Tafseer-e-Jalalain - Al-Maaida : 58
وَ اِذَا نَادَیْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ اتَّخَذُوْهَا هُزُوًا وَّ لَعِبًا١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَ
وَاِذَا : اور جب نَادَيْتُمْ : تم پکارتے ہو اِلَى : طرف (لیے) الصَّلٰوةِ : نماز اتَّخَذُوْهَا : وہ اسے ٹھہراتے ہیں هُزُوًا : ایک مذاق وَّلَعِبًا : اور کھیل ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لیے کہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے ہیں (بےعقل)
اور جب تم لوگ نماز کے لئے اذان دیتے ہو تو یہ اسے بھی ہنسی اور کھیل بناتے ہیں۔ یہ اس لئے کہ سمجھ نہیں رکھتے۔
واِذا نَادیتم الی الصلوۃ، ابن جریر اور ابن ابی حاتم سے روایت کی ہے کہ جب مدینہ میں اذان ہوتی تھی تو ایک نصرانی اشھدان محمد الرسول اللہ سن کر کہا کرتا تھا کہ خدا اس جھوٹے مؤذن کو چولھے میں ڈالے، ایک روز اس نصرانی کے گھر میں آگ لگی وہ اس کے اہل و عیال سب جل کر خاکستر ہوگئے تو رات اور انجیل میں یہ بات صاف لکھی ہوئی ہے کہ مکہ کے پہاڑوں میں سے جس نبی کا ظہور ہونے والا ہے وہ نبی آخر الزمان ہوگا، اس کے باوجود اس نصرانی نے دانستہ اللہ کے رسول کی شان میں گستاخی کی اس پر اللہ تعالیٰ کی خفگی ہوئی۔
Top