Tafseer-e-Jalalain - An-Najm : 30
ذٰلِكَ مَبْلَغُهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ۙ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدٰى
ذٰلِكَ : یہی مَبْلَغُهُمْ : ان کی انتہا ہے مِّنَ الْعِلْمِ ۭ : علم میں سے اِنَّ رَبَّكَ : بیشک رب تیرا هُوَ اَعْلَمُ : وہ زیادہ جانتا ہے بِمَنْ ضَلَّ : اس کو جو بھٹک گیا عَنْ سَبِيْلِهٖ ۙ : اس کے راستے سے وَهُوَ اَعْلَمُ : اور وہ زیادہ جانتا ہے بِمَنِ اهْتَدٰى : اس کو جو ہدایت پا گیا
ان کے علم کی یہی انتہا ہے تمہارا پروردگار اس کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کے راستے سے بھٹک گیا اور اس سے بھی خوب واقف ہے جو راستے پر چلا
ان ربک ھو اعلم بمن ضل عن سبیلہ وھو اعلم بمن اھتدی یہ اعراض کی علت ہے کسی کے گمراہ یا برسر ہدایت ہونے کا فیصلہ تو اللہ کے ہاتھ میں ہے وہی زمین و آسمان کا مالک ہے، اور اسی کو یہ علوم ہے کہ دنیا جو مختلف راہوں پر چل رہیں انی میں سے ہدایت کی راہ کونسی ہے ؟ اور ضلالت کی راہ کونسی ؟ لہٰذا تم اس بات کی کوئی پروانہ نہ کرو کہ یہ مشرکین عرب اور یہ کفار مکہ آپ و بھٹکا ہوا آدمی قرار دے رہے ہیں اور اپنی جاہلیت ہی کو حق و ہدایت سمجھ رہے ہیں یہ اگر اپنے زعل باطل میں مگن رہنا چاہتے ہیں تو رہنے والے دو ان سے بحث و تکرار میں ضائع کرنے اور سرکھپانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
Top