Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Maaida : 87
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
لَا تُحَرِّمُوْا
: نہ حرام ٹھہراؤ
طَيِّبٰتِ
: پاکیزہ چیزیں
مَآ اَحَلَّ
: جو حلال کیں
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَ
: اور
لَا تَعْتَدُوْا
: حد سے نہ بڑھو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَا
: نہیں
يُحِبُّ
: پسند کرتا
الْمُعْتَدِيْنَ
: حد سے بڑھنے والے
مومنو ! جو پاکیزہ چیزیں خدا نے تمہارے لئے حلال کی ہیں ان کو حرام نہ کرو اور حد سے نہ بڑھو کہ خدا حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
آیت نمبر 87 تا 93 ترجمہ : (آئندہ آیت) اس وقت نازل ہوئی جب صحابہ ؓ کی ایک جماعت نے یہ ارادہ کرلیا کہ وہ ہمیشہ روزہ رکھیں گئ اور ہمیشہ نماز میں مشغول رہیں گے، اور عورتوں سے ہم بستر نہ ہوں گے اور نہ خوشبو کا استعمال کریں گے، اور نہ گوشت کھائیں گے اور نہ بستر پر سوئیں گے، اے ایمان والو ! اللہ نے جو پاکیزہ چیزیں تمہارے لئے حلال کی ہیں ان کو حرام مت کرو اور حکم خداوندی سے تجاوز نہ کرو اللہ تعالیٰ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ نے جو حلال مرغوب چیزیں تم کو دی ہیں ان میں سے کھاؤ (حَلالاً ، کلوا کا) مفعول ہے اور اس کا ما قبل (ممّا رزقکم اللہ) کا متعلق مقدم حال ہے، اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو، اللہ تعالیٰ تمہاری لغو (مہمل) قسموں پر مؤاخذہ نہیں کرے گا، لغو اس قسم کو کہتے ہیں جو بلا قصد سبقت لسانی سے سرزد ہوجائے، مثلاً لوگ کہتے ہیں، لا واللہ، اور بلیٰ واللہ، مگر جو قسمیں تم جان بوجھ کر کھاتے ہو یعنی قصداً قسم کھاتے ہو (عقدتم) میں تخفیف اور تشدید دونوں قراءتیں ہیں اور ایک قراءت میں عاقدتم ہے تو ایسی قسم کا کفارہ جب تم اس میں حانث ہوجاؤ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے ہر ایک مسکین کو ایک مدوہ اوسط درجہ کا کھانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو، یعنی درمیانی درجہ کا، غالب حالات کے اعتبار سے، نہ بہت اعلیٰ اور نہ بہت ادنیٰ ، یا انہیں کپڑے پہناؤ، وہ کپڑا جس کو (عرف میں) لباس کہا جائے، مثلاً قمیص، اور دستار، اور ازار، اور مذکورہ چیزیں ایک ہی مسکین کو دیدینا کافی نہیں ہے اور یہ (امام) شافعی (رح) تعالیٰ کا مذہب ہے، یا ایک مومن غلام آزاد کرنا ہے جیسا کہ کفارہ قتل اور کفارہ ظہار میں مطلق کو مقید پر محمول کرتے ہوئے، جو شخص (مذکورہ تینوں) میں سے کسی پر قدرت نہ رکھتا ہو تو اس کا کفارہ تین دن کے روزے ہیں اور اس سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ تسلسل شرط نہیں ہے، اور یہی امام شافعی (رح) تعالیٰ کا مذہب ہے، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسمیں کھاؤ اور توڑ دو اور اپنی قسموں کی توڑنے سے حفاظت کیا کرو جبکہ قسم کسی کار خیر یا اصلاح بین الناس نہ کرنے پر نہو، جیسا کہ سورة بقرہ میں ہے، اسی طرح جیسا کہ مذکورہ (احکام) تمہارے لیے بیان کئے اللہ تمہارے لئے اپنے احکام بیان کرتا ہے تاکہ تم اس پر شکر ادا کرو اے ایمان والو یہ شراب جو عقل کو مستور کر دے اور جوا اور بت اور قسمت آزمائی کے تیر خبیث گندے شیطانی عمل ہیں جن کو وہ آراستہ کرکے پیش کرتا ہے تم ان سے پرہیز کرو، یعنی اس گندگی سے پرہیز کرو جن کو ان ناموں سے تعبیر کیا ہے، امید ہے کہ تم کو فلاح نصیب ہوگی شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوے کے ذریعہ تمہارے درمیان بغض و عداوت ڈالدے جب تم ان کا ارتکاب کرو، اس لئے کہ ان سے شر و فساد جنم لیتا ہے، اور تم کو ان میں مشغول کرکے اللہ کی یاد اور نماز سے روک دے ان دونوں کی عظمت کی وجہ سے خاص طور پر ان کو ذکر کیا ہے تو کیا تم ان چیزوں سے باز آجاؤ گے ؟ یعنی باز آجاؤ، اللہ اور اس کے رسول کی بات مانو اور معاصی سے باز آجاؤ اور اگر تم اس کی اطاعت سے حکم عدولی کرو گے تو جان لو ہمارے رسول پر صاف صاف (حکم) پہنچا دینا ہے اور بس، اور تم کو جزاء دینا ہماری ذمہ داری ہے، جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرنے لگے، انہوں نے حرمت سے پہلے شراب اور (مال) قمار میں سے جو کچھ کھایا پیا اس پر گرفت نہ ہوگی بشرطیکہ (آئندہ) حرام کردہ چیزوں سے بچے رہیں اور ایمان رکھتے ہوں اور نیک عمل کرتے رہیں پھر تقوے اور ایمان پر ثابت قدم رہیں پھر (ممنوعات) سے اجتناب کریں اور نیک اعمال کریں اور اللہ تعالیٰ نیک کرداروں کو پسند کرتے ہیں بایں معنی کہ ان کو اس کا اجر عطا عطا فرمائیں گے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیر فوائد قولہ : مُفْعُوْلٌ وَالْجَارُّ وَالمَجْرُوْرُ قَبْلَہٗ ، حَالٌ مُتَعَلِّقٌ بہ حَلاَ لاَ طیبًا موصوف صفت سے ملکر کلوا کا مفعول بہ ہے اور مِمَّا رزقناکم حلالا سے متعلق ہو کر حال مقدم ہے تقدیر عبارت یہ ہے، کلوا شیئاً حَلَالاً طَیّباً حال کونہ مما رزقکم اللہ، اسلئے کہ مِمَّا رزقکم دراصل نکرہ کی صفت ہونے کی وجہ سے مقدم ہو کر حال واقع ہے، مفسر علام نے مذکورہ عبارت سے اسی ترکیب کی طرف اشارہ کیا ہے۔ قولہ : الکَائِن، اس میں اشارہ ہے کہ فی اَیْمَانِکم، اَلَّغو کی صفت ہے نہ کہ حال۔ قولہ : مَایَسْبِقُ اِلیہ اللِسَانُ من غَیْرِ قَصْدٍ ، یہ امام شافعی (رح) تعالیٰ کا مذہب ہے۔ قولہ : بما عَقَّدْتم ای وَثَقْتم بالنیۃ والقصد، عَقَّدْتُمْ ، تعقید (تفعیل) سے ماضی جمع مذکر حاضر تم نے گرہ لگائی تم نے پختہ عہد کیا۔ قولہ : عَلَیْہِ ، اس میں اشارہ ہے مَا عَقَّدْتم، میں مَا، موصولہ ہے اور عَقَّدْتُمْ الْاَیْمَان جملہ ہو کر صلہ ہے، اور جب صلہ جملہ ہوتا ہے تو اس میں ضمیر عائد کا ہونا ضروری ہوتا ہے اور وہ علیہ ہے۔ قولہ : اِذَا حَنِثْتم، اس میں اشارہ ہے کہ نفس یمین و جوب کفارہ کا سبب نہیں ہے بلکہ قسم توڑنا کفارہ کا سبب ہے۔ قولہ : مُؤْمِنَۃ، ھذا عند الشافعی۔ قولہ : مُد، ایک مد کی مقدار 68 تولہ 3 ماشہ یا 796 گرام 68 ملی گرام ہوتی ہے۔ قولہ : کَفَارُتُہ، اس میں اشارہ ہے کہ فَصِیام، مبتداء ہے اور کفّارَۃ اس کی خبر محذوف ہے۔ قولہ : خَبِیْثٌ مُسْتَقْذَرٌ، الرجس کے معنی اکثر کے نزدیک نجس کے ہیں، اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ رجس معنی اسم۔۔۔ ہے یہی وجہ ہے کہ مفرد ہونے کے باوجود متعدد کی خبر واقع ہے، مفسر علام نے مستقذرٌ کا اضافہ کرکے اشارہ کردیا کہ رجس سے مراد نجس طبعی نہیں ہے بلکہ نجس عقلی ہے، زجاج نے کہا کہ رجس فتحہ راء اور کسرہ راء کے ساتھ پر عمل قبیح کو کہتے ہیں۔ قولہ : الرِجْسِ ، یہ ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : اِجْتَنِبُوْہ، کی ضمیر متعدد یعنی ماقبل میں مذکور چار چیزوں کی طرف راجع ہے حالانکہ ضمیر واحد ہے۔ جواب : ضمیر واحد کا مرجع الرجس ہے جو اسم جمع ہونے کی وجہ سے حکم میں متعدد کے ہے، مفسر علام نے اَنْ تَفْعَلوہ، اِذَا سمیتموھما، بالاشتغال، ان تینوں کلموں کا اضافہ کرکے اس اعتراض کا جواب دیا ہے کہ منع اور حکم کا تعلق افعال سے ہوتا ہے نہ کہ۔۔ و اعیان سے قولہ : ثَبَتُوا مفسر علام نے ثبتوا کا اضافہ دفع تکرار کیلئے کیا ہے۔ تفسیر و تشریح ربط آیات : اوپر قریبی آیات میں رہبانیت کا مدح و ستائش کے طور پر ذکر آیا تھا احتمال تھا کہ کہیں مسلمان بھی اس کو قابل مدح و ستائشنی سمجھ لیں اسی مناسبت سے حلال چیزوں کو حرام سمجھنے کی ممانعت کا ذکر فرمایا۔ شان نزول : یٰایّھا الّذین آمنوا لَاتُحرموا طیبٰت (الآیۃ) ان آیات کے شان نزول کے سلسلہ میں متعدد واقعات احادیث میں مروی ہیں، ممکن ہے کہ یہ سب ہی واقعات نزول کا سبب ہوئے ہوں۔ پہلا واقعہ : ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے زید بن اسلم سے روایت کیا ہے کہ ایک زور عبد اللہ ابن رواحہ ؓ کے گھر ان کی عدم موجودگی میں ایک مہمان آیا، عبد اللہ ابن رواحہ آپ ﷺ کی خدمت میں تھے تاخیر سے گھر لوٹے تو معلوم ہوا کہ ان کی اہلیہ نے ان کے انتظار میں مہمان کو کھانا نہیں کھلایا عبد اللہ ابن رواحہ کو اس سے ناگواری ہوئی اور کھانا نہ کھانے کی، ھُوَ حرام عَلَیَّ ، کہ کر قسم کھالی یہ صورت حال دیکھ کر ان کی اہلیہ نے بھی ھُوَ حرام عَلیَّ کہ کر قسم کھالی جب مہمان نے دیکھا کہ عبد اللہ ابن رواحہ اور ان کی اہلیہ نے کھانا نہ کھانے کی قسم کھالی ہے تو اس نے بھی ھو حرام علیّ ، کہہ کر قسم کھالی، جب عبد اللہ ابن رواحہ نے دیکھا کہ مہمان نے بھی قسم کھالی تو انہوں نے ہاتھ بڑھایا اور فرمایا کلوا بسم اللہ، اور پھر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس واقعہ کی خبر دی، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، ” قد اَصَبْتَ “ تو مذکورہ آیت نازل ہوئی۔ (فتح القدیر شوکانی) دوسرا واقعہ : ابن مردویہ نے ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا یا رسول اللہ جب میں گوشت کھاتا ہوں تو مجھے شہوت کا زور ہوجاتا ہے اور اسی وجہ سے میں نے گوشت کو اپنے اوپر حرام کرلیا ہے، تو مذکورہ آیت نازل ہوئی۔ (ایضاً ) تیسرا واقعہ : ایک روز صحابہ کے مجمع میں حضور اقدس ﷺ نے آخرت کی زندگی اور حالات پر نہایت اثر انگیز تقریر فرمائی، اس کا اثر یہ ہوا کہ تقریباً دس صحابہ کرام حضرت عثمان بن مظعون ؓ کے مکان پر جمع ہوئے اور باہمی مشورہ کرکے یہ طے کیا کہ آئندہ دنیا کو بالکل ترک کردیں گے، ٹاٹ کا لباس پہنیں گے، زمین پر لیٹیں گے، گوشت کو ہاتھ نہ لگائیں گے، بال بچوں سے کوئی واسطہ نہ رکھیں گے دن بھر روزے رکھا کریں گے اور شب بیداری کریں گے، اس کی اطلاع آپ ﷺ کو ہوگئی تو ان لوگوں کو آپ ﷺ نے بلا بھیجا جب وہ حضرات حاضر خدمت ہوگئے تو آپ نے واقعہ کی تصدیق چاہی ان لوگوں نے اس کی تصدیق کردی، تو آپ ﷺ نے فرمایا : میں روزہ رکھتا ہوں اور نہیں بھی رکھتا، اور نماز بھی پڑھتا ہوں اور آرام بھی کرتا ہوں، اور عورتوں سے ہم بستر میں بھی ہوتا ہوں، لہٰذا جس نے میرا طریقہ اختیار کیا وہ میرا ہے اور جس نے میرا طریقہ اختیار نہ کیا وہ میرا نہیں، اس قسم کا واقعہ صحیحین میں بھی مذکور ہے مگر ان میں مذکورہ آیت کا شان نزول ہونے کی صراحت نہیں ہے۔ (فتح القدیر شوکانی) مذکورہ آیت کا مطالبہ : اس آیت میں خاص طور پر دو باتیں ذکر کی گئی ہیں، ایک یہ کہ خود حلال و حرام کے مختار نہ بنو، حلال وہی ہے جو اللہ نے حلال کیا اور حرام وہی ہے جو اللہ نے حرام کیا، اپنے اختیار سے کسی حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرو گے تو قانون الہیٰ کے پیرو ہونے کے بجائے قانون نفس کے پیرو قرار پاؤ گے۔ دوسری بات یہ کی عیسائی راہبوں، ہندو جوگیوں، بدھ مذہب کے بھکشوؤں کی طرح رہبانیت اور قطع لذات کا طریقہ اختیار نہ کرو، مذہبی ذہنیت کے نیک مزاج لوگوں میں ہمیشہ سے یہ میلان رہا ہے کہ نفس و جسم کے حقوق ادا کرنے کو روحانی ترقی میں مانع سمجھتے ہیں۔ اپنے آپ کو تکلیف میں ڈالنا، اپنے نفس کو دنیوی لذتوں سے محروم کرنا اور دنیا کے سامان راحت سے رشتہ توڑ لینا بجائے خود ایک نیکی ہے، اور خدا کا تقرب اس کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا، ماسبق میں مذکورہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ میں بھی بعض لوگ ایسے تھے جو اسی قسم کی ذہنیت رکھتے تھے، جب آنحضرت ﷺ کو بعض صحابہ کے بارے میں گوشہ گیری اور عزلت نشنبی کی اطلاع ملی تو آپ نے فرمایا ضبط نفس کے لئے میرے یہاں روزہ ہے اور رہبانیت کے سارے فائدے جہاد سے حل ہوتے ہیں، اللہ کی بندگی کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو حج وعمرہ کرو نماز قائم کرو زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو، تم سے پہلے جو لوگ ہلاک ہوئے وہ اسی لئے ہلاک ہوئے کہ انہوں نے اپنے اوپر سختی کی، اور جب انہوں نے خود اپنے اوپر سختی کی تو اللہ نے بھی ان پر سختی کی۔
Top