Tafseer-e-Jalalain - An-Najm : 21
اَلَكُمُ الذَّكَرُ وَ لَهُ الْاُنْثٰى
اَلَكُمُ الذَّكَرُ : کیا تمہارے لیے لڑکے ہیں وَلَهُ الْاُنْثٰى : اور اس کے لیے لڑکیاں
(مشرکو ! ) کیا تمہارے لئے بیٹے اور خدا کے لئے بیٹیاں ؟
الکم الذکر ولہ الانثی تلک اذا قسمۃ ضیزی مشرکین مکہ فرشتوں اور مذکورہ دیویوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے یہ اس کی تردیدے، ضیزی ضور یا ضیر سے مشتق ہے جس کے معنی ظلم کرنے اور حق تلفی کرنے نیز جادہ حق سے ہٹنے کے ہیں، ابن عباس ؓ نے ضیزی کے معنی ظالمانہ تقسیم کے کئے ہیں، مطلب یہ ہے کہ اناث جن کو تم ناپسند کرتے اور حقیر سمجھتے ہو ان کی نسبت اللہ کی طرف کرتے ہو اور ذکور ہو اور ذکور جن کو تم پسند کرتے ہو اپنے حصہ میں رکھتے ہو، یہ ظالمانہ اور غیر منصفانہ تقسیم ہے۔
Top