Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Jalalain - Faatir : 1
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ جَاعِلِ الْمَلٰٓئِكَةِ رُسُلًا اُولِیْۤ اَجْنِحَةٍ مَّثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ١ؕ یَزِیْدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَآءُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اَلْحَمْدُ
: تمام تعریفیں
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
فَاطِرِ
: پیدا کرنے والا
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
جَاعِلِ
: بنانے والا
الْمَلٰٓئِكَةِ
: فرشتے
رُسُلًا
: پیغامبر
اُولِيْٓ اَجْنِحَةٍ
: پروں والے
مَّثْنٰى
: دو دو
وَثُلٰثَ
: اور تین تین
وَرُبٰعَ ۭ
: اور چار چار
يَزِيْدُ
: زیادہ کردیتا ہے
فِي الْخَلْقِ
: پیدائش میں
مَا يَشَآءُ ۭ
: جو وہ چاہے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے
قَدِيْرٌ
: قدرت رکھنے والا ہے
سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار ہے) جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا (اور) فرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے جن کے دو دو اور تین تین اور چار چار پر ہیں وہ (اپنی) مخلوقات میں جو چاہتا ہے بڑھاتا ہے بیشک خدا ہر چیز پر قادر ہے
آیت نمبر 1 تا 7 ترجمہ : شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بےحد مہربان نہایت رحم والا ہے، تمام تعریفوں کا سزاوار وہ اللہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا کسی سابقہ نمونہ کے بغیر پیدا کرنے والا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس مضمون سے اپنی حمد بیان فرمائی ہے، جیسا کہ سورة سبا کے شروع میں بیان کیا گیا تھا اور جو فرشتوں کو انبیاء کی جانب پیغام رساں بنانے والا ہے جن کے دو دو تین تین چارچار پر ہیں اور وہ ملائکہ کی تخلیق میں جو چاہے اضافہ کرنے والا ہے اللہ تعالیٰ یقیناً پر شئ پر قادر ہے اور اللہ تعالیٰ لوگوں کے لئے جو رحمت مثلاً رزق اور بارش کھول دے تو اسے بند کرنے والا نہیں اور ان میں سے جس کو بند کردے اس کے بند کرنے کے بعد اس کا کوئی کھولنے والا نہیں وہ اپنے حکم پر غالب اور اپنے فعل میں حکمت والا ہے اے لوگو ! یعنی مکہ والو ! تم اپنے اوپر اللہ کی ان نعمتوں کو یاد کرو جو تم کو حرم میں سکونت دیکر اور تم کو غارت گری سے محفوظ رکھ کر تمہارے اوپر کی ہیں کیا اللہ کے سوا کوئی اور بھی خالق ہے ؟ یہ من زائدہ ہے۔ اور خالق مبتداء اور غیر اللہ رفع وجر کے ساتھ، خالق کی لفظًا اور محلًا صفت ہے اور مبتداء کی خبر یَرْزُقُکُمْ من السماءِ ہے، جو تم کو آسمان یعنی بارش کے ذریعہ اور زمین یعنی نباتات کے ذریعہ روزی پہنچائے ؟ استفہام تقریری ہے یعنی اس کے سوا کوئی خالق و رازق نہیں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو تم کہاں الٹے جارہے ہو ؟ یعنی اس کی توحید کو چھوڑ کر، تمہارے اس اقرار کے باوجود کہ وہی خالق و رازق ہے (شرک کرکے) کہاں الٹے چلے جارہے ہو اور اے محمد اگر یہ لوگ آپ کو توحید اور بعث اور حساب اور عقاب کے بارے میں جھٹلا رہے ہیں تو اسی معاملہ میں آپ سے پہلے رسولوں کی تکذیب کی جاچکی ہے، لہٰذا آپ صبر کریں جیسا کہ انہوں نے صبر کیا اور آخرت میں تمام امور اللہ ہی کے روبرو پیش کئے جائیں گے، چناچہ تکذیب کرنے والوں کو سزا دے گا اور رسولوں کی مدد کرے گا، اے لوگو اللہ کا بعث وغیرہ کا وعدہ سچا ہے سو ایسا نہ ہو کہ اس وعدہ پر ایمان لانے سے دینوی زندگی تم کو دھوکے میں ڈالے رکھے اور ایسا نہ ہو کہ دھوکے باز (شیطان) تم کو اللہ تعالیٰ کے حلم اور مہلت دینے کے بارے میں دھوکے میں ڈالے رکھے، (یادرکھو) شیطان تمہارا دشمن ہے، لہٰذا اللہ کی اطاعت کرکے اس کو اپنا دشمن سمجھو اور اس کی اطاعت نہ کرو، وہ تو اپنی جماعت کو (یعنی) کفر میں اس کی اتباع کرنے والی جماعت کو اسی لئے بلاتا ہے کہ وہ دوزخیوں میں سے ہوجائیں جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے سخت سزا ہے اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان کے لئے مغفرت ہے اور بڑا اجر ہے، اور یہ اس (سزا وجزاء) کا بیان ہے جو شیطان کے موافقین و مخالفین کے لئے ہے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد سورة فاطر کا دوسرا نام سورة ملائکہ بھی ہے : قولہ : فاطرُ السمٰوات ای خالقھا علی غیر مثال، فطر کے اصلی معنی مطلقاً شق کے ہیں (ن) وعن مجاھد عن ابن عباس ؓ ماکنتُ اردی مافاطر السموٰت والارض حتی اختصم الیّ اعرابیان فی بئرٍ فقال احدھما، انا فطر تھا ای ابتدأتُھا وابتدعتُھا . سوال : فاطِرِ السمٰوات والْارْضِ میں اضافت لفظی ہے، لہٰذا یہ تعریف کا فائدہ نہیں دیتی، حالانکہ یہ جملہ، لفظ اللہ کی صفت واقع ہورہا ہے، جو کہ معرفہ ہے۔ جواب : چونکہ فاطر فعل ماضی کے معنی میں ہے جس کی وجہ سے یہ اضافت معنوی ہے لہٰذا اللہ کی صفت واقع ہونا درست ہے۔ قولہ : جاعِل الملائکۃ یہ لفظ اللہ کی دوسری صفت ہے۔ سوال : جاعلٌ ماضی کے معنی میں ہے یا حال و استقبال کے ؟ اگر ماضی کے معنی میں ہے تو اس کا عامل ہونا درست نہیں حالانکہ یہ رُسُلاً میں عامل ہے اور اگر حال یا استقبال کے معنی میں ہے تو یہ اضافت لفظیہ ہے جو تعریف کا فائدہ نہیں دیتی، اس صورت میں لفظ اللہ کی صفت بنانا درست نہیں ہے۔ جواب : یہاں جاعلٌ استمرار کے معنی میں ہے لہٰذا ماضی کے معنی میں ہونے کی وجہ سے اضافت معنوی ہوگی اور تعریف کا فائدہ دے گی، جس کی وجہ سے لفظ کی صفت بننا درست ہوگا، اور چونکہ حال اور استقبال کے معنی میں بھی ہے، لہٰذا اس کا عامل ہونا بھی درست ہوگا، اب کوئی اعتراض باقی نہیں رہا۔ قولہ : اُولِیْ یہ حالت نصبی اور جری میں ہے حالت رفعی میں اولو استعمال ہوتا ہے بمعنی والے یہ جمع ہی کے معنی مستعمل ہے اس کا واحد نہیں آتا اور بعض حضرات نے اس کا واحد ذُو بیان کیا ہے۔ قولہ : اُولِیْ اَجْنِحَۃٍ یہ جناحٌ کی جمع ہے اس کے معنی پر دار بازو، یہ رُسُلاً کی صفت ہے دونوں چونکہ لفظ کے اعتبار سے نکرہ ہیں اس لئے مطابقت بھی موجود ہے، مگر اس سے یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ بازؤں کا ہونا ان فرشتوں کے لئے خاص ہے جو انبیاء ورسل کے پاس بھیجے جاتے ہیں حالانکہ ہر فرشتہ کے بازو ہوتے ہیں، لہٰذا اس کو ملائکہ مجرور ہیں، ان کا فتحہ کسرہ کی نیابت کی وجہ سے ہے اس لئے کہ یہ تینوں کلمے وصفیت اور عدل ہونے کی وجہ سے غیر منصرف ہیں، یہ کلمے تکرار سے عدول کرکے آئے مثلاً مثنیٰ اثنین اثنین سے معدول ہے، اسی طرح باقی بھی۔ قولہ : یَزِیْدُ فی الخَلْق مَایَشَاء یہ کلام مستانف ہے جو کہ ماقبل کی تاکید کے لئے ہے۔ قولہ : فَلَا مُمْسِکَ لھَا میں وَیَزَیٌدُ فی الخَلْق مَا یَشَاء میں لَھَا اور فَلَا مُرْسِلَ لَہٗ میں لَہٗ دونوں کا مرجع ما ہے، لَھَا معنی کی رعایت کے اعتبار سے اور لَہٗ لفظ کی رعایت کے اعتبار سے۔ قولہ : ھَل مِنْ خالقٍ. ھل استفہام انکاری کے لئے ہے اور توبیخ کے لئے بھی ہوسکتا ہے، اور مِن زائدہ ہے اور خالقٍ مبتداء لفظاً مجرور محلاً مرفوع ہے اور غیر اللہ رفع کے ساتھ کی صفت ہے محل کے اعتبار سے اور غیر اللہ صفت ہے لفظ کے اعتبار سے خالِقٌ مبتداء کی خبر، یَرْزُقُکُمْ ہے، بعض نے کہا ہے کہ لکم اس کی خبر محذوف ہے۔ قولہ : تُؤْفَکُوْنَ یہ اَفکٌ بالفتح سے ماخوذ ہے اس کے معنی بھٹکنے اور پھرنے کے ہیں اور اِفْک بالکسر اس کے معنی ہیں کذبٌ وافتراءٌ تؤفَکُوْنَ مضارع مبنی للمجہول ہے واؤ نائب فاعل ہے تم کہاں پلٹائے جارہے ہو۔ قولہ : فَاصْبِر کَمَا صَبَرُوْا یہ درحقیقت اِنْ یکذبوا کی جزاء ہے، اور فاجزائیہ ہے مگر جزاء کے سبب کو جو کہ فَقَدْ کُذِّبَتْ ہے جزاء کے قائم مقام کردیا ہے۔ تفسیر وتشریح الحمد۔۔۔ والارض (الآیۃ) فاطر کے معنی ہیں، مُخترِع، ابتداءً ایجاد کرنے والا، دراصل لفظ فاطر سے قدرت خدا وندی کی طرف اشارہ ہے کہ جس خدا نے آسمان و زمین بغیر نمونے کے بنائے تو اس کے لئے دوبارہ انسان کو پیدا کرنا کون سا مشکل کام ہے ؟ الحمدللہِ فاطر السَّمٰواتِ والارْضِ کے معنی ہیں (الحمدللہِ ) مبدع (السمٰوات والارْضِ ) ومُخترِعِھما جمہور نے فاطر کو اسم فاعل کے صیغہ کے ساتھ پڑھا ہے، اور زہری اور ضحاک نے (فَطَرَ ) ماضی کے صیغہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ جاعِلِ الملائکۃ میں ملائکہ سے مخصوص فرشتے مراد ہیں، جن کو اللہ تعالیٰ مختلف مہمات کے لئے قاصد بنا کر بھیجتا ہے، ان میں مشہور چار فرشتے تو شامل ہیں ہی ان کے علاوہ بھی مراد ہوسکتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو پر دار بازو عطا فرمائے ہیں، جن کے ذریعہ سرعت کے ساتھ ان کی آمدورفت ہوتی ہے، لفظ مثنیٰ وثلٰث ورباعَ ، ظاہر یہ ہے کہ اَجْنِحۃ کی صفت ہے کہ فرشتوں کے پر مختلف تعداد میں ہیں کسی کے دو دو کسی کے تین تین، کسی کے چار چار، اور مذکورہ عدد میں بھی تحدید نہیں ہے، جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت سے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے چھ سو پر ہونا ثابت ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مثنیٰ وثلٰث ورباعَ ، رُسُلاً کی صفت ہو یعنی جو فرشتے اللہ تعالیٰ کیطرف سے پیغامات دنیا میں پہنچاتے ہیں، وہ کبھی دو دو، کبھی تین تین، اور کبھی چار چار آتے ہیں، اور ظاہر ہے کہ حصر اس میں بھی مقصود نہیں ہے، اور زیادتی فی الخلق سے ہر قسم کی زیادتی مراد ہے خواہ اس کا تعلق ظاہر سے ہو جیسا کہ پر وغیرہ میں زیادتی، یا باطنی زیادتی ہو جیسے حسن سیرت، حسن صورت، کمال عقل وغیرہ۔ ما۔۔ للناس (الآیۃ) ان نعمتوں میں سے ارسال رسل اور انزالِ کتب بھی ہے یعنی ہر چیز کا دینے والا بھی وہی ہے اور واپس لینے والا بھی اس کے سوا نہ کوئی معطی ہے اور نہ منعم اور نہ مانع اور قابض جس طرح رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے اللہھم لاَ مانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ ولاَ مُعْطِی۔ لِمَا مَنَعْتَ ۔ فَاَنّٰی تُؤفَکُوْنَ اس بیان و وضاحت کے بعد اور تمہارے اس اقرار کے بعد کہ اللہ تعالیٰ ہی نے تم کو پیدا کیا ہے اور وہی تم کو روزی دیتا ہے تم غیر اللہ کی عبادت کرتے ہو ؟ تو تم کہاں پلٹے جارہے ہو ؟ وان۔۔۔ قبلک اس میں نبی ﷺ کو تسلی ہے کہ اے محمد یہ لوگ آپ کو جھٹلا کر کہاں جائیں گے ؟ بالآخر تمام معاملات کا فیصلہ تو ہمیں ہی کرنا ہے، جس طرح پہلی امتوں نے اپنے پیغمبروں کو جھٹلایا تو انہیں سوائے بربادی کے کیا ملا ؟ اس لئے اگر یہ بھی باز نہ آئے تو ان کو بھی ہلاک کرنا ہمارے لئے مشکل نہیں، اور دنیا کی زیب وزینت اور عیش و عشرت میں پڑ کر آخرت کی ان تعمتوں سے غافل نہ ہو، جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں اور رسولوں کے پیروکاروں کے لئے تیار کررکھی ہیں، مطلب یہ کہ اس دنیا کی عارضی لذتوں میں پڑ کر آخرت کی دائمی راحتوں کو نہ کھو بیٹھو، اور یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ شیطان تمہارا اصل دشمن ہے اس کے داؤ پیچ اور دجل و فریب سے بچ کر رہو اس لئے کہ وہ بہت دھوکے باز ہے، اس کا مقصد ہی تمہیں دھوکے میں مبتلا کرکے آخرت کی تمام تعمتوں اور راحتوں سے محروم کرنا ہے، اس سے سخت عداوت رکھو، اس کے مکروفریب اور ہتھکنڈوں سے بچو، شیطان کی حکمت عملی یہ ہے کہ وہ برے کاموں کو اچھا ثابت کرکے تمہیں اس میں مبتلا کردے جس کی وجہ سے تمہارا حال یہ ہوجائے کہ گناہ کرتے رہو اور ساتھ ہی یہ بھی سمجھتے رہو کہ نیک کام کررہے ہیں اور اللہ کے نزدیک مقبول بندے ہیں، ہمیں عذاب نہیں ہوگا۔ والذین۔۔۔ کبیر یہاں بھی اللہ تعالیٰ نے دیگر مقامات کی طرح ایمان کے ساتھ عمل صالح کو بیان کرکے ان کی اہمت کو واضح کردیا ہے، تاکہ اہل ایمان عمل صالح سے کسی وقت بھی غفلت نہ برتیں، کہ مغفرت اور اجر کبیر کا وعدہ اس ایمان پر ہی ہے جس کے ساتھ عمل صالح ہو۔
Top