Tafseer-e-Jalalain - Al-Maaida : 118
اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَاِنَّهُمْ عِبَادُكَ١ۚ وَ اِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَاِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
اِنْ : اگر تُعَذِّبْهُمْ : تو انہیں عذاب دے فَاِنَّهُمْ : تو بیشک وہ عِبَادُكَ : تیرے بندے وَاِنْ : اور اگر تَغْفِرْ : تو بخشدے لَهُمْ : ان کو فَاِنَّكَ : تو بیشک تو اَنْتَ : تو الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اگر تو انکو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں۔ اور اگر بخش دے تو (تیری مہربانی ہے) بیشک تو غالب (اور) حکمت والا ہے۔
اِن تعذبھم فاِنّھُم عبادک مطلب یہ ہے کہ اے اللہ ان کا معاملہ تیرے سپرد ہے اسلئے کہ تو فَعَّال لِّما یُرید بھی ہے، اور تجھ سے کوئی باز پرس کرنے والا بھی نہیں ” لایُسئلُ عما یفعلُ وھم یسئلون “ اللہ جو کچھ کرتا ہے اس سے باز پرس نہیں ہوگی، لوگوں سے ان کے کاموں کی باز پرس ہوگی، گویا آیت میں اللہ تعالیٰ کے سامنے بندوں کی عاجزی و بےبسی کا اظہار بھی ہے اور اللہ کی عظمت و جلالت اور اس کے قادر مطلق اور مختار کل ہونے کا بیان بھی، پھر ان دونوں باتوں کے حوالہ سے عفو و مغفرت کی التجا بھی سبحان اللہ ! کسی عجیب وبلیغ آیت ہے، اسی لئے حدیث میں آتا ہے کہ ایک رات نبی ﷺ پر نوافل میں اس آیت کو پڑھتے ہوئے ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ بار بر ہر رکعت میں اسی آیت کو پڑھتے رہے حتیٰ کہ صبح ہوگئی۔ (مسند احمد) تمّٰ بحمد اللہ
Top