Tafseer-e-Jalalain - Al-Maaida : 112
اِذْ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ هَلْ یَسْتَطِیْعُ رَبُّكَ اَنْ یُّنَزِّلَ عَلَیْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَآءِ١ؕ قَالَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِذْ قَالَ : جب کہا الْحَوَارِيُّوْنَ : حواری (جمع) يٰعِيْسَى : اے عیسیٰ ابْنَ مَرْيَمَ : ابن مریم هَلْ : کیا يَسْتَطِيْعُ : کرسکتا ہے رَبُّكَ : تمہارا رب اَنْ : کہ وہ يُّنَزِّلَ : اتارے عَلَيْنَا : ہم پر مَآئِدَةً : خوان مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان قَالَ : اس نے کہا اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
(وہ قصہ بھی یاد کرو) جب حواریوں نے کہا کہ اے عیسیٰ بن مریم ! کیا تمہارا پروردگار ایسا کرسکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے (طعام کا) خوان نازل کرے ؟ انہوں نے کہا کہ اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا سے ڈرو۔
اذ قال الحواریون یٰعیسیٰ ابن مریم الخ، مشہور صحابی حضرت سلمان فارسی فرماتے ہیں کہ جب حواریوں کی جانب سے اس آسمانی کھانے کی درخواست پیش ہوئی تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بہت ناگوار گزری، آپ نے ارشاد فرمایا کہ تم لوگوں کو جس طرح روزی ملتی رہی ہے اسی پر قناعت کرو ایسے دسترخوان کی درخواست نہ کرو، اگر مطلوبہ دسترخوان نازل کردیا گیا تو پھر اللہ تعالیٰ کی حجت پوری ہوجائیگی، قوم ثمود کا بھی یہی معاملہ ہوا تھا، اس کے بعد حواریوں نے جب نیک ارادہ کا اظہار کیا تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے دعاء فرمائی تو یہ دسترخوان اس شان کے ساتھ نازل ہوا کہ اس کا رنگ سرخ تھا اس کے اوپر نیچے بادل تھے وہ نظروں کے سامنے بڑے تیزی سے نیچے اترا جب یہ دسترخوان نیچے اترا تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے اختیار رونے لگے اور دعاء کی کہ اے اللہ ہم کو اس نعمت کا شکر ادا کرنے والا بنا دے اے اللہ تو اسے ہمارے لئے رحمت بنا دے، مگر یہود نے اس نعمت عظمی اور خوان یغمیٰ کی ناشکری کی جس کے نتیجے میں ان کو سخت عذاب سے دوچار کردیا جس کے صلہ میں ان کو بندر اور خنزیر کی شکل میں تبدیل کردیا۔ (اللّٰھم احفظنا من سخطک والنار) ۔
Top