Tafseer-e-Jalalain - Al-Maaida : 100
قُلْ لَّا یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَ الطَّیِّبُ وَ لَوْ اَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِیْثِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
قُلْ : کہدیجئے لَّا يَسْتَوِي : برابر نہیں الْخَبِيْثُ : ناپاک وَالطَّيِّبُ : اور پاک وَلَوْ : خواہ اَعْجَبَكَ : تمہیں اچھی لگے كَثْرَةُ : کثرت الْخَبِيْثِ : ناپاک فَاتَّقُوا : سو ڈرو اللّٰهَ : اللہ يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
کہہ دو کہ ناپاک چیزیں اور پاک چیزیں برابر نہیں ہوتیں گو ناپاک چیزوں کی کثرت تمہیں خوش ہی لگے۔ تو عقل والو خدا سے ڈرتے رہو تاکہ رستگاری حاصل کرو
قل لا یستوی الخبیث والطیب الخ، الخبیث، کا لفظ نافرمان یا نافرمانی، حرام اور ردی، کفر و شرک وغیرہ سب کو شامل ہے، خواہ ازقبیل ذات یا ازقبیل مال یا اعمال (قرطبی) اور طیب، فرمانبرداری اور فرمانبرداری پاک اور لطیف سب کو شامل ہے، ظاہر بین نظروں میں ہزار روپے سو کے مقابلہ میں یقیناً کم ہیں، مگر خدا کی نافرمانی کرکے، حاصل کئے گئے ہوں تو وہ ناپاک اور خبیث ہیں، اور سو روپے جو خدا کی فرمانبرداری کرتے ہوئے حاصل کئے گئے ہوں وہ پاک اور طیب ہیں، ناپاک مقدار میں خواہ کتنا ہی زیادہ ہو بہرحال وہ پاک قلیل کے برابر نہیں سکتا، غلاظت کے ایک ڈھیر سے عطر کا ایک قطرہ زیادہ قدر رکھتا ہے لہٰذا دانشمند شخص کو حلال ہی پر قناعت کرنی چاہیے خواہ وہ ظاہر میں کتنا ہی کم کیوں نہ ہو۔
Top