہ سے مطمئن ہوں کہ ہفتہ ہمارے نزدیک محترم ہے ہم اس دن میں حملہ نہیں کرسکتے، مسلمانوں کی اس غفلت اور بیخبر ی سے یہ فائدہ اٹھاؤ کہ اچانک ان پر شب خون مارو، بنو قریظہ نے کہا اے کعب تجھ کو معلوم ہے کہ ہمارے اسلاف اسی دن کی بےحرمتی کی وجہ سے بندر اور سؤر بنائے گئے، پھر تو ہم کو اسی کام کا حکم دیتا ہے، الغرض بنو قریظہ نے کعب کی ایک بات بھی نہ مانی، اور سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے ہتھیار ڈال دیں اور آپ ان کے بارے میں جو فیصلہ فرمائیں اس پر راضی ہوجائیں، قبیلہ اوس نے جن کا بنو قریظہ سے قدیم زمانہ میں معاہدہ رہا تھا آپ ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ آپ ان کے ساتھ بھی وہی معاملہ کریں جو بنی نضیر کے ساتھ کیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا وہ تمہارے سردار سعد بن معاذ ہیں ان کا فیصلہ میں ان کے سپرد کرتا ہوں اس پر سب لوگ راضی ہوگئے۔ حضرت سعدبن معاذ چونکہ واقعہ خندق میں ایک تیر لگنے کی وجہ سے شدید زخمی ہوگئے تھے، آپ ﷺ نے حضرت سعد بن معاذ کا خیمہ مسجد نبوی کے صحن میں لگوادیا تھا تاکہ تیمار داری میں سہولت رہے، جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ بنو قریظہ کا فیصلہ حضرت سعد ہی پر چھوڑدیا تھا، حضرت سعد نے یہ فیصلہ دیا کہ ان میں جو جنگ کرنے والے جوان ہیں وہ قتل کردیئے جائیں اور عورتوں بچوں نیز بوڑھوں کے ساتھ جنگی قیدیوں کا معاملہ کیا جائے جو اسلام میں معروف ہے، چناچہ یہی فیصلہ نافذ کردیا گیا، اس فیصلے کے فوراً بعد ہی حضرت سعد کے زخم بہہ پڑا اسی میں ان کا انتقال ہوگیا، اللہ تعالیٰ نے ان کی دونوں دعائیں قبول فرمائیں، ایک یہ کہ آئندہ قریش کا رسول اللہ ﷺ پر کوئی حملہ نہ ہوگا، دوسرے یہ کہ بنو قریظہ کو ان کی غداری کی سزا مل جائے۔
Top