Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Jalalain - An-Najm : 1
وَ النَّجْمِ اِذَا هَوٰىۙ
وَالنَّجْمِ
: قسم ہے تارے کی
اِذَا هَوٰى
: جب وہ گرا
تارے کی قسم جب غائب ہونے لگے
ترجمہ : شروع کرتا ہوں میں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے، قسم ہے ثریا ستارے کی جب گرے یعنی غائب ہو تمہارا ساتھی محمد ﷺ راہ ہدایت سے نہ بہکا اور نہ بھٹکا یعنی اس نے (اعتقاداً ) کج روی اختیار نہیں کی اور وہ (ینی غی) اعتقاد فاسد سے پیدا ہونے والا جہل ہے، اور جو کچھ وہ تم سے بیان کرتے ہیں اور پانی خواہش نفس سے بیان نہیں کرتے وہ تو صرف وحی ہے جو اس کی طرف نازل کی جاتی ہے اس وحی کی ان کو ایک فرشتہ نے تعلیم دی ہے، جو بڑا طاقتور ہے اور زور آور ہے یعنی قوت و شدت والا ہے، یا حسین المنظر ہے یعنی جبرئیل (علیہ السلام) پھر وہ سیدھا کھڑا ہو کر ٹھہر گیا حال یہ ہے کہ وہ مشرق کی بالائی افق پر تھا یعنی طلوع شمس کی جگہ اپنی (اصلی) صورت پر جس پر اس کو پیدا کا گیا ہے، آپ ﷺ نے اس کو دیکھا جب کہ آپ (غار) حراء میں تھے، حال یہ کہ (جانب) مغرب تک اس نے افق کو بھر دیا، تو آپ بیہوش ہو کر گرپڑے اور آپ ﷺ نے جبرائیل سے سوال کیا تھا کہ وہ انہیں خود کو اپنی اس صورت میں دکھائیں جس پر اس کو پیدا کیا گیا ہے چناچہ جبرئیل (علیہ السلام) نے آپ سے حراء میں اس کا وعدہ کرلیا پھر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے انسانی شکل میں نزول فرمایا پھر وہ آپ کے قریب آیا پھر وہ اتر آیا (یعنی) زیادہ قریب ہوا، تو وہ آپ سے بقدر دو کمانوں یا اس سے بھی زیادہ قریب ہوگیا، یہاں تک کہ آپ کو (بیہوشی سے) افاقہ ہوا اور آپ کا خوف جاتا رہا پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے جبرئیل کی طرف وحی بھیجی جو جبرئیل (علیہ السلام) نے نبی ﷺ کی طرف پہنچا دی اور موحی بہ کا ذکر نہیں کیا (یعنی) عظمت شان کو ظاہر کرنے کے لئے مبہم رکھا آپ ﷺ کے قلب مبارک نے اس صورت کی تردید نہیں کی جو صورت آپ نے اپنی نظر سے جبرئیل علیہ ال صلاۃ والسلام کی دیکھی، کذب تخفیف اور تشدید کے ساتھ ہے سو کیا تم اس (پیغمبر) کی دیکھی ہوئی چیز میں مجادلہ کرتے ہو اور ان پر غالب آنے کی کوشش کرتے ہو، یہ خطاب ان مشرکین سے ہے جو آپ کے جبرئیل (علیہ السلام) کو دیکھنے سے منکر تھے اور اسے تو اصل صورت میں ایک مرتبہ سدرۃ المنتہی کے پاس اس کے علاوہ بھی دیکھا ہے جبکہ آپ کو رات کے وقت آسمانوں پر لیجایا گیا اور وہ عرش کی دائیں جانب بیری کا درخت ہے اس سے آگے فرشتہ وغیرہ کوئی نہیں بڑھ سکتا، اسی کے پاس جنت الماوی ہے جس میں فرشتے اور شہداء کی روحیں یا متقیوں کی روحیں سکونت پذیر رہتی ہیں، جبکہ سدرہ کو چھپائے لیتی تھیں وہ چیزیں جو اس پر چھا رہی تھیں، پرند وغیرہ اور اذا، راہ کا معمول ہے آپ کی نظر نہ ہٹی اور نہ بڑھی یعنی آپ کی نظر اس رات مطلمح نظر سے نہ پھری اور نہ تجاوز کیا، یقیناً آپ نے اس رات میں اپنے رب کی عظیم نشانیوں میں سے بعض کو دیکھا آپ نے عالم ملکوت کے عجائبات میں سبز رفرف کو دیکھا جس نے افق آسمان کو بھر دیا، اور جبرئیل کو دیکھا ان کے چھ سو بازو ہیں کیا تم نے لات اور عزیٰ کو اور پچھلے منات کو دیکھا (یعنی ان کے بارے میں غور کیا) جو سابق دو کا تیسرا ہے الاخری، ثالثۃ کی صفت ذم ہے اور وہ پتھر کے بت ہیں، مشرکین ان کی پوجا کیا کرتے تھے اور یہ دعویٰ کرتے تھے کہ یہ اللہ کے حضور ہماری شفاعت کریں گے اور ارایتم کا مفعول اول اللات اور اس پر جس کا عطف کیا گیا وہ ہے اور دوسرا مفعول محذوف ہے اور معنی یہ ہیں کہ مجھے بتائو کہ کیا ان بتوں کو کسی شئی پر قدرت حاصل ہے جس کی وجہ سے تم اللہ عزو جل کو چھوڑ کر ان کی بندگی کرتے ہو جو کہ قادر ہے جیسا کہ ماقبل میں مذکور ہوا اور جبکہ ان کا دعویٰ یہ بھی تھا کہ فرشتے اللہ کی یٹیاں ہیں باوجود ان کے بیٹیوں کو ناپسند کرنے کے، توالکم الذکر ولہ النثی (الآیۃ) نازل ہوئی (یعنی) کیا تمہارے لئے بیٹے اور اس کے لئے بیٹیاں، تب تو یہ بڑی دھاندلی کی تقسیم ہے یعنی ظالمانہ ہے، یہ ضازہ، یضیزہ سے ماخوذ ہے کہ اس پر ظلم و زیادتی کرے یہ مذکور محض چند نام ہیں جو تم نے یعنی ان کے تم نے یہ نام رکھ لئے ہیں اور تمہارے آباء نے ان بتوں کے رکھ لئے ہیں جن کی تم پوجا کرتے ہو ان کی عبادت کے بارے میں اللہ نے کوئی دلیل اور حجت نہیں اتاری یہ لوگ ان کی بندگی کے بارے میں محض ظن اور خواہشات نفس کی پیروی کرتے ہیں یعنی ان گمانوں کی جو شیطان نے ان کے لئے آراستہ کردیئے ہیں، یہ کہ یہ بت اللہ کے حضور میں ان کی شفاعت کریں گے اور یقینا ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے نبی (علیہ السلام) کی زبانی برہان قاطع کے ساتھ ہدایت آچکی پھر بھی وہ اپنے اختیار کردہ روش سے باز نہیں آئے کیا انسان کے لئے یعنی ان میں سے ہر انسان کے لئے وہ میسر ہے جس کی وہ آرزو کرے ؟ یہ کہ یہ بت ان کی شفاعت کریں گے، بات ایسی نہیں وہ جہان اور یہ جہان اسی کے قبضے میں ہے لہٰذا دونوں جہانوں میں وہی ہوگا جو وہ چاہے گا۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : والنجم وائو قسمیہ ہے، النجم ستارہ (جمع) نجوم وانجم اسم جنس ہے، اس پر اسمیت غالب آگئی ہے جب مطلق بولا جاتا ہے تو ثریا ستارہ مراد ہوتا ہے، النجم سے یہاں کیا مراد ہے ؟ اس میں چند اقوال ہیں : (1) ایک جماعت نے کہا ہے کہ جنس نجوم مراد ہے (2) ثریا ستارہ مراد ہے (مفسر علام نے یہی قول اختیار کیا) مجاہد وغیرہ نے بھی یہی مراد لیا ہے (3) سدی نے کہا زہرہ ستارہ مراد ہے، عرب کا ایک قبیلہ اس کی پوجا کرتا تھا (4) بعض حضرات نے بیلدار گھاس مراد لی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے قول والنجم والشجر یسجدان میں اخفش کا یہی قول ہے (5) کہا گیا ہے کہ محمد ﷺ مراد ہیں 6 بعض حضرات نے قرآن مراد لیا ہے، اس کے نجماً نجماً نازل ہونے کی وجہ سے، مجاہد و فراء وغیرہ کا یہی قول ہے، اس کے علاوہ بھی اور بہت سے اقوال ہیں، مگر راجح قول ثریا ہے۔ (فتح القدیر شوکانی) ثریا سات ستاروں کے مجموعہ کا نام ہے چھ ان میں سے ظاہر ہیں اور ایک مخفی ہے بعض حضرات نے سات سے بھی زیادہ کا مجموعہ بتایا ہے، لوگ ثریا سے اپنی نظروں کا امتحان کرتے ہیں شفاء میں قاضی عیاض نے لکھا ہے کہ آنحضرت ﷺ ثریا کے گیارہ ستاروں کو دیکھ لیا کرتے تھے، اور مجاہد سے بھی ایسا ہی قول مروی ہے۔ (حمل) قولہ : اذا ھوی (ض) ای سقط وغاب قولہ : ماضل صاحبکم وما غوی یہ عطف خاص علی العام کے قبیل سے ہے ضلالت، ہر قسم کی گمراہی خواہ اعتقادی ہو یا عملی اور غوایۃ اعتضادی گمراہی اور بعض حضرات نے کہا ہے ضلال علمی گمراہی اور غوایۃ عملی گمراہی، اور بعض نے دونوں کو مترادف کہا ہے۔ (صاوی) قولہ : عن الھویٰ اسم مصدر (سمع) ناجائز رغبت نفس، عن الھویٰ ، ماینطق کے متعق ہے یعنی آپ کا کوئی کلام خواہش نفس سے نہیں ہوتا۔ قولہ : ان ھو، ھو کا مرجع نطق ہے جو ینطق سے مفہوم ہے۔ قولہ : یوحی یہ وحی کی صفت ہے احتمال مجاز کو ختم کرنے کے لئے۔ (صاوی) قولہ : علمہ ایاہ ضمیر منصوب متصل آپ ﷺ کی طرف رجوع ہے اور مفعول اول ہے اور دوسری ضمیر منصوب منفصل جس کو مفسر علام نے محذوف مانا ہے وہ مفعول ثانی ہے اور وحی کی طرف راجع ہے۔ قولہ : شدید القویٰ یہ موصوف محذوف کی صفت ہے جس کو مفسر علام نے ملک محذوف مان کر اشارہ کردیا ہے مراد جبرئیل ہیں۔ قولہ : ذومرۃ مرۃ قوت باطنی، جیسے عزم، سرعت حرکت اور بعض حضرات نے مرۃ سے علم اور بعض نے حسن و جمال مراد لیا ہے، منظر حسن کہہ کر اسی معنی کی طرف اشارہ کیا ہے، اور شدید القویٰ ظاہری قوت، یعنی اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرئیل کو، قوۃ ظاہری اور قوت باطنی بدرجہ اتم عطا فرمائی تھیں۔ قولہ : فاستوی، علمہ شدید القویٰ پر اس کا عطف ہے۔ قولہ : وھو بالافق الاعلیٰ جملہ حالیہ ہے۔ قولہ : فتدلی تدلی سے ماضی واحد مذکر غائب وہ اتر آیا، وہ لٹک آیا، وہ قریب ہوا، یہ دلیت الدلو فی البئر سے ماخوذ ہے، میں نے کنوئیں میں ڈول لٹکایا، اتارا۔ سوال : قرب نزول کے بعد ہوتا ہے، لہٰذا یہ کہنا کہ قریب ہوا اور پھر نازل ہوا، مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ جواب : مفسر علام نے زاد فی القرب کا اضافہ اسی شبہ کا جواب دینے کے لئے کیا ہے یعنی حضرت جبرائیل قریب ہوئے اور پھر اور زیادہ قریب ہوئے، اور بعض حضرات نے مذکورہ شبہ کا یہ جواب دیا کہ کلام میں تقدیم و تاخیر ہے، تقدیر عبارت یہ ہے ثم تدلی فدنی یعنی جبرئیل اترے اور قریب ہوئے۔ قولہ : قاب قوسین القاب و القیب، ولقادوالقید، المقدار، عرب میں ناپنے اور اندازہ کرنے کے مختلف طریقے تھے ان میں سے ایک طریقہ قوس (کمان) سے ناپنے کا بھی تھا، قوس کے علاوہ عرب رح (نیزہ) سوط کوڑا، ذراع الباع الخطوۃ (قدم) الشبر (بالشت) فتر (انگشت شہادت اور انگوٹھے کے درمیان کا حصہ) والاصبع (انگشت) سے بھی ناپتے تھے۔ یعنی جبرئیل علیہ الصلاۃ والسام آپ سے اتنے قریب ہوگئے کہ صرف دو کمانوں کی مقدار دور رہ گئے، بعض حضرات نے کہا ہے کہ قاب اس فاصلہ کو کہتے ہیں جو کمان کے مقبض اور کنارے کے درمیان ہوتا ہے اور دو کمانوں کے دو قاب ہوتے ہیں۔ قولہ : او ادنی میں او بمعنی بل ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے قول اویزیدون میں او بمعنی بل ہے اور اگر او اپنی اصل پر ہو تو شک رائی (دیکھنے والے) کے اعتبار سے ہوگا۔ قولہ : حتی افاق یہ محذوف کی غایت ہے، تقدیر عبارت یہ ہے ای ضمہ الیہ حتی افاق قولہ : حتی افاق یہ محذوف کی غایت ہے، تقدیر عبارت یہ ہے ای ضمہ الیہ حتی افاق قولہ : ماکذب بالتشدید و التخفیف دونوں قراءتیں سبعیہ ہیں، تشدید کی صورت میں ترجمہ ہوگا، جو کچھ آپ کی نظر نے دیکھا قلب نے اس میں شرک نہیں کیا۔ (صاوی) قولہ : من صورۃ جبرئیل یہ ما کا بیان ہے۔ قولہ : وتغلبونہ، تمارونہ کی دوسری تفسیر تغلبونہ سے کر کے اشارہ کردیا کہ تمارونہ، تغلبونہ کے معنی کو متضمن ہے اور اس کا صلہ علی لانا درست ہے۔ قولہ : الماوی مصدر، اور اسم ظرف ہے، قیام کرنا، رہنا، سکونت اختیار کرنا، مقام سکونت، ٹھکانہ (ض) اگر صلہ میں الیٰ آئے تو پناہ لینا اور اگر اس کا صلہ لام ہو تو مہربانی کرنا، جیسے اوی لہ اس پر مہربانی کی، اس پر رحم کیا۔ قولہ : لقد رای لام جواب قسم پر ہے اور قسم، اقسم محذوف ہے۔ قولہ : من آیات ربہ الکبریٰ ، من تبعیضیہ ہے اور رای کا مفعول ہے جیسا کہ مفسر علام نے اشارہ کیا ہے اور کبری آیات کی صفت ہے۔ سوال : الآیات موصوف جمع ہے اور کبریٰ صفت واحد ہے موصوف اور صفت میں مطابقت نہیں ہے۔ جواب :۔ ال آیت ایسی جمع ہے کہ اس کی صفت واحد مئونث لانا درست ہے اس کے علاوہ فواصل کی رعایت کی وجہ سے اس میں مزید حسن پیدا ہوگیا۔ (حمل) اس میں دوسری ترکیب یہ بھی ہوسکتی ہے الکبری رای کا مفعول بہ اور من آیات ربہ حال مقدم، تقدیر عبارت یہ ہے کہ لقد رای الآیات الکبری حال کونھا من جملۃ آیات ربہ قولہ : رفرفا، قالین، رفرفا، حضراً سبز قالین، چاندیاں، تکئے، ہرے بھرے باغیچے اس کا واحد رفرفۃ ہے۔ (لغات القرآن) قولہ : افرایتم الات والعزی استفہاء تو بیجی ہے، لات اس بت کا نام ہے جو کعبہ میں نصب تھا، بعض حضرات نے کہا ہے کہ یہ بت طائف میں تھا اور یہ بنو ثقیف کا دیوتا تھا، اس کی تحقیق میں بعض حضرات نے کہا ہے کہ یہ لت السویق سے ماخوذ ہے، لات اسم فاعل کا صیغہ ہے گوندھنے والا، ملانے والا، ایک شخص جو کہ حجاج کو ستو گھول کر پلایا کرتا تھا، کلبی نے کہا ہے کہ اس کا اصل نامہ صرمہ بن غنم تھا (خلاصہ التفاسیر) جب اس کا انتقال ہوگیا تو جس پتھر پر بیٹھ کر وہ ستو گھولا اور پلایا کرتا تھا اسی پتھر کا ایک بڑا بت تراش کر رکھ دیا بعدازاں لوگوں نے اس کی پوجا شروع کردی، یہ وہی لات ہے۔ قولہ : عزی یہ اعز کی تانیث ہے یہ قبیلہ غطفان کے بت کا نام ہے اور بعض نے کہا ہے کہ یہ ایک ببول کا درخت تھا، آپ ﷺ نے خالد بن ولید کو بھیج کر اس درخت کو کٹوا دیا تھا، جب اس درخت کو کاٹا تو اس میں سے ایک (جنیہ) بھوتنی سر کے بال بکھیرے ہوئے اور ہاتھ سر پر رکھ ہوئے خرابی خرابی چلاتی ہوئی نکلی، حضرت خالد ؓ نے اس کو تلوار سے قتل کردیا، حضرت خالد نے آپ ﷺ کو اس کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا یہی عزی ہے۔ قولہ : مناۃ یہ ایک پتھر تھا جو ہذیل اور خزاعہ کا دیوتا تھا اور حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ یہ بنی ثقیف کا دیوتا تھا، یہ منی یمنی سے ماخوذ ہے اس کے معنی بہانے کے ہیں، چونکہ اس کے پاس کثرت سے جانور ذبح ہوتے تھے جس کی وجہ سے بہت خون بہتا تھا، اسی وجہ سے اس کا نام مناۃ ہوگیا۔ قولہ : الاخری یہ ثالثۃ کی صفت ذم ہے، یعنی رتبے کے اعتبار سے تیسرے نمبر کا۔ سوال :۔ جب ثالثۃ کہہ دیا تو اس کا اخری ہونا خود بخود معلوم ہوگیا، پھر اخری کہنے کی کیا ضرورت ؟ جواب : الاخری صفت ذم ہے اس لئے کہ مراد رتبہ میں تاخیر ہے ہے نہ کہ ذکر و شمار میں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے قول قالت اخراھم، لاولھم ای صعفائوھم لرئوسائھم قولہ : الثانی محذوف الات اپنے معطوفات سے مل کر ارایتم بمعنی اخبرونی کا مفعول اول ہے اور الھذہ الاصنام الخ جملہ استفہامیہ مفعول ثانی ہے۔ قولہ : تلک، تلک کا مشار الیہ قسمۃ ہے جو ماقبل کے ماقبل کے جملہ استفہامیہ سے مفہوم ہے۔ قولہ : ضیزی یہ ضیر سے ماخوذ ہے بمعنی ظلم، یاء، کی رعایت سے ضاد کے ضمہ کو کسرہ سے بدل دیا گیا، جیسا کہ بیض میں کیا ہے، اس لئے کہ فعلی کا وزن صفت کے لئے مستعمل نہیں ہے۔ سوال : مفسر علام نے سمیتموھا کی تفسیر سمیتم بھا سے کیوں کی ؟ جواب : اس کا مقصد ایک اعتراض کا دفعیہ ہے، اعتراض یہ ہے کہ اسماء کا نام نہیں رکھا جاتا جیسا کہ بظاہر سمیتموھا سے مفہوم ہوتا ہے بلکہ مسمی کا نام رکھا جاتا ہے، جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ کلام میں حذف ہے اصل کلام سمیتم بھا ہے، اس کا مفعول محذوف ہے اور وہ اصناماً ہے جیسا کہ مفسر علام نے ظاہر کردیا ہے۔ تفسیر و تشریح ربط :۔ سورة طور کا اختتام لفظ النجوم پر ہوا تھا، اس سورة کی ابتداء و النجم سے ہوئی ہے دونوں میں مناسبت قریبہ موجود ہے، سورة نجم مکہ میں نازل ہوئی سوائے الذین یجتنبون کے کہ یہ آیت مدنی ہے، اس میں 62 آیتیں ہیں، اس کا مرکزی مضمون، عصمت انبیاء تصدیق نبوت، مسئلہ تعلیم جبرئیل، رئویت باری تعالیٰ اور سیر علوی مقامات ہیں۔ اس سورت کے اکثر کلمات معانی کثیرہ اور مفاہیم مختلفہ پر مشتمل ہیں، معانی مجازی اور استعارات پر محمول ہیں، اسی وجہ سے اس کی تفسیر میں اختلاف بہت زیادہ ہے۔ خصوصیات سورة نجم : سورة نجم پہلی سورت ہے جس کا آپ ﷺ نے مکہ میں اعلان فرمایا اور یہی سب سے پہلی سورت ہے جس میں آیت سجدہ نازل ہوئی، جب آپ ﷺ نے آسیت سجدہ تلاوت کرنے کے بعد سجدہ تلاوت فرمایا تو حاضرین میں سے مسلمان، کافر سب نے سجدہ کیا سوائے ایک شخص امیہ بن خلف کے، اس نے اپنی مٹھی میں مٹی لیکر اپنی پیشانی سے لگا لی، چنانچ یہ کفر کی حالت میں مارا گیا (صحیح بخاری تفسیر سورة النجم) بعض روایتوں میں اس شخص کا نام عتبہ بن ربیعہ بتلایا گیا ہے۔ والنجم اذا ھوی بعض مفسرین نے النجم سے ثریا ستارہ مراد لیا ہے اور بعض نے زہرہ ستارہ اور بعض نے جنس نجوم ھوی اوپر سے نیچے گرنا یعنی طلوع فجر کے وقت جب وہ گرتا ہے یا شیاطین کو مارنے کے وقت گرتا ہے۔
Top