Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - An-Nisaa : 77
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ قِیْلَ لَهُمْ كُفُّوْۤا اَیْدِیَكُمْ وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ١ۚ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَیْهِمُ الْقِتَالُ اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ یَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْیَةِ اللّٰهِ اَوْ اَشَدَّ خَشْیَةً١ۚ وَ قَالُوْا رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَیْنَا الْقِتَالَ١ۚ لَوْ لَاۤ اَخَّرْتَنَاۤ اِلٰۤى اَجَلٍ قَرِیْبٍ١ؕ قُلْ مَتَاعُ الدُّنْیَا قَلِیْلٌ١ۚ وَ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لِّمَنِ اتَّقٰى١۫ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
قِيْلَ
: کہا گیا
لَھُمْ
: ان کو
كُفُّوْٓا
: روک لو
اَيْدِيَكُمْ
: اپنے ہاتھ
وَاَقِيْمُوا
: اور قائم کرو
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتُوا
: اور ادا کرو
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
فَلَمَّا
: پھر جب
كُتِبَ عَلَيْهِمُ
: ان پر فرض ہوا
الْقِتَالُ
: لڑنا (جہاد)
اِذَا
: ناگہاں (تو)
فَرِيْقٌ
: ایک فریق
مِّنْھُمْ
: ان میں سے
يَخْشَوْنَ
: ڈرتے ہیں
النَّاسَ
: لوگ
كَخَشْيَةِ
: جیسے ڈر
اللّٰهِ
: اللہ
اَوْ
: یا
اَشَدَّ
: زیادہ
خَشْيَةً
: ڈر
وَقَالُوْا
: اور وہ کہتے ہیں
رَبَّنَا
: اے ہمارے رب
لِمَ كَتَبْتَ
: تونے کیوں لکھا
عَلَيْنَا
: ہم پر
الْقِتَالَ
: لڑنا (جہاد)
لَوْ
: کیوں
لَآ اَخَّرْتَنَآ
: نہ ہمیں ڈھیل دی
اِلٰٓى
: تک
اَجَلٍ
: مدت
قَرِيْبٍ
: تھوڑی
قُلْ
: کہ دیں
مَتَاعُ
: فائدہ
الدُّنْيَا
: دنیا
قَلِيْلٌ
: تھوڑا
وَالْاٰخِرَةُ
: اور آخرت
خَيْرٌ
: بہتر
لِّمَنِ اتَّقٰى
: پرہیزگار کے لیے
وَ
: اور
لَا تُظْلَمُوْنَ
: نہ تم پر ظلم ہوگا
فَتِيْلًا
: دھاگے برابر
بھلا تم ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو (پہلے یہ) حکم دیا گیا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو (جنگ سے) روکے رہو اور نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے رہو پھر جب ان پر جہاد فرض کردیا گیا تو بعض لوگ ان میں سے لوگوں سے یوں ڈرنے لگے جیسے خدا سے ڈرا کرتے ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ اور بڑ بڑانے لگے کہ اے خدا تو نے ہم پر جہاد (جلد) کیوں فرض کردیا ؟ تھوڑی مدت اور ہمیں کیوں مہلت نہ دی ؟ (اے پیغمبر ﷺ ان سے) کہہ دو کہ دنیا کا فائدہ بہت تھوڑا ہے اور بہت اچھی چیز تو پرہیزگار کے لئے (نجات) آخرت ہے اور تم پر دھاگے برابر ظلم نہیں کیا جائے گا
آیت نمبر 77 تا 87 ترجمہ : کیا تم نے انھیں نہیں دیکھا جنہیں حکم دیا گیا کہ کافروں کے ساتھ قتال سے ہاتھ روکے رکھو، جبکہ انہوں نے مکہ میں کفار کی ایذا رسانی کی وجہ سے جہاد کا مطالبہ کیا، اور وہ صحابہ کی ایک جماعت تھی اور نماز پڑھتے رہو اور زکوة ادا کرتے رہو، پھر ھب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو اسی وقت ایک جماعت ان میں سے کافروں سے ڈرنے لگی، یعنی قتل کے ذریعہ ان کے عذاب سے جیسا کہ وہ اللہ کے عذاب سے ڈرتے ہیں بلکہ اس خوف سے بھی بڑھکر اور اشَدَّ ، کا نصب حال ہونے کی وجہ سے ہے اور ' لَمَّا ' کے جواب پر اذا اور اس کا مابعد دلالت کررہا ہے، یعنی ان کو اچانک خوف لاحق ہوگیا، اور کہنے لگے اے ہمارے پروردگار تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کیا ؟ کیوں نہ ہم کو تھوڑی سی زندگی اور جینے دی ؟ آپ کہہ دیجئے کہ دنیا کی سود مندی (یعنی) سامان عیش جس سے تم نفع اندوز ہوتے ہو یا نفع اندوز ہونا، تو بہت کم ہے (یعنی) اس کا انجام فنا ہے اور ترک معصیت کرکے اللہ کے عذاب سے ڈرنے کیلئے آخرت یعنی جنت بہتر ہے اور تمہارے اعمال (حسنہ) میں کمی کرکے ایک دھاگے یعنی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی ظلم نہ کیا جائیگا تم جہاں کہیں بھی ہوگے گو تم مضبوط اونچے قلعوں میں ہو موت تم کو آپکڑے گی لہٰذا موت کے خوف سے جہاد سے مت ڈرو، اور اگر یہودیوں کو کوئی بھلائی (مثلاً ) خشک سالی اور مصیبت پہنچتی ہے جیسا کہ آپ ﷺ کے مدینہ آمد کے وقت (خشک سالی) لاحق ہوئی تھی، تو کہتے ہیں اے محمد یہ تیری یعنی تیری نحوست کی وجہ سے ہے آپ ان سے کہہ دو یہ سب خواہ بھلائی یا برائی سب اللہ کی طرف سے ہے ان لوگوں کو کیا ہوگیا کہ کوئی بات جو ان کو بتائی جائے سمجھنے کے قریب بھی نہیں ہیں اور ' ما ' استفہام تعجبی کے لئے ہے، ان کی کثرت جہالت سے، قرب فعل کی نفی (نفس) فعل کی نفی سے شدید تر ہوتی ہے اے انسان جو بھی خیر تجھکو پہنچتی ہے سو وہ اللہ کی طرف سے ہے یعنی اس کے فضل سے ہے اور جو مصیبت تجھ کو پہنچتی ہے تو وہ تیرے نفس کی طرف سے ہے اس طریقہ پر کہ تو گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے جو موجبات مصائب میں سے ہے، اور اے محمد ہم نے تم کو رسول بنا کر بھیجا ہے رسولا، حال مؤکدہ ہے اور تیری رسالت پر اللہ کی شہادت کافی ہے جو رسول کی اطاعت کرے اس نے اللہ کی اطاعت کی، اور جس نے آپ کی اطاعت سے اعراض کیا تو آپ رنجیدہ نہ ہوں اس لئے کہ ہم نے آپ کو ان کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا، یعنی ان کے اعمال کا نگران، بلکہ ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے، اور ان کا معاملہ ہماری ہی طرف لوٹنے والا ہے، لہٰذا ہم ان کو جزاء دیں گے، اور یہ حکم جہاد کے حکم سے پہلے کا ہے، منافقین جب آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ آپ کی فرمانبرداری ہے مگر جب آپ کے پاس سے باہر نکلتے ہیں (بَیَّتْ طَّآئفة) میں تاء کو طاء میں ادغام کرکے اور بغیر ادغام کے، تو ان میں کی ایک جماعت رات کو اس کے خلاف مشورہ کرتی ہے جو آپ کے حضور طاعت کی بات کرتی ہے یعنی آپ کی نافرمانی کا مشورہ کرتی ہے اور اللہ ان کے اعمال ناموں میں لکھوالیتا ہے جو یہ راتوں کو مشورہ کرتے ہیں۔ نوٹ : بَیَّتَ ، کی تفسیر اَضْمَرْتَ سے تسامح ہے، اسلئے کہ عصیان و نافرمانی کا تعلق آپ کے پاس سے نکلنے سے متعلق نہیں تھا بلکہ مجلس میں موجودگی کی صورت میں عصیان و نافرمانی ان کے دلوں میں ہوتی تھی، لہٰذا بیّت کی تفسر رات کو مشورہ کرنا انسب ہے، سو آپ ان سے درگزر کرکے منہ پھیر لیں اور اللہ پر بھروسہ کریں، اسلئے کہ وہ آپ کے لئے کافی ہے، اللہ کارسازی کیلئے کافی ہے کیا یہ لوگ قرآن میں اور اس کے معانی میں غور نہیں کرتے جو اس میں موجود ہیں اگر یہ قرآن اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت اختلاف پاتے، یعنی اس کے معانی میں تناقض اور نظم میں تباین پاتے جہاں ان کے پاس کوئی بات آپ ﷺ کے سرایا کی پہنچی جو ان کو آئی خواہ نصرت کی ہو یا ھزیمت کی تو اس کو شہرت دینا شروع کردیتے ہیں (یہ آیت) منافقین کی ایک جماعت یا کمزور ایمان والے مومنوں کے بارے میں نازل ہوئی جو ایسا کرتے تھے، اور اگر یہ لوگ رسول کو اور صحابہ میں سے ذمہ دار اکابر صحابہ کو پہنچادیتے یعنی اگر یہ لوگ سکوت اختیار کرتے تاآنکہ ان کو اس معاملہ کی خبر دیدی جاتی، تو یہ لوگ جو اس خبر کی تحقیق کے درپے ہیں اور اس خبر کی جانکاری حاصل کرنا چاہتے ہیں اور یہ وہی شہرت دینے والے لوگ ہیں تو اس بات کو جان لیتے کہ یہ خبر شہرت دینے کی لائق ہے یا نہیں، اور اگر اسلام کے ذریعہ تم پر اللہ کا فضل اور قرآن کے ذریعہ تم پر اس کی رحمت نہ ہوتی تو معدودے چند کے علاوہ تم بےحیائی کی باتوں میں جن کا تم کو شیطان حکم کرتا ہے شیطان کے پیروبن جاتے اے محمد تو خدا کی راہ میں جہاد کرتا رہ تجھ کو تیری ذات کی نسبت حکم دیا جاتا ہے لہٰذا آپ سے ان کے پیچھے رہ جانے پر آپ رنجیدہ نہ ہوں، مطلب یہ کہ تم جہاد کرو اگرچہ تم تنہا ہو اس لئے نصرت کا وعدہ آپ سے ہے، اور ایمان والوں کو رغبت دلاتے رہئے یعنی مومنوں کو جہاد پر آمادہ کرتے رہئے اور ان کو رغبت دلاتے رہئے ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کافروں کی جنگ کو روک دے اور اللہ تعالیٰ ان سے باعتبار موت کے باعتبار عذاب کے ان سے شدید تر ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کہ جس کے قبضہ میں میری کان ہے میں ضرور (جہاد کیلئے) نکلوں گا اگرچہ میں اکیلا ہی کیوں نہ ہوں، چناچہ آپ ﷺ (صرف) ستر (70) سواروں کے ساتھ بدر صغریٰ کی جانب نکل پڑے تو اللہ تعالیٰ نے کافروں کے حملہ کو انکے دلوں میں رعب ڈال کر روک دیا، اور ابوسفیان کو (جنگ کے لئے) نکلنے سے روک کر، جیسا کہ سورة آل عمران میں گزر چکا ہے، جو شخص لوگوں کے درمیان شریعت کے مطابق بھلائی کی سفارش کرے تو اس کو بھی اس کی وجہ سے اجر کا حصہ ملے گا، اور جو شخص شریعت کے خلاف برائی کرے گا تو اس سفارش کی وجہ سے گناہ کا ایک حصہ ملے گا، اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے لہٰذا ہر ایک کو اس کے اعمال کا بدلہ دے گا، اور جب تم کو سلام کیا جائے مثلا تم سے کہا جائے سلام علیکم، تو تم سلام کرنے والے کو اس کے سلام سے اچھا جواب دو اس طریقہ پر کہ تم اس سے کہو وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ '، یا ان ہی الفاظ کو لوٹا دو ، اس طریقہ پر کہ جیسا اس نے کہا ہے تم بھی ویسا ہی کہدو، یعنی ان میں سے ایک واجب ہے، مگر پہلا افضل ہے بلا شبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے والے ہیں، لہٰذا ہر (عمل) کی جزاء دے گا، اور ان ہی میں سے سلام کا جواب دینا بھی ہے، اور شریعت نے مستثنیٰ کردیا ہے کافر کو اور بدعتی کو اور قضائے حاجت کرنیوالے پر سلام کرنے والے کو اور اس شخص پر جو حمام میں ہو اور کھانے والے پر کہ ان کو سلام کا جواب دینا واجب نہیں ہے بلکہ اخیر کے علاوہ میں مکروہ ہے اور کافر کے جواب میں کہا جائیگا وعَلَیْکَ (یعنی تجھ پر بھی) اللہ وہ ہے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ تم کو یقینا رتمہاری قبروں سے قیامت کے دن جمع کرے گا اس میں کوئی شک نہیں، اور اللہ سے زیادہ بات والا کون ہوگا ؟ کوئی نہیں۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : مِنْ خَشْیَتِھمْ الخ اس میں اشارہ ہے کہ اس کا عطف کخشیة اللہ پر ہے۔ قولہ : ونَصْب علی الحال یعنی کخشیة اللہ سے حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے تقدیر عبارت یہ ہے یخشَوْنَ الناسَ مِثلَ خَشْیةِ اللہ . قولہ : اَوْاَشَدَّ خَشْیَةً بھی حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے اسلئے کہ اس کا عطف کخشیةِ اللہ پر ہے، اس میں ان لوگوں کے قول کی تردید ہے جو کہتے ہیں خشیة اللہ مصدریة کی وجہ سے منصوب ہے۔ قولہ : جَوابُ لَمَّادَلَّ علیہ اِذا، مناسب یہ تھا کہ مفسرّعلاّم و جواب لمّا اِذَا وَ مَا بعدھا، فرماتے۔ قولہ : اِذافَرِیْق مِّنْھُمْ ، میں اذا مفاجاتیہ قائم مقام فاء ہے فَلَمّا کَتَبَ ، لَمَّا کا جواب ہے۔ قولہ : جَزَعاً مِنَ الْمَوْتِ ، اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ لِمَ کتبتَ علینا القتال، بطور اعتراض نہیں تھا بلکہ موت سے خوف طبعی کی وجہ سے تھا اسلئے کہ قائلین خیار صحابہ تھے۔ قولہ : مایُتَمتّعُ بہ، اس میں اشارہ ہے کہ متاع مصدر بمعنی مفول ہے۔ قولہ : اولاِ سْتِمْتَاعُ بھا اس میں اشارہ ہے کہ مَتَاع سے مصدری مراد ہوسکتے ہیں۔ قولہ : بِھَا، ای بعین المتاع . قولہ : بَیَّتَ طَائِفَة، بیّتَ کا فاعل طائفة ہے، طائفة چونکہ مؤنث غیر حقیقی ہے جس کے لئے فعل کا مذکر اور مؤنث دونوں لانا جائز ہے، مفسر علام نے، بَیَّتَ ، کی تفسیر اضمرت سے کی ہے، اور مطلب یہ بیان کیا ہے کہ منافقین جب آپ کے پاس سے باہر آتے تھے تو آپ کے قول کے برخلاف دل میں پوشیدہ رکھتے تھے حالانکہ یہ مفہوم مناسب نہیں اسلئے کہ آپ کے قول کے برخلاف تو ان کے دلوں میں اس وقت بھی مضمر ہوتا تھا جبکہ وہ آپ کی مجلس میں ہوتے تھے اسلئے کہ منافقین مجلس میں سمعنا وعصینا کہا کرتے تھے، مفسر علام اگر بیّتَ کی تفسیر تدبیر الامر لیلاً سے کرتے تو زیادہ مناسب ہوتا اسلئے کہ منافقین خفیہ تدبیریں کرتے تھے۔ قولہ : المُذِیْعُوْنَ افواہ پھیلا نیوالے۔ تفسیر وتشریح شان نزول : الم تَرَاِلَی الَّذِیْنَ قیل لَھُمْ کُفُّوْااَیْدیَکم مکہ میں ہجرت سے پہلے کافر مسلمانوں کو بہت ستایا کرتے تھے کوئی دن ایسا نہیں گذرتا تھا کہ ایک نہ ایک مسلمان مشرکوں کے دست ستم سے زخم خوردہ ہو کر نہ آتا ہو، مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا اس وقت مسلمانوں کی تعداد مکہ میں اچھی خاصی ہوچکی تھی، مسلمان سوچنے پر مجبور ہوئے کہ آخر کب تک ہم اسی طرح ظلم کی چکی میں پستے رہیں گے ؟ مسلمانوں کی ایک جماعت جس میں عبدالرحمٰن بن عوف اور دیگر چند اصحاب شامل تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، یا نبی اللہ جب ہم مشرک تھے تو باعزت تھے اور جبکہ ہم مسلمان ہوگئے تو ذلیل ہوگئے، تو آپ نے فرمایا، مجھے درگذر کرنے کا حکم دیا گیا ہے، لہٰذا تم قوم سے مقابلہ نہ کرو، (حضرت ابن عباس ؓ سے نسائی وابن جریرو ابن ابی حاتم وغیرہ نے نقل کیا ہے) ۔ ہجرت کے بعد جب مسلمانوں کو جہاد کا حکم ہوا تو ان کو حوش ہونا چاہیے تھا کہ ہماری دیرینہ خواہش پوری ہوئی اور بارگاہ ایزدی میں دعاء شرف قبولیت کو پہنچی، مگر بعض ضعیف الایمان مسلمان کافروں کے مقابلہ سے ایسے خوف زدہ ہونے لگے جیسا کہ اللہ کے عذاب سے ڈرنا چاہیے، اور سوچنے لگے کہ کاش تھوڑی مدت اور قتال کا حکم نہ آتا، اس پر مذکورہ آیتیں نازل ہوئیں۔ ظاہر بات ہے کہ مسلمانوں کی جہاد سے مہلت کی تمنا درحقیقت کوئی اعتراض نہیں تھا بلکہ یہ ایک طبعی اور فطری بات تھی، دوسری بات یہ تھی کہ جب مسلمان مکہ میں تھے تو مشرکوں کی ایذاؤں سے تنگ آکر جہاد کے حکم کی تمنا کررہے تھے، گویا کہ تنگ آمد، کا مصداق تھے، لیکن جب مدینہ میں آکر قدرے سکون نصیب ہوا، ایسی صورت میں جب قتال کا حکم نازل ہوا تو سابق جذبہ کم ہوچکا تھا۔ بعض مفسرین کے نزدیک آیت کا تعلق مسلمانوں سے نہیں بلکہ منافقین سے ہے اس صورت میں کسی قسم کا اشکال نہیں۔ (فتح القدیر، تفسیر کبیر، معارف)
Top