Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 215
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَ الطَّاغُوْتِ وَ یَقُوْلُوْنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا هٰۤؤُلَآءِ اَهْدٰى مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سَبِیْلًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يُؤْمِنُوْنَ : وہ مانتے ہیں بِالْجِبْتِ : بت (جمع) وَالطَّاغُوْتِ : اور سرکش (شیطان) وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہتے ہیں لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ اَهْدٰى : راہ راست پر مِنَ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) سَبِيْلًا : راہ
تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا چیز خرچ کریں4 کہہ دو کہ جو کچھ تم خرچ کرو مال سو ماں باپ کے لئے اور قرابت والوں کے اور یتیموں کے اور محتاجوں کے اور مسافروں کے اور جو کچھ کرو گے تم بھلائی سو وہ بیشک اللہ کو خوب معلوم ہے1
4  آیات سابقہ میں کلیۃً یہ مضمون بہت تاکید سے بیان ہوا کہ کفر و نفاق کو چھوڑو اور اسلام میں پوری طرح داخل ہو حکم الٰہی کے مقابل کسی کی مت سنو اللہ کی خوشی میں جان و مال خرچ کرو اور ہر طرح کی شدت اور تکلیف پر تحمل کرو اب یہاں سے اسی کلیہ کے متعلق جزئیات کی تفصیل بیان ہوتی ہے جو کہ مال اور جان اور دیگر معاملات مثل نکاح و طلاق وغیرہ کے متعلق ہیں تاکہ اس کلیہ کی تحقیق و تاکید خوب ذہن نشین ہوجائے۔ 1  بعض اصحاب جو مالدار تھے انہوں نے آپ ﷺ سے دریافت کیا تھا کہ مال میں سے خرچ کریں اور کس پر خرچ کریں اس پر یہ حکم ہوا کہ قلیل خواہ کثیر جو کچھ خدا کے لیے خرچ کرو وہ والدین اوراقارب اور یتیم محتاج اور مسافروں کے لیے ہے یعنی حصول ثواب کے لیے خرچ کرنا چاہو تو جتنا چاہو کرو اس کی کوئی تعیین و تحدید نہیں البتہ یہ ضروری ہے کہ جو مواقع ہم نے بتلائے ان میں صرف کرو۔
Top