Tafseer-e-Jalalain - Al-Hujuraat : 7
وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ فِیْكُمْ رَسُوْلَ اللّٰهِ١ؕ لَوْ یُطِیْعُكُمْ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَیْكُمُ الْاِیْمَانَ وَ زَیَّنَهٗ فِیْ قُلُوْبِكُمْ وَ كَرَّهَ اِلَیْكُمُ الْكُفْرَ وَ الْفُسُوْقَ وَ الْعِصْیَانَ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الرّٰشِدُوْنَۙ
وَاعْلَمُوْٓا : اور جان رکھو اَنَّ فِيْكُمْ : کہ تمہارے درمیان رَسُوْلَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے رسول لَوْ يُطِيْعُكُمْ : اگر وہ تمہارا کہا مانیں فِيْ كَثِيْرٍ : اکثر میں مِّنَ الْاَمْرِ : کاموں سے، میں لَعَنِتُّمْ : البتہ تم ایذا میں پڑو وَلٰكِنَّ اللّٰهَ : اور لیکن اللہ حَبَّبَ : محبت دی اِلَيْكُمُ : تمہیں الْاِيْمَانَ : ایمان کی وَزَيَّنَهٗ : اور اسے آراستہ کردیا فِيْ قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دلوں میں وَكَرَّهَ : اور ناپسند کردیا اِلَيْكُمُ : تمہارے سامنے الْكُفْرَ : کفر وَالْفُسُوْقَ : اور گناہ وَالْعِصْيَانَ ۭ : اور نافرمانی اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ الرّٰشِدُوْنَ : وہ ہدایت پانیوالے
اور جان رکھو کہ تم میں خدا کے پیغمبر ہیں اگر بہت سی باتوں میں وہ تمہارا کہا مان لیا کریں تو تم مشکل میں پڑجاؤ لیکن خدا نے تم کو ایمان عزیز بنادیا اور اس کو تمہارے دلوں میں سجا دیا اور کفر اور گناہ اور نافرمانی سے تم کو بیزار کردیا یہی لوگ راہ ہدایت پر ہیں
واعلموا ان فیکم رسول اللہ لویطیعکم (آلایۃ) اس سے پہلے آیت میں حضرت ولید بن عقبہ اور بنو مصطلق کا واقعہ مذکور تھا، جس میں ولید بن عقبہ ؓ نے یہ خبر دیدی تھی کہ بنی مصطلق مرتد ہوگئے اور زکوۃ دینے سے بھی انکار کردیا، اس پر صحابہ کرام میں بھی اشعتال پیدا ہوا، ان کی رائے یہ تھی کہ ان لوگوں پر جہاد کے لئے مجاہدین کو بھیج دیا جائے، مگر آنحضرت ﷺ نے ولید بن عقبہ کی خبر کو قرآئن قویہ کی وجہ سے خلاف واقعہ سمجھ کر قبول نہ کیا اور تحقیقات کے لئے حضرت خالد بن ولید کو مامور ﷺ نے ولید بن عقبہ کی خبر کو قرآئن قویہ کی وجہ سے خلاف واقعہ سمجھ کر قبول نہ کیا اور تحقیقات کے لئے حضرت خالد بن ولید کو مامور فرمایا، سابقہ آیت میں قرآن کریم نے اس کو قانون بنادیا کہ جس کی خبر میں قرآئن قویہ سے کوئی شبہ ہوجائے تو قبل تحقیق اس پر عمل کرنا جائز نہیں، اس آیت میں صحابہ کرام کو ایک اور ہدایت دی گئی ہے کہ اگرچہ بنی مصطلق کے متعلق ارتداد کی خبر سن کر تمہارا جوش غیرت ایمانی کے سبب سے تھا مگر تمہاری رائے صحیح نہ تھی اللہ کے کے رسولنے جو صورت اختیار فمائی وہی بہتر تھی۔ (مظہری) اس نازک موقع پر ایک بےبنیاد خبر اعتماد کرلینے کی وجہ سے ایک عظیم غلطی ہوتے ہوتے رہ گئے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہ اصولی ہدایت دی کہ جب کوئی اہمیت رکھنے والی خبر جس پر کوئی بڑا نتیجہ مرتب ہوتا ہو تمہیں ملے تو اسے قبول کرے پہلے یہ دیکھ لو کہ خبر لانے والا کیسا آدمی ہے اگر وہ کوئی فاسق شخص ہو یعنی اس کا ظاہر حال یہ بتارہا ہے کہ اس کی بات اعتماد کے لائق نہیں ہے تو اس کی خبر پر عمل کرنے سے پہلے تحقیق کرلو کہ امر واقعہ کیا ہے ؟ ایسا نہ ہو کہ غلط فہمی کی وجہ سے کسی کے خلاف کوئی کارروائی ہوجائے اور بعد میں پیشمان ہونا پڑے۔
Top